Tag: parliament-attack-case

  • پارلیمنٹ حملہ کیس: صدر مملکت نے استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کردی

    پارلیمنٹ حملہ کیس: صدر مملکت نے استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کردی

    اسلام آباد: پارلیمنٹ حملہ کیس میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا استثنیٰ ختم کرنےکی درخواست دائر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی، انسداد دہشتگردی عدالت کےجج محمد علی وڑائچ نے کیس کی سماعت کی، صدر عارف علوی اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت میں پیشی پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں اپنے وکیل کے توسط سے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ جتنے خلفا آئے وہ عدالتوں میں بڑے با وقار انداز میں پیش ہوئے۔

    صدر مملکت نے درخواست میں کہا کہ اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی ، آئین پاکستان کا پابند ہوں لیکن قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے ، مجھے آئین پاکستان استثنیٰ دیتا ہے مگر میں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔

    صدر نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ میں اپنے اس استثنیٰ کوختم کرتا ہوں، یہاں کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہونا چاہیے، جب تک سب برابر نہیں ہونگے پاکستان میں انصاف دیر سےملے گا۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مجھے پتہ چلا عدالت فیصلہ لکھنےلگی ہے تو پیش ہوا، اس لئے عدالت پیش ہوا کہ یہ بات نہ ہوکہ پیش نہیں ہوا، پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ فیصلے جلدی ہوں، فیصلے جلدی نہ ہوں تو نسلیں مقدمےلڑتی رہتی ہیں۔

    عارف علوی نے مزید کہا میرے اوپر صدر بننے کے بعد سیالکوٹ میں مقدمہ بنا، میں نے استثنیٰ نہیں لیا بلکہ وکیل پیش کیا اور مقدمہ جیت گیا۔

    بابر اعوان کی میڈیا سے گفتگو

    بعد ازاں صدر مملکت کے وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 348 کے تحت انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے مگر عارف علوی نے فیصلہ کیا کہ وہ عام شہری کے طور پر پیش ہوں گے۔

    بابر اعوان نے بتایا کہ وہ صدارتی استثنیٰ نہیں لیں گے، صدر مملکت نے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست دائر کی ہے، عارف علوی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کی تاریخ بدلنا چاہتے ہیں۔

    صدر مملکت نے کیا کہا؟

    پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ میری خواہش تھی ریاست مدینہ کے انصاف کی طرف جایا جائے، ہمارےآخری نبی ﷺنے کہا تھا کہ بیٹی فاطمہ بھی جرم کرے تو انصاف ہوگا، میں صدر پاکستان نہیں، عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔

    مذکورہ کیس میں مجھ پر الزام ہے کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے، مجھے پتہ چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے، پاکستانی قوانین کا پابند ہوں مگر اس مقدمےمیں استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔

  • پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیر اعظم عمران خان بری

    پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیر اعظم عمران خان بری

    اسلام آباد : پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزیراعظم عمران خان کو بری کردیا، اےٹی سی جج راجہ جواد عباس نے وزیراعظم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی، انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے فیصلہ سنایا۔

    پراسیکیوٹر نے بھی دوران سماعت عمران خان کی بریت کی درخواست کی حمایت کی، پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ سیاسی طور پر بنایا گیا، ان کے خلاف مقدمہ صرف وقت کا ضیاع ہو گا، پعمران خان کو بری کر دیا جائے تو پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں۔

    اےٹی سی جج راجہ جواد عباس نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جبکہ سرکاری وکیل کی جانب سےبھی وزیراعظم عمران خان کی درخواست کی حمایت کی گئی تھی۔

    وکیل عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کی ایمانداری ایک بارپھرثابت ہوگئی ، ثابت ہوگیا کہ عمران خان پرالزامات سیاسی تھے، اس کیس کافیصلہ 6،5سال بعد فیصلہ آیا۔

    یاد رہے وزیراعظم کےوکیل نےتحریری جواب انسداددہشتگردی کی عدالت میں جمع کرایا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ کسی گواہ نے عمران خان کے مقدمے میں ملوث ہونےکا بیان نہیں دیا، عمران خان کیخلاف پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس کا کوئی ثبوت نہیں، یہ کیس سیاسی مقدمہ تھا ،سزا کا کوئی امکان نہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے اور بےبنیاد مقدمے میں پھنسایا گیا، ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 کے تحت عمران خان کو بری کیا جائے۔

    اس سے قبل عدالت عمران خان کوایس ایس پی تشددکیس سےبھی بری کر چکی ہے۔

    خیال رہے عمران خان مقدمےمیں اشتہاری رہ چکے اور بریت کے فیصلے سے قبل ضمانت پر تھے جبکہ صدر مملکت عارف علوی، شاہ محمودقریشی،پرویزخٹک ، شفقت محمود،اسدعمر، جہانگیر خان ترین اوردیگر بھی مقدمےمیں ملزم ہیں۔

    صدر مملکت عارف علوی کو صدارتی استثنیٰ کےباعث انکی حدتک کیس داخل دفتر ہے جبکہ پی اےٹی سربراہ طاہرالقادری کو اس مقدمے میں اشتہاری ملزم قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے 2014 میں پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مل کر 126 دن کا دھرنا دیا تھا، دھرنے کے دوران پی ٹی وی کے دفتر اور پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا۔

    بعد ازاں عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر 2014 کے دھرنے کے دوران 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں پی ٹی وی کے دفتر، پارلیمنٹ اور ایس ایس پی تشدد سمیت لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ شامل تھا۔