Tag: Parliament

  • کشمیر کے لیے سب کی ایک آواز، وزیر اعظم قدم بڑھاؤ ہم آپ کے ساتھ ہیں: سراج الحق

    کشمیر کے لیے سب کی ایک آواز، وزیر اعظم قدم بڑھاؤ ہم آپ کے ساتھ ہیں: سراج الحق

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم کو سلام پیش کرتا ہوں، قبروں پر پاکستانی جھنڈے ہیں۔ کشمیر کے لیے سب کی ایک آواز ہے وزیر اعظم قدم بڑھاؤ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے لیے سب کی ایک آواز ہے وزیر اعظم قدم بڑھاؤ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ اب تک لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں، ہر روز تقریباً 4 کشمیری شہید ہو رہے ہیں، کشمیر کا امن پوری دنیا سے وابستہ ہے جو تباہی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ دکھ ہوا ہم نے بھی کشمیر کو 3 حصوں میں تقسیم کرنے کی بات کی۔

    انہوں نے کہا کہ نیلسن منڈیلا سے زیادہ قربانی ڈاکٹر عاشق نے دی، تہاڑ جیل میں مقبول اور افضل گرو کی قبر اور اب یاسین ملک قید ہیں۔ کشمیری قوم کو سلام پیش کرتا ہوں، قبروں پر پاکستانی جھنڈے ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ تمام کشمیری کہتے ہیں کہ میں پاکستانی ہوں۔ کشمیریوں کا اس لیے ساتھ نہیں دینا کہ زمین کا حصہ چاہتے ہیں۔ قائد اعظم نے فرمایا تھا کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج قدم نہ اٹھایا تو بھارت کا اگلا اقدام گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر ہوگا۔ ہمیں تیاری کرنی ہوگی ورنہ پانی کی ایک ایک بوند کو ترسیں گے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منعقدہ پارلیمنٹ کے اہم مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہونے والے مشترکہ اجلاس کی خصوصی اہمیت ہے، آج کا اجلاس نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ بھارتی اور کشمیری عوام بھی دیکھ رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج اس فورم سے ایک مضبوط پیغام جانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو کوشش کی پاکستان میں غربت ختم کی جائے، ہماری کوشش تھی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے کریں۔ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہوں تو نقصان سب کا ہوتا ہے۔ بھارت کو پیغام دیا کہ ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم آگے آئیں گے۔ افغان حکومت کو بھی کہا ماضی کو چھوڑیں مستقبل کو دیکھیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں، مختلف ممالک اور آخر میں امریکا کے ساتھ بھی تعلقات اچھے کیے۔ مودی کے ساتھ ملاقات میں ان کے تحفظات سنے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات شروع کیے لیکن دوسری جانب سے جواب نہیں ملا، ایسے وقت میں پلوامہ واقعہ ہوگیا اور الیکشن میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی۔ بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ بھارت نے ڈوزیئر بعد میں اور اپنے جہاز پہلے بھیج دیے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کو بھارتی قیادت نے الیکشن کے لیے استعمال کیا، اللہ کا شکر ہے بھارت کے جہازوں کا پاکستان نے درست جواب دیا۔ بشکک میں بھارت کا رویہ دیکھ کر فیصلہ کیا کہ یہ ہماری امن کی کوشش کو غلط سمجھ رہے ہیں۔ بشکک میں مودی سے ملاقات میں اندازہ ہوا یہ لوگ مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا بھارتی قیادت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بشکک میں ہی اندازہ ہوگیا تھا بھارت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں، اب بھی کہتا ہوں بھارت ہم سے مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہی نہیں۔ کل جو مودی سرکار نے حرکت کی اس کا ہمیں اندازہ تھا۔ کل جو انہوں نے کیا یہ مودی سرکار کا الیکشن ایجنڈا تھا۔ بھارت کی سرد مہری کے باعث امریکی صدر کو ثالثی کا کہا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اصل میں آر ایس ایس کے بیانیے پر کام کر رہی ہے، آر ایس ایس چاہتا ہے بھارت صرف ہندوؤں کا ملک بنایا جائے۔ یہ لوگ چاہتے ہیں بھارت سے مسلمانوں کو نکال دیا جائے۔ مسلمانوں کو بھارت پر پانچ چھ سو سال حکمرانی کی سزا دی جارہی ہے۔ انگریزوں کے جانے کے بعد ان کی کوشش تھی مسلمانوں کو نچلی سطح تک محدود رکھیں۔ آج ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے جو ماضی میں کہا وہ آج درست ثابت ہو رہا ہے، قائد اعظم نے کہا تھا انگریزوں کے جانے کے بعد ہندو مسلمان کو غلام بنائیں گے۔ جو لوگ ماضی میں قائد اعظم پر تنقید کرتے تھے وہ آج ان کی تعریف کرتے ہیں، پاکستان مخالف کشمیری بھی آج کہہ رہے ہیں قائد اعظم کا دو قومی نظریہ درست تھا۔ قائد اعظم نے مدینہ کی ریاست سے نظریہ اٹھایا تھا۔ قائد اعظم چاہتے تھے ایسا معاشرہ ہو جہاں سب آزاد ہوں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نظریہ پاکستان میں کسی قسم کا تعصب نہیں تھا، 11 اگست کو قائد اعظم نے خطاب میں کہا تھا پاکستان میں سب کو مذہبی آزادی ہے۔ قائد اعظم مسلم ہندو کمیونٹی کے سفیر سمجھے جاتے ہیں، پاکستان میں اقلیت کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے دین کے منافی ہے۔ بھارت میں ہندوؤں کی آئیڈیالوجی یہ ہےجو آج وہاں اقلیت کے ساتھ ہو رہا ہے، ہمارا مقابلہ نسل پرستانہ ذہنیت کے ساتھ ہے۔ آج بھارت میں جو ہو رہا ہے کچھ نسل پرستانہ ذہنیت یہ ہی چاہتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال سے جو کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے کیا وہ بھول جائیں گے، بھارت کے قانون سے کیا کشمیری اپنی جدوجہد روک دیں گے، بھارت اب جدوجہد آزادی کو مزید دبانے کی کوشش کرے گا۔ بھارت کی انتہا پسند ذہنیت کشمیریوں کو اپنے برابر کے انسان نہیں سمجھتی۔ بھارت اب کشمیریوں کو کچلنے کی کوشش کرے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پلوامہ جیسا واقعہ کریں گے، پیشن گوئی کر رہا ہوں، کشمیر میں رد عمل پر پاکستان پر الزام لگایا جائے گا۔ پیشگوئی کرتا ہوں یہ پھر پاکستان پر الزام لگائیں گے اور کشمیریوں کی نسل کشی کریں گے۔ یہ لوگ کوشش کریں گے کشمیریوں کو نکال کر دیگر مذاہب کے لوگوں کو بسائیں، کشمیریوں کے رد عمل پر بھارت کشمیریوں کے لیے زمین تنگ کردے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد کئی بار کہہ چکا ہوں ایٹمی طاقتیں ایسے رسک نہیں لے سکتیں۔ ایٹمی قوتیں کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتیں، مسائل بیٹھ کر حل کیے جاتے ہیں۔ کئی بار کہہ چکا ہوں ہمیں اپنے مسائل مذاکرات سے حل کرنے چاہئیں۔ بھارت نے کوئی ایکشن لیا تو جواب دیں گے۔ بھارت میں تکبر بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ بھارت حرکت کرے اور ہم خاموش رہیں۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت یاد رکھے کچھ بھی کیا تو مکمل جنگ چھڑ سکتی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی جنگ ہوسکتی ہے۔ موجودہ حالات روایتی جنگ کی طرح جا سکتے ہیں، آج پھر کہتا ہوں ہمارے پاس صرف 2 ہی راستے ہوں گے، نیو ہتھیاروں کی دھمکی نہیں دے رہا، کامن سینس کی بات کر رہا ہوں۔ دنیا دیکھے بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ جنگ چھڑ گئی تو اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت سمجھتا ہے اب بھی انہیں کوئی نہیں روک سکتا، آج ہمارا واسطہ نسل پرست مخالفین سے ہے۔ یہ وہ انتہا پسند ذہنیت ہے جس نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا، دنیا نے آج کردار ادا نہ کیا تو پھر ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ اس سطح پر جارہی ہے جو دنیا کو نقصان پہنچائے گی۔ اس معاملے کو ہر فورم پر لے کر جائیں گے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے، جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں معاملہ اٹھائیں گے۔ مودی سرکار نازیوں جیسی حرکتیں کر رہی ہے۔ بدقسمتی سے نقصان مسلمانوں کا ہو رہا ہے اس لیے دنیا رسپانس نہیں دے رہی۔ یہ کھیل اور آگے جائے گا تو مستقبل میں نقصان کے ذمہ دار ہم نہیں ہوں گے۔ مغربی دنیا کہتی تھی نازیوں نے نسل کشی کی، مغربی دنیا کو مسلمانوں کی نسل کشی نظر نہیں آرہی۔ ’ہم بالکل خاموش نہیں بیٹھیں گے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے‘۔

  • ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ سٹی: ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کی 22ویں سالگرہ کے موقع پر مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولتے ہوئے اس پر قبضہ کرلیا۔ خیال رہے کہ مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں 3 ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ رات ماسک اور پیلی ٹوپی پہنے نوجوان پولیس سے جھڑپ کے دوران پارلیمنٹ میں گھس آئے جہاں انہوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی دیواروں پر حکومت مخالف نعرے لکھے۔

    پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کرتے ہوئے عمارت کو گھیرے میں لے کر اس کے مختلف راستوں سے اندر گھسنے کی کوشش کی، آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج بھی کیا جس کی وجہ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ میں برطانوی جھنڈا لہرایا گیا جبکہ دیواروں پر ’ہانگ کانگ، چین نہیں ہے‘ لکھا گیا تھا۔اس سے قبل مظاہرین نے بیجنگ کے حمایت یافتہ حکمرانوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔احتجاجی مظاہرے میں شامل 26 سالہ جوئے کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ کیے، دھرنے دیے مگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی، ہمیں اب دکھانا ہوگا کہ ایسا نہیں کہ ہم صرف بیٹھ کر کچھ نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے مگر ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملزمان کو حوالے کرنے کے معاہدے کیے جائیں گے۔

    مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی چین حوالگی کے لیے استعمال کرے گا۔دوسری جانب قانون کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے ہانگ کانگ کو مفرور ملزمان کی پناہ گاہ بننے سے بچایا جاسکے گا۔

  • یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری منتخب

    یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری منتخب

    برسلز: یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری شفاق محمد منتخب ہوگئے، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کشمیری نژاد سیاستدان کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک کشمیری نژاد برطانوی شہری رکن یورپی پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں جو تمام کشمیریوں کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے برطانیہ سے نومنتخب رکن یورپی پارلیمنٹ کشمیری نژاد سیاستدان شفاق محمد کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شفاق محمد کا بنیادی طور پر تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور ہمیں امید ہے کہ ان کے منتخب ہونے سے کشمیرکاز کو یورپ میں مزید اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔

    علی رضا سید نے کہا کہ یورپ کے انسانیت دوست حلقے انسانی حقوق کے مسائل کو نظر انداز نہیں کرتے اور یہ ایک اہم موقع ہے کہ نومنتخب اراکین یورپی پارلیمنٹرینز کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے حقوق کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جاسکے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے انتخابات میں مرکزی جماعتیں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں، یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے نتائج میں یوروسیپٹک اور گرین پارٹی نے زیادہ ووٹ حاصل کرلیے۔

    یورپی یونین انتخابات، مرکزی جماعتیں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق 1979 میں یورپی یونین کے پہلے انتخاب سے لے کر اب تک ٹرن آؤٹ میں کمی آتی رہی ہے لیکن یونین میں شامل 28 ممالک کے اعدادو شمار کے مطابق 51 فیصد ٹرن آؤٹ 20 سال کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔

  • یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے تناظر میں برطانوی عوام اس سال گومگوکی کیفیت میں یورپی پارلیمنٹ الیکشن میں حصہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی رکنیت بریگزٹ سے مشروط ہونے سے عوام کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے، برطانیہ بھر سے یورپی پارلیمنٹ کی 73نشستوں کیلئے 12 پارٹیوں کے امیدوار سامنے آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بار امیگرینٹس کی کم تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، اسکاٹ لینڈ کی 6 نشستوں میں نوشینہ مبارک ٹوری پارٹی کی معروف امیدوار ہیں۔

    نوشینہ مبارک ہاؤس آف لارڈز کی ممبر بھی ہیں، مغربی انگلینڈ کے 3 حلقوں کی 17 نشستوں پر 3 پاکستانی نژاد امیدوار میدان میں ہیں، تینوں امیدوار سجادکریم، امجدبشیر ،واجدخان پہلے بھی ممبر یورپی پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔

    لبرل ڈیموکریٹس کے شفق محمد اور ٹوریز کےجوادخان بھی جیت کیلئے پر امید ہیں، مڈلینڈز کی 12نشستوں پرپاکستانی نژاد احمد اعجاز اور عنصرعلی خان میدان میں ہیں۔

    ویلزسمیت جنوبی حصے کی 20نشستوں پر کوئی معروف پاکستانی میدان میں نہیں ہے، لندن کی8 نشستوں میں ٹوری امیدوار سید کمال جیت کی امید کے ساتھ میدان میں آئیں گے، گرین پارٹی کی گلنار حسین اور لیبر کے مراد قریشی بھی لندن سے قسمت آزمائی کریں گے۔

    لب ڈیم کےحسین خان اور روبینہ خان لندن کی سیٹ سے میدان میں ہیں، ایسٹ آف انگلینڈ کی7 نشستوں پر جویریہ حسین لیبر پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں، کامیابی کیلئے پر امید پارٹی سربراہ نیجل فراج بھی اسی حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق بریگزٹ پارٹی پہلے نمبر پر رہے گی، لب ڈیم، لیبرپارٹی قابل قدر سیٹیں حاصل کرسکیں گی، ٹوریز کو بڑی شکست کا سامنا ہوگا۔

  • پیپلزپارٹی نے ننھی فرشتہ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کردیا

    پیپلزپارٹی نے ننھی فرشتہ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کردیا

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ دس سال کی ننھی فرشتہ مہمند کے لواحقین کو انصاف کب ملے گا؟ بچی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے ننھی فرشتہ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کردیا، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ دس سال کی معصوم بچی فرشتہ مہمند کو اسلام آباد سے اغواء کیا گیا۔

    تین دن تک فرشتہ مہمند کے اہلخانہ بچی کی تلاش کیلئے تھانے کے چکر لگاتے رہے، انہوں نے کہا کہ فرشتہ کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کیوں کی گئی؟

    صرف نوٹس لینے سے فرشتہ اور لواحقین کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا، بتایا جائے کہ اس اندوہناک واقعے میں ملوث لوگ کون ہیں، اور ان کس کی پشت پناہی حاصل ہے؟

    شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پولیس نظام میں تبدیلی کے دعوے تو کرتی ہے لیکن عملاً کچھ نہیں کرتی، اس کیس میں حکومت مجرموں پر پردہ ڈالنے سے گریز کرے، شیری رحمان نے کہا کہ بچی اور اس کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کیلئے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد، ’’فرشتہ مہمند‘‘ کیس، 2 افغانیوں سمیت تین گرفتار، ایس ایچ او معطل

    واضح رہے کہ ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ مہمند نامی دس سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی، والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

  • آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    ویانا : حجاب پر پابندی کے خلاف آسٹرین خاتون نے حجاب پہن کر اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ ’حجاب سے کچھ بدل گیا، کیا میں اب رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی‘؟

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پارلیمنٹ کی اکثریت کی عدم موافقت کے باوجود پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا تاہم خاتون رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نے اپنے حالیہ خطاب میں اس نئے قانون کو مسترد کر دیا۔

    مذکورہ خاتون رکن نے پارلیمنٹ میں حجاب پہن کر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے تمام ارکان سے سوال کیا کہ کیا اس طرح (حجاب پہن لینے سے) کچھ بدل گیا، کیا میں اب آسٹریا میں پیدا ہونے والی رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی؟۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مارتھا نے اپنے خطاب کا آغاز مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ نفرت انگیز مہموں کا نتیجہ ہے کہ مسلمان خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے سڑکوں پر تنگ کیا جاتا ہے اور نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    مارتھا کے مطابق حجاب صرف مسلمان خواتین کی زندگی کا ایک حصہ ہے جو ان کی ثقافت اور تشخص کو ظاہر کرتا ہے مگر اب اس کو مسلمان مخالف پالیسی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ "ہم مسلمانوں سے رواداری اور یک جہتی کی اقدار سیکھ سکتے ہیں، حجاب معاشرے میں مسائل پیدا نہیں کرتا ہے۔ تاہم بعض جماعتیں میڈیا پروپیگنڈا چاہتی ہیں تاکہ حجاب کے معاملے کو بنیاد بنا کر چند رائے دہندگان کے ووٹ حاصل کر لیں، یہ ایسا امر ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔

    آسٹریا میں مسلمانوں اور سیاست دانوں کی اکثریت نے اس فیصلے کو غیر آئینی شمار کیا ہے۔سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 لاکھ ہے جو مجموعی آبادی کا تقریبا 8% ہے۔

  • جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت  جانبداری قرار

    جرمن پارلیمنٹ میں اسرائیل مخالف تحریک کی مذمت جانبداری قرار

    برلن : فلسطینی تنظیم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ بائیکاٹ تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی مذمت کے فیصلےپر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی قومی سیاسی اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاکہ جرمنی کی پارلیمنٹ میں بی ڈی ایس کی مذمت میں قرارداد کی منظوری اسرائیلی ریاست کی اندھی طرف داری، شرمناک اقدام اور مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔

    پاپولر فرنٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جرمن پارلیمان میں اسرائیلی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک کی مذمت کے اقدام نے جرمنی کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی نفی کردی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ جرمنی پارلیمنٹ میں عالمی بائیکاٹ تحریک کی مذمت اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے اور یورپی ملکوں میں انسانی حقوق کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی مجرمانہ کوشش ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ جرمنی کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے جمہوریت، آزادی، انسانی حقوق اور فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کا احترام کرتے ہوئے بی ڈی ایس تحریک کی مخالفت کے بجائے اس کی حمایت کرنی چاہیے۔

  • فیض آباد دھرنا :تحریک لبیک اورپنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش

    فیض آباد دھرنا :تحریک لبیک اورپنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنے پر تحریک لبیک سے پنجاب حکومت معاہدے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں گئیں، جس میں کہا گیا معاہدہ حکومت پنجاب کی جانب سے کیا، جائزحق کیلئےنظرثانی کی درخواست کوقانون کے مطابق تسلیم کیاگیا ،تحریک لبیک نے شہریوں کو تکلیف پہنچانے پر معذرت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، وقفہ سوالات کے دور ان وزارت داخلہ نے تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان معاہدے سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں جمع کرا دیا۔

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ معاہدہ دو ہزار اٹھارہ میں حکومت پنجاب کی جانب سے کرایاگیا، جواب میں کہاگیا ہے جائزحق کےلیے نظرثانی کی درخواست کو قانون کے مطابق تسلیم کیا گیا، آسیہ مسیح کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    اعجاز شاہ نے کہاکہ جن افراد کو احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا انھیں رہا کیا جانا تھا، تحریک لبیک نے شہریوں کو تکلیف پہنچانے پر معذرت کی تھی، تخریب کاری اور سڑک بند کرنے پر چھ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جبکہ 44 ملزمان کو گرفتار کرکے عدالتی تحویل میں دیا گیا، ملزمان متعلقہ عدالتوں میں مقدمات بھگت رہے ہیں،صوبائی حکومت کی طرف سے اس کے متعلق جواب کا انتظار ہے۔

    انہوں نے بتایاکہ فیض آباد دھرنے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق کام کررہے ہیں، فیض آبادی دھرنے کے فیصلے پرنظرثانی پٹیشن داخل کردی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تحریری جواب میں بتایاکہ راول ڈیم میں پانی کا ذخیرہ دن بدن آلودہ ہو رہا ہے، دریائے کورنگ کے ساتھ گندے پانی کو صاف کرنے کے لیے 4 پلانٹ لگانے کی تجویز ہے، منصوبہ بندی کمیشن نے اس منصوبے کی منظوری دے دی، جلد کام کا آغاز ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہاکہ اسلام آباد برما پل ایک طرف سے گر گیا ہے،آئندہ مالی سال میں یہ پل تعمیر کیا جائے گا۔

    یاد رہے 2017 میں فیض آباد دھرنے پر  وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کےدرمیان معاملات طے پایا تھا، 6 نکاتی معاہدے پر5 افراد کے دستخط کئے۔

  • عرب اتحاد نے یمنی پارلیمنٹ پرحوثیوں کا فضائی حملہ ناکام بنا دیا

    عرب اتحاد نے یمنی پارلیمنٹ پرحوثیوں کا فضائی حملہ ناکام بنا دیا

    ریاض: یمن میں آئینی حکومت کے حامی عرب اتحاد نے یمن میں متحارب حوثی ملیشیا کی طرف سے یمنی پارلیمنٹ پر حملہ ناکام بنا دیا۔ عرب اتحادی حوثیوں کی میزائل حملہ کرنے کی صلاحیت ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں

    عرب ٹی وی کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کے حامی عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے حوثی ملیشیا کی طرف سے بغیر پائلٹ ڈرون طیاروں کی مدد سے یمنی پارلیمنٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر اسے کسی بھی حملے سے قبل بری طرح ناکام بنا دیا۔

    ریاض میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عرب اتحادی فوج کے ترجمان کا کہناتھا کہ صنعاء میں حوثیوں کے طیاروں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حوثیوں نے صنعاء میں ایک آئل بردار ٹینکر خالی کرنے کی کوشش کی جس پر بمباری کرکے اسے تباہ کردیا گیا۔

    کرنل المالکی نے خبردارکیا کہ حوثیوں کی طرف سے بحرالاحمر میں تیل بردار ٹینکر خالی کرنے کی اجازت نہ دینے پر تیل خفیہ طورپر دوسرے مقامات پرسپلائی کیاجا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں المالکی نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے صعدہ گورنری کے 100 خاندان زبردستی نکال دیے تھے جنہیں واپس کردیا گیا ہے۔

    اس موقع پر اتحادی فوج کے ترجمان نے ارحب شہرمیں حوثیوں کے ہاتھوں شہریوں کے مکانات دھماکوں سے اڑائے جانے کی ایک ویڈیو بھی دکھائی۔ان کہنا تھا کہ عرب اتحادی فوج اور یمن کی آئینی فوج مل کر حوثی ملیشیا کی میزائلوں کے حصول کی صلاحیت کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    عرب اتحادی فوج فضائی حملوں میں حوثیوں کے میزائلوں اور بھاری ہتھیاروں کے ذخیروں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں ایرانی حمایت یافتہ گروپ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔