Tag: Parliament

  • یمن میں خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد

    یمن میں خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد

    صنعاء : یمن کے اراکین پارلیمنٹ نے ملک میں خانہ جنگی کے بعد پہلی اجلاس کے دوران جنرل کانگریس (جی پی سی) کے سلطان البرکانی کو اسپیکر منتخب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے ایوان نمائندگان کے نومنتخب اسپیکر سلطان البرکانی نے اپنے انتخاب کے بعد کہا ہے کہ حوثی منصوبے کے ذریعے ایران یمن سے لبنان تک اپنا اثرورسوخ قائم کرنا چاہتا ہے۔

    عرب کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے اجلاس میں 141 ارکان نے شرکت کی تھی، اجلاس میں صدر  عبد ربہ منصور ہادی اور یمنی حکومت کے بعض عہدے دار بھی شریک تھے۔

    نومنتخب اسپیکر  سلطان البرکانی نے کہا کہ حکومت حوثی بغاوت کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ یمنی عوام اپنے ملک کو واگزار کراسکیں۔

    انھوں نے حوثیوں پر زور دیا کہ وہ امن کی حمایت کریں اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق تشدد کا سلسلہ بند کردیں۔

    سلطان البرکانی نے سرکاری اداروں کے سربراہان سے بھی کہا کہ وہ عارضی دارالحکومت عدن میں منتقل ہوجائیں تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔

    صدر ہادی نے پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حوثیوں کا تخریبی منصوبہ روز بروز روبہ زوال ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نے حوثی ملیشیا سے مخاطب ہوکر کہا کہ ملک کے ماضی اور مستقبل کو دشمن کے ساتھ مل کر دا پر نہ لگائیں۔

    صدر منصور ہادی نے کہا کہ اب ان کی ترجیح حوثی بغاوت کو کچلنا اور سرکاری اداروں کی تعمیر ہے۔

    انھوں نے یمنیوں سے اپیل کی کہ وہ حوثیوں کی دھمکیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود امید کا دامن نہ چھوڑیں ۔

    یمنی صدر کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں اور اس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

  • بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے ایک اور فیصلہ سنا دیا، ڈیل کے بغیر یورپ سے انخلا نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے وزیراعظم تھریسامے کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ روکنے کے قانون کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے نئے قانون کے تحت وزیراعظم بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا کا فیصلہ نہیں کرسکیں گی۔

    بریگزٹ کی تاریخ سے متعلق رائے شماری برطانوی پارلیمنٹ میں ممکن ہے،تاہم ڈیل کے بغیر یورپ سے نکلنے کو قبول کرنے سے انکار دیا گیا ہے۔

    ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا سے یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی کو بھی شدید معاشی نقصان پہنچنے کے خدشات ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے ساتھ رابطے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

    بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔

  • برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں نوڈیل بریگزٹ کو مسترد کرنے کا بل منظور کرلیا گیا، دارالعوام میں صرف ایک ووٹ کے فرق سے بل منظور ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے ایک اور فیصلہ سنا دیا، بریگزٹ ڈیل کے ذریعے یورپ سے علیحدگی اختیار کیے جانے سے متعلق بل منظور کرلی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دارالعوام میں بل کےحق میں تین سو تیرہ اور مخالفت میں تین سو بارہ ووٹ پڑے۔

    اس بل کی منظوری سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو نوڈیل بریگزٹ سے بچنے کیلیے یورپی یونین سے مزید وقت لینا ہوگا، جس سے بریگزٹ کی بارہ اپریل کی ڈیڈلائن میں توسیع کی جاسکے گی۔

    یورپی یونین کے رہنماؤں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ برطانیہ کا یورپی یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا نو ڈیل بریگزٹ اب تقریباً یقینی ہو گیا ہے۔

    بریگزٹ سے متعلق آج ہونے والا اجلاس برطانیہ کیلئے آخری موقع ہوگا

    خیال رہے کہ گذشتہ روز یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ نے کہا تھا کہ آج (بدھ کو) ہونے والا پارلیمانی اجلاس برطانیہ کے لیے آخری موقع ہوگا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

  • پارلیمنٹ میں 68 فیصد خواتین کا ورلڈ ریکارڈ

    پارلیمنٹ میں 68 فیصد خواتین کا ورلڈ ریکارڈ

    ایک عرصے سے خواتین کی خود مختاری کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا جارہا ہے کہ خواتین کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کیا جائے اور حکومتی ایوانوں میں ان کی تعداد بڑھائی جائے۔

    تاہم ترقی یافتہ ممالک کے برعکس مشرقی افریقہ کے ملک روانڈا نے اس بات کی اہمیت کو سمجھا جہاں کی پارلیمنٹ میں اب دنیا میں سب سے زیادہ خواتین موجود ہیں۔

    روانڈا ایک عرصے سے پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کے حوالے سے ورلڈ ریکارڈ کا حامل رہا ہے جہاں ارکان پارلیمنٹ میں 64 فیصد خواتین تھیں۔ گزشتہ برس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات میں روانڈا نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا اور اب وہاں کی پارلیمنٹ میں 67.5 فیصد خواتین ہیں۔

    80 نشستوں کے ایوان میں 54 نشستیں خواتین کے پاس ہیں، ان خواتین کو روانڈا کی تعمیر نو کا معمار بھی کہا جاتا ہے۔

    گو کہ روانڈا میں پارلیمانی اکثریت خواتین کے پاس ہے تاہم روانڈا خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حوالے سے کسی مثالی پوزیشن پر نہیں ہے، اس کے باوجود پالیسی سازی میں خواتین کی شمولیت کے حوالے سے روانڈا دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہے۔

    اس حوالے سے اگر پاکستان کو دیکھا جائے تو یہاں بھی صورتحال پہلے سے بدتر نظر آتی ہے۔ دنیا بھر کی پارلیمان اور ایوانوں کا ریکارڈ مرتب کرنے والے ادارے انٹر پارلیمنٹری یونین کی ویب سائٹ کے مطابق سنہ 2017 میں پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کی فہرست میں پاکستان 89 ویں نمبر پر تھا۔

    مذکورہ فہرست کے مطابق پاکستانی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 20.6 فیصد تھی۔ یعنی 342 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں صرف 70 خواتین موجود تھیں جو ملک بھر کی 10 کروڑ 13 لاکھ سے زائد (مردم شماری کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق) خواتین کی نمائندگی کر رہی تھیں۔

    اب 2019 میں پاکستان اس درجہ بندی میں مزید نیچے 101 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ صنفی ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی سازی کے عمل اور قومی اداروں میں خواتین کی شمولیت ضروری ہے تاکہ وہ ملک کی ان خواتین کی نمائندگی کرسکیں جو کمزور اور بے سہارا ہیں۔

  • بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کے بعد اب برطانوی پارلیمنٹ نے بھی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور کرلی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم مسترد کردیا

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی مشکلات میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے، پارلیمنٹ نے بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم بھی مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ پر دوسرا ریفرنڈم سے متعلق پیش کیا گیا ترمیمی بل اراکین نے بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے حق میں پچاسی اور مخالفت میں تین سو چونتیس ووٹ پڑے، البتہ تھریسا مے بریگزٹ پر عملدرآمد میں توسیع کے لیے ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔

    اراکین پارلیمنٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈیل پر اب کوئی ریفرنڈم نہیں ہوگا، ڈیل سے ذریعے ہی یورپ سے انخلا یقینی بنایا جائے گا۔

    پارلیمنٹ نے گذشتہ روز بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا کا بل مسترد کیا تھا، 308 ممبران نے بغیر ڈیل کے انخلا کے حق میں جبکہ 312 نے مخالفت میں ووٹ دیے تھے۔

    قبل ازیں برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    یورپی یونین کے سربراہان بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کریں، ڈونلڈ ٹسک

    خیال رہے کہ یورپی یونین بھی ڈیل میں مزید ترمیم کے حق میں نہیں ہے، ای یو کے مطابق بریگزٹ معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے تمام تر ممکنہ ترامیم کی جاچکی ہیں۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے آج ایک اور فیصلہ سنا دیا، پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ڈیل کے ذریعے یورپ سے الگ ہونے کے حق میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے، بغیر ڈیل کے انخلا کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 308 پارلیمنٹ کے ممبران نے بغیر ڈیل کے انخلا کے حق میں جبکہ 312 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں جمعرات کے روز آرٹیکل 50پر ووٹنگ کا امکان ہے، البتہ اس حوالے حکومت کی جانب سے حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔ڈیل کی نظر آنے والی ناکامی پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید تباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس کی پیش گوئی مسترد ہوگئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ بغیر ڈیل کے یورپ سے الگ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے برطانوی حکام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ان کے مطابق حکومت اپنی معیشت داؤ پر لگا رہی ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی تھی۔

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    لندن: برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگ گیا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈیل کے حق میں 242 جبکہ مخالفت میں 391 ووٹ پڑے، برطانوی وزیراعظم کو اپنی ہی جماعت کے متعدد ارکان کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • دنیا دو نیوکلیئرپاور ملکوں کی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی: برطانوی رکن پارلیمنٹ

    دنیا دو نیوکلیئرپاور ملکوں کی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی: برطانوی رکن پارلیمنٹ

    لندن: پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان کا کہنا ہے کہ دنیا دو نیوکلیئرپاور ملکوں کی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے افضل خان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی نمائندہ حریت قیادت کو گرفتار کرلیا ہے، پاک بھارت کشیدگی میں خاتمے کے لیے برطانوی کردار قابل ستائش ہے۔

    رکن پارلیمنٹ افضل خان کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی وزیر مملکت برائے ایشیا وپیسیفک مارک فیلڈ کی جانب سے معاملے پر خاموشی باعث افسوس ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر مارک فیلڈ نے موقف اختیار کیا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر مقبوضہ کشمیر کا معاملہ دیکھا جارہا ہے۔

    واضح رہے 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم حملے میں42 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

    بالا کوٹ اسکرپٹ: بھارتی وزیر نے لڑکیوں کے اسکول کو مدرسہ بنا دیا، کامیابی کے لیے پرانی تصاویر دکھا دیں

    بعد ازاں 26 اور 25 فروری کی درمیانی شب بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور وہ جہاز کا ایمونیشن گرا کر فرار ہوگئے تھے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی حکمراں جماعت، فوجی ترجمان اور چیلنز نے بالا کوٹ حملے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ فضائیہ کی کارروائی میں 300 سے 350 سے افراد مارے گئے۔جبکہ حقیقت میں فیول ٹینک کے دھماکے سے درخت تباہ ہوئے تھے۔

  • برطانوی پارلیمنٹ سے مشکوک پارسل برآمد

    برطانوی پارلیمنٹ سے مشکوک پارسل برآمد

    لندن: برطانیہ میں مشکوک پارسل ملنے کا سلسلہ پارلیمنٹ تک پہنچ گیا، پولیس نے پارسل قبضے میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہاؤس آف لارڈز میں بھی مشکوک پارسل موصول ہوا ہے جسے میٹروپولیٹن پولیس نے قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پارسل کے ملنے سے چند گھنٹے پہلے گلاسگویونیورسٹی میں بھی ایسے پارسل کو دھماکا کرکے تلف کیا گیا تھا۔

    یونیورسٹی کے مشکوک پارسل کو ڈسپوزل اسکواڈ نے اپنی نگرانی میں تلف کیا، تحقیقاتی اداروں نے معاملے کی باریکی سے جانچ پرتال کے لیے خصوصی اقدامات شروع کردیے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ پارسل میں موجود دھماکا خیز مواد جانی نقصان نہیں کرسکتا البتہ شہری زخمی ہوسکتے ہیں، پارسل بھجوانے والے شخص کی تلاش جاری ہے، ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    لندن کے مختلف مقامات سے بم برآمدگی کا معاملہ، پولیس نے تفتیش شروع کردی

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے ریلوے اسٹیشن، ہیتھرو اور لندن سٹی ایئرپورٹ سے دھماکا خیز مواد کے چھوٹے سائز کے تین پیکٹ بم برآمد ہوئے تھے جس کے بعد پولیس نے تینوں مقامات کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی تھی۔

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل لندن کے انٹرنیشنل گیٹ وک ایئرپورٹ پر دو مشکوک ڈرونز کی پروازوں کے باعث مسلسل 36 گھنٹے تک پروازیں منسوخ رہی تھیں، جس کے باعث ڈیڑھ لاکھ مسافر متاثر ہوئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق مشکوک ڈرونز کو کنٹرول کرنے پولیس کی ناکامی کے بعد حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی تھیں۔