Tag: Parliament

  • ملائیشیا میں عام انتخابات، اپوزیشن جماعتوں نے میدان مار لیا

    ملائیشیا میں عام انتخابات، اپوزیشن جماعتوں نے میدان مار لیا

    کوالالمپور: ملائیشیا کے عام  انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعتوں نے ایک سو پندرہ نشستیں جیت کر میدان مارلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ملائیشیا میں عام انتخابات ہوئے جہاں ملائیشیا کے موجودہ وزیر اعظم نجیب رزاق کے اتحادی جماعتوں کو ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملٹی بلین ڈالر اسکینڈل کی وجہ سے عوامی دباؤ کا سامنا رہا اور سابق وزیر اعظم مہاتیر اور ان کی  اتحادی جماعتوں نے فتح اپنے نام کر لی۔

    الیکشن کمیشن ملائیشیا کے مطابق مہاتیر محمد اور ان کے اتحادی ایک سو پندرہ نشستیں لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ حکمراں جماعت اناسی نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر رہی، علاوہ ازیں جیت پر مہاتیر محمد اور ان کے اتحادی جماعت ایک دوسرے کو مبارک باد دے رہے ہیں۔

    ملائیشیا بھی گوادر پورٹ استعمال کرنے کا خواہشمند

    الیکشن کمیشن کے نتائج آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ وہ انتقامی سیاست کے قائل نہیں اور ملک میں قانون کی بحالی چاہتے ہیں، اور یہی ہماری اولین ترجیح ہے، اور خطے کی بقا وسلامتی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، علاوہ ازیں ملائیشیا میں ہونے والے عام انتخابات میں 14اعشاریہ9 ملین رجسٹرڈ ووٹرز نے  اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    خیال رہے کہ ملائیشیا میں حکومت سازی کے لیے دوسو بائیس نشستوں کے ایوان میں سے ایک سو بارہ نشستیں حاصل کرنا ضروری ہے، یاد رہے کہ 2013 کے الیکشن میں اگرچہ اپوزیشن پارٹیوں نے بہتر کارکردگی دکھائی تھی تاہم وہ حکومت سازی کے لیے مطلوب اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

    ایس ای سی پی اسلامک فنانشل سروسز بورڈ ملائیشیا کا ممبر بن گیا

    واضح رہے کہ ملائیشیا میں طویل ترین عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے مہاتیر محمد نے سن دو ہزار سولہ میں حکمران اتحادی جماعت ’بی این‘ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترک صدر طیب اردگان کے خلاف ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ، عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

    ترک صدر طیب اردگان کے خلاف ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ، عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ دنیا بھر میں ٹرینڈ بن گیا، صارفین نے ترک صدر سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ترکی زبان کا لفظ ’تمام‘ جس کا مطلب ہے ’بہت ہوچکا‘ اب دنیا بھر میں ہیش ٹیگ ٹرینڈ بن چکا ہے جہاں اب تک دس لاکھ سے زائد صارفین اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کو اب فوری طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر ’تمام‘ نامی ہیش ٹیگ تیزی سے مزید مقبولیت کی جانب بڑھ رہا ہے، خیال رہے یہ ہیش ٹیگ ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب گذشتہ روز رجب طیب اردگان نے ترک پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لوگ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

    قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ رجب طیب اردگان کو خاموشی کے ساتھ اپنے عہدے سے دست بردار نہیں ہونے دیں گے، انہیں ماضی اور حال میں اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا، اب بس بہت ہو چکا۔

    علاوہ ازیں دیگر صارف کا کہنا تھا کہ ہم ترکی میں رائج موجودہ نظام نہیں چاہتے، اس لیے ہم اردگان سے اب بس بہت ہو چکا کہتے ہیں، برائے مہربانی اپنا عہدہ چھوڑ دیں، آپ نے ہمارے ملک اور لوگوں کے بیوقوف بنایا، اب بس بہت ہو چکا۔

    ترک صدر نے ہنگامی حالت میں توسیع اور فوری انتخابات کا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ رجب طیب اردگان ترکی کی حالیہ تاريخ میں سب سے زیادہ مشہور ومقبول ملکی صدر اور سیاستدان تصور کیے جاتے ہیں، وہ اب تک ترکی میں برسراقتدار 15 سال مکمل کرچکے ہیں اور اب بھی صدارتی منصب پر فائز ہیں، تاہم اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت کارروائیاں بھی کی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روسی پارلیمنٹ نے میدویدیف کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کی توثیق کردی

    روسی پارلیمنٹ نے میدویدیف کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کی توثیق کردی

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا میدویدیف کو بطور وزیر اعظم نامزد کرنے کے بعد اب روسی پارلیمنٹ نے بطور وزیر اعظم میدویدیف کی نامزدگی کی توثیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز بطور روسی صدر چوتھی مرتبہ عہدے کا حلف اٹھانے والے ولادی میر پیوٹن نے ایک بار پھر میدویدیف کو بطور وزیر اعظم نامزد کیا تھا، جس کے بعد آج ان کی نامزدگی کی روسی پارلیمان نے اکثریت رائے سے توثیق کر دی ہے۔

    حلف برداری کی تقریب، ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھا لیا

    روسی پارلیمنٹ میں میدویدیف کی نامزدگی کے حق میں 374 جبکہ مخالفت میں 56 ارکان پارلیمان نے اپنی رائے دی، خیال رہے کہ میدویدیف 2012 سے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں، جن کی پیشہ ورانہ خدمات کی روسی صدر ہمیشہ تعریف کرتے آئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں صدارتی الیکشن میں ولادی میر پیوٹن چوتھی بار واضح برتری کے ساتھ صدر منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں 74 فیصد ووٹ حاصل کیے اور اس جیت کے بعد وہ مزید 6 سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

    ولادی میر پیوٹن چوتھی بار روس کے صدر منتخب

    خیال رہے کہ گذشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ بطور روسی صدر حلف اٹھایا، اس موقع پر حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے ملک کے لیے بہتر خدمات کے عزم کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ میری زندگی کا مقصد روس کی ترقی ہے، ہم خطے کو عالمی سطح پر مزید مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، خیال رہے کہ ان کی اس تقریب حلف برداری میں تقریباً پانچ ہزار مہمان مدعو کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، خورشید شاہ

    غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کل بجٹ اجلاس میں ایوان اور آئین کامذاق اڑایا گیا، غیر منتخب شخص کا بجٹ پیش کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے، سپریم کورٹ نوٹس لے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز غیر منتخب شخص سے حلف لیا گیا، اس اقدام سے نواز شریف کے بیانیے ووٹ کو عزت دو کی خلاف ورزی ہوئی.

    خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ووٹ کی عزت نہیں بلکہ ووٹر کی توہین ہے، آئین کامذاق اڑایا گیا، عدالت کو ہی آئین کی تشریح کرنا ہوگی، سپریم کورٹ غیرمنتخب شخص کا بجٹ پیش کرنے کا نوٹس لے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس اقدام سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس کیخلاف ایوان میں قرارداد پیش ہوسکتی ہے، حکومت کو بجٹ پاس کرانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کل پیش کیے جانے والے بجٹ کو نہیں مانتی، حالیہ بجٹ اعداد و شمار کا ہیرپھیر ہے۔

    مزید پڑھیں: موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے، خورشید شاہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ پر اپنے ردعمل میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا بجٹ کو واضح طور پر غیر اخلاقی عمل قرار دیتے ہوئے کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے آنے والی حکومت کا حق چھینا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • سری لنکا کے صدر نے پارلیمنٹ معطل کردی

    سری لنکا کے صدر نے پارلیمنٹ معطل کردی

    کولمبو: سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نےغیرتوقع طور پرپارلیمنٹ کو تقریباََ ایک ماہ کے لیے مطعل کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سری لنکا کے صدراوران کی یونٹی حکومت کے وزیراعظم کے درمیان اختیارات کی جنگ کے بعد صدر متھری پالا سری سینا نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا۔

    سری لنکن حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے آئین کے آرٹیکل 70 کے تحت صدرمتھری پالا سری سینا نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا جس کا اطلاق 12 اپریل کی رات سے ہوگیا۔

    خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں سری لنکن صدر کی جانب سے وزیراعظم رانل وکریما سنگھے کی ذمہ داریاں کم کرتے ہوئے ان سے ملک کے مرکزی بینک سمیت دیگر اداروں سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار واپس لے لیا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل 6 وزراء نے مشکل میں گھری ہوئی سری لنکن حکومت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا اور وزیراعظم رانل وکریما سنگھے کی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی نے صدرمتھری پالا سری سینا کے ساتھیوں پر استعفوں کے لیے دباؤ بڑھایا تھا۔

    واضح رہے کہ جنوری 2015 ء میں سری لنکا میں طویل وقت تک حکمرانی کرنے والے رہنما مہندرا راجہ پاسکے کو صدارتی انتخاب میں متھری پالا سری سینا نے شکست دی تھی۔

    متھری پالا سری سینا نے الیکشن میں زیادہ ووٹ اقلیتی علاقوں سے حاصل کیے تھے جہاں پر مہندرا راجہ پاسکے کو حمایت حاصل نہیں تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا

    افغانستان میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا

    کابل: طویل جنگ اور شدید سیاسی بحران کا شکار افغانستان نے تین سال کی تاخیر کے بعد ملک میں پارلیمانی انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے ملکی قانون ساز اسمبلی (پارلیمنٹ) کے لیے انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے تحت پارلیمانی انتخابات رواں سال اکتوبر میں منعقد کیے جائیں گے۔

    افغانستان میں پارلیمانی انتخابات 2015 میں ہونا تھے تاہم صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال کے باعث اسے  مسلسل موخر کیا جاتا رہا لیکن اب الیکشن کمیشن نے حتمی فیصلہ لیتے ہوئے انتخابات رواں برس اکتوبر میں کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    عوام الیکشن میں بھرپور حصہ لیں، افغان صدر کرزئی

    افغانستان کے پارلیمانی انتخابات میں 249 نشتوں کے لیے نمائندوں کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ منتخب ہونے والے اراکین کی مدت پانچ برس ہوگی، علاوہ ازیں چار سو اضلاع میں علاقائی انتخابات بھی اسی سال منعقد ہوں گے۔

    دوسری جانب افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ گلا جان عبد البدیع صیاد کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورت حال انتہائی سنگین ہے ایسے حالات میں انتخابات کرانا ایک مشکل کام  ہے، تاہم الیکشن کے لیے ووٹرز کی رجسٹریشن کا عمل رواں ماں شروع کر دیا جائے گا۔

    افغانستان میں الیکشن کمیشن پرحملہ،5افراد ہلاک

    خیال رہے کہ افغانستان میں آئندہ صدارتی انتخابات اپریل 2019 میں منعقد کیا جائے گا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی سکیورٹی صلاحیت انتہائی کمزور ہے جس کے باعث خیال یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت انتخابات کا انعقاد کرانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زمین سے محبت کا اظہار، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور منایا گیا

    زمین سے محبت کا اظہار، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور منایا گیا

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں زمین سے محبت اور ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لیے ارتھ آور منایا گیا، ملک کے مختلف شہروں میں ساڑھے  آٹھ بجتے ہی بیشتر روشنیاں گل کر دی گئیں، مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کو لاحق خطرات سے آگاہی کے لیے شہریوں نے ارتھ آور منایا، جس کے تحت زمین پر بسنے والے لاکھوں افراد نے زمین سے محبت کا اظہار کیا جبکہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں رات ساڑھے آٹھ بجے بیشتر روشنیاں گُل کردی گئیں۔

    غیر ضروری روشنیاں بجھا کر زمین کو آرام دیں

    دار الحکومت اسلام آباد میں ارتھ آور کی خصوصی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس کے پارکنگ ایریا میں منعقد ہوئی ہوئی، ارتھ آور پر ملک بھر کے سرکاری اور نجی عمارتوں سمیت ایئرپورٹس پر بھی بیشتر بتیاں بجھا دی گئیں، اے آر وائی نیوز کے اسٹوڈیو میں بھی غیر ضروری بتیاں بند کردی گئیں۔

    خیال رہے کہ دنیا میں سب سے پہلے ارتھ آور کا آغاز ہانگ کانگ میں ہوا جہاں زمین سے محبت کرنے والوں نے بلند وبالا عمارتوں کی رضا کارانہ طور پر بتیاں بجھا دیں، انٹرنیشنل ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور ڈے آج منایا جا رہا ہے

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ارتھ آور کا اہم مقصد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انصاف نہ ملنے پر اسمبلی میں بزرگ شہری کی خودکشی کی کوشش

    انصاف نہ ملنے پر اسمبلی میں بزرگ شہری کی خودکشی کی کوشش

    ایمسٹرڈیم: انصاف کے طلب گار نیدر لینڈ کے 60 سالہ بزرگ شہری نے حکومتی رویے سے تنگ آکر ڈچ پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران خودکشی ارادے سے پبلک گیلری سے چھلانگ لگادی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ایمسٹرڈیم کی پارلیمنٹ میں جمعرات کے روز اجلاس جاری تھا کہ اس دوران راہداری میں کھڑے ایک شخص نے اچانک چیختے چیختے چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص خود کشی کی کوشش کرنے سے قبل حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور اراکین اسمبلی تک اپنی بات پہنچانے کی بھی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا۔

    واقعے سے متعلق ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اجلاس کے دوران رکن اسمبلی اسپیکر کو جرائم کے حوالے سے تفصیلات بذریعہ تقریر تفصیلات فراہم کررہے تھے کہ اچانک زور دار آواز آئی۔

    مزید پڑھیں: بیٹی کی بغیر اجازت شادی، باپ کی فیس بک پر براہ راست خودکشی

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکن اسمبلی پوڈیم یہ منظر دیکھ کر دنگ رہ گئے اور دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر زخمی شخص کے پاس پہنچے تاکہ اُس کی زندگی کو کسی طرح بچایا جاسکے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص نشے کا عادی ہے اور اُس نے گذشتہ کئی عرصے اسمبلی کے باہر بھی احتجاج کی مگر اُس کی شنوائی نہیں ہوسکی جس کے بعد اُس نے مایوس ہوتے ہوئے پہلی بار خود کشی کی کوشش کی۔

    خودکشی کی کوشش کرنے والے شہری کو جائے وقوعہ پر ہی ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئیں تاہم کچھ ہی دیر میں ایمبولینس طلب کر کے انہیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی اداکارہ مومیتا ساہا نے خودکشی کرلی

    ڈاکٹرز نے زخمی بزرگ شخص کے کچھ ٹیسٹ کروائے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ شخص نشے کا عادی ہے اور جس وقت اُس نے چھلانگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی وہ اُس وقت بھی نشے میں ہی تھا۔

    ایکسرے رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گورلینوں کے رہائشی بزرگ کے گلے اور کمر میں شدید چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے اسپتال میں ہی داخل کرلیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنے والا شخص  گذشتہ کئی ہفتوں سے اسمبلی کے باہر اپنے مطالبات منوانے کے لیے احتجاج پر بیٹھا تھا تاہم جب اعلیٰ حکام کی جانب سے اُسے توجہ نہ دی گئی تو اُس نے حکومتی رویے سے عاجز آکر اسمبلی میں ہی خودکشی کی کوشش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج پارلیمنٹ ہارگئی، یہاں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، میرحاصل بزنجو

    آج پارلیمنٹ ہارگئی، یہاں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، میرحاصل بزنجو

    اسلام آباد : نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ اس ایوان میں بیٹھتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں آج پارلیمنٹ ہارچکی ہے، مبارکباد کس چیز کی دوں؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ الیکشن کے بعد ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نو منتخب چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے پہلے اجلاس میں ایوان کا ماحول کافی گرم رہا۔

    حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی، اس دوران میر حاصل بزنجو اور مولابخش چانڈیو میں تلخ کلامی بھی ہوئی، چیئرمین سینیٹ نے مداخلت کر کے معاملہ رفع دفع کروایا۔

    اجلاس سے انتہائی جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے میرحاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ تالیاں بجانے کی ضرورت نہیں میں سمجھتاہوں آج پارلیمنٹ ہارچکی ہے، اس ایوان میں بیٹھتےہوئے مجھےشرم آتی ہے، آج عملی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ بالادست طبقے پارلیمنٹ سے بالاتر ہیں۔

    ان کی تقریر کے دوران چیئرمین سینیٹ نے ان سے کہا کہ آج صرف مبارکباد کا دن ہے لہٰذا صرف مبارکباد دیں جس پر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ مبارکباد کس چیزکی دوں؟ آج اس ہاؤس کا منہ کالا ہوگیا ہے، آج اس طبقے نے ثابت کردیا کہ ایوان بالا کو ہم منڈی بناسکتے ہیں، بلوچستان اور کے پی اسمبلی کو بھی منڈی بنا دیا گیا۔

    میر حاصل بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ آج پیپلزپارٹی یا ذوالفقارعلی بھٹو نہیں جیتا بلکہ بالادست طبقہ جیتا ہے، اس سے قبل جب میاں رضاربانی جیتے تھے تو بینظیر بھٹو اور ذوالفقارعلی بھٹو جیتے تھے، تقریر کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کو اور سلیم مانڈوی والا کو منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ اراکین سے ووٹ مانگیں تو کہتے ہیں کہ ہم اچھے لوگ ہیں، پھر بعد میں کہتے ہیں کہ ہم مجبور ہیں، ملک کو جمہوریت کی راہ پر چلنے دیں، بین الاقوامی طور پر ہم اکیلے ہورہے ہیں، ہم باہم دست وگریباں ہونے جارہے ہیں، فیڈریشن کا جو حال بننے جارہا ہے وہ تاریخ کے بدترین دن ہونگے۔


    مزید پڑھیں: اپوزیشن اتحاد کے امیدوارمیرصادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب


    واضح رہے کہ ایوان بالا (سینیٹ) کے انتخابات کے حتمی نتائج میں اپوزشن کے امیدوار میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل راجا ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے۔ دوسری جانب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر کامیاب قرا پائے، ان کے مد مقابل عثمان کاکڑ 44 اراکین کا ووٹ حاصل کرپائے۔

  • سینٹ انتخاب‘ انتقال شدہ ووٹوں کا الیکشن ہے

    سینٹ انتخاب‘ انتقال شدہ ووٹوں کا الیکشن ہے

    آج پاکستان میں ایوانِ بالا یعنی سینٹ کی 52 نشستوں کے لیے انتخابات کے لیے پولنگ جاری ہے‘ اس موقع پر پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو پولنگ بوتھ قرار دیا گیا ہے ‘ اور ممبرانِ اسمبلی ووٹر ہیں۔ کل 131 امیدوار میدان میں ہیں ۔

    ایوان بالا یعنی سینٹ کے اجزائے ترکیبی کچھ یوں ہیں کہ 104 سینیٹرز کے اس ایوان میں چاروں صوبوں سے کل 23 تئیس ارکان ہیں۔ جن میں سے 14 عمومی ارکان، 4 خواتین، 4 ٹیکنوکریٹ اور 1 اقلیتی رکن ہے۔ فاٹا سے 8 عمومی ارکان سینٹ کا حصہ ہیں۔ اسلام آباد سے کل 4 ارکان ہیں جن میں سے 2 عمومی جبکہ ایک خاتون اور 1 ہی ٹیکنوکریٹ رکن ہے۔

    سینیٹرز کی آئینی مدت 6 برس ہے اور ہر تین برس بعد سینٹ کے آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوتے ہیں اور آدھے ارکان نئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی سینٹ کی آدھی یعنی 52 نشستوں پر انتخابات ہونے جار ہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے 12 بارہ سینٹرز کا انتخاب ہوگا۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سے 11 گیارہ سیینیٹرز منتخب ہونگے جبکہ فاٹا سے 4 اور اسلام آباد سے 2 ارکان ایوان بالا کا حصہ بنیں گے۔

    قانون کے مطابق سینٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری اور ترجیحی ووٹ کی بنیاد پر منعقد کئے جاتے ہیں جس کی گنتی کا طریقہ کار مشکل اور توجہ طلب ہے۔ سمجھنے کی بات کچھ یوں ہے کہ چاروں صوبائی اسمبلیاں تو سینٹ انتخابات کا الیکٹورل کالج ہیں ہی کہ چاروں صوبوں کے صوبائی کوٹے سے آنے والے سینیٹرز اپنے اپنے صوبے کی اسمبلی کے ارکان کے ووٹوں ہی سے منتخب ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ فاٹا کے سینیٹرز کا انتخاب، قومی اسمبلی میں موجود فاٹا کے 12 ارکان کریں گے جبکہ اسلام آباد کے سینیٹرز کا انتخاب بشمول فاٹا اراکین پوری قومی اسمبلی کے ارکان کریں گے۔

    سینٹ انتخابات میں پولنگ، ووٹنگ اور گنتی کا طریقہ کار

    ایوان بالا کی 52 نشستوں پر آج انتخابات کا مرحلہ جاری ہے۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں متعقلہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کیلئے پولنگ قومی اسمبلی میں ہو گی۔ الیکشن قوانین میں طے شدہ فارمولے کے مطابق ایک نشست کے حصول کے لئے لازم قرار پانے والے ووٹوں کی تعداد کے گولڈن فگر کے لئے، متعلقہ صوبائی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد کو مذکورہ صوبے کے حصے میں آنے والی سینیٹ کی موجود خالی نشستوں سے تقسیم کیا جائے گا۔

    پنجاب اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 371 ہے۔ پنجاب سے سینیٹ کی 7 خالی جنرل نشستوں پر انتخاب ہورہے ہیں۔ ارکان کی کل تعداد 371 کو خالی نشستوں کی تعداد 7 سے تقسیم کیا جائے تو ہر امیدوار کیلئے مطلوبہ ووٹوں کی تعداد یعنی گولڈن فگر 53 بنتی ہے۔ یعنی پنجاب سے ایک جنرل نشست حاصل کرنے کے لئے امیدوار کو 53 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

    ٹینکنو کریٹ، خواتین اور اقلیتی نشستیں، جن پر متعلقہ صوبے میں انتخاب ہونے جارہے ہیں کو 371 نشستوں پر تقسیم کرنے سے ہر نشست کے لئے گولڈن فگر یا مطلوبہ ووٹوں کی تعداد معلوم کی جاسکتی ہے۔ مثلا پنجاب میں خواتین کی 2 نشستوں کو کل ارکان 371 پر تقسیم کیا جائے تو مطلوبہ ووٹوں کی تعداد یعنی گولڈن فگر 186 بنتی ہے۔ یعنی پنجاب سے خواتین کی ایک نشست حاصل کرنے کے لئے امیدوار کو 186 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

    یہاں اہم بات یہ ہے کہ گولڈن فگر حاصل نہ کرنے کی صورت میں کسی بھی نشست پر انتخاب لڑنے والا امیدوار ، اس نشست کے تمام امیدواروں میں سب سے زیادہ ترجیحی ووٹ حاصل کرنے کی صورت میں بھی کامیاب قرار پائے گا۔ دوسری صورت میں گولڈن فگر سے زائد حاصل کئے گئے ووٹ، اس سے اگلے ترجیحی امیدوار کو منتقل ہوجائیں گے اور ایسے ہی یہ سلسلہ آگے بڑھتا جائے گا۔ ووٹوں کے اس انتقال کے باعث سینٹ انتخابات کو منتقل شدہ ووٹوں کا انتخاب بھی کہا جاتا ہے۔

    مثال کے طور پر پنجاب سے سینٹ کی 7 جنرل نشستوں پر اگر 20 امیدوار حصہ لے رہے ہیں تو پنجاب اسمبلی کے تمام ارکان کو ایک ایسا بیلٹ پیپر دیا جائے گا جس پر تمام 20 امیدواروں کے نام بغیر انتخابی نشان کے درج ہوں گے۔ ووٹ دینے والے ارکان پنجاب اسمبلی بیلیٹ پیپر پر تمام امیدواروں کے نام کے آگے 1 ے 20 تک کا ترجیحی ہندسہ درج کریں گے اس طرح سب سے زیادہ ترجیحی ووٹ یعنی 1 کا ہندسہ حاصل کرنے والا امیدوار سینیٹر منتخب ہوجائے گا۔

    اگر وہ امیدوار مقررہ گولڈ فگر یعنی 53 سے زائد مرتبہ 1 کا ہندسہ حاصل کرتا ہے تو تمام اضافی 1 یعنی اضافی ووٹ دوسری ترجیح حاصل کرنے والے امیدوار کو منتقل ہو جائیں گے اور یوں یہ عمل 7 سینیٹرز کے انتخاب تک دہرایا جائے گا۔ اس میں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی ووٹر یعنی رکن صوبائی اسمبلی 1 سے 20 تک ترجیحی ہندسہ درج کرتے ہوئے کوئی ایک ہندسہ بھول جائے یعنی 9 کے بعد 10 کی ترجیح لگانے کی بجائے کسی امیدوار کے سامنے 11 کی ترجیح لگادے تو اس کے 9 ووٹ گنے جائیں گے جب کہ 9 کے بعد 20 تک کے سارے ترجیحی ووٹ کینسل شمار ہوں گے۔

    سینٹ انتخاب کے اسی طے شدہ فارمولے کے تحت، جنرل نشتوں کے انتخابات میں، سندھ اسمبلی سے 24 ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب تصور کیا جائے گا۔ خیبر پختونخواہ اسمبلی سے سینٹ کی جنرل نشستوں کے لئے 18 ووٹ اور بلوچستان اسمبلی سے سینٹ کی جنرل نشستوں پر، امیدوار کو کامیابی کے لئے 9 ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔

    فاٹا سے سینٹ کی چار نشستوں کے انتخابی عمل میں فاٹا کے 11 ارکان قومی اسمبلی ووٹ دیں گے، فاٹا سے سینیٹ کے ایک کامیاب امیدوار کے لئے 3 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔ اسلام آبا کی2 نشستوں پر ہونے والے سینٹ انتخاب میں پوری قومی اسمبلی ووٹ دے گی۔ اسلام آباد کی جنرل اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر ہونے والے انتخاب میں بھی، اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار کامیاب تصور کیا جائے گا۔


    یہ تحریر فیاض راجہ کی ہے ‘ اور معلومات عامہ کے فروغ کے جذبے کے تحت ان کے شکریے کے ساتھ شائع کی جارہی ہے