Tag: Parliamentarians

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    لندن :برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے قانون سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر کسی سمجھوتے پر متفق ہونے میں تعاون کریں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشکل مذاکراتی عمل کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ہیں جس کے بعد انہیں امید ہےکہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی ۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے التویٰ میں کامیابی کے بعد اب فوری طور پر نو ڈیل بریگزٹ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اب برسلز نے لندن کو بریگزٹ کے لیے اکتیس اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ اس طرح اب برطانیہ مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں بھی حصہ لے سکے گا۔

    گزشتہ روز برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا،اس موقع پر یورپی یونین کےسربراہ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل سکی جس کے سبب اس معاملے میں تعطل پیدا ہوا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • اثاثوں کی تفصیلات جمع  نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

    اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل

    اسلام آباد:  الیکشن کمیشن میں اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کر دی گئی، الیکشن کمیشن نے رکنیت معطلی کی سمری چیف الیکشن کمشنر کو بھجوائی تھی.

    اس سلسلے میں‌چیئرمین سینیٹ، اسپیکرقومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کو بھی خط ارسال کیے گئے تھے، گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین کو کام سے روکنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے.

    جن 332 اراکین پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کی گئی، ان میں‌ وزیراطلاعات فوادچوہدری، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری جیسے اہم نام بھی شامل ہیں.

    اس فیصلے کے بعد وزیر مملکت داخلہ شہریارآفریدی، وزیرامور کشمیرعلی امین، احسن اقبال، علی اعوان، غلام بی بی بھروانہ کی رکنیت بھی معطل ہوگئی ہے.

    اختر مینگل، وزیرصحت عامرمحمود کیانی، حسین الٰہی ،ایم پی اے بلال یاسین، مجتبیٰ شجاع رحمان کی رکنیت بھی معطل ہوئی ہے.

    فیصلے کی زد میں 20 سینیٹرز،  72 ایم این ایز  آئے ہیں، پنجاب کےایک سو  پندرہ، سندھ کے باون، خیبرپختو نخوا کے چوون اور بلوچستان کےانیس ایم پی ایز  بھی فہرست میں  شامل ہیں۔

    آئینی ماہرین کے مطابق رکنیت کی معطلی سے پیدا ہونے والے ڈیڈک لاک کو فی الفور نمٹانا ہوگا، ورنہ امور ریاست کی انجام دہی میں مسائل جنم لیے سکتے ہیں.

  • کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جاری کردی

    کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جاری کردی

    اسلام آباد : ایف بی آر کی جانب سے پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی گئی، جہانگیر ترین نے سب سے زیادہ جبکہ سندھ اسمبلی کے ممبر فیاض علی بٹ نے سب سے کم ٹیکس ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا؟ ایف بی آر نے فہرست جار ی کر دی ہے، 30جون 2016 کو ختم ہونے والے مالی سال میں وزیر اعظم نے 25 لاکھ 24 ہزار 213 روپے ٹیکس جبکہ عمران خان نے ایک لاکھ 59ہزار 609روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے 46 لاکھ 17 ہزار 328 روپے کا ٹیکس دیا، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے8لاکھ 31 ہزار986 روپے کا ٹیکس ادا کیا جبکہ وزیر ریلوے سعد رفیق نے39لاکھ83 ہزار 491 روپے ٹیکس دیا۔

    پی ٹی آئی رہنما جہانگیرترین نے 5کروڑ 36 لاکھ 77ہزار 426 روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے 18لاکھ62ہزار 411 روپے ٹیکس دیا۔

    قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ نے ایک لاکھ24ہزار 215روپے ٹیکس ادا کیا، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 50ہزار 181روپے جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے 34 ہزار900 روپے ٹیکس ادا کیا۔

    وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے 50ہزار 181 روپے ٹیکس دیا۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 39 ہزار 758 روپے جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے 5لاکھ 5 ہزار 900روپے ٹیکس دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔