Tag: parlimani committee

  • قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، سید خورشید شاہ

    قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، سید خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف قومی جنگ لڑنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد ایوان کے بعد قائد حزب اختلاف کا نمبر آیا تو خورشید شاہ نے کھری کھری باتیں کردیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت اچھائی کو خود ہی روند ڈالتی ہے۔ حکومت اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتی، دہشت گردوں کے خلاف قومی جنگ لڑنا ہوگی۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک پیش کش کی ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنائی جائے اور تمام ادارے پارلیمنٹ کی اس کمیٹی کو جواب دہ ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حکومت منفی سیاست نہ کرے، کیا نیشنل ایکشن پلان صرف ایک صوبے کے لئے ہے؟ سندھ میں دہشت گردی کے مجرم پکڑے جاتے ہیں پنجاب اور دوسرے صوبوں میں کیوں نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن تنظیموں پر پابندیاں ہیں ان کیخلاف قانون پرسختی سے عمل کیا جائے۔ حکومت کو سمجھنا چاہیئے کہ دہشت گردوں سے سب کو مل کر لڑنا ہوگا جب کہ ہم نے مشکل حالات میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں حائل رکاوٹیں ایوان کے سامنے لائی جائیں۔

    ان کی تقریر کے دوران سرکاری ٹی وی نے بلیک آؤٹ کردیا اور شاہ محمود قریشی کی پوری تقریر نشر نہیں کی گئی۔

     

  • پاناما لیکس : پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم، ڈیڈ لاک برقرار

    پاناما لیکس : پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم، ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد : پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کے ٹی آر اوز کا تعین تاحال نہ کیا جا سکا، اس حوالے سے حکومت اوراپوزیشن کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں آج پھر ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ اور اجلاس کے اراکین کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی چلے گئے۔

    اب کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ لگتا ہے حکومت کو ہماری ترامیم قبول نہیں ۔

    حکومت نے مشاورت کے لیے جمعہ تک وقت مانگا ہے۔ ہم نے حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کرلیے ہیں اور ایک حکومتی ٹی او آر میں چھوٹی سی ترمیم کی ہے، ہم اس معاملے پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں مگر صورتحال جوں کی توں ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مر کزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلا س میں فنانس بل میں آرٹیکل بیس متعارف کرانا حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔آرٹیکل بیس آف شور کمپنیاں قائم کرنے اورسرمایہ کاری کرنے کوجائز قرار دیتا ہے۔

    دوسری جانب حکومتی رکن اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن نے جو مسودہ پیش کیا وہ ایک شخص کے گرد گھومتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تجاویز کے جواب میں جو ڈرافٹ دیا گیا اس پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے پہلے والے 15 سوال سے بھی آگے ہے جو پوری طرح افراد کے درمیان گھوم رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ارادہ بے لاگ احتساب کا ہے اگر بے لاگ احتساب کرنا ہے تو قانون اور ٹی او آرز ایسے بنائیں جو سب کا احاطہ کریں۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی مدت پندرہ دن نہیں تھی۔ پندرہ اجلاسوں کے بعد ٹائم ختم ہوگا۔

     

  • ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے، ڈاکٹرفاروق ستار

    ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے، ڈاکٹرفاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا ہے کہ ہم متحدہ اپوزیشن کا حصہ نہیں ہیں لیکن اپوزیشن ضرور ہیں، ہمارا اپنامؤقف ہے لہٰذا ہمیں تیرہواں کھلاڑی سمجھ کر حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پی ایس 106کے ضمنی انتخاب میں الیکشن آفس کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم مکمل احتساب کے حامی ہیں، ایم کیوایم پاکستان کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو نظر انداز نہ کیا جائے ،ہمیں حکومت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے۔

    ہم متحدہ اپوزیشن کا حصہ نہیں ہیں لیکن اپوزیشن ضرور ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت نے اپنی پارٹی میں احتساب کی بات نہیں کی، ایم کیو ایم اپنے نمائندوں سے گوشواروں کی تفصیلات بھی طلب کرتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرفاروق ستار نے کہا کہ میں نجی دورے پر دبئی گیا تھا، میرے جانے پر افواہیں گردش میں تھیں کہ میں نے پارٹی کو چھوڑ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ آئندہ بیرون ملک جانے سے قبل میڈیا کے دوستوں کو ضرور آگاہ کروں گا۔

    کراچی میں صفائی ستھرائی اور دیگر بلدیاتی مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہر میں بلدیاتی نمائندوں کو مالی اور انتظامی اختیارات دیئے جائیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام وضع کیا جائے تاکہ شہریوں کے مسائل حل ہوں اور وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔