Tag: Parliment Joint Session

  • پوری پارلیمنٹ متفق ہے کہ وزیراعظم استعفی نہیں دینگے، اسحاق ڈار

    پوری پارلیمنٹ متفق ہے کہ وزیراعظم استعفی نہیں دینگے، اسحاق ڈار

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی سے مذاکرات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا ہے۔

    وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چھ مطالبات تھے، جس میں سے پانچ تسلیم کرلئے گئے ہیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ تھا کہ وزیرِ اعظم استعفی دیں جو کہ غیر آئینی ہے۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے 30اگست کو تحریری مطالبات پیش کئے لیکن پی ٹی آئی کے وزیرِاعظم کے استعفی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا ۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے دارلحکومت کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا، حکومت معاملات پُر امن طور پر حل کرنا چاہتی  ہے۔دھرنوں سے ملک کو ناتلافی نقصان پہنچا ہے، اصلاحات اور ترامیم پر ہمیں کوئی اختلاف نہیں ، اصلاحات کے معاملے  پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہے۔دھرنوں کی وجہ سے غیر ملکی دورے منسوخ ہوئے۔ دھانلی ثابت ہوئی تو وزیرِاعظم نہیں پوری حکومت جائے گی۔ تحقیقات کیلئے کن حلقوں کو چنا جائے اس پر اختلاف ہے۔

    وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ پوری پارلیمنٹ متحد ہے کہ وزیر اعظم استعفی نہیں دیں گے۔ تمام چودہ نکات پر اتفاق ہو چکا ہے،دونکات پربات چیت جاری ہے۔

    اسحاق ڈار  نے کہا ہے کہ تمام معاملات طے ہیں لیکن شارٹ کٹ اختیار کرنے کا مطالبہ نہیں مانا، ان کا کہنا تھا کہ الزامات کی بنیاد پر کسی کو سزائیں نہیں دی جاسکتیں۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نےخلوص نیت کےساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنیکی کوشش کی۔

    اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ ہماری نیت صاف ہے، شکست دھرنے والوں کا مقدر بنے گی۔

  • اعتزاز احسن نےچوہدری نثار کا درگزر کرنے کا اعلان قبول کرلیا

    اعتزاز احسن نےچوہدری نثار کا درگزر کرنے کا اعلان قبول کرلیا

    اسلام آباد: چوہدری اعتزاز احسن نےوفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے درگزر کے اعلان کوقبول کر لیا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء چوہدری اعتزازاحسن نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ان پر الزامات نہ لگتے تو وہ بھی تقریرنہ کرتے، وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو میڈیا ہو یا کمیشن ہر فورم پر غلط ثابت کرسکتے ہیں، اعتزاز احسن کاکہناہےایل پی جی کوٹا اورکرپشن کے الزامات بے بنیا دہیں۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے مجھ پر لگائے جانے والے الزامات کو کمیشن اور میڈیا کے سامنے غلط ثابت کرسکتا ہوں۔

  • اعتزازاحسن کے بیان کوایف آئی آرتصورکیا جائے، چوہدری نثار

    اعتزازاحسن کے بیان کوایف آئی آرتصورکیا جائے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کے الزمات کو درگزر کرتا ہوں، ایک فیصد الزام بھی درست ثابت ہوگیا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔

    اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی کھیل کھیلوں گا دو نمبر نہیں کھیلوں گا، یہ میری زندگی کی مختصر ترین پریس کانفرنس ہے ۔

    انہوں نے ابتداء میں صحافیوں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پریس کانفرنس کے بعد کوئی سوال نہیں لوں گا، تاخیر کے لئے معازرت چاہتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ایک طوفان کھڑا ہوگیا تھا، پارلیمنٹ میں پاکستان کی سیاست پربحث ہو رہی تھی کہ اچانک میں موضوع بن گیا، میرے اور میرے بھائی کے خلاف جو کہا گیا اس کے جواب کا حق رکھتا ہوں ، پارلیمنٹ میں مجھ پر جو قانلانہ حملہ کیا گیا وہ ایک بیان کے ردِعمل پر کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں پارلیمنٹ میں نوک جھوک ہوتی رہتی ہیں، میری جماعت اوردیگررہنماء کا کہنا تھا کہ میں معاملے کو ٹھنڈا کروں، میں اپنے ضمیر کی سنتا ہوں، حکومت میں ہوں اوراپوزیشن کا قرض نہیں رکھتا، میری پارٹی مجھے تیس گھنٹے سے ردِعمل دینے سے روکتی رہی، جس سیاست میں عزت نہ ہو اس میں رہنے کا حق نہیں، نواز شریف کی پیٹھ  کے پیچھے ان کا سب سے بڑا حامی ہوں، واحد پارلیمنٹرین ہوں جو 8 مرتبہ منتخب ہوا۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ذاتی عزتِ نفس اور ملک کے مستقبل کے درمیان فیصلہ کرنا مشکل کام تھا، میں گزشتہ تیس گھنٹوں سے ایک کرب سے گزر رہا تھا، جمہوریت اور ملکی مستقبل کے خاطرذاتی انا کو قربان کرتا ہوں۔

    اعتزاز احسن کے الزمات پران کا کہنا تھا کہ اعتزازاحسن کے الزمات کو درگزر کرتا ہوں، اعتزاز احسن کے بیان کو ایف آئی آر تصور کیا جائے اور کمیٹی بنائی جائے کسی بھی جج سے تحقیقات کرالیں ،اگر ایک فیصد الزام بھی درست ثابت ہوگیاتو میں وزارت عظمیٰ اور قومی اسمبلی سےاستعفیٰ دے کر سیاست بھی چھوڑ دوں گا۔

  • چوہدری نثار ناراض، اعتزاز احسن کو جواب دینے کا اعلان

    چوہدری نثار ناراض، اعتزاز احسن کو جواب دینے کا اعلان

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ِداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے آئندہ روز پریس کانفرنس میں اعتزاز احسن کو جواب دینے کا اعلان کردیا ہے، انھوں نے کہا  ہےکہ اپنی ذات پر ہونے والے حملوں کا جواب دینا میرا حق ہے، دوسری جانب پیپلز پارٹی  کے شریک چیئرمین آصف علی زردای نے چوہدری نثار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    چوہدری نثار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب سے روکے جانے پر ناراض ہوگئے ہیں، مسلم لیگ  ن کے رہنماؤں کی چوہدری نثار کو منانے کی کوششیں بھی رنگ نہ لاسکیں، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق ، ایاز صادق، حمزہ شہباز، شیخ آفتاب اور فواد حسن نے چوہدری نثار سے ملاقات کے دوران معاملہ حل کرنے کی درخواست کی ہے۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اپنی ذات پر کئے گئےحملوں کا جواب دینا میرا حق ہے، میری ذات پر حملہ کیا گیا ہے، کل پریس کانفرنس میں جواب ضرور دوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے مرحوم بھائی کو بھی نہیں چھوڑا گیا یہ برداشت نہیں کرسکتا، ہمیں آستین کا سانپ کہا گیا حقائق میاں نواز شریف یا خدا کی ذات جانتی ہے، پہلی بار پارٹی ڈسپلن توڑنے لگا تھا لیکن خاموش ہوگیا۔

    اسی حوالے سے سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اعتزاز احسن پر الزامات لگانے پر چوہدری نثار سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن کی جمہوریت کیلئے خدمات پر فخر ہے۔

  • سیاست میں تجارت کا گھٹیا الزام لگایا گیا، اعتزازاحسن

    سیاست میں تجارت کا گھٹیا الزام لگایا گیا، اعتزازاحسن

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اعتزاز احسن چوہدری نثار کے گزشتہ روز لگائے جانے والے الزام پر بھڑک اٹھے، انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اپنے آس پاس دیکھیں، کہیں گھر کو آگ لگانے والےقریب تو نہیں بیٹھے۔ آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے۔

    سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میں ممنون ہوں کہ وزیراعظم نے مجھ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مجھ سے معافی بھی مانگی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھ پرلینڈ مافیا کی وکالت اورایل پی جی کوٹہ لینےکاالزام لگایا، اس پر بات کرنا میرا حق ہے۔ آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے۔،

    اعتزاز احسن نے کہا کہ میری سیاست کو 50 سال ہوگئے ہیں، میرے خاندان نے تحریک پاکستان میں کم عمراور معمر ترین قیدی دیئے، جنرل پرویز مشرف کو بھگانے میں بھی میرا چھوٹا سا کردار رہا ہے۔


    PM Nawaz Should Know The Arsonists Within Party… by arynews

    انھوں نے کہا کہ  مشرف کے دور مجھے طارق عزیز نے کہا کہ آپ ہاں کہہ دیں آپکو وزیراعظم بنا دیں گے لیکن میں نے  وزیراعظم بننے کی پیشکش بھی ٹھکرا دی۔

    انھوں نے کہا کہ میاں صاحب میں نے اور خورشید شاہ نے مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس کا مشورہ دیا، جو آپ کی طاقت بن رہا ہے، لیکن جب پارلیمنٹ میں آپ کے پیچھے اپوریشن کھڑی ہوئی تو آپ کے وزراء کی بوڈی لینگوئیج ہی بدل گئی۔

    اعتزاز احسن نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو پہلے سے آپ کو چھوڑ چکے ہوں، آپ کب تک ان کی صفائیاں دیتے کرتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کا بزنس میری بیوی کرتی ہے ۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مجھے ٹھنڈا ہونے کا مشورہ دینے والے خود جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اعتزاز احسن کی گفتگو کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کچھ کہتے ہوئے پائے گئے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار ابھی بھی دھمکیاں دے رہےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار ابھی بھی وزیراعظم کو آنکھیں دکھا رہے ہیں، اب میں کیا کروں، اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے دیکھنے کے بجائے چوہدری نثار باہر کھڑے مجمعے کو دیکھیں۔

    اعتزاز احسن اپنے خطاب کے دوران اچانک رکے اور چوہدری نثار کی طرف اشارہ کہا کہ یہ اب بھی مجھے گھور رہے ہیں، یہ سمجھتے ہیں میں ڈرنے والا ہوں، اعتزاز احسن اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور چوہدری نثار پر تلخ جملوں کے وار شروع کردیئے، کہنے لگے کہ چوہدری نثار اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    اسپیکر ایاز صادق نےاعتزاز احسن سے کہا کہ آپ میرے بڑے بھائی اور استاد بھی ہیں، تلخی کو کم کریں، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار مجھے اور وزیراعظم کو بھی گھور رہے ہیں۔۔۔۔  چوہدری نثاراعتزاز احسن کی جانب سے تلخ جملوں کا سامنا نہ کر سکے اور ایوان سے اٹھ کر جانے لگے تو پیچھے بیٹھے خواجہ سعد رفیق نے کندھوں سے پکڑ کر بٹھایا۔

    اعتزاز احسن کے سارے خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف بار بار چوہدری نثار کا ہاتھ پکڑ کےاُن کا غصہ ٹھنڈا کرتے رہے۔

  • جمہوریت کیلئے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیئے،نواز شریف

    جمہوریت کیلئے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیئے،نواز شریف

     اسلام آباد:  وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات کو جو واقعہ پیش آیا وہ بڑی بد قسمتی اور افسوس ہے، واقعے کا علم ہوا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی،  جیسے میرے دوستوں نے مل کر ٹھنڈا کیا  جس پر انکا شکر گزار ہوں۔

    وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے گلے شکوے ہوتے رہتے ہیں، لیکن آئین کی سربلندی، جمہوریت کے لئے ہمیں ایک ہوجانا چاہئے، ان پر موجودہ بحران حل ہونے کے بعد مل کر بات کر لیں گے، اگر آج پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی اور ہم اپوزیشن میں ہوتے تو  ہم بھی اسی طرح ان کا ساتھ دے رہے ہوتے۔

    نواز شریف نے کہا کہ میں اعتزاز احسن سے  گزشتہ روز پیش آنے والے واقع پر ایک بار پھر معذرت کرتا ہوں اور چاہوں گا کہ وہ بھی در گزر سے کام لیں، ہم آئین اور جہموریت کی سربلندی کیلئے جمع ہوئے ہیں، مجھے اپنی حکومت اور اقتدار سے زیادہ عزیز ہے جو میں آج یہاں دیکھ رہا ہوں،  میں چاہتا ہوں خورشید شاہ اور اعتزاز احسن درگزر کردیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ جہموریت کو مستحکم کرتے کیلئے ہمیں ایک دوسری کی حمایت کرنی چاہیئے، فخر محسوس کرتا ہوں پارلیمنٹ نے جہموری راہ کا تعین کرلیا ہے۔

  • ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    اسلام آباد:  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچانے کے لئے ایوان سسہ پلائی دیوار بن گئی لیکن سازش کی گئی کہ اس کو تقیسم کردیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اتنی قریب ہے کہ کوئی سوئی بھی نہیں گزار سکتا، ماضی میں یہی ہوا ہے کہ اپوزیشن برے حالات مین فائدہ اٹھاتی تھی۔  جہموریت اور اپوزیشن کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حالات نے حکومت اور اپوزیشن کو قریب کردیا ہے۔

    سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاستدان کو پانی سے نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا ہونا چاہیئے، جووزیراعظم کے جذبات ہے وہی ہمارے ہیں،، ہم نے نواز شریف پر کوئی احسان نہیں کیا۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ اعتزاز احسن  کئی سالوں سے سیاست میں ہے ، میں وہ تصویر نہیں بھول سکتا جب اعتزاز احسن کی بیوی کو لاٹھیاں ماری گئی ، انھوں نے کہا کہ اپوزیشننے کہا کہ میاں صاحب ڈٹ جائیں ، استعفی نہ دیں، ساری اپوزیشن آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے ، آیئن کا تحفظ کرتا ہے ، یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب ماحول پُر امن ہونے لگا اور اعتماد بحال ہونے لگا تو ایک وزیر نے آکر ماحول خراب کردیا، انھوں نے کہا کہ اللہ نے عجیب مخلاق پیدا کردی ، ایسی مخلوق نہیں دیکھی جو محسنوں کیلئے آستین کا سانپ بنے ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ نواز شریف نہیں، بلکہ جمہوریت کی کمزوری ہوگی، تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر جمہوریت کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب ماضی کو بھلا کر پارلیمنٹ میں متحد ہوئے ہیں، لیکن حکومت میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو سازشیں کررہے ہیں، سید خورشید شاہ نے چوہدری نثار کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ایک وزیر کے بیان نے ہمیں دہرائے پر لاکھڑا کردیا ہے،ایک طرف پانی اور دوسری طرف آگ ہے۔ انہوں نے کہا ہے سازش کی گئی کہ اپوزیشن کو تقیسم کردیا جائے ۔ وزیراعظم آپ کی صفوں میں پورس کے ہاتھی ہیں۔ آج کوئی نئی بات نہیں کہ آپ کی صفوں میں غدار پیدا ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار نے آپ کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، آپ کے ایک وزیر امتحان میں ڈال دیتا ہے، مشترکہ اجلاس بلایا گیا، جس کا اعزاز بھی اپوزیشن کو جاتا ہے ،اسکو سبوتاژ کیا گیا ہے کہ میاں صاحب سرخرو ہوکر نہ نکل آئے، انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا رویہ اپکے چیمبر کے ساتھ بھی مناسب نہیں تھا،چوہدری نثار آپ کی جماعت کا ہیں، اس نے کوئی حد نہیں چھوڑی۔ چوہدری نثار نے نظام کیخلاف سازشیں کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں جہموریت کا پاس رکھنا ہے ، کمزوری نہ سمجھا جائے۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ دوری بلائی ، دوری پر تو وہ خود ناچنے والے ہیں۔

    انھوں نے نواز شریف سے کہا کہ آپکو فیصلہ کرنا ہوگا کہ چوہدری نثار ایوان میں آکر معافی مانگے۔ اور کمیٹی بنائی جائے جو معلوم کرے ایسا کیوں کیا گیا، ہم کوئی مطالبہ نہیں کرتے مگر کم از اکم سزا ہونی چاہیئے۔

    سید خورشید شاہ نے چوہدری اعتزاز حسین پر لگائے گئے الزامات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم سے اپیل کی کہ اس ایوان کے ارکان کی لاج رکھی جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چوہدری نثار اپنے بیان پر آکر معافی مانگے۔

  • دو لوگوں نے کنٹینر سے  پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، احسن اقبال

    دو لوگوں نے کنٹینر سے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، احسن اقبال

    اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کنٹینر سے ملک میں انقلاب لایا جارہا ہے، دو لوگوں نے کنٹینر سے  پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج پاکستان کی جمہوریت جس بحران کا سامنا کر رہی وہ ماضی کے بحرانوں سے زیادہ گھناؤنا نہیں ہے، اس سے پہلے کسی گروہ کو پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ  ڈاکٹر طاہر القادری نے جو گزشتہ روز گفتگو کی اسکی مذمت کرتے ہیں، کنٹینر انقلاب کرنے والوں نے اپوزیشن لیڈر کی توہین کی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر پر تنقید کرکے پورے ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ پارلمینٹ پر حملہ کرکے انھوں نے پاکستان کی جمہوریت کو لیبیا، یوکرین اور صومالیہ کی جمہوریت کے مقابل لا کر کھڑا کردیا ہے۔ پارلیمنٹ کے باہرخیمہ بستی لگ چکی ہے اور ہماری پارلیمنٹ کو دھوبی گھاٹ بنا دیا گیا ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جو یہ اقدام اٹھانے والوں کو سزا دے، انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کو ایسی سزا دی جائے کہ مثال بن جائے۔

    احسن اقبال نے عمران خان اور طاہر القادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے آپ لوگ ایک سو سال تک بھی دھرنے دے دیں، آپ اس جمہوریت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، یہ ایوان آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی جنگ میں پیچھے ہٹنے کا تصور نہیں کرسکتا۔ ملک کی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت کا تسلسل ہے۔اس ملک کا حق ہے کہ یہاں بھی حکومت کو 5 سال کا استحکام دیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ جمہوری دور میں پہلی بارپارلیمنٹ پر حملہ اور ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ ہوا۔ یہ حکومت اتنی کمزور نہیں کہ گیٹ نہ چھڑا سکے، وہ لاشیں لے جانا چاہتے ہیں تاکہ اپنی سیاست چمکا سکیں لیکن ہم لاشیں نہیں دیں گے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سیاسی برادری سے رشتہ توڑ کر کنٹینرمیں بند ہوگئے ہیں، جمہوریت کے اندرعوام اور پارلیمنٹ کا اشارہ ہوتا ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ استعفوں کامشورہ دینے والے خود یہاں آن بیٹھے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ضد اورانا چھوڑیں مطالبات پر بات کریں، اگرمنظم دھاندلی ہوئی ہے توآیئے دودھ  کا دودھ پانی کا پانی کرلیں۔

    احسن اقبال نے کہا سیاسی ایجنڈے کے لیے لوگوں کو مذہبی طور پر بلیک میل کیا جارہا ہے،  قادری اورعمران منتیں کرکے لوگوں کو دھرنےمیں بلارہے ہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے میں اردو اور انگلش میڈیم انقلاب کی تقسیم ہے، اردو میڈیم انقلاب میں لاشوں، قبروں اور کفن کی بات ہوتی ہے ، جبکہ انگلش میڈیم انقلاب میں امن اور استحکام کی بات ہوتی ہے،جو ایک کھلا تضاد ہے، دھرنوں کے قائدین پاکستانی عوام کو نفسیاتی طور پر کمزور کر رہے ہیں۔

    دھرنوں نے 14 ماہ کی محنت پر پانی پھیر دیا، لیکن سیاسی جماعتوں کا اتحاد دھرنے والوں کے خلاف دیوارچین بن گیا۔

    وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بارنگراں حکومتیں اپوزیشن اورحکومت کی مرضی سے بنیں اور پہلی بار چیف الیکشن کمشنرکو وسیع مشاورت کے بعد مقرر کیا گیا، فخرالدین جی ابراہپم کا نام عمران خان نے تجویز کیا ۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان اپنی پارٹی کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم میں تو کرپشن دور کر نہیں سکے، لہذا انھیں انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کا بھی کوئی حق نہیں ہے، عمران خان آج تک دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان ہم پر الزام لگایا کہ 4 ارب روپے میں اسلام آباد راولپنڈی میٹرو بس بن سکتی تھی لیکن چیلنج کرتے ہیں کہ وہ 4 ارب روپے میں پشاور میں میٹرو بس منصوبہ مکمل کرکے دکھادیں، وفاقی حکومت انہیں ساڑھے 4 ارب روپے ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکموت اسلام آباد میں ایک کینسر اسپتال قائم کرنا چاہتی ہے اس لئے وہ عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ حکموت کو اپنے تجربے سے مستفید کریں اور دھرنوں میں خرچ کرنے کے بجائے تعمیری کاموں میں صرف کریں۔

  • جمہوریت کی خاطرحکومت کے ساتھ ہیں، حاجی عدیل

    جمہوریت کی خاطرحکومت کے ساتھ ہیں، حاجی عدیل

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت کی خاطر حکومت کے ساتھ ہیں لیکن حکومت کہیں نظرنہیں آرہی۔

    سینیٹرحاجی عدیل کا کہنا ہے کہ دھرنے والے پولیس اہلکاروں کی تلاشی لے رہےہیں، حکومت کو کیسے یقین دلائیں کہ ہم اُن کے ساتھ ہیں۔

    حاجی عدیل نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل موروثی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے، حاجی عدیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر ہونے والا دھرنا سیاسی ہے اُس وقت سے ڈریں جب اس ملک کا غریب اٹھے گا اور پھر یہ ایوان بھی کچھ نہیں کر سکے گا۔

    حاجی عدیل نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آزادی مارچ اور دھرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا  کہ ہماری فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے، ایسے میں عمران خان بھی طالبان خان کا رول ادا کر رہے ہیں۔

     حاجی عدیل نے کہا کہ باغیوں کی بات کی جاتی ہے، لیکن ہماری تاریخ تو باغیوں سے بھری پڑی ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا بلے شاہ باغی نہیں تھے؟ کیا خوشحال خان خٹک مغلوں کے خلاف باغی نہیں تھے؟ پارٹیاں بدلنے سے کوئی باغی نہیں کہلاتا، اصل بغاوت پارٹی میں رہ کر ہوتی ہے

    انھوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر میں رہ کراور پھر چند گھنٹوں کے لیے گھر جاکر اپنے آپ کونظام کے خلاف باغی کہنا غلط ہے، انقلاب بلٹ پروف گاڑیوں اور کنٹینرمیں بیٹھ کر نہیں آتا۔

    انھوں نے عوامی تحریک پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طاہرالقادری تیس ہزارگرفتارافراد کے نام و پتے بتائیں، ہم رہا کرادیں گے۔ دھرنے والوں کو وزیراعظم کےاستعفےکو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اے این پی کے رہنماحاجی عدیل کا کہنا تھا کہ ہم چوردروازوں سے پارلیمنٹ آتے ہیں اور چوردروازوں سے ہی واپس جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے اس موقع پر بہادر شاہ ظفر یاد آگئے، جن کی حکومت صرف محل میں تھی اور باہرکمپنی کی حکومت تھی، یہ کیسی حکومت ہے کہ باہر دہشت گرد کھڑے ہیں اورلوگوں اور گاڑیوں کو وہ چیک کر رہے ہیں۔

    حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اس کی پارلیمنٹ بھی آزاد ہے، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل نہیں ہورہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں خاندان حکومت کر رہے ہیں، نئی نسل موروثی سیاست کو پسند نہیں کرتی اور ہمیں نظام اور رویوں کو تبدیل کرنا پڑے گا۔

  • ڈنڈا بردارشریعت قبول نہیں ہے، پروفیسرساجدمیر

    ڈنڈا بردارشریعت قبول نہیں ہے، پروفیسرساجدمیر

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت اہلحدیث کےسربراہ سینیٹرعلامہ ساجد میر کا کہنا تھا کہ کیل لگی ڈنڈا برادرشریعت قبول نہیں۔

    علامہ ساجد میر نے آزادی اور انقلاب مارچ کےنام پردھرنوں کوغلط مقاصد کیلئے، غلط طریقے سے اور بے موقع قرار دیا ہے، خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قوم، فوج اور حکومت ایک مشکل جنگ میں مشغول ہیں، ہماری توجہ آئی ڈی پیز پر ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی آڑ میں آئین، قانون اور اسلامی اخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کپتان کے پی کے میں رنز بنانے کےبجائے باؤنسر پر باؤنسر، نوبال پر نوبال پھینک رہے ہیں،  انکی گفتگو اور سیاست دونوں فاؤل پلے ہے۔

    علامہ ساجد میر نے سراپا احتجاج رہنماؤں پرکڑی تنقید کرتے ہوئےکہا کہ دونوں رہنما زبردستی اپنا نظام ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔