Tag: parts

  • جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    جرمن کمشنر کا یہودیوں کو سرعام ’کپّا‘ یہودی ٹوپی نہ پہننے کا مشورہ

    برلن : جرمنی میں یہودیوں کے خلاف ابھرتے ہوئے نفرت انگیز رویوں کے پیش نظر جرمن کمشنر نے یہودیوں کی روایتی ٹوپی پہننے پر متنبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں یہود مخالف جذبات و نظریات میں اضافے کے باعث جرمن کمشنر فلیکس کلیئن نے یہودیوں کی حفاظت کے پیش نظر کپّا نہ پہننے کا مشورہ دیا ہے۔

    فلیکس کیئن کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات سے متعلق میرے نظریات تبدیل ہوچکے ہیں، یہودی ملک میں ہر وقت ہر جگہ کپّا نہ پہنیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی میں گزشتہ برس یہود مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 1646 سام (یہود) مخالف واقعات ریکارڈ ہوئے جس میں 62 پُرتشدد واقعات بھی شامل ہیں جن کی تعداد سنہ 2017 میں 37 تھے۔

    جرمنی کی وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ یہودیوں کے مخالف بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات ’جرمنی کے لیے شرمناک ہیں‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سماجی رابطے کے ویب سائیٹ فیس بک پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک عربی شخص برلن میں ایک شہری کو نفرت آمیز الفاظ استعمال کرتے ہوئے بیلٹ سے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔

  • کراچی میں بجلی کا ایک اور بریک ڈاؤن

    کراچی میں بجلی کا ایک اور بریک ڈاؤن

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں صبح ساڑھے 6 بجے اچانک بجلی غائب ہوگئی، بجلی کی معطلی سے شہر کا نصف حصہ بجلی سے محروم ہوا تھا تاہم اب نیشنل گریڈسے بجلی کی فراہمی جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے ایک مرتبہ پھر کراچی والوں کی نیندیں حرام کر دیں، صبح ساڑھے 6 بجے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا اور گھنٹوں وقت گزرنے کے باوجود اب تک بجلی بحال نہ ہوسکی۔

    کراچی میں بجلی کی معطلی کے حوالے سے کے الیکڑک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بجلی بریک ڈاؤن کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ای ایچ ٹی نیٹ ورک ٹرپ ہونے کے باعث شہر کا نصف حصّہ بجلی سے محروم ہوگیا۔

    کے الیکڑک کے مطابق نیشنل گرڈ اسٹیشن سے کراچی کو دی کی جانے والی بجلی بھی بند ہے جبکہ بجلی کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم کے الیکڑک حکام کی جانب سے بجلی منقطع ہونے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بریک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے علاقوں میں  ملیر، ماڈل کالونی،فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، کورنگی،لانڈھی، ڈیفنس ،کلفٹن ،گزری ، نارتھ کراچی، پی ای سی ایچ ایس اور بہادر آباد سمیت کئی علاقے  شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں صبح ساڑھے 6 بجے بجلی منقطع ہونے کے باعث طالب علموں اور دفاتر جانے والے افرادں کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔


    مزید پڑھیں : کراچی میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن


    یاد رہے کہ محض دو روز قبل بھی شہر قائد کے باسیوں کو بجلی سے محروم کردیا گیا تھا پیر کی صبح 4 بجے بجلی کا بریک ڈاؤن شروع ہوا اور کئی گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہوسکی تھی۔

    کے الیکڑک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہوا میں نمی کے باعث تکینکی خرابی پیدا ہوئی تھی جس کے نتیجے میں بجلی منقطع ہوئی تھی۔

  • بنگلا دیش میں طالب علم کی ہلاکت پرشدید مظاہروں میں 317 بسیں نذر آتش

    بنگلا دیش میں طالب علم کی ہلاکت پرشدید مظاہروں میں 317 بسیں نذر آتش

    ڈھاکا : بنگلا دیش  میں تیز رفتار بس کی ٹکر سے نوجوانوں کی ہلاکت پر طالب علموں کی جانب سے کیے جانے والے شدید احتجاج کے دوران 317 بسیں نذر آتش جبکہ 51 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کی گنجان آباد سڑک پر ڈورتی ہوئی تیز رفتار بس نے  موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا تھا، نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد کالج کے طلبہ کی جانب سے شدید مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات سے قبل سے شہر میں پر تشدد مظاہروں کا ہونا موجودہ حکومت کو کمزور اور انتخابات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

    بنگلادیشی پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو کچلنے والی بس کے ڈرائیور کو گرفتار کرکے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    بنگلادیشی خبر رساں اداروں کے مطابق کالج کے طلبہ نے نوجوانوں کی ہلاکت پر شہر کا ٹریفک سسٹم مفلوج احتجاجاً کردیا تھا، جس کے بعد مظاہرے پرتشدد ہوگئے اور مظاہرین کی جانب سے 317 بسوں کو آگ لگادی گی، جبکہ 51 افراد مظاہروں کے دوران زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس قبل بھی ایک تیز رفتار بس نے طالب کو روند دیا تھا جس کے بعد طلبہ نے لاپرواہ بس ڈرائیور کی گرفتاری اور سزا کے لیے مظاہرے کیے تھے۔

    بنگلا دیش کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے طلبہ کو بارہا یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ واقعے میں ملوث شخص کو سخت سزا دی جائے اور ان کے تمام مطالبات بھی تسلیم کیے جائیں گے۔

    وزیر داخلہ اسد زمان نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی اجلاس میں بس حادثوں سے متعلق قانون کے لیے مسودہ بھی پیش کیا جائے گا، ساتھ ساتھ اسد زمان کا نے اپوزیشن جماعت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مظاہروں میں بنگلا دیشن نیشنل پارٹی نے اپنے طلبہ کارکنان کو مظاہرین میں شامل کیا ہے۔

    بنگلا دیشی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں کے پاس اپوزیشن جماعت بی این پی کے طلبہ ونگ کے ممبران کا مظاہروں میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ والدین اپن بچوں کو ان مظاہروں سے دور رکھیں، طلبہ کو پر تشدد احتجاج پر اکسانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب سے بنگلادیش کی اپوزیشن جماعت کے جنرل سیکریٹری نے حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملکی بحران اور سڑکوں پر ہونے والے ہولناک حادثات کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

    جنرل سیکریٹری مرزا فخر الااسلام کا کہنا ہے کہ جو حکومت طلبہ کے مسائل اور ٹریفک حادثات پر کنٹرول نہ حاصل کرسکے اسے فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ بنگلا دیش میں ہر برس 4 ہزار افراد ٹریفک حادثات میں موت کا شکار ہوجاتے ہیں، جو دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کی بلند ترین سطح ہے۔