لاہور : عدالت نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کابینہ کی منظوری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے پرویزمشرف کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ فوجداری نظام عدل کے تحت مقدمہ درج کرکے ہی انکوائری ہوسکتی ہے، کیا پرویز مشرف کے معاملے میں انکوائری ہوئی ہے۔
کیا خصوصی عدالت کی تشکیل کے لئے کابینہ سے منظوری لی گئی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے کہا کہ اس معاملے پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے رپورٹ خصوصی عدالت پیش کی۔
ایف آئی اے نے رپورٹ میں اقدام کو غیرآئینی قراردیا، خصوصی عدالت نےفرد جرم میں اس کا ذکرنہیں کیا،خصوصی عدالت کی تشکیل کے لئے وزیراعظم کی طرف سے وزارت داخلہ کوخط لکھا گیا۔
اس معاملے پر کابینہ کی منظوری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے،عبدالحمید ڈوگر کیس میں ایمرجنسی کو غداری قرار نہیں دیا گیا تھا، ترمیم شدہ ہائی ٹریژن ایکٹ میں غداری کی سزا کا ذکرموجود نہیں۔
پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ ایمرجنسی کا نفاذ غداری کے زمرے میں نہیں آتا، سپریم کورٹ نے بھی عبد الحمید ڈوگر کیس میں فوجداری کاروائی کا ذکر نہیں کیا۔
سینیئر قانون دان علی ظفر نے بیان دیا کہ ان کی رائے میں ایمرجنسی کا نفاذ غداری کے زمرے میں نہیں آتا جس پر عدالت نے قرار دیا کہ پھر یہ سارا کیس چلایا کیسے گیا؟ فوجداری نظام میں پہلے شکایت آتی یے پھر انکوائری اس کیس میں انکوائری پہلے ہوئی شکایت بعد میں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ہم اسپیشل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں سن رہے بلکہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ کارروائی اور قانون کے مطابق ہوئی یا نہیں۔
عدالت نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے تمام تمام ریکارڈ اور سینئر قانون دان علی ظفر کو معاونت کے لیے طلب کرلیا۔
عدالت نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض مسترد کرتےہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وکلاء کو کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔