Tag: passed away

  • سجادہ نشین درگاہ عالیہ گولڑہ شریف پیرشاہ عبدالحق گیلانی انتقال کرگئے

    سجادہ نشین درگاہ عالیہ گولڑہ شریف پیرشاہ عبدالحق گیلانی انتقال کرگئے

    راولپنڈی : سجادہ نشین درگاہ عالیہ گولڑہ شریف پیرشاہ عبدالحق گیلانی انتقال کرگئے، نمازجنازہ آج بعد نماز عصر درگاہ گولڑہ  شریف میں ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برصغیر پاک وہند کی عظیم روحانی خانقاہ سجادہ نشین درگاہ عالیہ گولڑہ شریف پیر شاہ عبدالحق گیلانی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

    پیرسید شاہ عبدالحق گیلانی مرحوم کی عمر94برس تھی، پیر سید شاہ عبدالحق پیر سید غلام محی الدین کے صاحبزادے اور پیر مہرعلی شاہ گیلانی کے پوتے تھے۔

    ان کی نماز جنازہ آج بعد نماز عصر درگاہ گولڑہ شریف میں ادا کی جائے گی، اے آر وائی فیملی کی جانب سے پیرشاہ عبدالحق گیلانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا گیا ہے۔

  • معروف عالم دین علامہ طالب جوہری خالق حقیقی سے جا ملے، نماز جنازہ آج ہوگی

    معروف عالم دین علامہ طالب جوہری خالق حقیقی سے جا ملے، نماز جنازہ آج ہوگی

    کراچی : معروف شیعہ عالم دین علامہ طالب جوہری اتوار کی رات خالق حقیقی سے جا ملے، مرحوم کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہرین امروہہ گراونڈ میں ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق طویل عرصے تک پاکستان ٹیلی ویژن پر شام غریباں کی مجلس پڑھنے والے معروف شیعہ عالم دین علامہ طالب جوہری اتوار کی رات انتقال کر گئے۔

    وہ کچھ عرصے سے دل اور ہائپوگلیسیمیا کے مرض میں مبتلا تھے اور انہیں حال ہی میں کراچی کے ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، جہاں وہ 81 برس کی عمر میں دوران علاج دم توڑ گئے۔

    علامہ طالب جوہری کی نمازجنازہ امروہہ گراونڈ میں بعد آج نمازظہرین انچولی میں ادا کی جائے گی، مرحوم کی تدفین سپرہائی وے پر واقع وادی حسین قبرستان میں کی جائے گی۔

    علامہ طالب جوہری 27 اگست 1939 کو پٹنہ ( بھارت )میں پیدا ہوئے۔ اپنے مخصوص انداز، لہجے اور خطابت کے باعث ایک الگ مقام اور احترام رکھتے تھے۔ ان کے والد مشہور عالم دین علامہ مصطفیٰ خاں جوہر تھے۔

    علامہ طالب جوہری کو کئی برسوں سے پاکستانی علماء میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ کراچی کے نشتر پارک میں شام غریباں کی مجلس سے ان کی شہرت پاکستان اور پاکستان سے باہر دنیا بھر میں پھیل گئی، اس مجلس کے سامعین میں مسلمانوں کے تمام طبقہ ہائے فکر شامل تھے۔

    علامہ طالب جوہری کو حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی دینی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے, وہ تفسیر قرآن (احسن الحدیث) کے علاوہ حدیث کربلا، عقلیات معاصر اور علامات ظہور مہدی جیسی کئی دیگر کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔

  • رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے

    رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے

    اسلام آباد : رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی انتقال کرگئے، وہ کورونا وائرس میں  مبتلا  ہوکر صحت یاب ہوگئے تھے گزشتہ رات دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی(ف) کے رہنما اور ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی انتقال کرگئے، ان کو گزشتہ رات گئے دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا، منیر خان اورکزئی کا 24 اپریل کو کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا بعد ازاں وہ صحتیاب ہوگئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق 15مئی کو انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے دوران ان کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی تھی اور ابتدائی طبی معائنے کے بعد انہیں ایمبولینس میں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔ انہیں کچھ عرصے تک حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں وینٹی لیٹر پر بھی رکھا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ منیرخان اورکزئی ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، مرحوم کی نمازجنازہ3بجے آبائی گاؤں مندوری ضلع کرم میں ادا کی جائے گی۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے منیر خان اورکزئی کے انتقال پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا کرے۔

    وزیراعلیٰ کے پی محمود خان نے منیرخان اورکزئی کے انتقال پراظہار افسوس کیا ہے، اپنے تعزیتی بیان میں وزیراعلیٰ کے پی نے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی کا اجلاس، رکن اسمبلی منیر اورکزئی کی اچانک طبیعت خراب

    دوسری جانب جمعیت علما اسلام (ف) کے مقامی رہنما امتیاز قمر کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئے، امتیاز قمرکورونا وائرس کے باعث 15 روز سے لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔

  • معروف کامیڈین امان اللہ انتقال کرگئے، وزیراعظم کا اظہار تعزیت

    معروف کامیڈین امان اللہ انتقال کرگئے، وزیراعظم کا اظہار تعزیت

    لاہور : پاکستان کے نامور کامیڈین لیجنڈ اور تھیٹر کے بادشاہ امان اللہ 70 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، مرحوم گزشتہ کافی عرصے سے گردوں اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے، ان کے انتقال پر وزیر اعظم عمران خان اور دیگر شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی شوبز انڈسٹری کا بڑا نام اور کامیڈین لیجنڈ، مزاح کے شہنشاہ اور تھیٹر کے بادشاہ امان اللہ 70 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

    امان اللہ لاہور کے ایک نجی اسپتال میں طویل عرصہ سے زیر علاج تھے، وہ گردوں اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا تھے، امان اللہ کے بیٹے نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔

    امان اللہ خان کے انتقال پر ملک کی تمام سیاسی سماجی اور شوبز کی شخصیات نے گہرے دکھ اور رنج کااظہارکیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کامیڈین امان اللہ کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات بلندی اور لواحقین کیلئے صبر کی دعا کی، مرحوم امان اللہ اسٹیج، مزاحیہ اداکاری اور ڈرامہ انڈسٹری کا قیمتی اثاثہ تھے۔

    اس کے علاوہ وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے معروف کامیڈین امان اللہ کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔

    انہوں نے کہا کہ امان اللہ عوام کے دلوں میں بستے ہیں، امان اللہ پاکستان میں فن مزاح کے بانیوں میں سے تھے، امان اللہ کی وفات سے پیدا خلا کبھی پورا نہیں ہوسکے گا، تمام کامیڈی فنکاروں نے امان اللہ سے سیکھا ہے۔

    امان اللہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں طویل عرصہ سے زیر علاج تھے، وہ گردوں اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا تھے۔ سینئر اداکار سہیل احمد کے مطابق ا مان اللہ کے بیٹے نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔

    مرحوم مزاحیہ اداکار امان اللہ نے اسٹیج ڈراموں کے علاوہ ٹی وی ڈراموں ، فلموں اور نیوز چینلز پر چلنے والے مزاحیہ پروگراموں میں شاندار کارکردگی کا لوہا منوایا، وہ دوران علالت بھی پھلجھڑیاں چھوڑ کر اپنی شگفتہ مزاجی کا ثبوت دیتے رہے۔

  • ایم کیوایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم کے والد انتقال کر گئے

    ایم کیوایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم کے والد انتقال کر گئے

    کراچی : ایم کیوایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم کے والد انتقال کر گئے، ان کی نماز جنازہ کریم آباد میں مسجد صفاء میں بعد نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم کے والد محمد فاروق انتقال کر گئے ، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے بھی ڈاکٹر عمران فاروق مرحوم کے والد فاروق احمد کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔

    رابطہ کمیٹی کے مطابق فاروق احمد کی نماز جنازہ کریم آباد میں مسجد صفاء میں بعد نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔

    کنوینر ایم کیو ایم پاکستان و رابطہ کمیٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے فاروق احمد کے انتقال پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    گورنرسندھ نے بھی ڈاکٹرعمران فاروق کے والد کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اللہ تعالیٰ مرحوم کےاہلخانہ کوصبرجمیل عطا فرمائے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل اس قسم کی خبریں بھی منظر عام پر آئی تھی کہ سابق ایم کیو ایم رہنما کے بیوی بچے لندن کے انتہائی پسماندہ علاقے میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

  • اپنی  مالک کو کروڑ پتی بنانے والی ’منحوس بلی‘ مرگئی

    اپنی مالک کو کروڑ پتی بنانے والی ’منحوس بلی‘ مرگئی

    انٹرنیٹ کی دنی پر ’گرمپی کیٹ‘ کے نام سے مشہور منحوس بلی انتقال کرگئی ، اس بلی کے دو ملین سے زائد مداح تھے اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہر شخص نے کم از کم ایک مرتبہ اس کی تصویر ضروردیکھی ہوگی۔

    گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیانے میں منحوس بلی کے مالک نے کہا ہے کہ اس کی ہر دلعزیز کیٹ سات سال کی عمر میں پیشاب کے انفیکشن کے سبب چل بسی۔

    اس بلی کا آبائی وطن ایری زونا تھااور یقیناً اس کے سبب لاکھوں لوگ مسکراتے تھے۔ بلی کا اصل نام ’ٹارٹر ساس‘ تھا اور سنہ 2012 میں اس کی پہلی تصویر بطور میم وائرل ہوئی تھی۔

    بلی کی وجہ شہرت اس کے چہرے کےمخصوص تاثرات بنے جن کا سبب اس کا پستہ قد اور منہ میں اضافی دانت تھے ، جو اسے ایک ناراض سی شکل عطا کرتے تھے ، اور یہی چہرہ اس کی وجہ شہرت بنا۔

    بلی نے اپنی مالک تابیتھا بندیسن کےساتھ پوری دنیا کا سفر کیا تھا۔ سنہ 2014 سے اس نے دنیا کے مختلف ممالک کے ٹی وی شو ز میں شرکت کرنا شروع کی تھی اور اس نے اپنی ایک ایسی فلم میں بھی کام کیا جس کا مرکزی کردار یہ خود تھی۔

    سنہ 2015 میں سان فرانسسکو کے مادام تساؤ میوزیم میں اس کا مومی مجسمہ بھی رکھا گیا ، جو کہ یقیناً ایک ریکارڈ ہے۔ اس کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے۔

    سنہ 2018 میں اس کی مالکن کو کاپی رائٹ کے مد میں سات لاکھ دس ہزار ڈالر کی خطیر رقم ملی تھی ، اس کے علاوہ بھی اسی منحوس بلی کے سبب اس کی مالک بے پناہ دولت حاصل کرچکی ہے۔

    بلی کی خاتون مالک کا کہنا ہے کہ اس سے قبل وہ ویٹرس کا کام کرتی تھی ، تاہم بلی کو شہرت ملنے کے چند ہفتے بعد ہی انہوں نے اپنا کام چھوڑدیا تھا اور بلی کو مزید شہرت دلانے پر توجہ مرکوز کردی تھی۔ وہ اپنی اس ’منحوس بلی‘ کے لیے بے حد اداس ہیں جس نے نہ صرف ان کے دن پھیر دیے بلکہ خود بھی دنیا بھر میں لاکھوں مداحوں کے دل میں جگہ بنا گئی۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے

    اسلام آباد : اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب انتقال کر گئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے،یونس حبیب نےمارچ2012میں سیاستدانوں کوپیسےدینےکااعتراف کیاتھا۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان عملدرآمد کیس کے اہم کردار یونس حبیب کراچی میں انتقال کر گئے، یونس حبیب لمبے عرصے سے علیل تھے، ان کی نماز جنازہ بعد نماز عشا ڈیفنس فیز ٹو کی جامع مسجد میں ادا کی جائے گی۔یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے ہیں۔

    یونس حبیب مہران بینک کے سربراہ اور نیشنل بینک کے صدر رہے  اور اصغرخان کیس کے اہم کرادارتھے ، انھوں نے سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کئے تھے، جن میں نواز شریف سیمت دیگر اہم لوگ شامل تھے۔

    مارچ دوہزار بارہ میں یونس حبیب نے ایک ایفی ڈیوٹ کے زریعہ سیاست دانوں میں پیسے تقسیم کرنےکااعتراف کیاتھا، اس وقت کےآرمی چیف مرزا اسلم بیگ بھی اس سب میں ملوث تھے۔

    اکتوبر دوہزار بارہ میں سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اصغر خان عملدرآمدکیس بند کرنے کیلئے ایف آئی اے کی استدعا مسترد کردی تھی اور عدالت نے ایف آئی اے ودیگر اداروں کی پیش رپورٹس بھی مسترد کیں ،عدالت نے ایف آئی اے کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    اعلی عدالت نےایف آئی سےچار ہفتےمیں نئی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا ہمارا فیصلہ ہے،عمل درآمدضرور کرائیں گے، ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں؟ انکوائری میں کیا یہ سوال کیا گیا کہ رقم کس کےذریعے دی گئی۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • ماہرلسانیات، ادیب اوراستاد ڈاکٹرجمیل جالبی انتقال کرگئے

    ماہرلسانیات، ادیب اوراستاد ڈاکٹرجمیل جالبی انتقال کرگئے

    اردو زبان کی خدمت میں شب و روز کوشاں رہنے والے اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، ادبی مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، سابق چیئرمین مقتدرہ قومی زبان اور سابق صدراردو لُغت بورڈ ڈاکٹر جمیل جالبی قضائے الہی سے انتقال کرگئے۔

    ڈاکٹرجمیل جالبی 12 جون، 1929ء کو علی گڑھ، برطانوی ہندوستان میں ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد جمیل خان ہے۔ ان کے آباء و اجداد یوسف زئی پٹھان ہیں اور اٹھارویں صدی میں سوات سے ہجرت کر کے ہندوستان میں آباد ہوئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے والد محمد ابراہیم خاں میرٹھ میں پیدا ہوئے۔

    ڈاکٹر جمیل جالبی نے ہندوستان، پاکستان کے مختلف شہروں میں تعلیم حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم علی گڑھ میں ہوئی۔ 1943ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول سہارنپور سے میٹرک کیا۔ میرٹھ کالج سے 1945ء میں انٹر اور 1947ء میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

    کالج کی تعلیم کے دوران جالبی صاحب کو ڈاکٹر شوکت سبزواری، پروفیسر غیور احمد رزمی اور پروفیسر کرار حسین ایسے استاد ملے جنہوں نے ان کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ اردو ادب کے صف اول کے صحافی سید جالب دہلوی اور جالبی صاحب کے دادا دونوں ہم زلف تھے۔ محمد جمیل خاں نے کالج کی تعلیم کے دوران ہی ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ ان دنوں ان کا آئیڈیل سید جالب تھے۔ اسی نسبت سے انہوں نے اپنے نام کے ساتھ جالبی کا اضافہ کر لیا۔

    تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں ڈاکٹر جمیل جالبی اور ان کے بھائی عقیل پاکستان آ گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ یہاں ان کے والد صاحب ہندوستان سے ان دونوں بھائیوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے رقم بھیجتے رہے۔ بعد ازاں جمیل جالبی کو بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹری کی پیش کش ہوئی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

    جمیل صاحب نے ملازمت کے دوران ہی ایم اے اور ایل ایل بی کے امتحانات پاس کر لیے۔ اس کے بعد 1972ء میں سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی نگرانی میں قدیم اُردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی اور 1978ء میں مثنوی کدم راؤ پدم راؤ پر ڈی لٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔

    بعد ازاں سی ایس ایس کے امتحان میں شریک ہوئے اور کامیاب ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے والدین کو بھی پاکستان بلا لیا۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ طور پر ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہوئے۔ قبل ازیں انہوں نے ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔

    ڈاکٹر جمیل جالبی 1983ء میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور 1987ء میں مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام ادارہ فروغ قومی زبان) کے چیئرمین تعینات ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ 1990ء سے 1997ء تک اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ بھی مقرر ہوئے۔

    جالبی صاحب کی سب سے پہلی تخلیق سکندر اور ڈاکو تھی جو انہوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور یہ کہانی بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ جالبی صاحب کی تحریریں دہلی کے رسائل بنات اور عصمت میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کی شائع ہونے والی سب سے پہلی کتاب جانورستان تھی جو جارج آرول کے ناول کا ترجمہ تھا۔

    ان کی ایک اہم کتاب پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے جس کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک اور مشہور تصنیف تاریخ ادب اردو ہے جس کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔

    ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں تنقید و تجربہ، نئی تنقید، ادب کلچر اور مسائل، محمد تقی میر، معاصر ادب، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل، قلندر بخش جرأت لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، دیوان حسن شوقی، دیوان نصرتی وغیرہ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ قدیم اردو کی لغت، فرہنگ اصلاحات جامعہ عثمانیہ اور پاکستانی کلچر کی تشکیل بھی ان کی اہم تصنیفات ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں۔ بچوں کے لیے ان کی قابل ذکر کتابیں حیرت ناک کہانیاں اور خوجی ہیں۔

    اردو ادب کے یہ نابغہ روزگار محسن آج 18 اپریل 2019 کو تقریباً نوے سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ادب کے لیے بیش بہاخدمات پر انہیں امتیازحکومت پاکستان، کمال فن ایوارڈ،چاربارداؤد ادبی انعام اورطفیل ادبی سمیت کئی اعزازات سےنوازاگیا تھا۔

  • سابق قومی کرکٹرشرمین خان انتقال کرگئیں

    سابق قومی کرکٹرشرمین خان انتقال کرگئیں

    لاہور: پاکستان میں قومی وومن کرکٹ شروع کرنے اوربین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والی سابق کرکٹرشرمین خان انتقال کرگئیں، ان کی تدفین آج لاہور میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وومن کرکٹ کی سابق نامور کھلاڑی دو دن قبل انگلینڈ سے واپس آئی تھیں اور نمونیا کے مرض میں مبتلا تھیں ، ان کا انتقال گزشتہ روز لاہور میں ہوا، انتقال کے وقت ان کی عمر 46 سال تھی ۔

    شرمین اور ان کی بہن شازیہ نے پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل وومن کرکٹ ٹیم تشکیل دی تھی ۔ شرمیں سیدھے ہاتھ سے بلے بازی کرتی تھیں اور فاسٹ باؤلر تھیں۔انہوں نے دو ٹیسٹ اور 26 ایک روزہ بین الاقوامی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

    [bs-quote quote=”شرمین خان نے 26 ایک روزہ اور دوٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی” style=”style-5″ align=”left”][/bs-quote]

    دونوں بہنوں نے نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی اور جب وہ 1992 کے ورلڈ کپ کا فائنل دیکھنے لارڈز گئیں تو انہیں خیال آیا کہ پاکستان کی وومن ٹیم بھی ہونی چاہیئے۔ ستمبر 1996 میں انہوں بین الاقوامی وومن کرکٹ کونسل سے پاکستان کے لیے ممبر شپ حاصل کی، جس کے بعد پاکستانی وومن کرکٹ ٹیم 1997 میں انڈیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے کوالی فائی کرگئی۔

    شرمین نے اپنا پہلا ایک روزہ میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں جنوری 1997 میں کھیلا جبکہ انہوں نے اپنا آخری ایک روزہ میچ سری لنکا کے خلاف موراتوا میں جنوری 2002 کو کھیلا۔ اپریل 1998 میں انہوں نے کولمبو میں سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ انہوں نے دو سال بعد ڈبلن میں آئرلینڈ کے خلاف کھیلا۔

    سابق کھلاڑی شرمین خان نے پاکستان میں وومن کرکٹ متعارف کرانے میں اہم کردار اداکیا، انہوں نے 28 میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔مرحومہ کے اہل ِ خانہ کے مطابق شرمین خان کی تدفین دوپہرکولاہورمیں ہوگی۔

    صرف شرمین خان ہی نہیں بلکہ ان کے والد بھی وومن کرکٹ سپورٹ کرنے میں آگے آگے رہتے تھے ، نوے کی دہائی میں قومی سطح پر وومن کرکٹ کے فروغ میں ان کا اہم کردار ہے۔ قومی وومن کرکٹرز نے شرمین خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہارکیا ہے۔

  • ن لیگی رہنما عابد شیر علی کی والدہ رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں

    ن لیگی رہنما عابد شیر علی کی والدہ رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں

    فیصل آباد: چوہدری شیر علی کی اہلیہ اور سابق وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی والدہ رضائے الٰہی سے انتقال کر گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عابد شیر علی کی والدہ زمرد بیگم سابق وزیر اعظم نوازشریف کی فرسٹ کزن تھیں، ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔

    چوہدری شیر علی کی اہلیہ کی میت ان کے گھر پہنچ گئی، ایم پی اے میاں طاہر جمیل، ڈپٹی میئر امین بٹ، سابق چئرمین رضوان، جنرل سیکرٹری کیمرہ مین ایسوسی ایشن سکند بٹ اظہار تعزیت کے لیے عابد شیر علی کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

    بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی

    ن لیگی کارکنان سمیت دیگر رشتہ دار بھی ان کی رہائش گاہ پہنچ رہے ہیں، اور عزیز واقارب کی جانب سے اظہار تعزیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز گذشتہ ماہ انتقال کرگئی تھیں، گزشتہ برس 22 اگست کو تشخیص ہوئی تھی کہ سابق خاتون اول کلثوم نواز گلے کے کینسر میں مبتلا ہیں، وہ گزشتہ ایک سال سے لندن میں زیرعلاج تھیں۔

    بیگم کلثوم نوازکی عمر 68 سال تھی اور وہ برصغیر کے مشہور پہلوان رستم ہند گاما پہلوان کی نواسی تھیں جبکہ 1971ء میں ان کی شادی نوازشریف سے ہوئی تھی۔