Tag: passes away

  • علامہ شاہ تراب الحق کی زندگی کا سفر

    علامہ شاہ تراب الحق کی زندگی کا سفر

    کراچی: معروف عالم دین علامہ شاہ تراب الحق طویل علالت کے بعد نجی اسپتال میں آج انتقال کرگئے، اُن کی نماز جنازہ کل بعد نماز جمعہ جامع مسجد میمن میں ادا کی جائے گی۔

    معروف عالم دین 1946ء میں بھارتی ریاست حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام حضرت سید شاہ حسین قادری جبکہ والدہ کا نام اکبرالنساء بیگم تھا، علامہ شاہ تراب الحق نے ابتدائی تعلیم جامعہ نظامیہ حیدرآباد دکن سے حاصل کی۔

    تقسیم برصغیر کے وقت حیدر آباد دکن میں ہونے والے فسادات کے سبب آپ کے اہل خانہ نے پاکستان ہجرت کی اور اُس وقت کے دارالحکومت کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں رہائش اختیار کی، شاہ تراب الحق نے منقطع ہونے والے تعلیم کے سلسلے کو ایک بار پھر فیض عام ہائی اسکول سے شروع کیا۔میٹرک تک تعلیم کے بعد آپ نے دارالعلوم امجدیہ سے دینی تعلیم حاصل کی۔

    shah-turab-post-2

    دینی تعلیم حاصل کرنے کے دوران آپ نے 1966ء سے تقاریر کا سلسلہ شروع کیا، عالم کی سند حاصل کرنے کے بعد انتظامیہ نے آپ کو دارالعلوم کے مبلغ کے طور پر تعینات کیا، بعد ازاں آپ نے انتھک محنت سے ایک مقام حاصل کیا اور ایک وقت ایسا آگیا کہ آپ کی پہچان دارالعلوم امجدیہ کے خطیب کے طور پر ہونے لگا۔

    پڑھیں:  سربراہ جماعت اہلسنت پاکستان شاہ تراب الحق قادری انتقال کرگئے

    مناسب روزگار ملنے کے بعد آپ کے اہل خانہ نے 1966ء میں آپ کا نکاح قاری محمد مصلح الدین صدیقی کی دختر سے کردیا، جس سے اللہ نے آپ کو تین فرزند سید شاہ سراج الحق، سیدشاہ عبد الحق اور سید شاہ فرید الحق اور چھ بیٹیاں عطاء کیں، آپ نے 1968ء میں بریلی شریف حاضر ہو کر امامِ اہل سنت احمد رضا خان بریلوی کے چھوٹے صاحب زادے مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مصطفیٰ رضا خان صاحب کے ہاتھ پر بیعت کی۔

    shah-turab-post-1

    شاہ تراب الحق نے مذہبی جدوجہد کے ساتھ ساتھ سیاست کا آغاز کیا اور 1985ء میں آپ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 190 سے منتخب ہوکر رکن قومی اسمبلی بنے، بعد ازاں آپ نے قومی اسمبلی میں نظام مصطفیٰ گروپ بناکر اس میں بھر پور کردار ادا کیا۔جماعت اہل سنت سے وابستگی کے بعد آپ متعدد عہدوں پر فائز رہے۔

    شاہ تراب الحق نے تفسیر، حدیث شریف، فقہ حنفی، عقائد، تصوف اور فضائل وغیرہ کے موضوعات پر کتب لکھ کر علمی میدان میں خدمات سرانجام دیں، آپ کی مشہور تصانیف میں سے تصوف و طریقت، خواتین اور دینی مسائل، فلاح دارین، رسول خدا کی نماز، امام اعظم ابوحنیفہ، ضیاء الحدیث، جمالِ مصطفیٰ وغیرہ شامل ہیں۔

  • مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش انتقال کرگئے

    مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش انتقال کرگئے

    ڈھاکہ: مدھردھنوں کے خالق معروف موسیقار روبن گھوش ڈھاکہ میں طویل علالت کے بعد چہھتر سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    برصغیر کے معروف موسیقار رابن گھوشچہھتر برس کی عمر میں دنیا فانی سے کوچھ کرگئے، رابن گھوش کی کانوں میں رس گھولنے والی موسیقی آج بھی مقبول ہے۔

    روبن گھوش پاکستانی فلمی اداکارہ شبنم کے شوہر تھے،روبن گھوش کا شمار برصغیر کے نامور موسیقاروں میں ہوتا تھا اور انہوں نے انیس سو ساٹھ کے وسط میں فلم چکوری کی موسیقاری کے بعد انتہائی شہرت حاصل کی۔

    انکی دیگر شاہکار موسیقاری میں جہاں تم وہاں ہم ، چاہت ، آئینہ ، عمبر اور دوریاں شامل ہیں جن پر انہیں نگار ایوارڈ سےبھی نوازا جا چکا ہے ۔

    احمد رشدی کے گئی مشہور گانوں کی موسیقاری بھی روبن گھوش نے ترتیب دی اس کے علاوہ وہ بہت سی پاکستانی فلموں کی دھنیں بھی ترتیب دےچکے ہیں۔

  • معروف ناول نگاراشتیاق احمد کراچی میں انتقال کرگئے

    معروف ناول نگاراشتیاق احمد کراچی میں انتقال کرگئے

    کراچی: انسپکٹر جمشید سیریز سمیت آٹھ سو سے زائد ناولوں کے مصنف اشتیاق احمد کراچی میں انتقال کرگئے ہیں.

    مشہور اور معروف مصنف اور بچوں کی تحریروں کے حوالے سے بالخصوص شہرت حاصل کرنے والے اشتیاق احمد کراچی ایئرپورٹ پر حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے، وہ کراچی میں ہونے والے گیارہویں بین الاقوامی کتب میں شرکت کے بعد اپنے دوست فاروق احمد کے ہمراہ لاہور جارہے تھے تاہم اچانک طبیعت خراب ہوئی اور وہ خالق حقیقی سے ملے.

    کراچی میں ہونے والے گیارہویں بین الاقوامی کتب میلے میں ان کو شرکت کی خصوصی دعوت دی گئی تھی اشتیاق احمد آٹھ سو سے زائد ناولوں کے مصنف تھے ان کی اہم ناول انسپکٹر جمشیدسیریز،انسپکٹر کامران سیریز ان کی وجہ شہرت وجہ بنے جبکہ 1972ء میں پہلا ناول پیکٹ کا راز منظر عام پر آیااور عمران کی واپسی ان کا آخری ناول ثابت ہوا.

    اشتیاق احمد کے دوست فاروق احمد کے مطابق مزید پندرہ ناول وہ تحریر کرچکے ہیں، جو بعد میں شائع کئے جائیں گے، اشتیاق احمد کی تحریروں میں جو اسلوب پایا جاتا ہے، ماہرین لسانیات اور ادیبوں کے مطابق عصر حاضر میں بھی رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دے رہا ہے.

  • جدہ: لوک فنکار صادق فقیر کی میت پاکستان منتقلی کے احکامات جاری

    جدہ: لوک فنکار صادق فقیر کی میت پاکستان منتقلی کے احکامات جاری

    جدہ :سعودی عرب میں ٹریفک حادثے میں انتقال کر جانے والے پاکستانی لوک فنکار صادق فقیر کی میت پاکستان منتقلی کے احکامات جاری ہو گئے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے پاکستانی سفارت خانے کو سندھ کے لوک گلوکار صادق فقیر کی میت واپس لانے کی ہدایت کی تھی ،عمرے پر آئے ہوئے پاکستانی صوفی لوک فنکار صادق فقیر دو روز قبل مکہ کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب ان کے ساتھ ان کی اہلیہ شمیم صادق علی اور ان کے دو قریبی عزیز فقہ علی محمد اور سلطان علی محمد بھی تھے، جو شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، صادق فقیر کے انتقال پر تھر میں سوگ منایا جارہا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق صادق فقیر عمرہ ادائیگی کے دوران اہلخانہ کے ہمراہ عرفات سے واپس آرہے تھے کہ ویگن حادثے کا شکار ہوگئی۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں صادق فقیر جاں بحق جب کہ ان کی اہلیہ اور برادرِ نسبتی زخمی ہوگئے۔

    صادق نے گائیکی کی ابتداء نجی محفلوں سے کی اور بعد میں ریڈیو پاکستان سے شہرت حاصل کی، انہوں نے شاہ عبدالطیف ، صوفی شاہ عنایت کے علاوہ شیخ ایاز، ایاز گل، ادل سومرو ، ڈاکٹر آکاش انصاری اور حلیم باغی جیسے سنجیدہ شعرا کا کلام گایا۔

    سینئر صحافی ناز سہتو کے مطابق جب کچھ گلوکار بھارتی دھنوں کی طرز پر گیت گا کر مقبولیت حاصل کر رہے تھے، ایسے میں صادق فقیر نے روزہ رکھ کر اس سے اجتناب برتا اور سنجیدہ شاعری اور خالص دھنوں کا انتخاب کیا۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے صادق فقیر کی موت کو بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

  • بھارتی فلموں کے معروف ولن سداشیو امراپور انتقال کرگئے

    بھارتی فلموں کے معروف ولن سداشیو امراپور انتقال کرگئے

    ممبئی :بھارتی فلموں کے معروف ولن” سداشیو امراپور” ممبئی میں انتقال کرگئے ہیں۔

    امراپور گذشتہ آٹھ دنوں سے ممبئی کے کوکلیلا بین دھیرو بھائی امبانی اسپتال میں داخل تھے، ڈاکٹروںک ےمطابق 64 سالہ اداکار پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھے۔

    امراپورر نے تقریباً ڈھائی سو فلموں میں کام کیا ، جن میں اردھ ستیہ، آخری راستہ، سڑک، حکومت، آنکھیں، کلی نمبر ون ، گپت اور عشق بے حد مقبول رہیں۔

    سن 2013 میں دیوالی پر پانی کے ضیاع پر انہوں نے آواز بلند کی ، جس کے بعد انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔