Tag: passes resolution

  • قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے بیان میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے، مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ مسلح افواج ملک کیخلاف سازش کر رہی تھی۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ملکی سرحدوں کا بلا خوف و خطر تحفظ کررہی ہیں اور دہشت گردی کےخلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، سیاسی مقاصد کیلیے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش ملکی مفاد کیخلاف ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے قومی اسمبلی میں عمران خان کیخلاف منظور ہونے والی قرارداد پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور کی گئی۔

     

    مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور ہونا ایسے ہی ہے جیسے شریف اور زرداری فیملی گھر میں بیٹھ کر فیصلے کر لیں اس اسمبلی میں اور ان کے گھر میں صرف بلڈنگ کا فرق ہے ایسی قراداد کو اسمبلی کی قراداد قرار دینا پارلیمان کی توہین ہے

    فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی سے قرارداد منظور ہونا ایسا ہی ہے جیسے شریف اور زرداری فیملی گھر بیٹھ کر فیصلے کرلیں، مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور کی گئی۔ اس اسمبلی میں اور ان کے گھر میں صرف بلڈنگ کا فرق ہے۔

    سابق وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ایسی قرارداد کو اسمبلی کی قرارداد قرار دینا پارلیمان کی توہین ہے۔

    فواد چوہدری نے اسی حوالے سے ایک اور ٹوئٹ میں قومی اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد کا عکس پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن لکھا کہ جاوید عباسی نامی جوکر نے پیش کی۔

  • سینیٹ میں کورونا ویکسین مفت یا اصل قیمت پر لگانے کی قرارداد منظور

    سینیٹ میں کورونا ویکسین مفت یا اصل قیمت پر لگانے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: سینیٹ میں کورونا ویکسین مفت یا اصل قیمت پر لگانے کی قرارداد منظور کرلی گئی ، قرارداد میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین کی قیمت 1500روپے اور یہاں 8ہزار سے زائد ہے، حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن نے کورونا ویکسین مفت یا اصل قیمت پر فراہمی سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کرالی۔

    قرارداد کے حق میں43 اور مخالفت میں 31 ووٹ آئے، قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک میں شہریوں کو کورونا ویکسین لگائی جارہی ہے اور اکثر ممالک میں ویکسینیشن فری لگائی جارہی ہے۔

    قرارداد میں کہا ہے کہ پاکستان میں کوروناکی ویکسین بہت مہنگی ہے، پاکستان نے ویکسین منگوانے کیلئے پرائیوٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ویکسینیشن 8 ہزار 400روپے جبکہ دیگر ممالک میں ویکسین کی قیمت 1500روپے ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 38 کی خلاف ورزی ہے۔

    قرارداد کے مطابق آرٹیکل38میں واضح ہے ریاست اپنےشہریوں کوبنیادی حقوق فراہم کرے، عالمی منڈی1500جبکہ یہاں 2خوارک کی قیمت8400مقرر کی گئی، حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

    حکومت نے جے یوآئی کے کامران مرتضیٰ کی کورونا ویکسین تحریک کی مخالفت کی ، سینٹر فیصل جاوید نے قرارداد کو عجیب قرار دیتے ہوئے کہا دنیاعمران خان سےمشورےمانگ رہی ہے، دعاؤں سےتیسری لہرپربھی قابو پالیں گے۔

  • سینٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

    سینٹ میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : سینٹ نے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی اور بھارت کی طرف سے کشمیر کا سٹیٹس تبدیل کرنے کے اقدام کو یکسر مسترد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا ، قائد ایوان شبلی فراز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف قرارداد پیش کی ۔

    قرارداد میں کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جارحیت کی مذمت کی گئی اور کہا گیا مودی کا ایجنڈا جرمن نازی کا ایجنڈا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں.

    قرارداد میں کہا گیا کہ نریندر مودی کے کشمیر میں اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی منافی ہے، کشمیر میں غیر قانونی طور پر کرفیو نافذ کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کیا جائے۔

    قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ہر فورم کا استعمال کیا جائے۔اس سے قبل کشمیر پر بحث بھی ایوان میں جاری رہی جبکہ اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ مودی حکومت کو موثر اور عملی جواب دینے کی ضرورت ہے۔

    مشاہد سید،رضا ربانی،رحمان ملک،عبدلغفور حیدری اور دیگر نے کہا کہ ہمیں اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔ہم متحد ہو کر کشمیر کی لڑائی موثر طریقے سے لڑ سکتے ہیں ، ہمیں کشمیر ایشو پر ایک کمیٹی یا ٹاسک فورس تشکیل دیے جانے کی ضرورت ہے، وزیراعظم مودی کے لیے تقریروں کا وقت گزر چکا اب ایکشن کا وقت آچکاہے۔

    بعد ازاں سینیٹ اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • امریکی سینیٹ  نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاذمہ دارقراردینے کی قرارداد منظور کرلی اور یمن جنگ میں سعودی عرب کی امدادروکنےکامطالبہ بھی کردیا۔

    امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک قراردار پیش کی گئی ، پیش کردہ قرارداد میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمے دار قرار دیا گیااور زور دیا کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    قرارداد میں صحافی کے قتل کے خلاف قرارداد کے حق میں چھپن اور مخالفت میں اکتالیس ووٹ ڈالے گئے۔

    ری پبلکن سینیٹر کی پیش کردہ قرارداد میں سعودی ولی عہد کوجمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے قتل اور صدرٹرمپ کی شہزادہ محمد کی حمایت کی مذمت کی گئی۔

    قرارداد میں صدر ٹرمپ سے یمن جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ کی جانب سے عسکری امداد روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    یاد رہے امریکی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، سی آئی اے نے فون کالز ریکارڈ سے اندازہ لگایا، جبکہ سعودی عرب نے سی آئی اے سے منسوب دعویٰ مسترد کردیا تھا۔

    امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا  کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے،تحقیقات کے حوالے سے خفیہ ادارے نے دوسری مرتبہ سعودی عہد پر الزام عائد کیا تھا۔

    اس سے قبل ترک حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قتل کی تحقیقات ترکی میں ہی کروائی جائیں البتہ سعودی حکام نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات اپنے ہی ملک میں کرانے کا اعلان کیاتھا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔