اسلام آباد: حکام نے پاسپورٹ بحران پر قابو پانے کیلیے لیمینیٹرز، پرنٹرز، جدید آر ایم پی اور ای پاسپورٹ پرنٹرز خریدنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاسپورٹ حکام نے نئے 20 لیمینیٹرز اور 20 پرنٹرز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 5 جدید آر ایم پی اور 2 ای پاسپورٹ پرنٹرز بھی خریدے جائیں گے۔
جدید پرنٹرز اور لیمینیٹرز آنے سے 1 گھنٹے میں 1 ہزار پاسپورٹس پرنٹ ہو سکیں گے اور یوں اقدام سے یومیہ پرنٹنگ صلاحیت 22 ہزار سے 55 ہزار تک ہو جائے گی۔
حکام نے آئندہ 6 ماہ کیلیے لیمینیشن پیپرز کا اسٹاک بھی منگوا لیا ہے۔
حالیہ فیصلے سے ستمبر کے آخری ہفتے سے بیگ لاک ختم ہونا شروع ہو سکے گا، پرنٹنگ صلاحیت بڑھانے کیلیے سال میں دو بار پرنٹرز خریدنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پراسیسنگ اسپیڈ بڑھانے کیلیے نیا ڈیٹابیس بھی بنایا جائے گا جس کی مدد سے نادرا سمیت دیگر اداروں سے ڈیٹا فوری ویریفائی کیا جا سکے گا۔
چند روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاسپورٹ کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے شہریوں کو اچھی خبر سنائی تھی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاسپورٹ کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر پر آغا رفیع اللہ توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا۔
وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا تھا کہ پاسپورٹس کی ڈیمانڈ یومیہ 44 ہزار ہوگئی ہے اور پاسپورٹس کی سپلائی 25 سے 26 ہزار ہے۔
اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ پاسپورٹس تیار کرنے والی مشینری 2004 کی ہے، سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہو رہا ہے، ستمبر تک یومیہ 60 ہزار پاسپورٹس تیار ہوں گے، 6 یا 7سال قبل یہ کام ہو جاتا تو آج یہ حالات پیدا نہ ہوتے۔
آغا رفیع اللہ نے کہا تھا کہ پہلےکہا گیا کہ کاغذ نہیں ہے اور اب کہا جا رہا ہے سیاہی نہیں، معاملہ کمیٹی کو بھیجا جائے تاکہ وہاں مسئلے کا حل نکالا جائے۔
اس پر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ جی بالکل پاسپورٹس کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر آ رہی ہے، 20 اسٹیٹ آف دی آرٹ مشینوں کے ٹینڈر ہو چکے ہیں۔