Tag: Passwords

  • کون کون سے پاس ورڈ زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں؟

    کون کون سے پاس ورڈ زیادہ استعمال کیے جاتے ہیں؟

    اپنی آن لائن شناخت اور نجی معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے پاس ورڈز کا خیال رکھنا ہمیشہ کی طرح ضروری ہے۔

    ڈیٹا قوانین کی خلاف ورزیاں اور سائبر حملے روز بروز عام ہوتے جا رہے ہیں، مضبوط پاس ورڈ کے اہم عناصر میں سے ایک اس کی انفرادیت ہے لیکن کچھ پاس ورڈ اس کے علاوہ کچھ بھی ہوتے ہیں۔

    یہاں دنیا بھر کے لوگوں کے پاس ورڈز میں استعمال ہونے والے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے پاس ورڈز اور جملے ہیں جو میڈیا کی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے جمع کیے گئے ہیں۔

    پاس ورڈ سیکیورٹی کے معاملے پر ڈیٹا اور بزنس انٹیلی جنس سے متعلق عالمی پلیٹ فارم ’سٹیسٹا‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 10 پاس ورڈز سب سے زیادہ استعمال کیے گئے۔

    Stop

    اسٹیٹا کی رپورٹ کے مطابق ان پاس ورڈز کی تفصیلات کے مطابق، تقریباً 4.525 ملین لوگوں نے "123456”کو اپنے پاس ورڈ کے طور پر استعمال کیا۔

    اس کے بعد تقریباً 4 لاکھ 10 ہزار لوگوں نے ’’ایڈمن‘‘، 13 لاکھ 71 ہزار سے زائد لوگوں نے ’’12345678‘‘، 12 لاکھ 13 ہزار سے زائد لوگوں نے ’’123456789‘‘ اور تقریباً 970 ہزار لوگوں نے ’’1234‘‘ پاس ورڈ کے طور پر استعمال کیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 728 ہزار سے زائد لوگوں نے "12345” ٹائپ کیا، 710 ہزار سے زائد لوگوں نے "پاس ورڈ” ٹائپ کیا، 528 ہزار سے زائد لوگوں نے "123” ٹائپ کیا، تقریباً 320 ہزار لوگوں نے "Aa123456” ٹائپ کیا۔ اور تقریباً تین لاکھ تین ہزار لوگوں نے "1234567890” کو پاس ورڈ کے طور پر استعمال کیا۔

    ٹیکنالوجی کی دنیا میں سب سے اہم امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کی سفارشات کے مطابق آپ کو محفوظ پاس ورڈ کے لیے ان چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

    پاس ورڈ ایسا لفظ نہیں ہونا چاہیے جو کسی لغت میں پایا جا سکے، اور نہ ہی یہ کسی شخص، کسی کردار، کسی پروڈکٹ یا کسی تنظیم کا نام ہونا چاہیے۔ پاس ورڈ میں کم از کم 12 حروف ہونے چاہئیں، 14 زیادہ بہتر ہے۔

    آپ کا پاس ورڈ بڑے حروف، چھوٹے حروف، اعداد اور علامتوں کا مجموعہ ہونا چاہیے۔ پاس ورڈز آپ کے لیے یاد رکھنے میں آسان ہوں لیکن کسی اور کے لیے اندازہ لگانا آسان نہ ہوں۔

  • کہیں آپ کا واٹس ایپ جعلی تو نہیں؟

    کہیں آپ کا واٹس ایپ جعلی تو نہیں؟

    دنیا بھر میں مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے تاہم اب اس سے ملتی جلتی ایک جعلی ایپ لوگوں کے پاس ورڈز چوری کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک جعلی واٹس ایپ سافٹ ویئر صارفین کے اکاؤنٹس کا پاس ورڈ چوری کرنے میں مصروف ہے۔

    یو واٹس ایپ نامی ایپ کو دوسری اینڈرائیڈ ایپلی کیشنز میں اشتہارات کے ذریعے فروغ دیا گیا، مثال کے طور سنپ ٹیوب جو صارفین کو یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    ان اشتہارات میں جعلی واٹس ایپ کی وہ خصوصیات پیش کی گئی ہیں، جو خود میٹا کے اپنے سافٹ ویئر میں نہیں ہیں، جیسے کہ کسی صارف کی طرف سے ایپ کا استعمال اس کی ضرورت کے مطابق بنانے کی صلاحیت یا انفرادی سطح پر چیٹ روم بلاک کرنا۔

    جعلسازی میں ملوث اس ایپ کا پتہ سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی (Kaspersky) نے لگایا، جسے معلوم ہوا کہ اس ایپ نے صارفین کے واٹس ایپ پاس ورڈز ڈیویلپر کے ریمورٹ سرور کو بھیجے۔

    اس طرح ہیکرز کو صارفین کے وہ چیٹ دیکھنے اور ڈیٹا چوری کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جسے دھوکہ دہی کے لیے ای میلز بھیجنے یا دوسرے سائبر حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ سائبر حملہ آور اس رسائی کو صارف کے علم میں آئے بغیر معاوضے والی سبسکرپشنز میں اضافے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

    اس جعلی ایپ سے ملتی جلتی ایک اور ایپ جسے ’واٹس ایپ پلس‘ کہا جاتا ہے، وہ ویڈمیٹ ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی ہے۔ اس ایپ میں بھی وہی خصوصیات اور مسائل ہیں، ویڈ میٹ بھی صارفین کو یوٹیوب، انسٹا گرام، فیس بک اور ٹاک ٹاک ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    کیسپرسکی کا کہنا ہے کہ ڈسٹربیوشن چینلز کو جلد ہی بند کردیا جائے گا۔ سائبر سیکیورٹی کمپنی نے کہا کہ ممکن ہے کہ کمپنیوں کو علم نہ ہو کہ جعلی وٹس ایپ استعمال کیا جا رہا ہے۔

    کیسپرسکی کے ماہرین نے لکھا کہ سائبر جرائم میں ملوث افراد کی طرف سے قانونی سافٹ ویئر سے کام لیتے ہوئے نقصان دہ ایپس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مقبول ایپس اور انسٹال کرنے کے اصلی سورسز استعمال کرنے والے صارفین پھر بھی جعلی ایپ کا شکار بن سکتے ہیں۔