Tag: PAT

  • احتجاج کا مقصد حصول انصاف نہیں، حصول اقتدارہے: رانا ثنا اللہ

    احتجاج کا مقصد حصول انصاف نہیں، حصول اقتدارہے: رانا ثنا اللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین سال سے ہمارے مخالفین سڑکوں پر ہیں، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں عدم استحکام اور انتشار ہو.

    ان خیالات کا اظہار رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    یاد رہے کہ آج پاکستان عوامی تحریک مال روڈ پر ماڈل ٹائون شہدا کے لیے احتجاج کر رہی ہے، جس میں‌ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت کئی اپوزیشن جماعتیں‌ شرکت کر رہی ہیں.

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حصول انصاف نہیں، حصول اقتدار کے لیے احتجاج کیا جارہا ہے، کیا یہ لوگ ملک کو لبنان یا افغانستان بنانا چاہتے ہیں، انصاف عدالتوں سے لیا جاتا ہے، حکومتوں سے نہیں۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے استعفوں کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم

    رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ گذشتہ چند برس سے اس ایجنڈے پرعمل پیرا ہیں، مگر اب تک کامیاب نہیں‌ ہوئے، انصاف عدالت میں‌ ہوگا. مدعی اورفریق بھی موجود ہے۔

    انھوں‌ نے ایک سوال کے جواب میں‌ کہا ہے کہ سانحہ قصور کے واقعے پر سب کی اخلاقی ذمے داری بنتی ہے، لیکن اگر ن لیگ سے استعفیٰ‌ مانگا جاتا ہے، تو مردان میں‌ بچی سے زیادتی کے واقعے پر عمران خان پہلے خیبرپختونخوامیں استعفیٰ دیں، کراچی میں بھی نوجوان کا قتل ہوا، وہاں سے استعفے بھی آئیں، پھر ہم بھی اس پر غور کریں‌ گے۔

    استعفے سے متعلق فیصلہ نوازشریف کریں گے، رانا ثنا اللہ

    رانا ثنا اللہ کا یہ بیان ایسے وقت میں‌ سامنے آیا ہے، جب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے اپوزیشن اتحاد کا فیصلہ کن احتجاج آج ہورہا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کنٹینر پر پہنچ چکے ہیں، جب کہ آصف علی زرداری اور عمران خان جلسے کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حدیبیہ کیس ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائیں‌ گے: تحریک انصاف

    حدیبیہ کیس ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائیں‌ گے: تحریک انصاف

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے 17 جنوری کو پاکستان عوامی تحریک کےاحتجاج میں بھرپور شرکت اور حدیبیہ کیس کومنطقی انجام تک پہنچانےکافیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں‌ کیا گیا، جس کے بعد اجلاس سے متعلق ایک اعلامیہ جاری ہوا۔

    اعلامیہ کے مطابق تحریک انصاف ہر صورت حدیبیہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی، اگر نیب نے انصاف نہیں‌ کیا، تو تحریک انصاف یہ کیس لڑے گی اور عوامی مفادعامہ کے اصول کے تحت یہ معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا جائے گا، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اربوں روپےکی منی لانڈرنگ سے چشم پوشی ممکن نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخواہ پولیس کی مثال پورا پاکستان دیتا ہے: عمران خان

    اعلامیے کے مطابق عوامی تحریک کے اجلاس میں بھرپور شرکت کے لیے پارٹی کے علاقائی صدورکو تمام تیاریاں بروقت مکمل کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔

    اجلاس میں فاٹا کےکے پی میں انضمام کےمعاملے پربھی مشاورت کی گئی اورحکومت کی جانب سے بل کی منظوری کو ناکافی قرار دیا گیا. اعلامیے میں کہا گیا کہ فاٹا اصلاحات پیکج جزوی نہیں، مکمل طور پر نافذ کیا جائے اور اگر حکومت نے قبائلی عوام کو حقوق نہیں دیے دیے تو مزاحمت کی جائے گی۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کو سزا ملتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا، عمران خان

    اجلاس میں جنگ گروپ کے مالک میر شکیل کے ملک دشمن طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے میرشکیل کے مالی اور ٹیکس معاملات کی پڑتال کیلئےحکمت عملی پرغور کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان عوامی تحریک کا آل پارٹیزکانفرنس کےلیےنئی تاریخ کا اعلان

    پاکستان عوامی تحریک کا آل پارٹیزکانفرنس کےلیےنئی تاریخ کا اعلان

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ تبدیل کردی، عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس اب 30 دسمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پربلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس موخرکردی۔

    پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس اب 28 کے بجائے 30 دسمبر کو ہوگی۔

    ترجمان پاکستان عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مصروفیات پرکانفرنس کی تاریخ تبدیل کی گئی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا۔


    نوازشریف ،شہبازشریف اور رانا ثنااللہ31 دسمبر تک سرینڈرکردیں،طاہرالقادری


    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو طاہرالقادری نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سمیت پنجاب حکومت کو 31 دسمبر تک مستعفی ہونے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ 5 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث قاتلوں کے استعفے ناگزیر ہیں، طاہرالقادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث قاتلوں کے استعفے ناگزیر ہیں، طاہرالقادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث حکمرانوں کے استعفے ناگزیر ہیں، آج نہیں تو کل قاتلوں کو عہدوں سے ہٹنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کی سینٹرل کور کمیٹی کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل اپنے عہدوں پر زیادہ دیر نہیں رہ سکتے، ڈاکٹر طاہر القادری نے اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ حکومتی دباؤ پر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کی نقول نہیں دی جارہی۔

    ختم نبوت کے قوانین پر حملہ آور اشرافیہ اب عدلیہ پرحملہ آورہیں، شریف خاندان کی عدلیہ مخالف مہم کا بار اور بینچ دونوں کو نوٹس لینا چاہیے، لوگ سچ اگلنے کےلئے بے تاب ہیں۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ حکمرانو! جلد استعفے دے دو ورنہ آج نہیں تو کل تمہیں عہدوں سے ہٹنا ہی ہے۔

  • انتخابی اصلاحات بل 2017: پاکستان عوامی تحریک نے بھی نے عدالت سے رجوع کرلیا

    انتخابی اصلاحات بل 2017: پاکستان عوامی تحریک نے بھی نے عدالت سے رجوع کرلیا

    لاہور: نااہل نواز شریف کو ن لیگ کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے منظور کیا گیا انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 پاکستان عوامی تحریک نے بھی چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیے جانے کے بعد اس ایکٹ کو پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے بھی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    پاکستان عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ سے نا اہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے، اس ایکٹ سے دہشت گرد، اور مافیا سربراہ ملکی سیاسی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اراکین اسمبلی کے حلف نامےمیں ختم نبوت کا اقرار نامہ ختم کر دیا گیا ہے۔ کوئی قانون سازی آئین کی روح اور اسلام کے خلاف نہیں کی جا سکتی۔

    پاکستان عوامی تحریک نے استدعا کی ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے۔


    ہائیکورٹ بار کا بل کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان

    دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی انتخابی اصلاحات ایکٹ کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک چلانے اور عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے ایک نا اہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کے لیے ترمیم کی جس کی مذمت کرتے ہیں۔

    سیکریٹری ہائیکورٹ بار عامر سعید نے کہا کہ کرپشن پر نا اہل قرار دیے گئے شخص کے لیے ترمیم ناقابل قبول ہے۔ ہائیکورٹ بار انتخابی اصلاحات ایکٹ کو چیلنج کرے گی، اگر یہ ترمیم ختم نہ کی گئی تو ملک بھر میں وکلا تحریک چلائیں گے

    انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کسی بھی مسلمان کے لیے قابل قبول نہیں۔

    مزید پڑھیں: بل میں ختم نبوت سے متعلق جھوٹ نہ بولا جائے، سعد رفیق

    نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ ایک شخص کے لیے ملک کے اداروں سے ٹکراؤ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف کی پالیسی ملکی سلامتی کے خلاف ہے۔ نواز شریف آگ سے کھیل رہے ہیں جو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پوری پارلیمنٹ نے ایک نا اہل شخص کا ساتھ دیا جو قابل افسوس ہے۔ انتخابی اصلاحات ایکٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔

    سیکریٹری فنانس ظہیر بٹ نے کہا کہ ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ختم نبوت کے لیے ہم اپنی جانیں دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

    ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں نے اعلان کیا کہ اس ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ یہ ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے اس لیے امید ہے کہ عدالتیں اسے کالعدم قرار دیں گی۔

    یاد رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی منظوری پر بیشتر اراکین سینیٹ جمعہ کی نماز میں مصروف تھے۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بل ایک ووٹ کی برتری سے منظور کروا لیا گیا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار

    انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔

    بل کی اہم ترین شق 203 کو 38 اراکین نے حق میں جبکہ 37 نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا نتیجتاً یہ ترمیم منظور کرلی گئی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔

    گزشتہ روز انتخابی اصلاحات بل 2017 کی اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی سے بھی توثیق کرلی گئی جس کے بعد میاں نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ بنائے جانے کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، طاہر القادری

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، طاہر القادری

    لاہور: سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں تاریخ کا بدترین قتل عام کرایا۔

    لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا حکم آیا ہے، ہائیکورٹ کے معزز جج کو جرات مندانہ فیصلہ دہنے پر مبارکباد دیتا ہوں، ہائیکورٹ نے انصاف کی مضبوطی کی طرف مثبت قدم بڑھایا ہے، ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی امید دکھائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کا ہر دروازہ کھٹکھٹایا, سوا تین سال تک انتظار کیا، انصاف میں تاخیر کے باوجود ہم نے عدالتوں کا مکمل احترام کیا،  لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ قاتلوں اور ظالموں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

    شہباز شریف نے کہا تھا ذمہ دار ٹھہرا تو استعفیٰ دوں گا

    طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا میں ذمہ دار ٹھہرا تو استعفیٰ دوں گا، شہباز شریف نے کہا تھا جوڈیشل کمیٹی جسے ذمہ دار ٹھہرائے گی سزا دیں گے ، وزیر اعلیٰ پنجاب آپ قاتل نہیں تو رپورٹ پبلک کردیں، شہباز شریف قاتل نہیں تو کیا باقی قاتلوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔

    نواز شریف سمیت ن لیگ نے عدالت کی توہین کے ریکارڈ توڑ ڈالے

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا تو عدالت عظمیٰ کی توہین کی جارہی ہے، نواز شریف سمیت ن لیگ نے عدالت کی توہین کے ریکارڈ توڑ ڈالے، ایک کیس میں نااہل کیا گیا تو پاکستان کی سالمیت پر حملے شروع کردئیے، پتا چل گیا کہ نواز شریف کی وفاداری پاکستان سے کیا تھی۔

    آج یتیموں کی آہ اور مظلوموں کی پکار سنی گئی

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، سانحے کے بعض متاثرین پر دباؤ ڈالا گیا اور انہیں خوف زدہ کیا گیا، ہمارے ریکارڈ میں 27 افراد شہید ہوئے تھے، آج یتیموں کی آہ اور مظلوموں کی پکار سنی گئی ہے۔

    میڈیا کا مشکور ہوں کیونکہ اس ظلم کے خلاف کھڑے ہوئے

    انہوں نے کہا کہ میڈیا کا مشکور ہوں کیونکہ اس ظلم کے خلاف کھڑے ہوئے، میڈیا اگر حقائق نہ بتاتا تو شاید آج ہمیں قاتل بنا کر پیش کیا جارہا ہوتا، میڈیا نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا، ہم پر شریف برادران ان کی بادشاہت کے کارندوں نے الزامات لگائے۔

    انصاف مل رہا ہے تو احتجاج کی طرف نہیں جائیں گے

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا کہ انصاف مل رہا ہے تو احتجاج کی طرف نہیں جائیں گے، قانون اور عدالتوں کے ذریعے انصاف چاہیں گے، انٹرا کورٹ اپیل میں جائیں گے تو بھی وکیل کریں گے، کیس لڑیں گے، شہیدوں کے خون کا حساب لینے کے لیے میرے پاس جو کچھ ہے قربان کروں گا۔

  • برما میں‌ ظلم کے خلاف طاہر القادری کا مظاہروں کا اعلان

    برما میں‌ ظلم کے خلاف طاہر القادری کا مظاہروں کا اعلان

    لاہور: سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ دنیا برمی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

    مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اقوام متحدہ، اسلامی دنیا نے برما ایشو پر نوٹس نہیں لیا، اقوام متحدہ کے ٹھوس اقدامات کا سامنے نہ آنا المیہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بین الاقوامی افواج کو فوری برما بھیجے دنیا برمی حکومتی کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

    یہ پڑھیں: برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی ہو رہی ہے ،ڈاکٹر طاہر القادری

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ (کل) 8 ستمبر کو 200 شہروں میں برمی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کریں گے، کارکنان احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کریں۔

    یاد رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 450 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا جبکہ جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس، عمران خان اورطاہرالقادری کی جائیداد کی تفصیل طلب

    ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس، عمران خان اورطاہرالقادری کی جائیداد کی تفصیل طلب

    اسلام آباد : انسداددہشت گردی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ طاہرالقادری کی جائیداد کی تفصیل طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پی‌‌ ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پی اے ٹی کے سربراہ طاہر القادری کیخلاف ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران عدالت میں عمران خان اور طاہرالقادری کی تقاریر کی ویڈیوز جمع کردی گئیں، عدالت نے تھانہ سیکریٹریٹ سے عمران خان اور طاہرالقادری کی جائیداد کی تفصیلات طلب کرلیں اور پولیس کو ڈسٹرکٹ کلکٹر افسر، لاہور اور میانوالی سے جائیدادکی تفصیلات لینے کا حکم دیا۔

    عدالت نے عصمت اللہ جونیجوسمیت دیگر گواہان کی طلبی کے سمن جاری کردئیے، انسپکٹرلیگل ایوب نے بتایا کہ عصمت اللہ جونیجو ایک سال سے امریکامیں کورس کیلئے مقیم ہیں اور 26ستمبر تک وطن واپس آئیں گے۔


    مزید پڑھیں : عمران خان اور طاہر القادری کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم


    عدالت نے آئندہ سماعت میں گواہان کو بیان قلمبند کرانے کیلئے پیش ہونے کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت 31اگست تک ملتوی کردیا۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ تشدد کیس میں مسلسل عدم حاضری پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے سال 2014ء میں اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنا دیا گیا تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے جب پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا تو جواب میں مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا گیا تھا، جس میں ایس ایس پی جونیجو  زخمی ہوگئے تھے۔

    مقدمہ 19 ستمبر 2014 میں درج کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج

    لاہور : حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن میں کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردی گئی، ٹربیونل اکیس اگست کو درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کی امیدوار کلثوم نواز کے این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے الیکشن ٹربیونل سے رجوع کرلیا۔

    پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور عوامی تحریک نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں درخواستیں دائر کر دی ہیں، جن میں کلثوم نواز کے اقامہ، ٹیکس تضادات اور لندن کی جائیداد کی ٹرسٹ ڈیڈ کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

    تینوں جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ریٹرننگ افیسر کے فیصلے کو کلعدم قرار دے کر کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔


    مزید پڑھیں : کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری چیلنج


    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ اور جسٹس شاہد وحید بطور الیکشن ٹربیونل اکیس اگست کو ان درخواستوں کی سماعت کریں گے

    یاد رہے کہ این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کی امیدوار کلثوم نواز، تحریک انصاف کی ڈاکٹر یاسمین راشد ، پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 63 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کو ریٹرننگ افیسر نے منظور کر لیا۔

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر نو افراد کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے، جنہیں ریٹرننگ افیسر نے مسترد کرتے ہوئے کاغذات درست قرار دے دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں : این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور


    یاد رہے گذشتہ روز  این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے تمام اعتراضات کو مسترد کردیئے تھے ، جس کے بعد پی پی اور عوامی تحریک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    خیال رہے کہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر کو ہوں گے اور یہ نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی

    لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی

    لاہور : لاہورہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے رات 10 بجے دھرنا ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد اجازت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کو مال ر وڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی، عدالت نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ دھرنے کے شرکا کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    عوامی تحریک نےعدالت میں آج رات 10بجے دھرنا مکمل کرنےکی یقین دہانی کرائی ہے، جس کے بعد ،تاجروں اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید نے انجمن تاجران کے رہنما نعیم میر کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا روکنے کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد  پی اے ٹی، ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار کو باہمی مشاورت کی ہدایت دی ۔

    عدالت نے ہدایت کی کہ تینوں فریقین مل کر دھرنے کے لیے قابل قبول حل نکالیں، عوام کی سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے حل نکالا جائے۔


    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن، پاکستان عوامی تحریک کا آج دھرنا


    دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے دھرنے کی مدت کتنی ہو گی ، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیرالتوا ہے ، پھرپی اے ٹی کو دھرنا دینے کی کیا ضرورت ہے، اگر کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوا تو ذمہ داری کس پرعائد ہوگی۔

    پی اے ٹی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت عدالتی حکم کی آڑ میں مظاہرین پر تشدد بھی کرسکتی ہے، پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

    سی سی پی اولاہور نے بیان میں کہا کہ دھرنا سڑک پر دیا گیا تو مجبوراً سڑک بند کرنا پڑتی ہے، سڑک کو بند نہ کیا جائے تو کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے، ناصر باغ میں دھرنا دیا جائے تو پوری سیکیورٹی دی جا سکتی ہے۔

    عدالت نے فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد درخواست نمٹا دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔