Tag: patient

  • مراکش میں کورونا کا مریض پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا

    مراکش میں کورونا کا مریض پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا

    رباط : کورونا کے مریض نے پولیس حکام کو تگنی کا ناچ نچا دیا، مذکورہ شخص پولیس کیلئے چھلاوا بن گیا، سخت سیکیورٹی کے باوجود چکمہ دے کر فرار ہوجاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مراکش میں کورونا کے ایک مریض نے اپنے شہر سے فرار ہوکر سیکیورٹی اور صحت حکام کو مشکل میں ڈال دیا وہ ایک شہر سے دوسرے شہر باآسانی منتقل ہوجاتا ہے، پولیس تعاقب میں ہے لیکن کسی ایک جگہ نہ ٹکنے کی وجہ سے اس تک رسائی مشکل ہو رہی ہے۔

    مراکشی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انجانے میں بہت سارے لوگ اس مریض کی وجہ سے کورونا وائرس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں جنہیں معلوم نہیں وہ اس کی خاطر مدارت یا انسانیت نوازی کے سلسلے میں اس کے قریب ہوں گے اور انجانے میں کورونا وائرس کی زد میں آجائیں گے۔

    مراکشی حکام نے بتایا کہ وزان شہر کے مرکزی علاقے سے کورونا کا مریض لاپتا ہوا تھا، اس کا کوویڈ 19 ٹیسٹ میں رزلٹ پازیٹیو آیا تھا جس کےت بعد وہ فرار ہوگیا تاہم اس وقت تک مریض کی تلاش جاری ہے۔

    مراکشی جریدے کے مطابق فرار ہونے والے مراکشی شہری کا کورونا ٹیسٹ طنجہ شہر میں ہوا تھا وہاں سے وہ وزان چلا گیا تھا۔ تب تک اس کی ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں آئی تھی۔

    اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام نے موبائل پر متاثرہ شخص سے رابطے کی کوشش کی اس کے بتائے ہوئے پتے تک رسائی حاصل کی گئی لیکن اس نے ٹیلی فون کا جواب دیا اور نہ ہی مبینہ پتے پر مل سکا۔

  • قرنطینہ سے فرار بھارتی شہری نے عمر رسیدہ خاتون کو کاٹ‌ لیا

    قرنطینہ سے فرار بھارتی شہری نے عمر رسیدہ خاتون کو کاٹ‌ لیا

    قرنطینہ سے فرار بھارتی شہری نے عمر رسیدہ خاتون کو کاٹ‌ لیا

    نئی دہلی : کرونا وائرس کے مریض نے قرنطینہ سے بھاگ کر عمر رسیدہ خاتون کو قتل کردیا، قاتل کو گھر میں قرنطینہ کیا ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست تامل ناڈو میں یہ افسوس ناک اور حیران کن واقعہ پیش آیا جہاں گھر میں قرنطینہ کیے گئے مریض نے فرار ہوکر خاتون کو کاٹ لیا، جو خاتون کو موت کے منہ میں لےگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ قاتل 35 سالہ مانی کندن ہے جو کچھ روز قبل ہی سری لنکا سے بھارت پہنچا تھا، مذکورہ شخص کو گھر میں ہی قرنطینہ کیا ہوا کہ ایک دن اچانک وہ برہنہ حالت میں گھر کی چھت سے نیچے کود گیا۔

    ملزم نے چھت سے کودتے ہی گھر کے باہر بیٹھی ہوئی 80 سالہ خاتون کو کاٹ لیا،حادثے کے دوران خاتون کو گردن پر زخم آیا، انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ قاتل کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے اسے 2010 میں دماغی اسپتال میں بھی داخل کرایا گیا تھا تاکہ اس کا علاج کیا جاسکے۔

    مذکورہ شخص کے اہل خانہ کے مطابق ملزم کی دماغی حالت کاروبار میں نقصان کے باعث خراب ہوگئی ہے۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔

  • چور اندر موجود طبی عملے سمیت ایمبولینس لے اڑا

    چور اندر موجود طبی عملے سمیت ایمبولینس لے اڑا

    واشنگٹن: امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں چوری کا انوکھا واقعہ پیش آیا جب چور نے اندر موجود طبی عملے اور مریضہ سمیت ایمبولینس چرانے کی کوشش کی۔

    امریکی ویب سائٹ کے مطابق واشنگٹن کے علاقے لزگنٹن میں ایک خاتون نے ایمبولینس طلب کی، اسے سانس لینے میں تکلیف کی شکایت تھی۔

    ایمبولینس کا پیرا میڈکس خاتون کو ایمبولینس کے اندر لے گیا، خاتون کی ٹریٹمنٹ کے دوران ہی گھر کے ایک فرد نے ایمبولینس میں بیٹھ کر ایمرجنسی لائٹس اور سائرن کھولے اور ایمبولینس دوڑا دی۔

    اندر موجود طبی عملے نے پولیس کو اطلاع دی اور ساتھ ہی خاتون کی ٹریٹمنٹ بھی جاری رکھی۔ بعد ازاں پولیس نے متعدد مقامات پر 80 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے جاتی ایمولینس کو روکا لیکن چور نے اسے نہیں روکا۔

    اس دوران ایمبولینس کے تمام ٹائر پھٹ گئے، پولیس نے بالآخر بڑی مشکل سے ملزم کو قابو کیا اور اسے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ مذکورہ شخص کو گرفتار کر کے پولیس نے اس پر متعدد الزمات عائد کیے ہیں۔

  • جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    جناح اسپتال میں ایک اور کانگو کے مریض کی تصدیق

    کراچی: شہرقائد میں جان لیوا موذی وائرس کانگو کا ایک اور متاثرہ مریض سامنے آگیا، جناح اسپتال انتظامیہ نے مریض میں وائرس کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق جام گوٹھ ملیر کے رہائشی 28 سالہ نہال میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے،کراچی میں کانگو وائرس کے خطرات بدستور موجود ہیں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق نہال نامی اس مریض کو دو روز قبل کانگو کی علامات نمایاں ہونے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھاجہاں علاج کے دوران کیے گئے ٹیسٹوں کی نتیجے میں مریض میں کانگو وائرس کی تصدیق ممکن ہوئی ، یاد رہے کہ رواں سال صرف جناح اسپتال میں اب تک کانگو کے وائرس سے متاثرہ 18 مریض داخل کرائے جاچکے ہیں۔ ماہ اگست میں اس مرض میں مبتلا دو مریض انتقال کرگئے تھے۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل عید الاضحیٰ کے موقع پر محکمہ صحت نے کانگو وائرس سے متاثرہ اشخاص کے لیے خصوصی گائیڈ لائن جاری کی تھیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے پھیلتا ہے۔ کانگو مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق نیرو وائرس صرف انسانوں میں کانگو بخار پھیلاتا ہے۔ نیرو وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلات میں پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد، قے، متلی، گلے کی سوزش اور جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق بچوں کو مویشی منڈی لے جانے سے گریز کیا جائے، قربانی کے وقت ہاتھوں پر دستانوں کا استعمال کریں۔ کانگو وائرس کی ویکسین تا حال ایجاد نہیں ہوئیں۔

    یاد رہے کہ کانگو وائرس کی ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہوئی ہے ، لہذا قبل اس وقت احتیاط اور مرض ظاہر ہوجانے کی صورت میں بروقت علاج ہی سے اس مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔ اگر آپ کے ارد گرد کوئی شخص مذکورہ بالا علامات میں مبتلا ہے تو اس کی رہنمائی کیجیے کہ یہ ممکنہ طور پر کانگو ہوسکتا ہے لہذا فی الفور کسی اچھے معالج یا اسپتال سے رجو ع کیا جائے۔

  • برطانیہ میں مریض 62 گھنٹے ایمبولینس کاانتظار کرتا رہا

    برطانیہ میں مریض 62 گھنٹے ایمبولینس کاانتظار کرتا رہا

    لندن: برطانیہ میں فوری طبی امداد فراہم کرنے والی ایمبولینس سروس کا نظام زوال کا شکار ہے ، ایک مریض 62 گھنٹے طبی امداد ملنے کا انتظار کرتا رہا۔

    تفصیالت کے مطابق جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہورہا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں اور حادثے کا شکار لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کا نظام کمزور پڑرہا ہے، برطانیہ میں عموماً پہلی کال کے آدھے گھنٹے میں ایمبولینس پہنچ جایا کرتی تھی تاہم اب اس میں تاخیر ہورہی ہے۔

    اعدادو شمار سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ تاخیر کچھ کیسز میں بہت زیادہ ہی ہوگئی ہے یہاں تک کہ گزشتہ سال 4 مریضوں کو 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جن میں سے ایک کا انتظار 62 گھنٹے طویل تھا، یہ ریکارڈ ویلش ایمبولنس نے قائم کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چار ایمبولنس سروس فراہم کرنے والے ٹرسٹ ایسے ہیں جنہوں نے 999 ایمرجنسی کالز پر ردعمل دینے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔

    BBC
    اعدادو شمار – بشکریہ بی بی سی

    ویلش ایمبولنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد وشمار عمومی نہیں ہیں بلکہ یہ کسی ہنگامی حالات کی صورت میں کیا جانے والا انتظار ہے۔ اس معاملے پر مریضوں کی ایسوسی ایشن نے شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔

    سال 2017 سے 2018 کے دوران چار ایمبولینس سروس ایسی ہیں جنہوں نے مریض تک پہنچنے میں 24 گھنٹے سے زائد وقت لگایا۔ ان میں سے کچھ مریضوں کو سانس کی تکالیف اور ذہنی صحت کے مسائل درپیش تھے جو کہ ہائی ایمرجنسی لسٹ میں شامل ہیں۔ تاہم ٹرسٹس کا موقف ہے کہ طویل دورانیہ ان لوگوں کے لیے تھا جن کی نوعیت سنگین نہیں تھی اور انہیں بعض صورتحال میں ترجیحات کا تعین کرنا پڑتا ہے۔

    کیرولین ہارڈیکر کی والدہ جن کی عمر79 سال ہے اپنے کولہے کی ہڈی تڑوا بیٹھیں اور اس کے بعد انہیں راستے پر ساڑھے تین گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ کیرولین کے مطابق یہ خوفناک تھا ، تکلیف سے میری والدہ کا برا حال تھا اور ہم نے اسکول میں سنا تھا کہ ایمبولینس آٹھ منٹ میں آجاتی ہے ، تاہم جب ہمیں ضرور ت پڑی تو ہمیں چھ بار کال کرنا پڑی تب بھی اسے آنے میں ساڑھے تین گھنٹے لگ گئے۔

    ایمبولنس سروسز نے ان مریضوں کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں جنہیں طبی امداد کے حصول کے لیے 50 گھنٹے سے زائد انتظار کرنا پڑا، جس کے سبب ان کا موقف سامنے نہیں آسکا۔

  • کینسر سے لڑتے عرفان خان اپنی زندگی سے مایوس ہوگئے

    کینسر سے لڑتے عرفان خان اپنی زندگی سے مایوس ہوگئے

    ممبئی: کینسر کے مرض میں مبتلا بالی ووڈ کے معروف اداکار عرفان خان نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کبھی کبھی سوچتا ہوں لوگوں کو بتاؤں کہ میں اپنی بیماری سے کچھ ماہ میں مرسکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فلم انڈسٹری کے باصلاحیت اداکار عرفان خان کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہونے کے بعد سے لندن میں علاج کے لیے موجود ہیں، تاہم انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا جس میں وہ انتہائی مایوس نظر آئے۔

    انہوں نے کہا کہ انسان کی زندگی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے، کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ گلے میں چِپ لگا لوں اور لوگوں کو بتاؤں کہ مجھے یہ بیماری ہے اور میں کچھ وقت میں مر سکتا ہوں۔


    کینسر سے لڑنے والے اداکارعرفان خان کس حال میں ہیں؟ تصویر سامنے آگئی


    عرفان خان کا کہنا تھا کہ میری کیمو تھراپی کے چھ سیشن ہیں جس میں سے چار سیشن مکمل ہوچکے ہیں جبکہ چھاٹا سیشن مکمل ہونے کے بعد اس کا نتیجہ دیکھیں گے کہ یہ مجھ سے متعلق کیا فیصلہ کرتا ہے۔

    قبل ازیں زندگی کی جنگ لڑتے بالی ووڈ اداکار عرفان خان نے مداحوں کے نام کھلا خط لکھا تھا، خط میں عرفان خان نے بیماری اور خوف کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی نہیں اتنی جلدی سفر ختم نہیں ہوسکتا۔

    یاد رہے کہ بالی ووڈ کے ورسٹائل اداکارعرفان خان نے 16 مارچ کو مداحوں کو باخبر کیا تھا کہ ان میں نیورو اینڈوکرائن ٹیومر نامی مرض ( دماغ کے کینسر) کی تشخیص ہوئی ہے، وہ ان دنوں علاج کیلئےلندن میں موجود ہیں اور کینسر سے جنگ لڑرہے ہیں۔

  • امریکا: آپریشن کے دوران مریضہ کا اسپتال میں اپنے فن کا مظاہرہ

    امریکا: آپریشن کے دوران مریضہ کا اسپتال میں اپنے فن کا مظاہرہ

    آسٹن: امریکا میں دماغ کی سرجری کے دوران مریضہ نے ایک انوکھا انداز اپنایا اسپتال کے آپریشن ٹھیٹر میں بانسری بجا کر ڈاکٹرز کو حیران کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکسس کے مقامی اسپتال میں ایک خاتون میوزیشن کے دماغ کی سرجری ہوئی تاہم جب  مریضہ جب ہوش میں آئیں تو انہوں نے باسری بجاکر ڈاکٹرز کو حیران کردیا۔

    خاتون ’اینی ہینری‘ گذشتہ کئی سالوں سے ’ہینڈ ٹریمرز‘ کے مرض میں مبتلا تھیں جس کے باعث انہیں اپنی انگلیوں کو حرکت دینے میں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ اپنی روز مرہ کی زندگی میں بہت پریشان رہتی تھیں۔

    دبئی : پلاسٹک سرجری کے دوران کی ویڈیو وائرل، سرجن معطل، لائسنس منسوخ

    امریکی خاتون نے مرض کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹرز سے رجوع کیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ‘ہینڈ ٹریمرز‘ نامی مرض کی تشخیص کی اور فوری دفاغ کی سرجری کا کہا کیوں کہ اس مرض کا براہ راست تعلق دماغی خلیوں سے ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ مریضہ پیشے کے لحاظ سے ایک میوزیشن ہیں جنہیں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے ہاتھوں کا مہارت سے استعمال کرنا پڑتا ہے، البتہ آپریشن نہ کرنے کی صورت میں ان کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا تھا جسے مدنظر رکھتے ہوئے مریضہ نے فوری سرجری کرائی۔

    ٹیکساس :42سالہ خاتون نے ملینیا ٹرمپ کی ہم شکل بننے کے شوق میں 9سرجریاں کرالیں

    آپریشن کے دوران خاتون خوش گوار موڈ میں نظر آئیں اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جو آپ سوچتے ہیں وہی کرتے ہیں، لیکن جب آپ اپنی مرضی کے مطابق انگلیوں کو ہلا نہ پائیں تو یہ ایک تکلیف دہ لمحہ ہوتا ہے۔

    بعد ازاں ماہر سرجن ’البرٹ فینی‘ کا کہنا تھا کہ اگر مریضوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کے بجائے انہیں کھل کر اپنی زندگی گزانے کا موقع دیں تو یہ مریضوں کی صحت یابی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔