Tag: Patients

  • کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ بیمار کرنے کا ٹرائل

    کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ بیمار کرنے کا ٹرائل

    دنیا بھر میں کووڈ 19 کے حوالے سے مختلف تحقیقات اور مطالعات کا سلسلہ جاری ہے، اب حال ہی میں ایک اور ایسا ٹرائل شروع کیا جارہا ہے جس میں کرونا وائرس سے صحت یاب افراد کو دوبارہ اس وائرس کا شکار بنایا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا میں پہلی بار کرونا وائرس کو شکست دینے والے افراد کو دانستہ طور پر دوسری بار کووڈ 19 کا شکار بنانے کے ٹرائل کا آغاز ہورہا ہے۔

    برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اپنی طرز کا یہ منفرد ٹرائل بنیادی طور پر یہ جاننے کے لیے ہے کہ لوگوں میں ری انفیکشن سے بچانے کے لیے کس طرح کے مدافعتی ردعمل کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح محققین زیادہ مؤثر ویکسینز تیار کرسکیں گے۔

    اس ٹرائل میں 18 سے 30 سال کی عمر کے 64 صحت مند کووڈ 19 کو شکست دینے افراد کو شامل کیا جائے گا اور ان کو کم از کم 17 دن تک ایک کنٹرول، قرنطینہ ماحول میں رکھا جائے گا۔

    ان افراد کو ووہان میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی اصل قسم سے بیمار کیا جائے گا اور پھر ان کا جائزہ ایک سال تک لیا جائے گا۔

    ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا چند مہینوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ کووڈ سے دوبارہ بچانے کے لیے کس حد تک مدافعتی ردعمل درکار ہوگا اور کس طرح اس تحفظ کو طویل عرصے تک برقرار رکھا جاسکتا ہے۔

    اگرچہ ویکسینز اور ماضی میں بیماری کا شکار رہنے سے لوگوں میں کرونا وائرس کے خلاف کسی حد تک مدافعتی تحفظ پیدا ہوجاتا ہے، مگر اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے، اس بارے میں کسی کو علم نہیں۔

    ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 10 فیصد جوان افراد دوبارہ اس بیماری کا شکار ہوگئے جبکہ فائزر کے چیف ایگزیکٹو نے خیال ظاہر
    کیا تھا کہ ممکنہ طور پر لوگوں کو ہر سال اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوگی۔

    اس ٹرائل کے لیے فنڈز فراہم کرنے والے ویلکم ٹرسٹ کی محقق شوبھنا بالاسنگم نے کہا کہ آکسفورڈ کی تحقیق سے دوسری بار بیماری کے حوالے سے ہمارے مدافعتی ردعمل کے بارے میں اعلیٰ معیاری ڈیٹا مل سکے گا، جو نہ صرف ویکسینز کی تیاری میں مددگار ہوگا بلکہ زیادہ مؤثر علاج کو تشکیل دینے میں بھی مدد مل سکے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس حوالے سے بتایا کہ تحقیق کا مقصد یہ جاننا ہے کہ اوسطاً وائرس کی کتنی مقدار کسی کو دوبارہ کووڈ 19 کا شکار بناتی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں مریضوں میں ری انفیکشن پر مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

  • فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن

    امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا نے ایسی ڈیوائس بنا لی جو فالج کے مریضوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے، اس ڈیوائس کا جلد انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ٹیسلا کے بانی ایلن مسک کی کمپنی نیورا لنک نے فالج کے مریضوں کے لیے ایک مددگار ایجاد کی ہے، یہ نئی ٹیکنالوجی دماغ کے لیے بلو ٹوتھ سے آراستہ ایک چپ ہے جسے دماغ کے دونوں جانب نصب کیا جاتا ہے۔

    ایلن مسک کی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں بندر کو دماغ کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر گیم پونگ کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں 9 سالہ مکاؤ بندر کمپیوٹر میں گیم کھیلتے دیکھا جاسکتا ہے، کمپنی کے مطابق بندر کے دماغ کے دونوں اطراف ڈیوائسز لگائی گئیں۔

    نیورا لنک نے مختصر ریسیور کے ذریعے کمپیوٹر سے ابلاغ کرنے والی اور دماغ میں نصب کی جانے والی چپ متعارف کروائی ہے جو اس سے قبل بھی جانوروں میں متعارف کروائی جاچکی ہے۔

    ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ جانور نے نلکی کے ذریعے بنانا اسموتھی کے لیے کمپیوٹر چلانا سیکھ لیا، ویڈیو میں بندر کو جوائے اسٹک کے ذریعے آن اسکرین کرسر چلاتے بھی دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیورا لنک ڈیوائسز بندر کے برین موٹر کارٹیکس میں نصب کیے گئے 2000 الیکٹروڈ کے ذریعے دماغ کی نقل و حرکت کا ریکارڈ رکھتے ہوئے بازو کو منظم کرتا ہے۔

    ایلن مسک کا کہنا ہے کہ جلد انسانوں میں بھی اس کے تجربات کا اعلان کیا جائے گا، کامیاب تجربات کے بعد ایسی پروڈکٹ بھی جلد لائی جائیں گی جو فالج سے متاثرہ افراد کے لیے اسمارٹ فون استعمال کرنا ممکن بناسکیں گی۔

  • بھارت : کورونا وائرس  کے نئے اعداد و شمار ، ماہرین سر پکڑ کر بیٹھ گئے

    بھارت : کورونا وائرس کے نئے اعداد و شمار ، ماہرین سر پکڑ کر بیٹھ گئے

    نئی دہلی : بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅکی شرح میں ناقابل یقین حد تک کمی نے ماہرین کو بھی حیران کرکے رکھ دیا۔

    میل آن لائن کے مطابق ایک وقت میں بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی صورتحال ایسی تھی کہ لگ رہا تھا کہ بھارت اس معاملے میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ جائے گا اور کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

    اس وقت بھارت میں روزانہ 1لاکھ تک نئے کیسز سامنے آ رہے تھے تاہم اب یہ شرح صرف 11ہزار روزانہ تک گر گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں کورونا کے نئے کیسز کی شرح میں اس قدر کمی پر سائنسدان ورطہ حیرت میں مبتلا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت یا تو ’ہرڈ امیونٹی‘ کے لیول تک پہنچ چکا ہے، یا پھر بھارتی شہریوں کے جسموں میں پہلے سے کوئی ایسی چیز موجود ہے جو انہیں کورونا وائرس سے بچا رہی ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق میں سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں 65فیصد لوگوں میں کورونا وائرس اینٹی باڈیز موجود ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج سے سائنسدانوں کی اس بات کو تقویت مل رہی ہے کہ بھارت ہرڈ امیونٹی کے لیول تک پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ سے اب وہاں نئے کیسز کی تعداد انتہائی کم رہ گئی ہے۔

  • ہوا کے ذریعے کرونا وائرس کا پھیلاؤ، شواہد سامنے آگئے

    ہوا کے ذریعے کرونا وائرس کا پھیلاؤ، شواہد سامنے آگئے

    فلوریڈا : سائنسدانوں نے اس بات کو ثابت کردیا کہ کورونا وائرس صرف چگٓھونے سے نہیں بلکہ ہوا کے ذریعے بھی آپ کے جسم میں داخل ہوسکتا ہے،

    عالمی وبا کے موجودہ حالات میں اس بات پر کافی بحث کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجوہات کیا کیا ہیں اس میں ایک وجہ ہوا کے ذریعے وائرس کا پھیلاؤ بھی ہے، جسے متنازعہ سمجھا جارہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلوریڈا یونیورسٹی کے ایک نئے مطالعے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہوا میں موجود صرف جینیاتی مواد کے ٹکڑے نہیں ہوتے ہیں بلکہ حقیقت میں یہ متعدی بیماری ہوتی ہے۔

    محققین نے اس سلسلے میں کورنا مریضوں کے اسپتال کے وارڈ میں جمع ہونے والی ہوا کے نمونے لیے اور تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اپنے بستروں میں پڑے مریضوں سے سات فٹ اور 16 فٹ کے فاصلے پر کرونا وائرس کے ذرات پائے گئے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا ایروسول ٹرانسمیشن اس وقت ہوتا ہے جب مریض کے سانس کی بوندیں چھوٹے چھوٹے ذرات میں ٹوٹ جاتی ہیں اور قریب کھڑا شخص اس کو سانس کے ذریعے اپنے اندر لے سکتا ہے۔

    محققین کے مطابق انہوں نے دو کورونا وائرس مریضوں کے ساتھ اسپتال کے کمرے سے ہوا کے نمونے لئے ، جن میں سے ایک کو فعال انفیکشن تھا، مریضوں سے سات اور 16 فٹ کے فاصلے پر وائرس سے متعدی ذرات پائے گئے، ہوا کے نمونوں میں وائرس کی جینوم تسلسل ایک جیسی تھی۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا ہے کہ نیا کورونا وائرس ہوا میں تیرنے والے ڈروپلٹس یا نہایت چھوٹے قطروں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔

    اس سے قبل سائنس دانوں کی جانب سے بار بار کہا جا رہا تھا کہ عالمی ادارہ عام افراد کو اس خطرے سے خبردار کرنے میں ناکام رہا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا موقف رہا ہے کہ کووِڈ 19 وبا کو خسرے اور ٹی بی کی طرز کی ہوا سے پھیلنے والی بیماری قرار دینے کے لیے ٹھوس ثبوت درکار ہیں۔

  • بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    بلڈ پریشر کے مریضوں کو کرونا وائرس سے سخت خطرہ

    ریاض: سعودی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے لہٰذا فشار خون کے مریض سخت احتیاط کریں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے کرونا وائرس بے حد خطرناک ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے ریاض میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ بلڈ پریشر کا مرض ان امراض میں سے ایک ہے جو کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے خطرہ ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا کا مرض لگنے کی صورت میں بلڈ پریشر کے مریضوں میں علامتیں شدت اختیار کر جاتی ہیں، بلڈ پریشر کے مریض نزاکت کو سمجھیں اور وزارت صحت کی ہدایات کی سختی سے پابندی کریں۔

    انہوں نے بلڈ پریشر کے مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ مقررہ دواؤں کی پابندی کریں، تناؤ والی سرگرمیوں اور باتوں سے دور رہیں اور اطمینان کے لیے بلڈ پریشر چیک کرتے رہیں۔

    ترجمان کے مطابق بلڈ پریشر کے مریض صحت بخش خوراک کی پابندی کریں، انتہائی ضرورت کے بغیر گھروں سے نہ نکلیں اور کرونا وائرس کی علامتیں نمودار ہوتے ہی صحت حکام سے فوری رابطہ کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہوجانے پر اس سے نمٹنا آسان ہوتا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں لاپروائی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی

    سعودی عرب: کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار سے تجاوز کر گئی، مملکت میں اب تک کرونا وائرس کے 40 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران کرونا وائرس کے 10 ہزار 800 مریض اسپتالوں سے صحتیاب ہونے کے بعد فارغ کردیے گئے ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ اب تک شفا پانے والوں کا 84 فیصد ہیں، وبا کے آغاز سے لے کر اب تک مملکت کے تمام علاقوں میں 12 ہزار 737 مریض کرونا سے شفا پا چکے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد نئے کیسز کے حوالے سے 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے، مملکت میں اب تک کرونا وائرس کے 40 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 255 تک محدود ہے۔

    اس سے قبل وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی کہہ چکے ہیں کہ کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد صحت پانے والوں کے مقابلے میں بے حد کم ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان نے رمضان کے شروع میں توجہ دلائی تھی کہ آئندہ ایام میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوگا اور جلد کرونا کی وبا سے نجات پالیں گے۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب کے 5 علاقے کرونا وائرس سے پاک ہوچکے ہیں، ان علاقوں میں جتنے افراد وائرس میں مبتلا ہوئے تھے تمام صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اب تک کرونا وائرس سے صحتیابی کی سب سے زیادہ شرح ریاض میں ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی شہروں میں سب سے زیادہ کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کا تعلق ریاض شہر سے ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ریاض میں مزید 54 افراد شفایاب ہوئے ہیں۔ ریاض شہر کرونا وائرس سے نجات پانے والوں کی تعداد کے حوالے سے سعودی عرب کے شہروں میں سرفہرست ہے۔

    ریاض ریجن میں کرونا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 757 ہوگئی ہے جبکہ وہاں ایکٹیو کیس 577 ہیں جو تمام زیر علاج ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ریاض میں کرونا سے 3 اموات ہوئی ہیں۔ مکہ مکرمہ اور جدہ میں کرونا وائرس سے کسی مریض کے صحتیاب ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ دونوں شہر کرونا سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے ریاض کے بعد آتے ہیں، ان میں شفا یاب ہونے والوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ جدہ میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 123 اور مکہ میں 114 ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں اب تک کرونا وائرس کے 2 ہزار 605 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ وائرس سے 38 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کا وہ آزمائشی علاج، جو اب تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے

    کرونا وائرس کا وہ آزمائشی علاج، جو اب تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہے

    امریکی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف وٹامن سی کا استعمال اب تک سب سے مؤثر ثابت ہورہا ہے، ان کے مطابق وٹامن سی کی اضافی مقدار کرونا وائرس کے مریضوں کو مرض سے نمٹنے میں مدد دے رہی ہے۔

    امریکی شہر نیویارک کے ایک مقامی اسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹر اینڈریو ویبر کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی یو میں داخل کرونا وائرس کے مریضوں کو 15 سو ملی گرام وٹامن سی، ڈرپ کی شکل میں دے رہے ہیں۔

    اس کے بعد ان مریضوں کو دن میں 3 سے 4 بار اینٹی آکسیڈنٹس دیے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر ویبر کے مطابق انہوں نے یہ طریقہ کار چینی ڈاکٹرز کو دیکھ کر آزمایا ہے جنہوں نے اسی طرح سے کرونا وائرس کے بہت سے مریضوں کا علاج کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اب تک جن مریضوں کو وٹامن سی کی اضافی مقدار استعمال کروائی گئی ان کی صحتیابی کی شرح زیادہ رہی بہ نسبت ان مریضوں کے جنہوں نے وٹامن سی استعمال نہیں کیا۔

    ڈاکٹر ویبر کے مطابق اس طریقہ علاج پر زیادہ غور نہیں کیا جارہا حالانکہ چین کے شہر ووہان میں اسے بہت زیادہ استعمال کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کا شکار افراد کو جسم میں درد، غشی، بخار، چھینکیں اور کھانسی کی شکایات ہوتی ہیں۔ وٹامن سی جسم کی ان تمام اندرونی و بیرونی مضر ایجنٹس سے حفاظت کرتا ہے جو جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

  • برطانوی ہسپتال میں زہریلا سینڈوچ کھانے سے 3 افراد ہلاک

    برطانوی ہسپتال میں زہریلا سینڈوچ کھانے سے 3 افراد ہلاک

    لندن : پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے زہر کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غذائی زہریت ایسے آلودہ سینڈوچ کھانے کے سبب ہوئی جو ہسپتالوں میں فراہم کیے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شمالی حصے کے ایک ہسپتال میں غذائی زہریت کے سبب تین افراد ہلاک ہو گئے جبکہ تین دیگر کی حالت نازک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اارے کے مطابق ایک بیان میں پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے بتایا کہ خیال ہے کہ یہ غذائی زہریت ایسے آلودہ سینڈوچ کھانے کے سبب ہوئی جو ہسپتالوں میں فراہم کیے جاتے ہیں۔

    پبلک ہیلتھ کے اس ادارے کے مطابق یہ ہلاکتیں لسٹیریا نامی بیماری کے سبب ہوئیں، جو آلودہ یا زہریلی ہو چکی خوراک سے پیدا ہوتی ہے۔ حکام کے مطابق سینڈوچ فراہم کرنے والی کمپنی نے ان کی تیاری روک دی ہے۔

    مانچسٹر یونیورسٹی این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم متاثرہ خانوادہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور سنجیدگی سے ان دو افراد کی جان بچانے کی کوشش کررہے ہیں جو لسٹیریا سے متاثر ہوا ہے۔

    این سی ایم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فوڈ چین ماحولیاتی صحت اور کھانوں کے معیار برقرار پرکھنے والے ایجنسی (فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی) مشترکا طور پر معاملے کی تحقیقات ررہی ہیں۔

  • لاہور: اسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت، 57 سالہ مریضہ جاں بحق

    لاہور: اسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت، 57 سالہ مریضہ جاں بحق

    لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں قائم جنرل اسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کے باعث 57 سالہ مریضہ جان کی بازی ہار گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ افسوس ناک واقعہ لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ پر قائم جنرل اسپتال میں پیش آیا جہاں گھٹنوں میں درد کی شکایت پر لائی گئی مریضہ ڈاکٹر کی غفلت کے باعث جاں بحق ہوگئی۔

    ورثا نے موقف اختیار کیا ہے کہ خاتون کو گھٹنے میں درد کی شکایت پر اسپتال لائے تھے، ڈاکٹر کے غلط انجکشن لگانے کے باعث خاتون کا انتقال ہوا۔

    ڈاکٹروں کی غفلت نے مریضہ کی جان لے لی، وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس، رپورٹ طلب

    دوسری جانب جاں بحق خاتون کے ورثا نے فیروز پور روڈ پر لاش رکھ کر احتجاج بھی کیا، واقعے میں ملوث ڈاکٹر اسپتال سے فرار ہوگیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ پنجاب کے ضلع پاکپتن کے ڈی ایچ کیو اسپتال میں ڈاکٹروں کی غفلت نے دل کی تکلیف کی شکار مریضہ کی جان لے لی تھی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ مریضہ مردہ حالت میں اسپتال لائی گئی تھی، تاہم اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے اسپتال انتظامیہ کی غفلت کا پول کھول دیا تھا، مریضہ اسپتال میں زندہ لائی گئی تھی۔