Tag: Paws

  • گارڈ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا پینگولین ہلاک ہوگیا

    گارڈ کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا پینگولین ہلاک ہوگیا

    کراچی : گزشتہ دنوں کراچی سے ملنے والے پینگولین کو ہلاک کرنے کے واقعے کا سندھ وائلڈ لائف نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق زمزمہ کلفٹن میں گزشتہ روز ایک پلاٹ سے نکلنے والے پینگولین کو سیکیورٹی گارڈ نے پانچ گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا، جو دوران علاج ہلاک ہوگیا۔

    سکیورٹی گارڈ کا کہنا تھا کہ مذکورہ جانورمجھ پر حملہ کررہا تھا جس کی وجہ سے مجھے اپنے دفاع میں گولی چلانا پڑی.

    پاکستان اینمل ویلفیئر سوسائٹی کی ڈائریکٹر اورکو فاؤنڈرماہرہ عمر کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی پوسٹ تصاویر کے ساتھ شائع کی جس پر ایکشن لیتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹر علی ایاز کو فوری طور پر ہدایات جاری کیں کہ مذکورہ پینگولین کو طبی امداد فراہم کی جائے.

    ڈاکٹر علی ایاز اس کو اپنے کلینک لے آئے اور اس کاعلاج کیا مگروہ جانبرنہ ہوسکا، پینگولین کو تین گولیاں پیٹ میں اور دو اس کی ٹانگ میں لگیں.

    سندھ وائلڈ لائف کے عہدیداران نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے.

    واضح رہے کہ پینگولین دنیا بھر میں سب سے زیادہ اسمگل کیا جانے والا ایک نایاب نسل کا جانور ہے اور اس کی نسل ناپید ہوتی جا رہی ہے.

    پینگولین کا سائز تین فٹ کے لگ بھگ ہوتا ہے پاک و ہند میں پایا جانے والا پینگولن ایک بے ضرر اور نایاب جانور ہے جس کی نسل ختم ہونے کے قریب ہے۔

    یہ چیونٹی خور جانوروں کی نسل سے تعلق رکھنے والا معصوم سا جانور ہے، پینگولین محض کیڑے مکوڑے دیمک اور چیونٹیاں کھاتا ہے۔

    اس کی لمبی تھوتنی اور باریک لمبی زبان ہوتی ہے، جسم پر سخت چھلکے ہوتے ہیں۔ خطرے کے وقت وہ خود کو گیند کی طرح لپیٹ لیتا ہے۔

    پاکستان میں لوگ اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس نایاب نسل کے جانور کو خوفناک بلا سمجھ کر ہلاک کردیتے ہیں۔

  • جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم کی کتوں کو بچانے کے لئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات

    جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم کی کتوں کو بچانے کے لئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات

    کراچی : جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم تنظیم Pakistan Animal Welfare Society کے اراکین نے جامعہ کراچی میں آوارہ کتوں کو بچانے کے لئے شیخ الجامعہ ڈاکٹر قیصر سے ملاقات کی۔

    ملاقات کا انعقاد سیم ستار نامی جانوروں سے محبت کرنے والے ایکٹویسٹ نے کیا جو کہ آوارہ کتوں کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لئے سرگرم ہیں۔

    جامعہ کراچی گزشتہ کئی سال سے آوارہ کتوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے انہیں زہردینے ہے یا پھرگولی مارنے کا طریقہ استعمال کرتی ہے۔

    جانوروں کے حقوق کی تنظٰیم نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے درخواست کی کہ یونیورسٹی نے ان آوارہ کتوں کو قتل کرنے کے بجائے انہیں اڈاپٹ کرکے ان کی ویکسینیشن کرائے اور ان کی افزائشِ نسل کی روک تھام کے اقدامات کرے۔

    تنظیم کے ارکان کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے نا صرف یہ کہ کچھ عرصے میں یونیورسٹی میں کتوں کی آبادی کم ہوجائے گی بلکہ کیمپس سے باہر کے آوارہ کتوں کا داخلہ بھی بند ہوجائے گا۔

    تنظیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طریقہ کار استعمال سے یونیورسٹی میں موجود آوارہ کتے بے ضرر ہو جائیں گے اور طلبہ اور
    اسٹاف ان سے محفوظ رہیں گے۔

    شیخ الجامعہ ڈاکٹر قیصر کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا خیرمقدم کیا اور اس بات سے اتفاق کیا کہ کتوں کو قتل کرنا ظالمانہ ہے۔