Tag: pdm

  • پی ڈی ایم دور کے وزیر اعظم کے 80 ارب ترقیاتی پیکچ میں کٹ لگانے کی تیاری

    پی ڈی ایم دور کے وزیر اعظم کے 80 ارب ترقیاتی پیکچ میں کٹ لگانے کی تیاری

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دور کے وزیر اعظم کے 80 ارب ترقیاتی پیکچ میں کٹ لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ 53 ارب کٹوتی کی تجویز منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل میں پیش کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم دور میں وزیر اعظم اقدامات کے تحت بجٹ میں 80 ارب کے 9 منصوبے شامل کیے گئے تھے، جن میں سے جولائی تا دسمبر 2023 وزیر اعظم اقدامات کے تحت تقریباً 2 ارب جاری کیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق ترقیاتی پیکج میں زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی کے پروگرام کے لیے 30 ارب روپے مختص تھے، بجٹ میں وزیر اعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، چھوٹے قرضوں کے لیے وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے تحت 10 ارب روپے مختص تھے، وزیر اعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے لیے 5 ارب روپے مختص تھے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان انڈوومنٹ فنڈ برائے ایجوکیشن کے لیے 5 ارب روپے مختص تھے، وزیر اعظم آئی ٹی اسٹارٹ اپس اور وینچر کیپیٹل پروگرام کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے تھے، اسپورٹس اقدامات کے لیے 5 ارب، سبز انقلاب پروگرام کے لیے 5 ارب روپے مختص تھے، اور خواتین کو با اختیار بنانے کے پروگرام کے لیے بھی 5 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

  • دبئی فیصلہ پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا: ترجمان پی ڈی ایم

    دبئی فیصلہ پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا: ترجمان پی ڈی ایم

    کراچی: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان نے کہا ہے کہ دبئی فیصلہ پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دبئی میں کیا گیا فیصلہ پاکستان اور پی ڈی ایم کا فیصلہ نہیں ہوگا۔

    انھوں نے کہا ہمیں اعتراض دبئی میں ہونے والی ملاقات پر نہیں، بلکہ اس سے لاعلم رکھے جانے پر ہے، ہمیں ملاقات کی خبر بھی میڈیا کے ذریعے ملی۔ حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ جے یو آئی پی ڈی ایم کی اہم جماعت ہے، اسے اس طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

    گزشتہ روز پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی دبئی میں آصف زرداری اور نواز شریف کی ملاقات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ن لیگ کو پی ڈی ایم کو اعتماد میں لے کر دبئی میں ملاقات کرنی چاہیے تھی۔

    دبئی میں زرداری نواز ملاقات پر مولانا فضل الرحمان نے اعتراض اٹھا دیا

    انھوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں پی ٹی آئی سے اتحاد کے امکان کو بھی ظاہر کیا اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 2002 میں مجھے وزیر اعظم امیدوار کے طور پر ووٹ دیا تھا، اگرچہ ان کے ووٹ کے باوجود میں الیکشن نہیں جیت سکا تھا، لیکن اگر مجھ پر یہ انکشاف نہ ہوتا کہ وہ مغربی دنیا کا ایجنٹ ہے تو ووٹ کا قرض اتارتا۔

  • وزیر اعظم سے فضل الرحمان کی ملاقات، پی ڈی ایم سربراہی اجلاس بلانے کا امکان

    وزیر اعظم سے فضل الرحمان کی ملاقات، پی ڈی ایم سربراہی اجلاس بلانے کا امکان

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کے بعد پی ڈی ایم سربراہی اجلاس بلانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات جے یو آئی مولانا سلیم اللہ قادری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال پر مشاورت ہوئی، وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ بجٹ پر مولانا فضل الرحمان سے مشاورت کی۔

    دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا امکان ہے، مولانا سلیم اللہ قادری نے کہا مولانا فضل الرحمان سردار ایاز صادق کی رہائش گاہ بھی جائیں گے، اور ان سے ان کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کریں گے۔

  • پی ڈی ایم کی آرمی چیف کے خلاف عمران خان کے بیان کی شدید مذمت

    پی ڈی ایم کی آرمی چیف کے خلاف عمران خان کے بیان کی شدید مذمت

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے آرمی چیف کے خلاف عمران خان کے بیان کی شدید مذمت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ سیاسی لبادہ اوڑھے دہشت گرد آئین کے ساتھ کھڑے ہونے اور سیاست میں مداخلت سے انکار پر فوج اور آرمی چیف پر حملے کر رہا ہے۔

    پی ڈی ایم نے کہا ’’امریکن جیوش لابی جس کے لیے فکر مند ہے، اس کی حافظ قرآن، ایمان دار اور پروفیشنل آرمی چیف سے تکلیف ہم سمجھ سکتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والی فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف دہشت گردوں کا سہولت کار اور مسلح جتھے جنگ کر رہے ہیں۔‘‘

    پی ڈی ایم کے مطابق لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والا اب فوج اور آرمی چیف کے خلاف گھٹیا مہم چلا رہا ہے، تکلیف یہ ہے کہ بند کمرے اور ایوان صدر میں ایکسٹینشن کی آفر کرنے کی سہولت ختم ہو چکی ہے، اور آرمی چیف اور فوج پر بے بنیاد الزامات اس لیے لگائے جا رہے ہیں کیوں کہ انھیں عمران نیازی اور پورے ٹبر کی کرپشن کا علم ہے۔

    پی ڈی ایم نے کہا کہ جناح ہاؤس، ریڈیو پاکستان، شہدا، قومی یادگاروں پر حملے کرنے والا فوج اور عوام میں تقسیم پیدا کرنے کے بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، دہشت گردوں کو واپس لانے والا دہشت گرد کھل کر پاکستان کے خلاف سامنے آ چکا ہے۔

    پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے بیان میں کہا کہ ’’سلیکشن کی سہولت بند ہے، عمران نیازی کا بیان اسے دیکھ کر خوش ہونے اور جوڈیشل این آر او دینے والوں کے لیے آئینہ ہے۔‘‘

  • عمران خان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہیں؟ بلاول کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں اتفاق رائے نہ کر سکیں

    عمران خان سے مذاکرات کیے جائیں یا نہیں؟ بلاول کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں اتفاق رائے نہ کر سکیں

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے، اجلاس میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اصرار کے باوجود اتحادی جماعتیں عمران خان سے مذاکرات پر اتفاق رائے نہ کر سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادیوں کا اجلاس پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ ڈائیلاگ پر کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہو گیا، اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات کے لیے اتحادی جماعتوں‌ نے مشروط حمایت کی، جب کہ اس سلسلے میں جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی مکمل مخالفت کی۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اکثریت نے مشروط مذاکرات کی حمایت کی، اراکین نے کہا کہ پہلے یہ دیکھا جائے کہ عمران خان اپنے کیسز کے لیے تو مذاکرات نہیں چاہتے، انتخابات پر تو بات ہو سکتی ہے لیکن عمران خان کے مقدمات پر نہیں۔

    اکثریتی رائے تھی کہ عمران خان پر مکمل بھروسہ نہیں، اس لیے اگر مذاکرات ہوں بھی تو احتیاط سے کیے جائیں، پی پی رہنما بلاول نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کا راستہ اپنایا تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ بات چیت نہ کی، پی ڈی ایم رہنما نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے کہ دوسری طرف کس سے بات کی جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اپنی کمیٹی بناتی ہے اور پھر عمران خان اپنی کمیٹی ہی کو ویٹو کر دیتا ہے، پنجاب میں الیکشن کے فیصلے کے لیے پارلیمنٹ ہی سپریم ہے۔

    ذرائع نے یہ بھی کہا کہ اجلاس میں بلاول بھٹو نے اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر اصرار کیا، ایم کیو ایم، بی این پی، خالد مگسی، چوہدری سالک، محسن داوڑ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی، تاہم جے یو آئی نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول کے مؤقف کی مخالفت کی۔ جے یو آئی کا مؤقف تھا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کے مخالف نکلے، پی پی کا پیچھے ہٹنے سے انکار

    ذرائع کے مطابق شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ’’ہم ڈائیلاگ کے مخالف نہیں لیکن عمران پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’مذاکرات نہ کرنا غیر جمہوری اور غیر سیاسی طرز عمل ہے، پیپلز پارٹی بات چیت کے دروازے کبھی بند نہیں کرتی، ڈائیلاگ سے ہی ملک کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘

  • ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، فضل الرحمان

    ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، فضل الرحمان

    لاہور : حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کو مشکل قرار دیتے ہوئے عدلیہ کی جانب سے سوموٹو لینے کے عمل اور عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، انہوں نے ثاقب نثار اور فیض حمیدپر عمران خان کیلئے لابنگ کا بھی الزام عائد کیا۔

    لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، ہم آئین اور ریاست کے ساتھ ہمیشہ سے کھڑے ہیں، ہم مقررہ وقت میں انتخابات کے انعقاد پر یقین رکھتے ہیں لیکن ریاست کو درپیش صورتحال کو بھی دیکھنا ہے اور حقائق پر آنکھیں بند نہیں کرنی۔

    انہوں نے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ یہاں اسمبلیاں توڑی گئیں، دو اسمبلیاں اس وقت موجود نہیں، ملک میں مردم شماری بھی جاری ہے، ہم سمجھتے ہیں انتخابات مردم شماری کے بعد ہوں، ہم نے ملک کے حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے ریجن میں پاکستان کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے یہ جانتے ہیں، ملک میں مسلح گروپ موجود ہیں، تھانوں پر حملے ہورہے ہیں، میں اور میرے جیسے بہت سے لوگ ان علاقوں میں انتخابات میں نہیں جاسکتے، ریاست کو درپیش صورتحال کے ہر حوالے سے دیکھنا ہے۔

    سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا کہ الیکشن شیڈول کیوں نہیں دیا جارہا، اسی سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو 3سال میں الیکشن کرانے کا کہا یہ کس آئین کا تقاضا تھا، ہمیں ضرور اس بات پر تعجب اور حیرت ہے۔

    انہوں کہا کہ کیا دونوں اسمبلیاں وزرائے اعلیٰ نے خود توڑیں یا ایک شخص کے حکم پر توڑی گئیں، کیا ہم پاکستان کی سیاست ایسے کریں گے؟ ہمیں اس بات پرتعجب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے انتخابی صورتحال پر ازخود نوٹس لیا۔ عدلیہ ازخود نوٹس لے کر بس فارغ ہوگئی، ہمارے نزدیک یہ تین دو کا نہیں بلکہ چار ایک کا فیصلہ ہے۔

    مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ 25جولائی کے انتخابات پر عوام عدالتوں کے سامنے تھی ملین مارچ کئے گئے تھے، کیا اس وقت عوام کی چیخ و پکار آپ کو سنائی نہیں دی۔ ایک دو لوگ آپ کے دروازے پر آتے ہیں تو آپ سو موٹو لے لیتے ہیں۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، فیض حمید عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں، ادارے فوری طور پر اس بات کا نوٹس لیں اور انہیں لگام دیں۔ تاریخ میں پہلی باراداروں میں نظریاتی تقسیم دیکھی جارہی ہے، یہ اسی وقت ہوتی ہے جب باہر سے ڈوریں ہلائی جارہی ہوں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 3سالہ پالیسیوں کی وجہ سے ہم دھنستے جارہے ہیں جو ملک ہماری مدد کرنے لگتا ہے، عمران خان اس کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے، ہم ان کے ارادوں کو جانتے ہیں مگر مثبت اقدامات کررہے ہیں۔

  • ایم کیو ایم نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کی وجوہات بیان کردیں

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان نے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کے حوالے سے تفصیلات بیان کردیں، رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اپنا علیحدہ مؤقف ہے۔

    ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس سینئر ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل کی زیرصدارت ہوا جس میں حتمی فیصلہ کیا گیا کہ ملک کی بدترین معاشی صورتحال کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

    رابطہ کمیٹی کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم کی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کی وجوہات کراچی کی موجودہ صورتحال سے مختلف ہیں، مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کا الیکشن میں حصہ نہ لینا ان کا اپنا فیصلہ اور موقف ہے۔

    ایم کیوایم کا مؤقف ہے کہ ایم کیو ایم کا پی ڈی ایم کے اس فیصلے سے متفق ہونا ضروری نہیں تاہم کراچی کے ضمنی الیکشن کی نشستیں روایتی طور پر ایم کیو ایم ہی کی ہیں جسے ایم کیو ایم باآسانی واپس حاصل کرسکتی ہے۔

    متحدہ رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ چند ماہ بعد دوبارہ پورے ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے جن کے نتیجے میں اگلے5 سال کیلئے نئی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ ضمنی انتخابات کا عام انتخابات سے قبل انعقاد ملک کے لئے معاشی بوجھ کے مترادف ہوگا، نمائندے محدود مدت کیلئے ایوان میں جاکرعوام کی امنگوں اور وعدوں پر پورا نہیں اترپائیں گے، پارٹی اپنی مکمل توجہ اور وسائل چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات پر مرکوز رکھے گی۔

    مزید پڑھیں : ضمنی انتخاب میں حصہ لینا ہے یا نہیں؟ ایم کیوا یم تذبذب کا شکار

    یاد رہے کہ پی ڈی ایم نے ایم کیو ایم پاکستان سے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی تھی۔  اس معاملے پر پی ڈی ایم نے ایم کیوایم کی قیادت سے رابطہ کیا، یہ رابطہ پیپلزپارٹی کے دباؤ پر ن لیگی قیادت کی جانب سے کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کو قائل کیا جائے کہ دونوں جماعتیں ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لیں۔

  • عوام گھروں سے نکل کر پی ڈی ایم کو بےنقاب کریں، شاہ محمود قریشی

    عوام گھروں سے نکل کر پی ڈی ایم کو بےنقاب کریں، شاہ محمود قریشی

    ملتان : تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک اس وقت تاریخ کے نازک ترین موڑ پر کھڑا ہے، عوام گھروں سے نکل کر پی ڈی ایم کو بےنقاب کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی بقا کیلئے عمران خان کی کال پرعوام کو گھروں سے نکلنا ہوگا، عوام پی پی، ن لیگی قیادت کی کرپشن کی وجہ سے ان سے متنفر ہوچکے ہیں کیونکہ پی پی کا نظریہ کرپشن کی نظر ہوچکا اور ن لیگ، پی ڈی ایم قیادت کو مہنگائی کھاجائے گی، عوام زرداری، نوازشریف اور فضل الرحمان پراعتماد نہیں کرتے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عوام کے لئے امید کی واحد کرن اب بھی عمران خان ہیں،وہ جانتے ہیں کہ عمران خان ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت شدید ترین معاشی بحران کی زد میں ہے، ملک کا ہرطبقہ خصوصاً مزدور طبقہ نہایت پریشان ہے، گھروں کے چولہے بجھ چکے، بےروزگاری میں اضافہ، صنعتیں بند ہورہی ہیں۔

  • خان صاحب کا خوف حکمرانوں کو سونے نہیں دیتا، شاہ محمود قریشی

    خان صاحب کا خوف حکمرانوں کو سونے نہیں دیتا، شاہ محمود قریشی

    ملتان : تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خان صاحب کا خوف حکمرانوں کو سونے نہیں دیتا، پی ڈی ایم اتحاد میں یکسوئی نظر نہیں آرہی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے ایک عرصے تک ملک پر حکمرانی کی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے صرف ساڑھے3سال حکومت کی جس میں دو سال کورونا وائرس بھی تھا، ایک سازش کرکے عمران خان کو ہٹا دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار پر ن لیگ کا یقین ہوگا مگر قوم اور صنعت کاروں کو ان پر اعتماد نہیں، پنجاب میں ان کی حکومت رہی ہے آج مریم نواز کیا نیا پیغام لائی ہیں؟

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں رول آف لاکی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، تحریک انصاف کے دورمیں کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا گیا، پی پی،ن لیگ رہنماؤں پر مقدمات دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر قائم کئے۔

    رہنماپی ٹی آئی نے کہا کہ عوام ان کی چالوں میں نہیں آئیں گے،حکومت کو بہت سمجھایا،مگر حکومت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتری ہوئی ہے، اگر یہ ہٹ دھرمی اب بھی ختم نہ کی تو بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کو افراتفری سے نکالنے کا واحد حل انتخابات ہیں، ہمیں ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا،بہتر مستقبل کیلئے منصوبہ بندی کرنا ہوگی،پی ٹی آئی قانون اور آئین کےدائرے میں رہ کرسیاسی جدوجہد کررہی ہے،

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف افراتفری نہیں چاہتی، ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، حکومت کی توجہ عوامی مسائل حل کرنے کی طرف نہیں، پی ڈی ایم کی حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوچکی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اتحاد میں یکسوئی نظرنہیں آرہی، صرف عمران خان کیخلاف بغض میں یکسوئی دکھائی دے رہی ہے، ملک میں 64فیصد اسمبلی کی نشستیں خالی ہوچکی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 11دن بعد اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابی شیڈول کا اعلان نہیں کیا جارہا، امپورٹڈ حکمران اور الیکشن کمیشن ماورائے آئین اقدامات کررہے ہیں، ملکی معیشت تباہی کے راستے پر جارہی ہے، ڈالر ناپید ہوچکا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روپے کی قدر روز بروز گررہی ہے، ڈالرکی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے، مہنگائی کا ایک بہت بڑا طوفان سر اٹھائے کھڑا ہے اور ن لیگی حکومت کے دو وزراء ایک دوسرے پر نااہلی کے الزامات لگارہے ہیں۔

     

  • ’’پی ڈی ایم دو کلو گوشت کیلئے پوری بھینس ذبح کرنا چاہتی ہے‘‘

    لاہور : تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نوازشریف کی بیماری ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی، پی ڈی ایم دو کلو گوشت کیلئے پوری بھینس ذبح کرنا چاہتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں نوازشریف وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ پتہ نہیں نوازشریف کو ایسی کون سی بیماری ہے جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی، عام انتخابات میں 13جماعتیں مل کر الیکشن لڑیں گی اور انہیں بری طرح شکست ہوگی، پی ڈی ایم قیادت 2کلو گوشت کیلئے پوری بھینس ذبح کرنا چاہتی ہے۔

    اپوزیشن کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے جو نام دیئے گئے وہ غیرمناسب ہیں جبکہ نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کیلئے اپوزیشن جماعت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے، ہماری خواہش تھی کہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے بھی افہام وتفہیم سے کام لیا جاتا۔

    ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم تو75سال سے سنتے آرہے ہیں کہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے، ایک شخص نے ذاتی انا کیلئے پی ٹی آئی کی منتخب حکومت گرائی اور اس کیلئے پی ڈی ایم کو بطور آلہ کار استعمال کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا کاروبار اور بچے سب ملک سے باہر ہیں کسی بھی وقت وہ طیارہ پکڑ کر باہر چلے جائیں گے، ہمارا بیانیہ یہ ہے کہ حکمرانوں کے اختیار کا حق عوام کے پاس ہے، ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہونے کے ناطے ہم اداروں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اداروں کا کردار ہونا چاہیے، عمران خان منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اداروں کے کردار کے حق میں ہیں، حکمرانوں کو نیب کا قانون ختم کرکے11سو ارب روپے کاریلیف دیا گیا، ہم تو چاہتے ہیں نوازشریف و اپس آئیں اور اپنے کیسز کا سامنا کریں۔