Tag: pdm

  • رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک  آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا، پی ڈی ایم کا رد عمل

    رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا، پی ڈی ایم کا رد عمل

    اسلام آباد: آئی ایم ایف شرائط تسلیم کرنے سے متعلق پی ڈی ایم کا ردِ عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 22 کروڑ عوام کی آئی ایم ایف کو فروخت کی نئی بولی لگنے جا رہی ہے، رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    حمد اللہ نے کہا گورنر اسٹیٹ بینک آج بھی آئی ایم ایف کا ملازم ہے، ان کی ترجیح پاکستان نہیں آئی ایم ایف کے مفادات ہیں، ماضی میں مصر کی معیشت تباہ ہوئی، وہی فارمولا یہاں آزمایا جا رہا ہے۔

    پی ڈی ایم ترجمان نے سوال اٹھایا کہ کیا 22 کروڑ آبادی میں کوئی ایسا کوالیفائیڈ شخص نہیں ہے جو گورنر اسٹیٹ بینک بن سکے۔

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف کی شرائط سے مہنگائی کی ایک نئی تباہ کن سونامی آئے گی، اور اس کے ساتھ کیا گیا معاہدہ قوم اور پاکستان کے لیے معاشی طور پر مادر آف آل بم ثابت ہوگا۔

    ‘پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری، ناکامی کی خبردینا درست نہیں’

    واضح رہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ابھی جاری ہیں، میڈیا میں مذاکرات کی ناکامی کی خبر چلنے کے بعد ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے دوران ناکامی کی خبر دینا درست نہیں۔

    ہفتے کو انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات مکمل ہونے پراعلامیہ جاری کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات مثبت سمت میں چل رہے ہیں، ڈیل سب کے سامنے آئے گی اور ایسی ڈیل نہیں کی جائے گی جس سے معیشت کو نقصان ہو۔

  • پی ڈی ایم کا 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان

    پی ڈی ایم کا 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیوں کا فیصلہ کیا گیا۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مہنگائی کے خلاف 20 اکتوبر سے ملک بھر میں مظاہرے ہوں گے، صوبائی اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاج کیا جائے گا، ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پہیہ جام ہڑتال بھی ہوگی، لانگ مارچ تک بھی بات جا سکتی ہے، ہو سکتا ہے کہ لانگ مارچ کی نوبت نہ آئے، اور اس سے پہلے ہی مسئلہ حل ہو جائے۔

    انھوں نے کہا پی ڈی ایم اجلاس میں نیب آرڈیننس کو مسترد کر دیا گیا ہے، پی ڈی ایم سمجھتی ہے کہ نیب آمریت کی باقیات میں سے ہے، یہ ہمیشہ مخالفین کے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر استعمال ہوا۔

    فضل الرحمان نے کہا ہم انتخابات کے لیے حکومتی ترامیم کو بھی مسترد کرتے ہیں، جو حکومت خود دھاندلی سے آئی ہو، وہ کیا اصلاحات لائے گی، موجودہ حکومت کو حق نہیں ہے کہ شفاف انتخابات کے فارمولے دے۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں، جب تک جائز حکومت نہ آئے بلدیاتی انتخابات کا جواز نہیں، پی ڈی ایم سرکاری معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی، تاہم جمہوری آئینی نظام چاہتی ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں بند کر دی گئی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سرحدیں فوری کھولی جائیں، اس اقدام سے عوام متاثر ہوتے ہیں۔

  • پی ڈی ایم نے نئے اعلانات کر دیے

    پی ڈی ایم نے نئے اعلانات کر دیے

    لاہور: پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فی الفور انتخابات کرائے جائیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت فوری الیکشن ملک کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کی، صدر ن لیگ نے مولانا کے اعزاز میں پُر تکلف ظہرانہ دیا۔

    ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں رہنماؤں نے ملک میں فوری انتخابات کی ضرورت پر زور دیا، اور پی ڈی ایم اتحاد کی جانب سے نئے اعلانات کیے گئے۔

    فضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم اپنے مقاصد کے لیے سنجیدہ اور متحرک ہے، 16 اکتوبر کو فیصل آباد میں تاریخی اجتماع ہوگا، اور ڈیرہ غازی خان میں 31 اکتوبر کو بڑا جلسہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا اس وقت فوری الیکشن ملک کی ضرورت ہے، ملک میں اس وقت لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں، ہر طبقہ مشکل میں ہے۔

    شہباز شریف نے کہا ملک کے حالات خراب ہیں لیکن حکومت غفلت میں مبتلا ہے، ڈینگی نے تباہی مچا دی ہے، لاکھوں لوگ بے روزگار ہیں، پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے فی الفور شفاف الیکشن کروائے جائیں، میں اور مولانا صاحب اس پر متفق ہیں، یہی پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے۔

    قبل ازیں، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کی، انھوں نے صدر ن لیگ کی عیادت کی، اور سیاسی صورت حال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی، دونوں رہنماؤں کا حکومت مخالف تحریک پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا، جس میں مٹن، مچھلی، باربی کیو، نہاری، بریانی اور حلوہ شامل تھا۔

  • ضلعی انتظامیہ کی اجازت کے برعکس پی ڈی ایم کا جلسہ جاری

    ضلعی انتظامیہ کی اجازت کے برعکس پی ڈی ایم کا جلسہ جاری

    سوات: پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کا سوات میں پاورشو جاری ہے، اپوزیشن نے گراسی گراؤنڈمیں پنڈال سجالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی پالیسیوں کے خلاف پی ڈی ایم کا پنڈال گراسی گراؤنڈ میں سجایا گیا ہے،جلسے سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، شہبازشریف، آفتاب شیرپاؤ،محمود اچکزئی،اویس نورانی پروفیسر ساجد میر،طاہربزنجو اور اخترمینگل خطاب کریں گے۔

    ضلعی انتظامیہ نے سیدو شریف کےگراسی گراؤنڈ پر جلسے کی اجازت نہیں دی ہے ،ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق امن و امان اور کورونا کی وجہ سے گراسی گراؤنڈ میں جلسہ نہیں کیا جاسکتا۔

    مسلم لیگ (ن ) کے رہنما اختیار ولی خان کا کہنا ہے کہ جلسے میں آج پی ڈی ایم قیادت آئندہ کا لائحہ عمل جاری کرے گی،پی ٹی آئی حکومت کو رخصت کرکے دم لے لیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ جلسے میں شرکت کے لئے شہباز شریف امیر مقام کیساتھ ریلی کی شکل میں پہنچیں گے جبکہ شاہدخاقان عباسی مالم جبہ سے ریلی لے کرپہنچیں گے۔

    جلسے میں پارٹی قائدین اور میڈیا کے لئے دو اسٹیج تیار کئے گئے ہیں جب کہ شرکاء کے لئے 10 ہزار کرسیاں لگائی ہے، جلسہ گاہ میں جمعیت علماء اسلام کے تین ہزار رضاکار سیکورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں جب کہ جلسہ گاہ کے باہر 1600 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

  • پی ڈی ایم اجلاس، الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی تجویز مسترد، پی پی، اے این پی پر فیصلہ برقرار

    پی ڈی ایم اجلاس، الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی تجویز مسترد، پی پی، اے این پی پر فیصلہ برقرار

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے متعلق فیصلے پر قائم رہنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصییلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر رہنماؤں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی حکومتی تجویز مسترد کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رہنماؤں نے کہا کہ ابھی ڈٹ کر مقابلہ نہ کیا تو مستقبل میں شفاف الیکشن مشکل ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پری پول دھاندلی کا منصوبہ ہے، حکومت کے یک طرفہ انتخابی اصلاحات آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔

    ادھر ذرائع نے کہا ہے کہ اجلاس میں پی ڈی ایم سربراہان پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق فیصلے پر قائم رہے، اپوزیشن اتحاد کی بیٹھک میں کوئی بریک تھرو نہ ہو سکا، پی پی، اے این پی سے متعلق فیصلہ برقرار رہا، خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے پی پی، اے این پی سے سینیٹ الیکشن سے متعلق وضاحت مانگی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس مہلت ہے وہ رجوع کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں۔

    مولانا کا کہنا تھا کہ پی پی، اے این پی ہمارے ساتھ نہیں ہیں اس لیے اجلاس میں ان سے متعلق غور و غوض نہیں کیا، پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم رہنماؤں نے اس سلسلے میں مزید گفتگو سے انکار کر دیا، مریم نواز نے کہا پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بارے میں جو کہنا تھا کہہ دیا، یہ نان ایشو ہے ہمیں اس پر مزید نہ گھسیٹا جائے۔

    اجلاس میں پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف نئی حکمت عملی کا بھی اعلان کیا، فضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم نے بڑے احتجاجی جلسوں کا پروگرام بنا لیا ہے، 4 جولائی کو سوات میں بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، 29 جولائی کو کراچی میں بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا۔

    پی ڈی ایم کے صدر کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے، اور اسلام آباد میں بڑا مظاہرہ ہوگا، جس میں کشمیر اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے موضوعات پر بات ہوگی۔

    ملکی اور خطے کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم صدر نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور خطے کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، اور دفاعی صورت حال پر ان کیمرہ اجلاس میں ایوان کو آگاہ کیا جائے، افواہیں ہیں کہ پاکستان امریکی طیاروں کو ایئر بیس مہیا کرے گا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ پاکستان کیا ممکنہ مشکلات سے دوچار ہو سکتا ہے؟ بہت ضروری ہے تو حکومت ان کیمرہ اجلاس میں اعتماد میں لے۔ انھوں نے صحافی برادری پر حملوں کی بھی مذمت کی، اور کہا پی ڈی ایم صحافی برادری پر حملوں کی مذمت کرتا ہے، اور ان کے ساتھ ظہار ہمدردی کرتا ہے۔

  • پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس جاری ہے، تاہم مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، آج ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم اجلاس میں آگاہ کر دے گی۔

    پی ڈی ایم اجلاس سے قبل صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں مریم نواز، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب سمیت سینئیر قیادت نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کے معاملے پر ن لیگ نے دونوں جماعتوں کو شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم کو آگاہ کر دے گی، خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں بھی شو کاز نوٹس کا جواب دیے بغیر پیپلز پارٹی اور اے این پی پی کی شمولیت پر تحفظا ت کا اظہار کر چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کاحتمی فیصلہ آج ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، اجلاس میں شہباز شریف اور مریم نواز دونوں شریک ہیں، اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں ایک ہی گاڑی میں پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق معاملات پر غور ہوگا، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک اور آئندہ بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

  • پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا 29 مئی کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے، جمعیت علماے اسلام اس اجلاس میں تجاویز دے گی، اور تمام جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    فضل الرحمان نے کہا اجلاس میں صرف پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہی بیٹھیں گی اور وہی فیصلہ کریں گی، پیپلز پارٹی اور اے این پی کی باتیں میڈیا میں پھیلائی گئیں، اس لیے پی ڈی ایم اجلاس میں ان کو نہیں بلایا جائے گا، ان دو جماعتوں کو سربراہی اجلاس میں بلانے کی کوئی تجویز نہیں، پی ڈی ایم قیادت دونوں جماعتوں سے متعلق فیصلہ کرے گی، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ وہ پروٹوکول فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جمعیت کے مرکزی مجلس شوریٰ نے وقف املاک قانون کو مسترد کر دیا ہے، یہ قانون پاکستان کے آئین کے منافی ہے، قانون کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے، مدارس کے نظم و ضبط کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جے یو آئی نے مدارس کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، جے یو آئی سے وابستہ مدرسے کا منتظم، رکن سرکاری بورڈ میں شامل نہیں ہوگا، ہم چاروں صوبوں میں مدارس کنونشن کا اعلان کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کا مؤقف ہے موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، عوام پر مسلط ناجائز حکومت ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، 3 سالوں میں حکومت نے ملک کو معاشی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا ہے، ملکی ہوں یا بین الاقوامی ادارے ان کی رپورٹس ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔

    انھوں نے مزید کہا مرکزی مجلس شوریٰ کی نظر میں قیام امن کے دعوے بھی ہوا میں تحلیل ہوگئے، آئے روز دہشت گردی شہریوں کی زندگیاں نگل رہی ہے، ایک بار پھر فاٹا سے بدامنی کی فضا پورے ملک میں پھیل رہی ہے، قبیلوں کے درمیان قتل، مسلح لڑائیوں نےعام آدمی کا اطمینان چھین لیا، حکومت موجودہ صورت حال قابو میں لانے میں بے بس نظر آ رہی ہے۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا ہمیں پاکستان میں امریکا کو ایئر بیس دینے کے فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان سے نکل کر پاکستان میں امریکا کو اڈے دیے جا رہے ہیں، پاکستانی سرزمین اور فضا کے کسی کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔

  • پی ڈی ایم سیاسی اتحاد کی بجائے مافیاز کا اکٹھ بن چکا

    پی ڈی ایم سیاسی اتحاد کی بجائے مافیاز کا اکٹھ بن چکا

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایک بار پھر پی ڈی ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے مسترد شدہ عناصر کو یکسر رد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پی ڈی ایم ملکی سیاسی تاریخ کا واحد اتحاد تھا جو بنتے ہی بکھر گیا، غیر فطری اتحاد اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکا ہے، پی ڈی ایم کامنفی سیاسی بیانہ اپنی موت آپ مر چکا۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ پی ڈی ایم کے مردہ گھوڑے کو دوبارہ زندہ کرنےکی سعی لاحاصل رہے گی، نااہل اور نالائق اپوزیشن ٹولے کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں، یہ کمیشن، کک بیکس سےکمائی دولت کو بچانےکےلیے اکٹھےہوئےتھے، پی ڈی ایم سیاسی اتحاد کی بجائے مافیاز کا اکٹھ بن چکا۔

    اپنے بیان میں پی ڈی ایم کو ہدف تنقید بناتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے چالیس چوروں کی بیٹھک کا کوئی مقصد نہیں، یہ استعفوں، لانگ مارچ کی طرح تحریک چلانے کی بھی ہمت نہیں رکھتے، ان کی تحریک تاریک ہو گئی اور صرف گفتن،شنید،برخاستن تک ہے، وزیر اعظم کی جرأت مند قیادت کے ہوتے انکو قومی وسائل لوٹنےکاحساب دینا ہوگا۔

  • پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپسی کے لیے راستہ دینے کا عندیہ دے دیا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں، پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے۔

    آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان افسوس ناک تھا، انھوں نے استعفے بھی بھجوا دیے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کے پاس اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور اتحاد سے رجوع کرنے کا موقع ہے۔

    مولانا نے دس جماعتوں کے اتحاد کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی حیثیت برابر کی ہے، اکثر فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے، ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کی جائے، نہ کہ شکایت کو چوک چوراہوں پر لے آئیں، اس لیے ہم نے ساتھیوں کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ وہ جواب دینے کے لیے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اور اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم بہت سنجیدہ فورم ہے، عہدوں اور منصب کے لیے لڑنے کا نہیں، آج بھی ان کے لیے موقع ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، اور پی ڈی ایم سے رجوع کر لیں۔

    فضل الرحمان نے کہا سیاست میں وقار پیدا کریں،35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دے رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار اور آگے بڑھنے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، جو میرے ساتھ کھڑے ہیں ان سے کہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا، یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا ہوں، میرا خیال ہے پیپلز پارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، حمایت یا مخالفت کی بات نہیں، کرسیوں اور الیکشن کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے، اور افراد آتے جاتے رہتے ہیں، پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی۔

  • پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    اسلام آباد: حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں ٹوٹ پھوٹ اور اختلافات کے سلسلے میں گزشتہ روز ہی وزیر اعظم عمران خان نے اشارہ دے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کے اکٹھ کو آج آخر کار پہلا بڑا جھٹکا لگ گیا ہے، جب عوامی نیشنل پارٹی نے شو کاز نوٹس کے ردِ عمل کے طور پر پریس کانفرنس میں باقاعدہ طور پر اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    اس سلسلے میں وزیر اعظم نےگزشتہ روز ہی اشارہ دے دیا تھا، عمران خان نے ترجمانوں کے اجلاس میں پی ڈی ایم کو نظر انداز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا اپوزیشن آپس میں گتھم گتھا ہیں، انھیں اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اپوزیشن کے آپسی اختلافات کی وجہ سے پی ڈی ایم کا مستقبل ختم ہو چکا ہے۔

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    دوسری طرف پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی برہم ہے، اس لیے پی پی نے سخت جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس کے جواب میں پیپلز پارٹی مصالحانہ نہیں، جارحانہ انداز اختیار کرے گی۔

    چیئرمن بلاول بھٹو نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز اختیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے، اس حوالے سے ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی اور کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا جائے گا، شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، اور نیر حسین بخاری سمیت دیگر رہنما شوکاز نوٹس کا جواب تیار کریں گے۔