Tag: pdm

  • اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائمقام مرکزی صدر اے این پی امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں کہا مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر چکی ہیں، میں بطور نائب صدر اے این پی، پی ڈی ایم سے نکلنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    امیر حیدر ہوتی نے کہا، اے این پی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے، برابری کی بنیاد پر بات کرنے کو تیار ہیں، سیاسی انداز سے جو بات کرنا چاہے گا ہم تیار ہوں گے۔

    انھوں نے کہا میں پی ڈی ایم کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں، میاں افتخار بھی مزید پی ڈی ایم کے ترجمان نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن لیڈر کے لیے پی ڈی ایم میں 2 امیدوار سامنے آئے، ن لیگ کے امیدوار پر پی پی کو تحفظات تھے، بہتر ہوتا تحفظات پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے جاتے، اے این پی نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ رات کے اندھیرے میں نہیں دیا، پی ڈی ایم کے اجلاس میں پوچھا جاتا تو ووٹ دینے کی وجوہ بتا دیتے، لیکن صفائی دینے کی بجائے شوکاز نوٹس دیا گیا۔

    امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھاپی ڈی ایم کب ایک واحد جماعت بن گئی ہے؟ شوکاز نوٹسز ایک سیاسی جماعت کے اندر دیے جاتے ہیں، اے این پی کے کسی فرد کو شوکاز نوٹس صرف اسفندیار ولی ہی دے سکتے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں شوکاز نوٹس دے۔

    انھوں نے کہا کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا تھا، تحریک کے آخری مرحلے میں لانگ مارچ پر جانا تھا، لیکن استعفے کی ٹائمنگ پر اختلاف کے باعث لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا۔

    امیر حیدر نے کہا کہ میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انھوں نے ایک نہیں 2 بار اسفندیار ولی کی طبیعت پوچھنے کے لیے کال کی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ساتھ دیکھ سکتے ہیں تو پھر کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں، توقع تھی مولانا پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، لیکن انھوں نے ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھایا، سینیٹ الیکشن پر پنجاب میں جو کیا گیا کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی۔

  • "شوکاز دینے والوں کی کوئی حیثیت نہیں” قمرزمان کائرہ

    "شوکاز دینے والوں کی کوئی حیثیت نہیں” قمرزمان کائرہ

    لاہور : پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شوکاز دینے کا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں، میں اسے ردی کا کاغذ بھی نہیں سمجھتا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں لیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کوئی ایک جماعت نہیں ہے شوکاز کا جواب دینا ہی نہیں بنتا۔

    قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز جاری کرنا غیرذمہ داری کا مظاہرہ ہے، اس معاملے پر ہماری جماعت کیا فیصلہ کرتی ہے ابھی مجھے معلوم نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا 26مختلف پوائنٹس پراتفاق ہے، کیا پیپلزپارٹی نے کسی بھی ایک پوائنٹ سے انحراف کیا ہے؟،بنیادی نکتہ یہ تھا کہ ریلیاں اور جلسے جلوس ہوں گےاور تحریک عدم اعتماد ہوگی۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ نے پی ٹی آئی سے مل کر بندر بانٹ کی، ہم نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ ہم استعفے دینے کی بات پر تیار ہیں ،پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میں استعفوں سے پہلے عدم اعتماد پر اتفاق ہوا تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ تحریک عدم اعتماد چھوڑ کر اسمبلیوں سے استعفے دیئے جائیں جبکہ ہم کہتے ہیں کہ استعفے آخری آپشن ہے پہلےدیگر پوائنٹس مکمل کیے جائیں۔

    قمرزمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدالت گئے جہاں ہمارے خلاف فیصلہ آیا، اب ہم اپیل پر جارہے ہیں امید ہے اس بار فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے معاملے میں ڈاکہ ڈالا گیا ہے جس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان بیمار ہیں تو راجہ پرویز اشرف نائب صدر ہیں، شاہد خاقان عباسی کس حیثیت سے گفتگو کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کےسربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سینیٹ الیکشن میں بلوچستان عوامی پارٹی سے ووٹ لینے پر پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

  • پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس مسترد کر دیا

    پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس مسترد کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شو کاز نوٹس مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلاول ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا، جس کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز سامنے لے آئی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکا نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے شو کاز نوٹس کو مسترد کر دیا۔

    اجلاس میں بعض ارکان نے بلاول بھٹو کو شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی تجویز دی، شرکا نے رائے دی کہ پی ڈی ایم کی جانب سے پیپلز پارٹی کو جاری شو کاز نوٹس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی پی ارکان کا مؤقف تھا کہ پیپلز پارٹی کسی سیاسی جماعت کو جواب دہ نہیں ہے، پی پی کو شو کاز دینے والے اپنی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالیں، نظریہ ضرورت کی سیاست کرنے والے ہمیں نظریات نہ سکھائیں۔

    پی ڈی ایم کا پیپلزپارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    اجلاس میں بعض رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو شوکاز کا بھرپور جواب دینے کی تجویز دی، ان ارکان کا مؤقف تھا کہ پی ڈی ایم کو شو کاز کا بھرپور اور فوری جواب دیا جائے۔

    رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی نہیں پوچھا کہ پنجاب میں سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا، محمد زبیر نے دو دفعہ کس سے اور کیوں ملاقاتیں کیں، یہ بھی ہم نے نہیں پوچھا، ہم سے جواب مانگا گیا تو پھر پی ڈی ایم میں ہر چیز کا جواب دینا ہوگا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی پی آزاد اور خود مختار جماعت ہے کسی کی ماتحت نہیں، پی پی نے پی ڈی ایم بنائی تھی اور اس کا تحفظ کرنا بھی جانتی ہے۔

  • ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے نکالنے کی حکمت عملی بنا لی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید چلنے کے لیے تیار نہیں، اس لیے اس نے پی پی کو اپوزیشن اتحاد سے نکال باہر کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔

    ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پی پی کے ساتھ مزید نہیں چلنا چاہتے، اس سلسلے میں ن لیگ نے فضل الرحمان کو بھی آگاہ کر دیا ہے، ن لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، اور تحریک صفر پر آ گئی ہے۔

    ن لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے، اب پی پی کے بغیر ہی تحریک چلانی ہوگی، اس لیے پی ڈی ایم کی از سرنو تشکیل کی جائے۔

    بھاری ہونا سب کو آتا ہے،اصل بات اصول پر چلنے کی ہے، مریم نواز

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو آئندہ اجلاس تک انتظار کا مشورہ دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ بیان بازی دوریاں بڑھا رہی ہے، اس لیے احتیاط کی جائے۔

    خیال رہے کہ آج مریم نواز نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زرداری سلیکٹرز سے مل کر پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے تھے، زرداری نے پیش کش کی کہ سلیکٹرز پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، ن لیگ چاہے تو بزدار کو ہٹا کر پرویز الہٰی لا سکتے ہیں، لیکن نواز شریف نے صاف انکار کر دیا کہ سلیکٹرز کے ساتھ مل کر ایسا نہیں کریں گے۔

    ن لیگ والے ٹھنڈا پانی پیئں اور لمبے لمبے سانس لیں، بلاول بھٹو

    دوسری طرف بلاول نے ن لیگی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹھنڈا پانی پئیں اور لمبی لمبی سانس لیں، پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، نہ کسی کے ڈکٹیشن پر اتحاد چل سکتا ہے، نہ جانے کون مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی سے جھگڑے کے غلط مشورے دے رہا ہے۔

  • مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب طلبی، پی ڈی ایم کا عوامی قوت دکھانےکا فیصلہ

    مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب طلبی، پی ڈی ایم کا عوامی قوت دکھانےکا فیصلہ

    لاہور : مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب طلبی کے موقع پر پی ڈی ایم نے عوامی قوت دکھانےکا فیصلہ کرلیا، مولانا فضل الرحمان خود ریلی کی قیادت کرکے نیب دفتر جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی نیب میں طلبی کے موقع پر مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر جے یو آئی رہنما مولاناعبدالغفورحیدری تین روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے۔

    دورے کے دوران وہ جمعیت علمائے اسلام لاہورکی قیادت سے ملاقاتیں اور پریس کانفرنس کریں گے اور مریم نواز کیساتھ اظہاریکجہتی ریلی کے انتظامات کا جائزہ لیں گے اور 26مارچ کوجےیوآئی کارکنوں کی شرکت یقینی بنائیں گے۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کل لاہور پہنچیں گے ، مولانا فضل الرحمان خود ریلی کی قیادت کرکے نیب دفتر جائیں گے۔

    پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکنان کے 26 مارچ کو نیب دفتر لاہور پہنچیں گے جبکہ پیپلز پارٹی نے مریم نواز کی نیب پیشی پر شرکت کو رابطے سے مشروط کر رکھا ہے۔

    دوسری جانب مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب طلبی پر میر جےیوآئی لاہورمولانا نعیم الدین کی زیر صدارت پی ڈی ایم کی تیاریوں کیلئے اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں ٹھوکر نیاز بیگ پہنچنے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی گئی ، مولانا نعیم الدین نے کہا ہر تحصیل کم ازکم 50 گاڑیوں کے ہمراہ شرکت کرے گی اور ہرتحصیل کم ازکم200جماعتی جھنڈوں کابندوست کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مرکزی کنٹینر،ساؤنڈسسٹم ضلعی جماعت تیارکرےگی اور تمام تحصیلیں نیب دفترٹھوکر نیاز بیگ پر کارکنان کے ہمراہ جمع ہوں گی۔

    اجلاس میں مدارس کا دورہ کرنے کے لئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

  • آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    لاہور: پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں میں دوریاں کیوں ہوئیں؟ مفاہمت کے بادشاہ آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑک اٹھے؟ اس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اختلافات اور پی پی شریک چیئرمین آصف زرداری کے غصے کی وجوہ سامنے آ گئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی ہائی کمان کی ویڈیو لنک میٹنگ کی باتیں سامنے آنے پر آصف زرداری پر بجلیاں گریں، ن لیگ کی دوہری پالیسی سامنے آنے پر وہ سخت برہم ہوئے۔

    ویڈیو لنک میٹنگ میں نواز شریف، مریم، حمزہ شہباز اور اسحاق ڈار شریک تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور حمزہ شہباز پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نہیں بنوانا چاہتے تھے، کیوں کہ ان کے چیئرمین سینیٹ بننے پر پی پی کی پنجاب میں مضبوطی کا خوف تھا، جب کہ مریم نواز یوسف رضاگیلانی اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کے حق میں تھیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ن لیگ کو خوف لاحق تھا کہ اگر موقع دیاگیا تو پیپلز پارٹی پنجاب میں مضبوط ہو جائے گی، اسی لیے لیگی ارکان نے منصوبہ بندی کے تحت بیلٹ پیپر پر یوسف گیلانی کے نام پر مہر لگا دی۔

    مسلم لیگ ن کا اجلاس، مریم نواز اور حمزہ شہباز میں اختلافات، سخت جملوں کا تبادلہ

    ن لیگ اعظم نذیر تارڑ کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنوانا چاہتی تھی، لیکن پیپلز پارٹی ناخوش تھی، اعظم نذیر تارڑ بے نظیر قتل کیس میں جائے وقوعہ سے فرانزک ثبوت مٹانے والے پولیس افسران کے وکیل تھے۔

    اجلاس کی جو ویڈیو لیک ہوئی اس سے معلوم ہوا کہ ن لیگ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حق میں نہیں تھی، کیوں کہ ن لیگ کا خیال تھا کہ بزدار جیسا کمزور وزیر اعلیٰ ن لیگ کے حق میں ہے، اجلاس میں کہا گیا کہ پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ بنانے سے ق لیگ کے مضبوط ہونے کا رسک ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ ویڈیو لنک اجلاس کے نکات لیک ہوئے، اور آصف زرداری ن لیگ کی دوہری پالیسی سے ناراض تھے، ویڈیو لنک اجلاس کے حقائق سامنے آنے پر آصف زرداری نے جذباتی باتیں کیں۔

    دوسری طرف نواز شریف نے پی ڈی ایم اجلاس میں ایسے خطاب کیا جیسے وہ ن لیگ کے رہنماؤں کو لیکچر دے رہے ہوں، پی ڈی ایم رہنماؤں کو یہ بڑا ناگوار لگا۔

  • پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے استعفوں سے انکار کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سوالات کا جواب نہ دے سکی، پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ جب پوچھا گیا کہ استعفوں کے بعد کی کیا حکمت عملی ہوگی، تو پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کا جواب نہ دیا جا سکا۔

    نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کے جواب پر مطمئن کرانا ضروری تھا، پیپلز پارٹی پر ملبہ ڈالنا درست نہیں ہے۔

    انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ستمبر میں ہونے والے معاہدے پر پیپلز پارٹی قائم ہے، عدم اعتماد ہمارا آخری آپشن تھا۔

    پیپلز پارٹی نے دعویٰ کر دیا ہے کہ لانگ مارچ بھی آخری آپشن کے طور پر رکھا گیا تھا، پی ڈی ایم کے متفقہ معاہدے پر قائم ہیں، لانگ مارچ کے ساتھ استعفے دینے کا معاہدہ تھا ہی نہیں۔

    نیئر بخاری نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی اجلاس بلا کر رائے لی جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں سے متعلق آصف علی زرداری کا دو ٹوک مؤقف سامنے آنے کے بعد اپوزیشن اتحاد شدید انتشار کا شکار ہو چکا ہے۔

  • پی ڈی ایم کی سیاست کا محور ذاتی لالچ اور مخصوص ایجنڈا تھا: فردوس عاشق اعوان

    پی ڈی ایم کی سیاست کا محور ذاتی لالچ اور مخصوص ایجنڈا تھا: فردوس عاشق اعوان

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی سیاست کا محور قومی سلامتی اور عوام کے مفادات نہیں بلکہ ذاتی لالچ، مفاد اور مخصوص ایجنڈا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جعلی راجکماری ابو بچانے کے لیے حکومت توڑنے کے دعوے کرتی رہیں، ان کا محور قومی سلامتی اور عوام کے مفادات نہیں بلکہ ذاتی لالچ، مفاد اور مخصوص ایجنڈا تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی شکر گزار ہوں انہوں نے میرے بیان پر کل مہر لگا دی، میں نے یہی بات کہی تھی کہ مر سوں مر سواں ستعفیٰ نہ ڈیسوں، زرداری صاحب نے نواز شریف کی بھیانک لالچ پر مبنی سیاست کو بھانپ لیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اداروں کو متنازعہ بنا کر عدم استحکام کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پی ڈی ایم کی سیاست کا کل دھوم سے جنازہ نکلا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اب ہم نے اپنے حصے کا کام کرنا ہے، ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں 7 ارب روپے کی سبسڈی دینے جا رہے ہیں، آٹے کے 10 کلو تھیلے پر 120 روپے کی سبسڈی اور چینی 60 روپے کلو ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہر ڈسٹرکٹ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں، ان ڈسٹرکٹ کے 26 اضلاع میں پیکج کا اعلان ہوگا۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں ویکسی نیشن کا سلسلہ بھی جاری ہے، مرحلہ وار ہر سٹیزن کو ویکسی نیشن کی سہولت فراہم کرنے جا
    رہے ہیں، ہر ضلع میں میڈیا ورکرز کو بھی ویکسین کی سہولت سے مستفید کریں گے۔

  • ہاہاہا پی ڈی ایم تباہ دے، حکومتی وزرا کے پشتو میں ٹویٹس

    ہاہاہا پی ڈی ایم تباہ دے، حکومتی وزرا کے پشتو میں ٹویٹس

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مراد سعید نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں بڑا انتشار سامنے آنے پر پشتو میں دل چسپ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’ہاہاہا، ہاہاہا پی ڈی ایم تباہ دے‘۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفے نہ دینے کے دو ٹوک مؤقف پر مبنی پی پی شریک چیئرمین آصف زرداری کے خطاب کے بعد اپوزیشن اتحاد شدید انتشار کی حالت میں آ گیا ہے، جس کا اظہار اجلاس کے بعد ہونے والے پریس کانفرنس میں بھی نہ چھپایا جا سکا۔

    اس صورت حال پر حکومتی وزرا کے دل چسپ ٹویٹس سامنے آ رہے ہیں، مراد سعید نے بے اختیار پشتو میں ٹویٹ کر دیا ہے، انھوں نے لکھا ہاہاہا پی ڈی ایم تباہ دے۔ مراد سعید نے مزید لکھا کہ مولانا اسمبلی کے باہر نہیں رہ سکتے، سند یافتہ نا اہل و اشتہاری پاکستان میں نہیں رہ سکتا اور زرداری سندھ حکومت اور اسمبلیوں سے باہر نہیں رہ سکتا۔

    انھوں نے لکھا کہ سیاسی اور انتخابی میدان میں شکست کے بعد ذاتی مفادات کے لیے دیا جانے والا ساتھ ذاتی مفادات ہی کی نظر ہوگیا۔

    پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

    شہزاد اکبر نے بھی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ زرداری کی سمجھ داری ہے کہ باپ بیٹی کی ذاتی مفاد کی لڑائی سے کنارہ کشی کر لی، ویسے بھی پی پی نظام میں اسٹیک ہولڈر ہے، جب کہ مولانا اور نواز آؤٹ سائیڈر ہیں۔ انھوں نے لکھا اب سزا یافتہ کے پیچھے کون اپنی صوبائی حکومت خراب کرے!

    وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی ٹویٹ میں پشتو زبان کا استعمال کیا، انھوں نے لکھا ’پیپلز پارٹی پارٹی استعفے دینے سے انکاری، مولانا استعفوں کے بغیر لانگ مارچ سے انکاری،.میاں صاحب واپس آنے سے انکاری۔‘ اس کے بعد انھوں نے لکھا ’پی ڈی ایم تباہ دے۔‘

    واضح رہے کہ آج پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں اپوزیشن اتحاد ایک بڑے انتشار کا شکار ہو گیا ہے، اجلاس کے بعد جب مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس میں لانگ مارچ ملتوی کرنے کے مختصر اعلان کے بعد اچانک چلے گئے تو مریم نواز حواس باختہ ہو گئیں، انھوں نے صحافیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ میں ابھی کھڑی ہوں، تاہم ان کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھیں۔

  • استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دو ٹوک مؤقف کے ساتھ استعفوں کی مخالفت کی، جس پر مولانا فضل الرحمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا پی ڈی ایم کی 10 میں سے 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو استعفوں پر تحفظات ہیں، لیکن جمہوریت کے اصولوں پر جائیں تو اکثریتی فیصلہ استعفے کے حق میں ہے، پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، امید ہے پی پی جمہوری اصولوں کی پاس داری کرے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اجلاس میں خطاب کے دوران بڑی پارٹیوں کی بڑی بڑی باتیں سن کر جذباتی ہوگئے، کہا بڑوں کی قربانیوں کا ذکر کرنے سے اہم عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا ہے، امت کے لیے آبا و اجداد کی قربانیاں بیان کروں تو حاضرین رو پڑیں۔

    مریم نواز نے والد سے متعلق بیان پر آصف زرداری کو کیا جواب دیا؟

    ان کا کہنا تھا ہم بڑی بڑی تقریریں کرنے نہیں عوام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا اہم ہے۔

    قبل ازیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے بھی آصف علی زرداری کے ویڈیو لنک خطاب پر ردِ عمل دیا تھا، مریم نواز اجلاس میں آصف زرداری کے ریمارکس پر برہم ہو گئیں، اور آصف زرداری سے شکوہ کر بیٹھیں،انھوں نے کہا سیاست میں ہمارے خاندان نے بھی بہت مشکلات دیکھیں، ایسے موقع پر طنزیہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔