Tag: pdm

  • پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے "تین بڑے” متحرک

    پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے "تین بڑے” متحرک

    لاہور: قومی اسمبلی سے استعفوں پر ڈیڈ لاک کے باعث پی ڈی ایم کا مستقبل تاریک ہونے لگا ہے، پی ڈی ایم کو بچانے کے لئے اپوزیشن کے تین بڑے ایک بار پھر متحرک ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری پی ڈی ایم بچانے کیلئے متحرک ہوگئے ہیں اور پی ڈی ایم کے اہم اجلاس سے قبل تینوں رہنماؤں کا رابطہ ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو حل کرنے کا بہترین فورم پی ڈی ایم ہے، ہم پر بھاری ذمہ داری ہے عوام کو مایوس نہیں کرنا۔

    سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے کےلیے فریقین کو لچک دکھانا ہوگی، استعفوں سمیت تمام امور پر موقف کھلے دل سے سنا جائے۔

    سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عوام پی ڈی ایم کو مسائل پر نجات دہندہ کی طرح دیکھ رہی ہے، اندرونی اختلافات، مختلف نظریات کے باوجود پی ڈی ایم کا اتحاد ناگزیر ہے، حکمرانوں کی ناعاقبت اندیشی سیاست کو نقصان پہنچا رہی ہے، پی ڈی ایم اتحاد حکمرانوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا ملکرمقابلہ کرےگا۔

    دوسری جانب پی ایم ڈی اجلاس کیلئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز نے طویل مشاورت کے بعد حکمت طےکر لی ، مریم نواز پی ڈی ایم اجلاس میں لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن رکھیں گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لانگ مارچ اور استعفوں کا آپشن : نوازشریف اور مریم نواز نے حکمت عملی تیار کرلی

    ذرائع ن لیگ نے کہا ہے کہ ن لیگ تحریک عدم اعتماد کے آپشن کی کھل کر مخالفت کرےگی ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا حشردیکھ لیا پی ڈی ایم سنجیدہ فیصلےکرے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے ممکنہ دلائل میں کہا گیا کہ کامیابی کے قریب ہیں پی ڈی ایم پرفیصلے مسلط نہ کیے جائیں ، ایک ہی حربہ بار بار آزمانے سے پی ڈی ایم مذاق نہ بن جائے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کو اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز کو حتمی شکل دے دی ہے ، مولانا فضل الرحمان کی تجویزسےپیپلز پارٹی کے علاوہ دیگر جماعتیں متفق ہیں تاہم پیپلزپارٹی کو آج استعفوں پرمنانے کے لیےبھرپور کوشش کی جائےگی۔

  • پی ڈی ایم کی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن عدالت میں چیلنج کرنے کیلئے درخواست تیار

    پی ڈی ایم کی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن عدالت میں چیلنج کرنے کیلئے درخواست تیار

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ کا الیکشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کیلئے درخواست تیارکرلی گئی ، دستاویزات ملتے ہی آج پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن چیلنج کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کا الیکشن عدالت میں چیلنج کرنے کیلئے فاروق ایچ نائیک نے درخواست تیار کرلی، فاروق ایچ نائیک پی ڈی ایم کی جانب سے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کریں گے۔

    دستاویزات ملتے ہی آج پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن چیلنج کرے گی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نام پر مہر لگانا مسترد نہیں کیا جا سکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ آئینی درخواست کو سن کر فیصلہ کرے۔

    ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ 7مسترد ووٹوں کو گیلانی کےحق میں شامل کیا جائے تو49ووٹ بنتےہیں، جان بوجھ کر ووٹوں کو نام کے اوپر مہر لگنے پر اعتراض کیا گیا، مسترد ووٹوں کو گیلانی کے حق میں کاؤنٹ کرنے سے گیلانی جیت جائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی شکست تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    رہنما پیپلز پارٹی مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے عدالتی فیصلے نکال لیے ہیں، قانون کہتا ہے کہ نام کے اوپر لگائی گئی مہر ٹھیک ہے، ہم یہ ڈاکا نہیں ہونے دیں گے، اور سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جائیں گے۔

    واضح رہے کہ ایوان بالا میں سینیٹ کے چیئرمین کے لیے ہونے والے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے تھے ، ان 7 ووٹوں میں باکس کی بجائے نام پر مہر لگائی گئی ہے، جب کہ آٹھواں ووٹ دونوں امیدواروں کے خانوں میں مہر لگانے پر مسترد ہوا۔

    نتیجے کے اعلان کے بعد فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ افسر کے سامنے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کیے تاہم دلائل سامنے آنے کے بعد پریزائڈنگ افسر نے اپوزیشن کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے کہا میں رولنگ دے رہا ہوں کہ فیصلہ آپ کو نہیں پسند تو الیکشن ٹریبونل جائیں۔

  • سینیٹ ہال سے کیمرے نکلنے کا معاملہ ، پی ڈی ایم نے بڑا مطالبہ کردیا

    سینیٹ ہال سے کیمرے نکلنے کا معاملہ ، پی ڈی ایم نے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے کیمرے نکلنے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے کیمرے نکلنے کے معاملے پر پر یزائیڈنگ افسرکے نام خط لکھا۔

    خط میں کہا گیا سینیٹ الیکشن کے دوران 4خفیہ کیمرے نصب پائےگئے، سینیٹ الیکشن کےدوران خفیہ کیمروں کی تنصیب آئین کے خلاف ہے ، کیمروں کی تنصیب سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی اور آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے۔

    ،پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ حکومت، اپوزیشن کےمساوی اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، پارلیمانی کمیٹی فیصلہ آنے تک کیمروں اور ڈیٹا کو تحویل میں لے۔

    پی ڈی ایم کی جانب سےخط مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نےلکھاہے ، پریزائڈنگ افسر نے پی ڈی ایم کی جانب سے لکھا گیا خط وصول کر لیا ہے۔

    خیال  رہے پولنگ بوتھ میں کیمروں کی تنصیب پر حکومت اپوزیشن آمنے سامنے ہیں ، مسلم لیگ ن کے مصدق ملک اور پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ٹوئٹر پر تصاویر اورویڈیو شیئر کردی۔

  • عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد

    عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم نے غفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین نامزد کر دیا، غفور حیدری نے نامزدگی پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

    غفور حیدری نے کہا پی ڈی ایم اور مولانا کی توقعات پر پورا اتروں گا، یوسف گیلانی کی قیادت میں پی ڈی ایم کا پینل کامیاب ہوگا۔

    پرویز خٹک کی جانب سے پیش کش پر انھوں نے کہا کہ جس حکومت کو اپوزیشن تسلیم نہیں کرتی، اس کی آفر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پی ڈی ایم مکمل طور پر متحد اور متفق ہے۔

    حکومتی آفر پر مولانا عبدالغفور حیدری کا اہم بیان سامنے آگیا

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزیر ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج حکومت نے بھی تُرپ کا پتا پھینک دیا تھا، اور سینیٹر عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی پیش کش کر دی گئی تھی، اس سلسلے میں ان کے ساتھ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وفاقی وزیر پرویز خٹک نے ملاقات کی۔

    پرویز خٹک نے کہا عبدالغفور حیدری کو آفر ہے کہ ہمارے ڈپٹی بن جائیں، سب کو فائدہ ہوگا، تاہم سینیٹر غفور حیدری نے حکومت کی پیش کش مسترد کر دی۔

    دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے بھی آج ایک اہم اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی پر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما اعجاز چوہدری کے نام پر غور کیا گیا، اجلاس کے بعد ایک اہم حکومتی رہنما نے اعجاز چوہدری سے رابطہ بھی کیا۔

  • حکومت پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے، رانا ثناء اللہ

    حکومت پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے، رانا ثناء اللہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کی ایک جماعت کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کی آفر کرنا اتحاد میں دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے فیصلہ کل کے اجلاس میں ہوجائے گا۔

    رانا ثناءاللہ نے کہا کہ حکومت کسی کو بھی ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ دیں جو بھی فیصلہ ہوگا پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا، حکومتی رابطے دراڑ ڈالنے کی کوشش تو ہوسکتی ہے مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی باتیں کرنے کی اور عمل کرنے کیلئے اور ہوتی ہیں، وزیراعظم نے اسمبلی سے جعلی اعتماد کا ووٹ لیاتھا۔

    واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب سے قبل سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے اور اسلام آباد اس وقت سیاسی گہما گہمی اپنے عروج پر ہے۔

    مزید پڑھیں : سیاسی ماحول میں مزید ہلچل، حکومت نے جے یو آئی کو بڑی پیشکش کردی

    حکومت اور اپوزیشن سینیٹ میں اپنا چیئرمین لانے کے لئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں، ایسی صورت حال میں حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اپوزیشن میں شامل جے یو آئی (ف) کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی سیٹ آفر دے کر بڑا سیاسی فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور چیئرمین سینیٹ صادق سجنرانی پر مشتمل حکومتی وفد نے یہ آفر جے یو آئی سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری کو دی۔

  • کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: کیا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس اہم معاملے کی بازگشت نئے اختلافات کی صورت میں سامنے آ گئی۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں شاہ اویس نورانی پرانی باتیں بھی لے کر بیٹھ گئے، جس پر ماحول میں تلخی کا ذائقہ گھول گیا، وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو کچھ جماعتوں نے اسے اتحاد کے لیے حکومتی پیغام بھی سمجھا۔

    شاہ اویس نورانی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ نورانی نے ایک پرانا ذکر چھیڑ دیا، انھوں نے سوال کیا کہ فضل الرحمان کو صدر پاکستان کے الیکشن میں کیوں سپورٹ نہیں کیا گیا؟ اس پر کائرہ نے جواب دیا کہ 3 سال قبل صدر انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے۔

    تلخی بڑھنے سے روکنے کے لیے اویس نورانی کو ایک طرف فضل الرحمان نے خاموش کرا دیا، تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی نے بھی بات کا رخ موڑ دیا، قمر زمان کائرہ نے اویس نورانی کا یاد دلایا کہ ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں اور اتحادی ہیں، ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئے۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک پر توجہ دینے کی تجویز شد و مد سے سامنے آئی، یہ تجویز ن لیگ کی جانب سے دی گئی تھی، شرکا نے گفتگو میں سوال اٹھایا پی ڈی ایم کیوں مرکزی مقصد سے دور ہو رہی ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے قیام کا مقصد اِن ہاؤس تبدیلی تھا؟

    یہ سوال جے یو آئی، ن لیگ اور بعض دیگر رہنماؤں کا تھا، جس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں نے ن لیگ اور جے یو آئی سے اتفاق کیا، شرکا نے کہا ضمنی اور سینیٹ انتخابات جیسے امور میں اتحاد کو الجھایاگیا۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ پر بھی تبصرے کیے گئے، کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے، اعتماد کے ووٹ سے حکومت کو شہ ملی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے مقام کی تبدیلی بھی موضوع بحث رہی، شرکا نے تحفظات پیش کیے کہ ہوٹل میں یہ مشاورت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟

    شرکا نے کہا پی پی کے کہنے پر سندھ ہاؤس سے مقامی ہوٹل کی جگہ رکھی گئی، پہلے زرداری ہاؤس پھر سندھ ہاؤس اور بعد میں ہوٹل بلایا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا معاملہ بھی طے نہ ہو سکا، لانگ مارچ اور اس کے مطلوبہ نتائج کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں آج پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا، پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کے لیے ان کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے یوسف رضاگیلانی کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کر دیا، یوسف گیلانی چیئرمین سینیٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا پی ڈی ایم کا ممنون ہوں اور سینیٹ نشست کی کامیابی ان کے نام کرتا ہوں، الیکشن سے پہلے کمال حکمت عملی نے حکمرانوں کی دوڑیں لگوا دی تھیں، پی ڈی ایم کی کامیابی سے اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے، حکمرانوں کو یہ شکست ہضم نہیں ہو رہی۔

    اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیابی کے سو باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے، میں اس کامیابی پر آپ سب کو مبارک باد دیتا ہوں، سینیٹ میں عددی برتری ثابت کرنے کا چیلنج دیاگیا اور ہم سرخرو ہوئے۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    پی ڈی ایم کے اجلاس سے مریم نواز نے خطاب میں کہا آج کی سیاست میں اپوزیشن نے نہیں بلکہ حکومت نے ممبران کو ڈرایا دھمکایا، اغوا کیا، پی ٹی آئی کے ممبران کو زبردستی گولڑہ سیف ہاؤس میں رکھا گیا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف نے پی پی کو تجویز دی کہ یوسف رضاگیلانی کا نام چیئرمین سینیٹ کے لیے پیش کرے، اور نواز شریف کی جانب سے یوسف گیلانی کی حمایت کا اعلان بھی کیا گیا۔

    قبل ازیں، پیپلز پارٹی کی میزبانی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس شروع ہوا تو آصف علی زرداری نے ابتدائی کلمات ادا کیے، انھوں نے پی ڈی ایم متفقہ امیدوار یوسف گیلانی کی کامیابی پر مبارک باد دی، شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیلات پیش کیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا 4 روز بعد چیئرمین سینیٹ الیکشن ہونا ہے، جمہوری قوتوں کو یوسف گیلانی کی جیت سے امید ملی ہے، ہم چاہتے ہیں چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت کر فتح اپنے نام کریں۔

  • یوسف رضا گیلانی کی جیت پر مریم نواز کا ردعمل

    یوسف رضا گیلانی کی جیت پر مریم نواز کا ردعمل

    لاہور : سینیٹ انتخابات میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی کامیابی پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے رد عمل کا اظہار کردیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں خاتون ن لیگی رہنما نے کہا کہ اللہ کا شکر جس نے پی ڈی ایم کو فتح دی۔ جعلی مینڈیٹ عوام کے نمائندوں نے واپس چھین لیا۔

    اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی لوگوں نے دباؤ کے باوجود آٹا چور اور چینی چور کو ووٹ دینے سے انکار کیا، آپ کے پاس اب وزیر اعظم ہاؤس پر قابض رہنے کا جواز نہیں۔

    واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کے پولنگ ‏ایجنٹ نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی جسے ریٹرننگ افسر نے منظور کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کروائی، جس میں یوسف رضا گیلانی نے پانچ ووٹوں کی برتری حاصل کی اور فاتح قرار پائے۔

    قومی اسمبلی میں7 ووٹ گنتی کے بعد الگ کر دیئے گئے تھے بعد ازاں ان ووٹوں کو ضائع ‏قرار دے دیا گیا۔

  • کوئٹہ: اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا

    کوئٹہ: اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا

    کوئٹہ: بلوچستان میں اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان میں بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں محمود خان اچکزئی اور عبدالغفور حیدری و دیگر شریک ہوئے، اجلاس میں حکمران جماعت کی جانب سے پیش کش پر غور کیا گیا۔

    اجلاس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ بی اے پی کی طرف سے اپوزیشن کو پنجاب فارمولے کی پیش کش ہوئی ہے، حکمران جماعت نے اپوزیشن کو 12 میں سے 4 نشستوں کی پیش کش کی تھی۔

    تاہم اجلاس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے سامنے سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا ہے، مولانا غفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج چیئرمین سینیٹ کا فون آیا تھا کہ تشریف لانا چاہتا ہوں، صادق سنجرانی نے کہا پنجاب کی طرح یہاں بھی بلا مقابلہ انتخاب ہو۔

    انھوں نے کہا ’میں نے کہا اچھی خواہش ہے خیر مقدم کرتے ہیں، ہم نے کہا کہ سینیٹ کی کم از کم 5 سے 6 سیٹیں ہمیں ملنی چاہیئں۔‘

    نیوز کانفرنس میں اختر مینگل نے کہا ہمارا جو بھی امیدوار ہوگا وہ مشترکہ پی ڈی ایم کا امیدوار ہوگا، پی ڈی ایم مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، دوسر طرف خلائی مخلوق کے ساتھ پیرا شوٹر بھی آ رہے ہیں، پی ڈی ایم میں سینیٹ الیکشن پر مشترکہ امیدواروں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

    سینیٹ انتخاب؛ ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کی پیشکش کا جواب دیدیا

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سینیٹ امیدواروں کا تعلق مشترکہ طور پر پی ڈی ایم سے ہوگا، پی ڈی ایم طے کر چکی ہے کہ سینیٹ ہو یا ضمنی الیکشن مشترکہ لڑیں گے۔ مولانا غفور حیدری نے مارچ کے حوالے سے کہا کہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے، ہم اسی طرح اتحاد و یقین کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہماری تحریک کا مقصدموجودہ حکومت کا خاتمہ کرنا ہے۔

    بعد ازاں، سردار اختر مینگل اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں سینیٹ انتخابات کے لیے پنجاب فارمولے پر بات چیت ہوئی، اختر مینگل نے کہا کہ ملاقات میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ہم نے بھی اپنا فارمولہ دے دیا ہے، بال اب حکومتی اتحاد کے کوٹ میں ہے، اگر حکومت نہیں مانتی تو ہم مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

    ادھر سندھ میں ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلز پارٹی کی پیش کش مسترد کر دی ہے، ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخاب پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ساتھ ہی لڑیں گے، خواتین کی نشست پر پی ٹی آئی ایم کیو ایم پاکستان کو سپورٹ کرے گی، جب کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کو سپورٹ کرے گی۔

  • بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، بلاول نے کہا ایم کیو ایم پاکستان ہمارے ساتھ شامل ہو کر کراچی کے لیے آواز اٹھائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ایم کیو ایم پی ڈی ایم کا حصہ بن کر حکومت کا مقابلہ کرے، ہم سینیٹ الیکشن میں حکومت کو سرپرائز دیں گے، سینیٹ الیکشن کے نتائج حکومت کوگھر بھجوانے میں مددگار ہوں گے، پی ڈی ایم نے حکومت کو ہر میدان میں چیلنج کیا، ہم نے کے پی سے پشین تک حکومت کو شکست دے دی ہے۔

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    بلاول بھٹو نے خفیہ ووٹنگ پر کہا ہم نے خفیہ اور اوپن بیلٹنگ سے متعلق اپنی تیاری کی ہوئی ہے، امید ہے سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی، حکومتی صفوں میں مایوسی کا ماحول ہے، ملکی سیاست نے انگڑائیاں لینا شروع کر دی ہیں۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہی اجلاس ہوں گے۔