Tag: pdm

  • سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    پشاور: سینیٹ انتخابات کے لیے جماعت اسلامی نے خیبر پختون خوا میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا میں سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں پی ڈی ایم نے معاملات طے کر لیے، پاکستان پیپلز پارٹی ٹیکنوکریٹ اور جماعت اسلامی خواتین کی نشست پر الیکشن لڑے گی۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر اس سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، جس میں طے پایا کہ ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی عمومی نشستوں پر الیکشن لڑیں گی۔

    اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پی سے سینیٹ انتخابات میں پانچوں نشستیں جیتنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے عباس آفریدی اور میاں عالمگیر شاہ شریک ہوئے، پیپلز پارٹی کی طرف سے فرحت اللہ بابر، محمد علی شاہ باچہ اور احمد کریم کنڈی نے شرکت کی۔

    جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی طرف سے مولانا لطف الرحمان اور محمود احمد بیٹنی نے اجلاس میں شرکت کی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور سردار حسین بابک اجلاس میں شریک ہوئے، جب کہ جماعت اسلامی کی طرف سے عنایت اللہ خان نے شرکت کی۔

    جماعت اسلامی نے کے پی کے بعد وفاق میں بھی پی ڈی ایم سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی وفاق میں یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دے گی۔

  • وہ وقت دور نہیں جب نیب کو ہم انتقام کا نشانہ بنائیں گے: مریم نواز

    وہ وقت دور نہیں جب نیب کو ہم انتقام کا نشانہ بنائیں گے: مریم نواز

    نوشہرہ: پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے احتساب کے ادارے کے لیے مستقبل میں اپنے ارادوں کا اظہار کر دیا، انھوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب نیب کو ہم انتقام کا نشانہ بنائیں گے۔

    خیبر پختون خوا کے شہر نوشہرہ میں پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آج مریم نواز نے کہا ن لیگ کو حکومتی جبر اور انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس پر افسوس ہے، لیکن وہ وقت دور نہیں جب نیب کو ہم انتقام کا نشانہ بنائیں گے۔

    خاتون لیگی رہنما نے کہا اچھا بھلا چلتا ہوا پاکستان تھا، موٹر ویز بن رہی تھیں، نواز شریف کی حکومت میں غریب کی زندگی اچھی چل رہی تھی، ملک ترقی کر رہا تھا اور پھر اچانک زہریلی سونامی آ گئی۔

    مریم نواز نے کہا پنجاب کی جتنی بیٹی ہوں، اس سے زیادہ خیبر پختون خوا کی بیٹی ہوں، یہ نہیں ہو سکتا مریم نواز ڈسکہ اور وزیر آباد جائے اور نوشہرہ نہ جائے، مجھے پشتو زبان سے بہت پیار ہے، سندھ، بلوچستان اور پنجاب سے زیادہ ہم دردی کے پی سے ہے، کیوں کہ جو نا اہلی اور ڈکیتی پاکستان 3 سال سے سہ رہا ہے کے پی وہ 8 سال سے سہہ رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کوئی پوچھے عوام کا خادم کیسا ہونا چاہیے، کہوں گی اختیار ولی جیسا ہونا چاہیے، اختیار ولی نہ صرف جماعت کا وفادار ہے بلکہ نوشہرہ اور عوام کا بھی وفادار ہے، اختیار ولی عوام اور نوشہرہ کی خدمت کا جذبہ لے کر میدان میں اترا ہے، نوشہرہ والو اختیار ولی کو ووٹ دوگے تو وہ دن رات آپ کی خدمت کرے گا۔

    مریم نواز کا خطاب میں کہنا تھا کہ مہنگائی کی یہ حالت ہے کہ غریب کی کیا، متوسط طبقے اور امیر کی حالت دیکھ کر دل روتا ہے، آج کھانے پینے کی اشیا سب سے زیادہ مہنگی ہوگئی ہیں، اور عوام کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔

  • حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدرآباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے آج حیدر آباد کے جلسے میں ایک بار پھر حکومت کو اپنی تنقیدی توپوں کا نشانہ بنایا، اور خوب گھن گرج دکھائی۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کے گھر جانے تک تحریک چلتی رہے گی، میرا کارکن اس وقت تک تیرتا رہے گا جب تک سمندر میں موجیں ہیں، اچھی لگتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے سیاست سے تعلق نہیں، ہم بھی چاہتے ہیں سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہ ہو۔

    مولانا نے کہا آج ہم جس محاذ پر ہیں اس میں اپنی رکاوٹیں جانتے ہیں، جمہوریت کے راستے میں رکاوٹیں ہیں انھیں ہٹانا ہوگا، میں نے 40 سال سیاست کی، سیاست کی الف ب ہمیں نہ سکھائیں، سیاست کے اصول جاننے ہیں تو ہماری شاگردی کرنا ہوگی، ہم اس حکومت کو بھی اور نیب کو بھی بے بس کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا قوم کو امانت واپس نہیں کریں گے تو ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے، عمران خان آپ ابھی ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہیں، موجودہ حکومت نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے کنگال کر دیا ہے، آج ملک میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں، کس بنیاد پر ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ان شاء اﷲ مارچ میں مارچ ضرور ہوگا، ہم سب اسلام آباد میں ملیں گے اور اس نا اہل حکومت کو گھر بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کب تک اس حکومت کو بھگتیں گے، جب انھیں ہار نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ لیا جاتا ہے، سینیٹ الیکشن آ رہے ہیں یہ پھر لانے والوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، سیاست کو سیاست دانوں پر چھوڑنا چاہیے، ہم سب مل کر حکومت کو بھگائیں گے۔

  • پی ڈی ایم جلسہ، خواتین نے اچانک عمران خان زندہ باد کے نعرے لگا دیے

    پی ڈی ایم جلسہ، خواتین نے اچانک عمران خان زندہ باد کے نعرے لگا دیے

    مظفر آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں عمران خان زندہ باد کے نعرے لگ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مظفر آباد آزاد کشمیر میں یوم یک جہتی کشمیر کے سلسلے میں پی ڈی ایم کے جلسے میں خواتین نے عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز جب تقریر کرنے لگیں تو انھوں نے عمران خان کے خلاف نعرے لگوائے، جس پر جلسے میں موجود چند خواتین نے عمران خان زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    تقریر کے دوران مریم نواز عمران خان مخالف جب کہ خواتین زندہ باد کے نعرے لگاتی رہیں، جس پر پولیس نے حرکت میں آ کر عمران خان زندہ باد نعرے لگانے والی خواتین کو جلسہ گاہ سے باہر نکال دیا۔

    کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے: بلاول بھٹو

    مریم نواز نے تقریر کے دوران ایک بڑی غلطی بھی کی، اگرچہ ان کی تقریر لکھی ہوئی تھی لیکن وہ ایک اہم تاریخ پھر بھی غلط دہراتی رہیں، بھارت نے کشمیر کا خصوصی درجہ 5 اگست کو تبدیل کیا تھا لیکن مریم نواز تقریر میں پانچ اگست کی بجائے 15 اگست بولتی رہیں۔

    مریم نواز تقریر میں بار بار پندرہ اگست کہتی رہیں، واضح رہے کہ پندرہ اگست کو بھارت یوم آزادی مناتا ہے۔

    دریں اثنا، مریم نواز نے مظفر آباد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب جب سقوطِ کشمیر کا نام آئے گا عمران خان کٹہرے میں کھڑا نظر آئے گا، جب کشمیر کو مودی کی جھولی میں پھینک آئے تو ہماری پالیسی دو منٹ کی خاموشی تھی۔

  • پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    اسلام آباد: آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن گزرنے پر ردِ عمل ظاہر کر دیا۔

    زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 31 جنوری ہے ہم پی ڈی ایم کے استعفوں کا انتظار کر رہے ہیں، جب کہ وزیر اعظم مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

    زلفی بخاری نے لکھا کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ’مائنڈ اوور میٹر‘ یعنی معاملات کو قابو کرنے کے لیے ذہنی قوت سے کام لیں… ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ان کی کوئی اوقات نہیں۔

    ادھر ماہر قانون دان بابر اعوان نے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلو پی ڈی ایم! آج 31جنوری ہے، استعفے کس سال کی 31 جنوری کو آئیں گے؟ آر یا پار کی کوئی تاریخ؟‘

    بابر اعوان نے مزید لکھا کہ عمران خان نئے سال میں بھی این آر او نہیں دے گا.

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کی دی گئی ڈیڈ لائن پر استعفیٰ دینے میں ناکام رہے، انھیں موقع دیا گیا تھا کہ عزت کے ساتھ حکومت سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن سے جمہوریت کی منتقلی ہو۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی طنزیہ ٹویٹ کیا، لکھا سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے، چلو جو ہم سے مانگے تھے وہ چھوڑو، وہ جو منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے۔ شہزاد اکبر نے کہا پی ڈی ایم کا اصل مقصد ذاتی مفاد کا تحفظ تھا، انھوں نے سیلف ڈیفنس خود قبول کیا، ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے سوال ہوا تو وہ بولے یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا، تھوڑا انتظار کریں۔

  • بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر ہیں تو پیش کریں: احسن اقبال

    بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر ہیں تو پیش کریں: احسن اقبال

    لاہور: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تجویز پر ن لیگ نے عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر بلاول کے پاس تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر ہیں تو پیش کریں۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا تجربہ اچھا نہیں، اگر بلاول بھٹو کے پاس تعداد پوری ہے تو عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں، ہم سینیٹ میں نمبر ہونے پر بھی کامیاب نہیں ہوئے تھے، ہماری اکثریت تھی پھر بھی ہرا دیا گیا۔

    انھوں نے کہا حکومت کے خلاف فیصلہ کن مارچ ہی واحد راستہ ہے، حکومت سے نجات کے لیے لانگ مارچ ضروری ہے، مارچ کا مہینہ مارچ کے لیے اچھا رہے گا۔

    ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاڑکانہ میں بلاول بھٹو نے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، تاہم آج ن لیگ نے اس کی تجویز کی مخالفت کر دی ہے، ن لیگ پی ڈی ایم اجلاس میں تحریک عدم اعتماد لانے کے مشورے کی مخالفت کرے گی، اور تحریک عدم اعتماد کاحصہ نہیں بنے گی۔

    پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    ن لیگ کا مؤقف ہے کہ عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پی ڈی ایم کا وجود ختم ہو جائے گا اور عمرا ن خان مزید طاقت ور ہو جائیں گے۔

    اِن ہاؤس تبدیلی کے سلسلے میں پی ڈی ایم کی چار جماعتیں مخالف سمت میں کھڑی ہو گئی ہیں، جب کہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ وار کرنا ہے تو اسمبلیوں میں کرنا ہے جمہوری طریقہ یہ ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں۔

  • پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    اسلام آباد: گیارہ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں حکومت کے خلاف اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں ان ہاؤس تبدیلی کے سلسلے میں اختلاف برقرار ہے، اپوزیشن کے اتحاد میں حکومت کے خلاف حکمت عملی پر ایک رائے قائم نہیں ہو سکی ہے، پی ڈی ایم کی 4جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی کی مخالف ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی اور دیگر چھوٹی جماعتیں اس کی حامی ہیں۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حامی نہیں، بلاول بھٹو، اختر مینگل اور آفتاب احمد خان شیر پاؤ اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی ہیں، نیز، پیپلز پارٹی جمہوری عمل کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، اور اس کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ سے باہر کوئی بھی عمل جمہوریت کو ڈی ریل کر سکتا ہے۔

    ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    تاہم پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی نہیں چاہتی، اور یہ جماعتیں حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حمایتی ہیں، مولانا فضل الرحمان، میاں نواز شریف، ساجد میر، اویس نورانی اور بعض دیگر رہنما اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی نہیں ہیں۔

    پیپلز پارٹی سے اس بارے میں وضاحت طلب کرنے کی اطلاعات بھی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل متعدد جماعتوں نے صورت حال پر سربراہ اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور وہ حکومت کے خلاف حکمت عملی مؤثر بنانے پر زور دے رہے ہیں۔

  • پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات

    پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات

    اسلام آباد: آج الیکشن کمیشن کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے فارن فنڈنگ کیس کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران ایک یادداشت پر تمام رہنماؤں نے دستخط کیے۔

    پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات کے مطابق 14 نومبر 2014 کو فارن فنڈنگ کیس دائر ہوا، اور اب 2021 آ چکا ہے، 6 برس سے الیکشن کمیشن میں یہ کیس زیر التوا ہے، اور اس دوران سنگین مالی بے ضابطگیوں کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات نہ ہو سکی، نہ اس معاملے پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ ہو سکا۔

    پی ڈی ایم یادداشت میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ میں لاپرواہی سے متعلق سوالات زبان زد عام ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے 2018 میں حسابات کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا، اس حساباتی عمل کو اب 3 سال ہو چکے ہیں، جب کہ اسکروٹنی ٹیم کو تحقیقات ایک ماہ میں مرتب کر کے رپورٹ پیش کرنی تھی، لیکن عدم تعاون سے اسکروٹنی کمیٹی کو لامحدود توسیع دی گئی۔

    پی ڈی ایم کے احتجاج پر الیکشن کمیشن کا اہم بیان

    یادداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 10 اکتوبر 2019 کو ایک حکم جاری کرتے ہوئے کہا مقدمے میں پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے، آخر ایک ملزم کو تاخیری حربے استعمال کرنے کا موقع کیوں فراہم کیا گیا؟

    یادداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ تحقیقاتی عمل کو ان کیمرہ نہ رکھا جائے، یہ عمل شفافیت کے اصول اور الیکشن کمیشن احکامات کی خلاف ورزی ہے، فنڈنگ کیس میڈیا، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے لیے اوپن کیا جائے۔

    متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، اس کا اظہار درخواست گزار تحریری طور پر الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لا چکے ہیں، الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ ہونے تک اکبر ایس بابر کی حفاظت کے احکامات صادر کرے، مدعی مقدمے کو گزند پہنچا تو اس کا ذمہ دار عمران خان اور الیکشن کمیشن ہوگا۔

    واضح رہے کہ آج پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج تو کر لیا، لیکن الیکشن کمیشن میں یادداشت جمع نہیں کرائی، تحریری دستاویز پر اسٹیج پر موجود قائدین سے دستخط لیے جاتے رہے، ذرائع کا کہنا ہے جلسہ ختم ہوتے ہی تمام قائدین اور شرکا یادداشت دیے بغیر واپس چلے گئے، الیکشن کمیشن نے بھی پی ڈی ایم کی کوئی یادداشت موصول نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

  • محمود خان اچکزئی انتشار پھیلانے سے باز نہ آئے

    محمود خان اچکزئی انتشار پھیلانے سے باز نہ آئے

    اسلام آباد: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی پی ڈی ایم جلسوں میں انتشار پھیلانے کی روش سے باز نہ آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں محمود خان اچکزئی نے عوام کو لوٹ مار کے لیے اکسانے کی کوشش کی۔

    اچکزئی نے خطاب کے دوران کہا فضل الرحمان فتویٰ دیں کہ بھوک میں سرکاری گوداموں کو لوٹ لیا جائے۔

    علامہ طاہر اشرفی نے اس پر اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے بیانیے کو آج پھر عوام نے مسترد کر دیا ہے، جے یو آئی ف کو بھی اسلام آباد راولپنڈی کے مدارس نے مسترد کر دیا۔

    طاہر اشرفی کا کہنا تھا فضل الرحمان نے جو آج فتوے دیے، پہلے وہ خود تو ان کا جواب دیں، کل جب صوفی محمد ایسے فتوے دیتے تھے تو فضل الرحمان تنقید کرتے تھے۔ فضل الرحمان پارلیمنٹ میں کہا کرتے تھے کہ صوفی محمد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی۔

    محمود خان اچکزئی نے لاہوریوں کی توہین کر دی

    یاد رہے کہ اس سے قبل پی ڈی ایم کے کراچی جلسے میں محمود خان اچکزئی نے اردو سے متعلق متنازع گفتگو کی تھی، جس پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    13 دسمبر 2020 کو لاہور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مینار پاکستان جلسے کے دوران محمود خان اچکزئی نے مریم نواز کی موجودگی میں لاہوریوں کی توہین کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ لاہور والوں نے ہندو اور سکھوں سے مل کر انگریز کا ساتھ دیا تھا۔

    محمود اچکزئی نے اپنے خطاب میں لاہوریوں کو انگریز سامراج کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ لاہوریوں نے انگریز کے ساتھ مل کر افغان سرزمین پر قبضے کی کوشش کی۔

  • پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، حکومت نے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت دے دی، احتجاج پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں پیش رفت کے لیے کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم احتجاج کے لیے کوئی پارٹی سربراہ ریلی کی قیادت نہیں کرے گا، پی ڈی ایم کی قیادت کشمیر چوک پر اکھٹی ہوگی، کنٹینر پر سوار ہو کر قیادت الیکشن کمیشن پہنچے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز احتجاج میں شریک ہوں گے، بلاول الیکشن کمیشن احتجاج میں کیوں نہیں آ رہے؟ مولانا فضل الرحمان سے صحافی نے سوال کیا تو مولانا نے جواب دیا کہ کسی کو احتجاج میں آنے کا پابند نہیں کیا گیا۔

    ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تنبیہ کی ہے کہ شوق سے آئیں لیکن بچے ساتھ نہ لائیں، مدرسے کے طلبہ احتجاج میں نظر آئے تو کارروائی ہوگی، احتجاج کے لیے فری ہینڈ دیں گے، کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن حفاظتی انتظامات پورے کریں گے۔

    انھوں نے کہا کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو وہ یہ نہ کہے قانون نے کس طرح انھیں ہاتھ میں لے لیا، امید ہے آئینی ادارے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائےگا۔

    شیخ رشید نے کہا مولانا فضل الرحمان سے کہنا چاہتا ہوں آپ نے زیادہ نقصان اٹھانا ہے، کشمش، پستے اور بادام والا حلوہ شیخ رشید ہی کھلائے گا، فارن فنڈنگ کیس آپ کے گلے ہی پڑے گا، براڈ شیٹ کا ایک ایک پیج عام کیا جائے گا۔

    دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف نئی مزاحمتی تحریک کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا 21 جنوری سے 27 فروری تک ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں ہوں گی، لانگ مارچ کا فیصلہ 27 فروری کو ہوگا۔

    پی ڈی ایم سربراہ نے کہا فارن فنڈنگ کیس تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی کردار عمران خان ہے، پارٹی کے نام پر پوری دنیا سے کروڑوں روپے جمع کیے گئے جنھیں سیاسی انتشار اور دھاندلی کے لیے استعمال کیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والوں میں بھارت کے لوگ بھی شامل ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نیشنل سیکیورٹی اسکینڈل ہے۔

    تاہم وزیر اعظم نے اپنے بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے وجود میں آئی، فخر ہے کہ ہماری جماعت کو مافیا نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسہ لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے۔ انھوں نے حکومتی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔