Tag: peace

  • ویڈیو: احسن خان نے جاوید اختر کو امن کا سبق پڑھا دیا

    ویڈیو: احسن خان نے جاوید اختر کو امن کا سبق پڑھا دیا

    اداکار احسن خان نے ایک تقریب کے دوران پاکستان کے خلاف زہر اگلنے والے بھارتی مصنف جاوید اختر سے ملاقات میں انہیں امن کا سبق پڑھا دیا۔

    پاکستانی اداکار احسن خان نے حال ہی میں لندن میں برطانوی پارلیمنٹ میں ایک ادبی تقریب میں شرکت کی، جہاں وہ بھارتی مصنف اور نغمہ نگار جاوید اختر اور لیجنڈ اداکارہ شبانہ اعظمی کے ساتھ نظر آئے۔

    تقریب کے دوران احسن خان نے امن، اتحاد اور مشترکہ ثقافت کا پیغام دیا، اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ میرے پیارے دوست طارق فیضی، وہ ہمیشہ بہترین تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں، سب کو اکٹھا کرتے ہیں اور اس بار بھی مجھے یہاں شرکت کا موقع ملا، میں اس تقریب کا حصہ بننے پر سب کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔

    ’انتخاب نہ بھی کریں تب بھی جہنم ہی جائیں گے‘ شوبز شخصیات نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    اداکار نے مزید کہا "یہ بہت خوبصورت لگتا ہے جب ہم مختلف کمیونٹیز، مختلف علاقوں اور مختلف ممالک کے لوگوں کو ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں اور محبت اور امن کی بات کرتے ہیں، کیونکہ جیسا کہ آپ نے پہلے ذکر کیا، پوری دنیا میں آپ دیکھتے ہیں کہ امن کے خلاف سب کچھ ہو رہا ہے، اس لیے امن کی بات کرنا بہت ضروری ہے۔”

    تقریب میں موجود احسن خان نے اس ملاقات کے دوران بات کرتے ہوئے کہا، ’ہمیں ایک دوسرے سے کٹنے کے بجائے جُڑنے کی ضرورت ہے اور بطور فنکار ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم محبت، امن اور بھائی چارے کی بات کریں۔‘

    احسن خان نے زور دیا کہ فنکار معاشروں کو جوڑنے کا ذریعہ ہوتے ہیں، نہ کہ انہیں مزید تقسیم کرنے کا، بس اچھی باتیں بولیں تاکہ ہماری باتوں کا اثر دور دور تک ہو، اس زبان کے ذریعے، سنیما کے ذریعے، ٹیلی ویژن کے ذریعے، آئیے ہمیشہ امن کی بات کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جاوید اختر ماضی میں پاکستان کے خلاف سخت اور توہین آمیز بیانات دے چکے ہیں، جس میں انہوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑتے ہوئے براہ راست الزام تراشی کی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)

  • امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    امن کا عالمی دن: نسل پرستی دنیا کو پرامن بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسل کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز دنیا کی ترقی اور امن کے قیام میں اہم رکاوٹ ہے۔

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی نسلی امتیاز کا خاتمہ اور امن قائم کرنا ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ نسلی تعصب لوگوں سے ان کے حقوق اور وقار چھین لیتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق نسلی تعصب ناانصافیوں اور عدم اعتماد کو جنم دیتا ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہمیں دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر ایک ہونا چاہیئے، لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیتا ہے۔

    فاختہ ۔ امن کی علامت

    فاختہ کو امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانی عقائد میں یہ پرندہ محبت اور زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

    زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

    پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

    تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

  • امن کا عالمی دن: فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    امن کا عالمی دن: فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے، کیا آپ جانتے ہیں فاختہ کو امن کی علامت کیوں مانا جاتا ہے؟

    اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کو پہلی بار سنہ 1982 میں منایا گیا۔ 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد نمبر 52 کے تحت اس دن کو منا نے کا فیصلہ کیا گیا، اور 2002 میں اسے پہلی بار عالمی طور پر منایا گیا۔

    اس دن کو منانے کا اہم مقصد دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور امن کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال مل کر امن قائم کرنا ہے۔

    مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔

    فاختہ ۔ امن کی علامت

    فاختہ یونانی عقائد میں محبت اور زندگی کی علامت سمجھی جاتی تھی، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔ انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔

    کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔

    زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔

    انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔

    پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔

    تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔

  • افغان امن عمل پر یورپ، امریکا کا مشترکہ اعلامیہ، جنگ کے خاتمے پر زور

    افغان امن عمل پر یورپ، امریکا کا مشترکہ اعلامیہ، جنگ کے خاتمے پر زور

    واشنگٹن: بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں افغان امن عمل پر ہونے والے اجلاس کا امریکا اور یورپ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس میں جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور یورپ کا مشترکہ اعلامیہ برسلز میں اہم اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، اجلاس میں یورپی یونین اور امریکا کے خصوصی نمائندے شریک ہوئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مذکورہ اجلاس میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ناروے اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، جس میں افغانستان کے حالیہ صورت حال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغان عوام کے دیرپا امن اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ تسلیم کیا جائے، افغانستان کے معاملے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، افغانستان کا معاملہ سیاسی کوششوں سے حل کرنا ضروری ہے۔

    افغان امن عمل، جرمنی نے تعاون کی یقین دہانی کرادی

    اجلاس میں امن معاہدے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کرکام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا، پرتشدد واقعات کے خاتمے کے لیے تمام فریقین سے اقدامات کرنے کی درخواست کی گئی۔

    اعلامیے کے مطابق افغان امن عمل کیلئے عالمی برادری کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، امن معاہدے کے لیے تمام افغانوں کی رائے کا احترام کیا جائے، افغان حکومت طالبان سے مذاکرات کے لیے ٹیم تشکیل دے۔

    اجلاس میں اس معاملے پر بھی زور دیا گیا کہ مذاکرات کے دوران افغانستان میں سیزفائر کیا جائے، ایسا امن معاہدہ ہو جو تمام افغانوں کے حقوق کی حفاظت کرے، انٹراافغان امن اجلاس کے انعقاد پر قطر اور جرمنی کو مبارکباد پیش کی گئی۔

  • جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    جرمنی کی میزبانی میں 10ویں عظیم الشان عالمی بین المذاہب امن کانفرنس جاری

    برلن:جرمنی کی میزبانی میں بین المذاہب عظیم الشان عالمی امن کانفرنس جاری ہے جس میں پوری دنیا سے مختلف مذاہب کے سرکردہ رہ نما، حکومتی شخصیات اور مختلف تہذیبوں کے نمائندے سمیت سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ سینٹر کے مندوبین بھی شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر لینڈاؤ میں 20 اگست سے جاری چار روزہ کانفرنس 23 اگست کو ختم ہوگی، اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر میں مختلف مذاہب کے درمیان امن، رواداری اور مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن کے لیے مذہب کے کردار کو موثر بنانا بنانا ہے۔

    کانفرنس کے منتظمین نے کہا کہ عالمی تنازعات کے حل میں مذہب کے کردار کو موثر بنانا، مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کے درمیان ہم آہنگی، جامع ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کےلیے مذاہب کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

    کانفرنس میں میانمار، جمہوریہ وسطی افریقا، نائیجیریا اور مشرق وسطیٰ میں امن بقائے باہمی کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ان علاقوں میں جاری مذہبی تنازعات کو ختم کرانے کے لیے حکومتوں کی مدد کرنا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈائیلاگ سینٹر کا قیام سنہ 2013ءمیں عمل میں لایا گیا تھا۔

    اس مرکز کا مقصد مختلف ثقافتوں، تہذیبوں اور مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کرمذاہب کو عالمی تنازعات کے حل، انسانی اور سماجی بہبود وترقی، تشدد کے خاتمے، عالمی امن اور متنوع عالمی مذہبی قیادت کے درمیان رابطے کے لیے پل قائم کرنا تھا۔

    جرمنی میں جاری عالمی بین المذاہب کانفرنس میں سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بین المذاہب ڈائیلاگ مرکز کے سیکرٹری جنرل فیصل بن معمر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد شریک ہے۔

    اس کے علاوہ دنیا بھر کے 100 ممالک سے مسلمان، عیسائی، یہودی،بدھ اورہندو مذہب سمیت دیگر مذاہب کی نمائندہ 900 شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ مجموعی طور پراس کانفرنس میں 17 مذاہب کی نمائندے شامل ہیں۔

  • جیرڈ کشنر کی مشرق وسطیٰ امن منصوبے پر گفتگو کیلئے مصر آمد

    جیرڈ کشنر کی مشرق وسطیٰ امن منصوبے پر گفتگو کیلئے مصر آمد

    قاہرہ: جیرڈ کشنر دورہ مصر کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے مسئلہ فلسطین حل کے لیے مجوزہ امریکی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر جیرڈ کوشنر مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران اردن کے بعد مصر پہنچ گئے، جہاں وہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے

    درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے مجوزہ امریکی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارےکا کہناتھا کہ قبل ازیں جیرڈ کوشنر مختصر دورے پر اردن سے اسرائیل پہنچے تھے جہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی تھی۔

    اس سے قبل انہوں نے عمان میں اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے بھی ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے سے متعلق تجاویز پیش کی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز شاہ عبداللہ دوم نے مصری صدر کے مشیر اور ان کے دامادسے ملاقات میں کہا تھا کہ اردن فلسطین، اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کےمطابق اس موقع پر دونوں رہ نماؤں نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری تنازع کے پر امن حل کی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

  • کشنر کی اردن شاہ عبداللہ سے ملاقات، مجوزہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال

    کشنر کی اردن شاہ عبداللہ سے ملاقات، مجوزہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال

    واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیرڈ کشنر مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر اردن پہنچ گئے جہاں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے ان کا شاندار استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہ نماؤں کے درمیان امریکا کے مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان مجوزہ امن منصوبے سنچری ڈیل اورخطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اردن کے شاہی دیوان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جیرڈ کشنرنے عمان میں الحسینیہ شاہی محل میں شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی،دونوں رہ نماؤں نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر بات چیت کی۔

    اس موقع پر شاہ عبداللہ نے امریکی مشیر پرواضح کیا عمان فلسطین،اسرائیل تنازع کو دو ریاستی حل کی بنیاد پر قضیے کا دائمی اور منصفانہ حل چاہتا ہے، اردن سنہ 1967ءکی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کےقیام اور بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ بقائے باہمی کے تحت آگے بڑھنے کی حمایت کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی طرف سے بھی فلسطینیوں کے دیرینہ اور بنیادی حقوق تسلیم کیے گئے ہیں جن میں فلسطینیوں کا حق خود ارادیت بھی شامل ہے۔

    شاہ عبداللہ دوم اور جیرڈ کشنر ملاقات کے موقع پر اردنی وزیرخارجہ ایمن الصفدی، شاہی مشیر بشر الخصاونہ، امریکی صدر کے معاون خصوصی برائےمشرق وسطیٰ جیسن گرین بیلٹ بھی موجود تھے۔

    امریکی انتظامیہ کی طرف سے 22 جولائی کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ جیرڈ کشنر رواں ماہ کے آخر تک مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔ ان کے اس دورے کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کے لیے مساعی کو آگے بڑھانا ہےتاہم امریکی حکام کی طرف سے جیرڈ کشنر کے دورے کی ایجنڈے کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئیں۔

    اردن نے گذشتہ روز امریکی مشیر پر واضح کیا کہ خطےمیں دیر پاامن کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے مگر جیرڈ کشنر کا کہنا تھا ان مجوزہ امن منصوبے میں دو ریاستی حل پرذکرنہیں۔

  • امریکا، افغانستان میں پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ ہے، ساجد تارڑ

    امریکا، افغانستان میں پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ ہے، ساجد تارڑ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستانی مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں بھارتی لابی سرگرام ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے باعث پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر پاکستانی نژاد ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے باعث پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس وقت وائٹ ہاؤس انڈین لابی سے بھرا پڑا ہے اور مختلف اہم عہدوں پر انڈین لوگ تعینات ہیں لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کو دورے پر بلانا پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    ساجد تارڑ نے نجی ٹی وی کے ساتھ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کے دوران پاک امریکا تعلقات میں بہتری سے متعلق سے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا رول یہ ہے کہ اس نے طالبان کے ان رہنماؤں کو امریکا کی درخواست پر رہا کردیا جو پاکستان کی تحویل میں تھے کیونکہ طالبان کے یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے قطر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کرنے تھے۔

    ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پاکستان نے طالبان کے مختلف گروپوں کی مری میں میٹنگ کی اور اس میں یہ باور کرایا گیا کہ پاکستان امریکہ کا سنجیدہ اتحادی ہے، یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وائٹ ہاؤس انڈین لابی سے گھرا پڑا ہے لیکن ان حالات کے باوجود ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو اہمیت دینا اور پاکستان کے وزیر اعظم کو بلانا بہت بڑی چیز ہے، اس وجہ سے پاکستان کے کئی دشمن خوش نہیں ہیں اور انہیں اس پر اعتراضات ہوں گے لیکن یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    بی ایل اے پر پابندی کے حوالے سے ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ بی ایل اے پر پابندی لگنا پاکستان کی فارن پالیسی میں بہت بڑا بریک تھرو ہے، جس پر وہ عمران خان اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور جس طرح ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ کے ساتھ کام کیا وہ بھی قابل تحسین ہے۔

  • امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی فوج مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکہ نے خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے حُسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی موجودگی انتہائی خطرناک ہے جبکہ امن اور سلامتی کے پیش نظر اسے حل کرنا چاہیے۔

    جواد ظریف نے کہا کہ جب تک امریکا جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے کے ذریعے ایران کا احترام نہ کرے تب تک ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو تقویت دینے کے ذریعے ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے خلیج فارس میں طیارے بردار بحری بیڑے اور بمبار طیارے تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس چھوٹے علاقے میں ان تمام فوجی ساز و سامان کو تعینات کرنا خود حادثے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ایران کبھی بھی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کو نہیں مانے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

  • عسیر کے گورنر کی سفارش پر صلح ، دو انسانوں کی گردنیں قصاص سے بچ گئیں

    عسیر کے گورنر کی سفارش پر صلح ، دو انسانوں کی گردنیں قصاص سے بچ گئیں

    ریاض : سعودی عرب میں عسیر صوبے کے گورنر کی سفارش سے 20 برس سے زیادہ عرصے سے جاری مقدمہ قتل ختم ہوگیا، جس کے باعث دو افراد سزائے موت سے بچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عسیر کے علاقے بلحمر میں البہشہ قبیلے نے گورنر شہزادہ ترکی بن طلال کی سفارش اور علاقے کے قبائلی شیوخ اور عمائدین کی مداخلت کے بعد صلح صفائی اور درگزر سے معاملے کو انجام تک پہنچا دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ تنازع اور اختلاف مذکورہ قبیلے کے آل دماس خاندان کے دو گھرانوں سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کی موت کے بعد شروع ہوا اور دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک جاری رہا۔

    عسیر کے گورنر نے آل دماس خاندان سے ملاقات کی، شیخ عبداللہ مشبب بن لافی کے گھر پر ہونے والی ملاقات میں فریقین نے گورنر کے سامنے مصافحہ کیا اور ایک دوسرے کو معاف کر دیا۔

    اس موقع پر عوض عائض سعید آل دماس البہیشی اور فائز عبداللہ آل دماس البہیشی نے اپنے اپنے والد کے قاتلوں سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مصالحت کے بعد شہزادہ ترکی بن طلال نے اپنے خطاب میں عفو و درگزر اور رواداری کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں قبائلی گھرانوں، قبائلی عمائدین اور شیوخ اور صلح سے متعلق کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔

    عسیر کے گورنر نے یہ بھی کہا کہ خادم حرمین شریفین اور مملکت کے ولی عہد اس بات کے خواہاں ہیں کہ شہریوں کے درمیان قصاص کے معاملات حتی الامکان صورت میں صلح صفائی کے ذریعے طے پائیں ،،، اور شہریوں کے قیمتی خون کا قطرہ صرف دو صورتوں میں ہی گرے۔

    پہلی صورت وطن کی سرزمین کے دفاع میں اور دوسری صورت توحید کے پرچم تلے امت کی سرزمین کے تحفظ میں ان دو صورتوں کے علاوہ بہنے والا خون کا ہر قطرہ رائیگاں ہے۔