Tag: peace talk

  • افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    دوحہ : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ سازامن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، افغان طالبان کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دستخط کیے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں 19 سالہ خون ریزی کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔

    فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے جس پر امریکا کی جانب نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے جب کہ افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر نے معاہدے پر دستخط کیے۔

    اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے کہا کہ آج امن کی فتح ہوئی ہے لیکن افغانوں کی اصل فتح تب ہوگی جب افغانستان میں امن و سلامتی ہوگی، امریکا اور طالبان دہائیوں کے بعد اپنےاختلافات ختم کررہے ہیں، تاریخی مذاکرات کی میزبانی پر امیر قطر کے شکر گزار ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ امن کیلئے زلمے خلیل زاد کا کردار قابل تعریف ہے، افغان اور امریکی فورسز نے مل کر امن کیلئے کام کیا، افغان عوام معاہدے پرخوشیاں منارہے ہیں، امن کے بعد افغانیوں نے اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے، افغان تارکین وطن کو خوش آمدید کہا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: دوحہ میں امریکہ افغان طالبان امن مذاکرات کے اہم نکات سامنے آگئے

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ داعش اورالقاعدہ جیسی تنظیموں کو دوبارہ پنپنے نہیں دیا جائیگا، توقع ہے کہ افغانستان میں صبر سے کام لیا جائے گا، تمام افغان امن اورخوشحالی کے ساتھ رہنے کا حق رکھتے ہیں، خواتین کو بھی برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں گے،امریکا اور اتحادیوں کی کامیابی دہشت گردی کا خطرہ نہ ہونے پر ہوگی۔

  • امریکہ طالبان معاہدہ : پاکستان کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اشرف غنی

    امریکہ طالبان معاہدہ : پاکستان کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اشرف غنی

    کابل : افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ پاکستان اور دیگر برادر ملکوں کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، افغانستان کےعوام نے امن کیلئے بےپناہ قربانیاں دی ہیں۔

    یہ بات انہوں نے کابل میں مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر امریکی وزیردفاع، چیف ایگزیکٹیو افغانستان، سیکرٹری جنرل نیٹو بھی موجود تھے۔

    افغان صدر نے کہا کہ افغانستان میں پائیدارامن کیلئے اہم معاہدہ ہوگیا ہے، معاہدے میں اہم کردار ادا کرنے پرامریکی وزیردفاع کا شکر گزار ہوں، تمام فریقین امن معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دیگربرادر ملکوں کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،افغانستان کے عوام نے امن کیلئے بےپناہ قربانیاں دی ہیں، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کیخلاف نبرد آزما ہیں، ہم نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں۔

     ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ افغانستان کے حال اور مستقبل کے لیے بھی اہم ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں پائیدارامن ہو تاکہ ہم آگے بڑھ سکیں، افغانستان کی موجودہ نسل نے آنے والے مستقبل کیلئے قربانیاں دیں۔

    افغان صدر کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں سے افغانستان کے ایک کروڑ افراد نے نقل مکانی کی مشقتیں برداشت کیں۔ افغان فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتےہیں، افغانستان کے سول اداروں کی طاقت میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • افغان طالبان کی  امریکا کو بڑی دھمکی

    افغان طالبان کی امریکا کو بڑی دھمکی

    دوحا: افغان طالبان نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ جنگ بندی پیشکش کا جواب دے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے،طالبان نےامریکا کو7روز کے لئے جنگ بندی کی پیشکش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے امریکا کو امن مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی دے دی اور خبردار کیا اگر عارضی جنگ بندی کا جلد جواب نہ دیا گیا توامن مذاکرات سے نکل جائیں، مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ طالبان کے چیف مذاکرات کار عبدالغنی برادر نے دیا۔

    افغان طالبان نے افغانستان میں سات روز کے لئے پرتشدد کارروائیاں بندکرنےکی پیشکش کی تھی، جس کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

    مزید پڑھیں : زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    یاد رہے عبدالغنی برادرنے چندروزقبل افغان امن عمل کے لئے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادسے ملاقات کی تھی طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا  کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی۔

    خیال رہے امریکا اور افغان طالبان میں اب تک مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں جبکہ طالبان اور امریکا امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان، امریکی وفد کے درمیان مذاکرات آخری مراحل میں پہنچ گئے ہیں، طالبان اور امریکا نے  امن معاہدے کو فائنل کرلیا ہے تاہم دستخط ہونا باقی ہے۔

    واضح رہے افغان طالبان کی ٹیم نے امریکی وفد سے ملاقات میں عارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات پیش کیں تھیں ، مجوزہ جنگ بندی سات یا دس روز کے لئے ہوسکتی ہے۔

  • افغان امن مذاکرات میں خواتین کی نمائندگی ناگزیر ہے: انجلینا جولی

    افغان امن مذاکرات میں خواتین کی نمائندگی ناگزیر ہے: انجلینا جولی

    نیویارک: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے کہا ہے کہ افغان امن مذاکرات میں خواتین کی نمائندگی ناگزیر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں انجلینا جولی کا کہنا تھا کہ خواتین کی شمولیت کے بغیر افغان امن مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں اُن کے اور اُن کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی امن مذاکرات میں افغان خواتین کی عدم شمولیت پر خاموشی خطرے کی علامت ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    امریکا اور طالبان کا 2 اہم نکات پر اتفاق، افغانستان سے افواج کی واپسی زیرغور

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    ماسکو:  افغان طالبان نے ماسکومذاکرات کوکامیاب قرار دے دیا، کانفرنس میں مذاکرات جاری رکھنے اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پراتفاق ہوا  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن سے متعلق ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں افغان حکومت کے نمائندوں کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ۔

    کانفرنس کے اعلامیے میں افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

    افغان وفد کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگومیں ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا ہے اوراس بارے میں پیشرفت ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : طالبان پورے افغانستان پر قبضے کے خواہش مند نہیں ہیں: شیر عباس ستانکزئی

    گذشتہ روز عباس ستنکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان بزورِ طاقت پورے ملک پر قابض ہونا نہیں چاہتے کیونکہ اس کی وجہ سے امن قائم ہونا ممکن نہیں، مذاکراتی عمل اپنی جگہ مگر طالبان اُس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے جب تک غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے چلی نہیں جاتیں۔

    مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو بالکل خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم انہیں شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق سارے حقوق اور تحفظ فراہم کریں گے، لڑکیاں اسکول ، یونیورسٹی جاسکیں گی اور خواتین ملازمت کی بھی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

    تاہم افغان صدراشرف غنی کو تاحال افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

  • افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    دوحہ : طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوگیا ہے،  فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن  انخلاء پر متفق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے، مذکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج18ماہ کے اندر واپس چلے جائیں گی۔

    جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

    مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد قطر سے افغانستان کیلئے روانہ ہوگئے ہیں، زلمے خلیل افغان صدر اشرف غنی کو طالبان سے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے سے قطر میں مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا جس میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور جنگ بندی پر غور کیا جارہا تھا۔

    مزید پڑھیں: افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی، امریکہ کا اعتراف

    یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان نے امریکا کے ساتھ ہونے والے یہ مذاکرات ملتوی کردیے تھے ، جس کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پہلے افغانستان اور پھر پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

    افغانستان میں انتہائی مصروف شیڈول گزارنے کے بعد انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ ترین سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں ۔ ان کے دورے کے بعد دفترِ خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کا خواہش مند ہے اور امید ہے کہ مذاکرات کا عمل جلد بحال ہو۔

  • طالبان سے مذاکرات، افغان حکام کا اعلیٰ سطح وفد ابوظہبی پہنچ گیا

    طالبان سے مذاکرات، افغان حکام کا اعلیٰ سطح وفد ابوظہبی پہنچ گیا

    ابوظہبی: افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے افغان حکومتی وفد متحدہ عرب امارات پہنچ گیا جہاں وہ طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان سے مذاکرات کے لیے امریکی وفد بھی ابوظہبی میں موجود ہے، پاکستان نے اس مذاکرات میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان حکام کی مذاکراتی ٹیم ابوظہبی پہنچ گئی ہے جو طالبان کے وفد کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کرے گی اور فریقین کے درمیان براہ راست ملاقات کی راہ ہموار کرے گی۔

    دوسری جانب طالبان نے افغان حکام سے ملاقات کے لیے اپنی رضا مندی کا اظہار نہیں کیا، جبکہ ماضی میں طالبان افغان حکومت سے بات چیت سے انکاری رہا ہے۔

    طالبان مذاکرات سے متعلق پاکستانی حکومت کے تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں: امریکا

    طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے پیر کے روز خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اور ابتدائی بات چیت کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی حکومت کی کاوشوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا تھا، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ تھی۔

  • افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے

    افغانستان: عمائدین اور رضاکاروں کے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے

    کابل: افغانستان میں ملکی عمائدین اور رضاکاروں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبات طالبان نے مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق عید الفطر کے موقع پر افغان حکام نے بھی جنگ بندی میں توسیع کی بات کی تھی جسے طالبان نے مسترد کردیا تھا اور اب ملکی عمائدین اور امن کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں کی جانب سے کیے گئے فائر بندی کے مطالبات بھی طالبان نے مسترد کردیے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کسی صورت جنگی بندی کے حامی نہیں ہیں، ان کا موقف ہے کہ جب تک خطے میں امریکی فوج موجود ہے اس موقت تک کسی صورت جنگی بندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کا امریکی فوج کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا۔


    فضل اللہ کی موت کی تصدیق، طالبان نے نیا سربراہ منتخب کرلیا


    افغان طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سوسائٹی کے افراد اور امن کے لیے سرگرم رضاکاروں سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی حمایت یافتہ مہموں کا حصہ نہ بنيں، اس سے نقصان ہوسکتا ہے۔

    بیان کے مطابق امريکی اور ديگر ممالک کی افواج صرف يہ چاہتی ہيں کہ طالبان ہتھيار ڈال ديں اور ان ممالک کے منظور شدہ نظام سے سمجھوتہ کر ليں جو ایسا ہم ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔


    افغانستان: طالبان کی مختلف پرتشدد کارروائیاں، 38 سیکیورٹی اہلکار ہلاک


    خیال رہے کہ افغانستان ميں عيدالفطر کے موقع پر کابل حکومت اور طالبان کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے بعد سے ملک بھر سے دوبارہ فائر بندی اور امن مذاکرات کے مطالبات سننے میں آ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں: مصری صدر

    قاہرہ: مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا جامع، دیرپا اور منصفانہ حل چاہتے ہیں، ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی مندوبین جیسن گرین بیلٹ سے مصری دار الحکومت قاہرہ میں ملاقات کے موقع پر کیا، صدر عبد الفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کے دو ریاستی حل اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کی حمایت جاری رکھے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرقی یروشلم کو ہرصورت میں فلسطینی مملکت کے دارالحکومت کا درجہ ملنا چاہیے اور یہی اس مسئلے کا حل ہے بصورت دیگر صورت حال ایسے ہی رہے گی۔

    مصری صدر کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کو سنہ 1967 کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے کا مطالبہ اصولی ہے اور دو ریاستی حل کا اس سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہے۔


    فلسطینیوں نے جلتی ہوئی پتنگیں اڑا کر اسرائیلی حدود میں چھوڑ دیں


    امریکی مندوبین ان دنوں مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے پیش کردہ امن فارمولے پر ملکی سربراہان سے ملاقات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں تاکہ مسئلے کا حل نکلے۔

    خیال رہے کہ فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، وحشی اور درندے صفت اسرائیلی فوج آئے دن نہتے فلسطینیوں کو شہید کر رہی ہے۔


    امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین


    واضح رہے کہ رواں سال مارچ سے اب تک مختلف مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تقریباً 131 معصوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں اب بھی لوگ زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: سرتاج عزیز نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دے دی

    ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: سرتاج عزیز نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دے دی

    امرتسر: بھارت میں افغانستان سے متعلق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس دوسرے روز بھی جاری ہے‘پاکستان کی نمائندگی کرنے والے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارت کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوسرے روز ایشائی ممالک کے وزیر خارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’بھارت جب چاہے ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، پاکستان بھی افغانستان میں امن و امان خواہ ہے، خطے میں امن کے لیے ہماری کوششں جاری رہیں گی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت اس بات کی غمازی ہے کہ ہم خطے میں ہونے والی دہشت گردی کے مخالف جبکہ امن و امان قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔


    پڑھیں: ’’ نواز شریف ٹھیک ہیںِ؟ میرا سلام دیں، مودی، سرتاج عزیز سے ملاقات ‘‘


    قبل ازیں سرتاج عزیز کی افغان صدر اور بھارتی مشیرقومی سلامتی اجیت دوول  سے ملاقات  بھی ہوئی۔ بھارتی وزیراعظم  بھی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک ہیں، افغان صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں دہشتگردی کےخاتمےکے لیے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے، افغانستان کی تعمیرنوکے لیے پاکستان کی پچاس کروڑ ڈالر امدادکاخیرمقدم کرتےہیں۔

    دوسری جانب بھارت کی جانب سے غیر امتیازی سلوک کے باعث پاکستانی وفد نے مودی حکومت کی جانب سے دیے گیے شیڈول پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، انڈیا کی جانب سے پاکستان کو اٹاری سرحد پر دورے کی دعوت دی گئی تھی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے عمل نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ’’بھارت تاثر دینا چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان اور بھارت کے درمیان تجارت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘۔