Tag: Peace Talks

  • سعودی عرب کا یوکرین جنگ رکوانے کے لیے اہم قدم

    سعودی عرب کا یوکرین جنگ رکوانے کے لیے اہم قدم

    جدہ : روس اور یوکرین کے درمیان 17 ماہ سے جاری جنگ روکنے کیلئے سعودی عرب نے اہم اقدام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت مختلف ممالک کے درمیان مذاکراتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب رواں سال اگست میں یوکرین جنگ کے حوالے سے مذاکرات کی میزبانی کرے گا جس میں مغربی ممالک، یوکرین، ہندوستان اور برازیل سمیت ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کو مدعو کیا جائے گا۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس اجلاس میں انڈونیشیا، مصر، میکسیکو، چلّی اور زیمبیا سمیت 30 ممالک کے سینئیر حکام شرکت کریں گے اور یہ اجلاس 5 اور 6اگست کو جدہ میں ہوگا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرین اور مغربی حکام کو امید ہے کہ یہ مذاکرات یوکرین کے حق میں امن شرائط کے لیے بین الاقوامی حمایت کا باعث بن سکتے ہیں، تاہم ان مذاکرات میں روس شامل نہیں ہوگا۔

    کریملن نے، جو یوکرین کے تقریباً چھٹے حصے پر قابض ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کو صرف اسی صورت میں ممکن سمجھتا ہے جب کیف ’’نئی حقیقتوں‘‘ کو قبول کرے۔ اس کااشارہ روسی فوج کے زیرقبضہ یوکرین کے علاقوں کی طرف تھا جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات صرف اس وقت ممکن ہوں گے جب وہ اپنی افواج واپس بلالے گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مدعو ممالک میں سے ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کتنے شرکت کریں گے البتہ جون میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کے مذاکرات میں حصہ لینے والے ممالک کے نمایئندوں کی جدہ میں آمد متوقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ، جنوبی افریقا، پولینڈ اور یورپی یونین نے جدہ اجلاس میں شرکت کی تصدیق کی ہے اور امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی شرکت بھی متوقع ہے۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

  • امریکہ افغانستان سے نکل جائے گا،  امن معاہدے کے نکات

    امریکہ افغانستان سے نکل جائے گا، امن معاہدے کے نکات

    دوحہ : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، اس معاہدے کے بعد افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلا کا عمل شروع ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق  امریکا افغان طالبان تاریخی امن معاہدے سے متعلق مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، امن معاہدہ4نکات پر مشتمل ہے، معاہدے کے مطابق امریکا14ماہ میں افغانستان سے تمام فوجی واپس بلالے گا، افغان سرزمین امریکا اوراتحادیوں پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

    مشترکہ اعلامیے کے مطابق امریکا افغانستان کی علاقائی سالمیت کیخلاف طاقت کے استعمال سے بھی باز رہے گا، امریکا معاہدے کے135دن کے اندر فوجیوں کی تعداد8600تک لائے گا۔

    امریکا اور افغانستان امن معاہدے پر مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، منصوبہ طالبان کی جانب سےامن معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہوگا، انٹر افغان مذاکرات طالبان اور افغان حکام کے درمیان ہوں گے۔

    یاد رہے کہ دوحہ میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات اپنے اختتام کو پہنچ گئے، فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے، جس کے بعد افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار ہوجائے گی۔

     معاہدے کے بعد افغانستان میں19سال کی طویل جنگ کا خاتمہ ہوسکے گا، امن معاہدے کے بعد افغانستان سے امریکی فورسز کےانخلا کا عمل شروع ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق معاہدےکی تقریب میں50ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی، پاکستان سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہے تھے۔

    معاہدے کے نکات میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا افغانستان کی علاقائی سالمیت کیخلاف طاقت کے استعمال سے باز  رہے گا اورافغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔

  • امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔؟

    امریکی صدر نے کہا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردیں ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں اتوار کو ہونا تھیں وہ آج رات امریکہ پہنچ رہے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط کے فوراََ بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا تھے جن میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام، آئینی ترمیم، حکومتی شراکت داری اور طالبان جنگجوؤں کے مستقبل سمیت کئی معاملات پر بات چیت شامل ہے۔

  • ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    کابل : افغان طالبان کے سربراہ نے طالبان کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ ’شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں، امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    عیدالاضحی کےلئے جاری اپنے ایک پیغام میں افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ ہونے والے ممکنہ امن معاہدے پر غیر یقینی کی صورتِ حال اور خدشات پیدا کر رہا ہے۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ انتہائی سنجیدگی اور خلوص سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کےلئے مذاکرات میں مصروف ہیں اور اس دوران امریکہ کی جانب سے افغانستان میں بے رحمانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں اور امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات ممکنہ امن معاہدے کے لیے غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان باہمی اعتماد کا ہونا کسی بھی کامیاب مذاکرات کی بنیاد ہوتی ہے،لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ایسے منفی اقدامات بند کر دئیے جائیں۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے اپنے بیان میں طالبان کو ہدایات جاری کیں کہ شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور انہیں سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں۔

  • اقوام متحدہ نے سینئر طالبان رہنماؤں کو سفر کی اجازت دے دی

    اقوام متحدہ نے سینئر طالبان رہنماؤں کو سفر کی اجازت دے دی

    نیویارک : اقوام متحدہ نے دوحہ میں قائم طالبان کے سیاسی سفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سمیت گیارہ رہنماؤں سفر کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے تحریک طالبان سے امن مذاکرات کے بعد طالبان رہنماؤں عائد سفری پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سلامتی کونسل نے واضح کیا ہے کہ دوحہ میں قائم طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر اور ڈپٹی لیڈر شیر محمد عباس اسٹانکزئی سمیت دوسرے اراکین کو بین الاقوامی سفر کی اجازت دیدی گئی ہے۔

    طالبان کے منجمد اثاثوں کی محدود بحالی بھی کردی گئی ہے، ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سلامتی کونسل کے اقدامات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے رہنماﺅں کو کو اقوام متحدہ کی جانب سے دئیے گئے اس استثنیٰ کا علم ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سلامتی کونسل نے جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ اجازت صرف امن اور مصالحتی مذاکرات میں شرکت کے لیے مخصوص ہے، اس اجازت کا اطلاق رواں برس یکم اپریل سے اکتیس دسمبر تک ہوگا۔

    اس بیان میں طالبان کے منجمد اثاثوں کی محدود بحالی بھی کی گئی ہے، اس سہولت کے بعد قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان نمائندے بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ افغان میڈیا کے مطابق مذاکرات مثبت سمت کی جانب جا رہے ہیں تاہم کچھ معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذاکرات کار کوشش کر رہے ہیں کہ درپیش رکاوٹوں پر قابو پایا جائے، طالبان نمائندے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ان کا صرف اس بات پر اصرار ہے کہ تمام قابض افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

  • امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    دوحا : افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاء کےلیے پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں گزشتہ کئی روز سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔

    ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ قطر میں امریکا کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر ہوئی جبکہ دوسرا نکتہ افغانستان کی سرزمین کو دوسروں کی جنگ میں استعمال نہ کرنا۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذکورہ دو نکات گفتگو ہوئی تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں دو مسائل کی نوعیت انتہائی حساس ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور طالبان کے درمیان آج پھر مذاکرات ہوں گے

    یاد رہے کہ دو رو قبل دوحا میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ طالبان کو امید ہے کہ امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات کے بعد غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی، غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں سرگرم مسلح گروپس آپس میں مذاکرات سے تنازعات کو حل کریں گے۔

    سہیل شاہین نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی حکام کے ساتھ دوحا میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی شامل نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    خیال رہے کہ افغان طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی شہر میں دفتر کھولنے کی پیش کش مسترد کردی تھی۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا دورہ کیا تھا۔

  • پاکستان کے ساتھ بھارت میں بھی عوام امن کے خواہاں ہیں، فواد چوہدری

    پاکستان کے ساتھ بھارت میں بھی عوام امن کے خواہاں ہیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سطح پر لوگ امن کے خواہاں ہیں اور بھارت میں بھی امن کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، وزیراعظم عمران خان نے آج پھر بھارت کو امن کی دعوت دی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت کو سیاسی مقاصد کیلئے خطے کا امن خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی سوچ کی بدولت بھارت میں بھی امن کی آوازیں اٹھ رہی ہیں، پاکستان میں ہر سطح پر لوگ امن کے خواہاں ہیں، جنگ مسئلے کا حل نہیں ،خطے میں امن بہت ضروری ہے۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ قبائلی عوام نے دہشت گردی کیخلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کامیابی سے لڑی ہے ،پاکستان شدت پسندی کیخلاف جنگ بھی کامیابی سے لڑ رہا ہے۔

  • افغان طالبان کی امریکا سے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی

    افغان طالبان کی امریکا سے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی

    کابل : افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی اور کہا امریکا ایجنڈے سے پیچھے ہٹ رہا ہے، امن کی جانب پیشرفت کے لئے امریکا کودباؤ اورمداخلت ختم کرنا ہوگی۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں دھمکی دی ہے کہ کہ امریکا نے مذاکرات کے ایجنڈے میں فوجیوں کا انخلا شامل نہیں کیا تومذاکرات معطل کردیں گے۔

    افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امن کی جانب پیشرفت کے لئے امریکا کودباؤ اورمداخلت ختم کرنا ہوگی، امریکا ایجنڈے سے پیچھے ہٹ رہا ہے، نومبرمیں دوحا مذاکرات میں امریکا نے مذاکرات میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا پربات کرنے پرآمادگی ظاہرکی تھی۔

    یاد رہے 8 جنوری کو امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع ہونا تھا تاہم افغان طالبان کی قیادت نے ایجنڈے پر اتفاق نہ ہونے پر مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان نے امریکی حکام سے مذاکرات کا نیا دور منسوخ کردیا

    افغان طالبان کا کہنا تھا مذاکرات فریقین کے اتفاق کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں، چند پہلوؤں پر دونوں فریقین کے درمیان اختلافات ہیں۔

    طالبان نے مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    خیال رہے طالبان نے افغان حکام کی مذاکرات میں شمولیت کی عالمی طاقتوں کی درخواست کو بھی مسترد کیا، افغان طالبان اور زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات کے تین دور ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں افغان امن مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے ساتھ پاکستان ، سعودی عرب اور یو اے ای کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی، جس میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں بات چیت کی گئی تھی۔

    بعد ازاں طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اور ابتدائی بات چیت کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

  • افغان طالبان اورامریکا میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا

    افغان طالبان اورامریکا میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا

    دوحا : افغان طالبان اورامریکامیں مذاکرات کا اگلا دورکل سےقطرمیں شروع ہوگا ، طالبان نے مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا نے طالبان رہنما کے حوالے سے بتایا کہ افغان طالبان اورامریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا اگلا دوربدھ سے قطرمیں ہوگا، امریکی نمائندوں اورطالبان کے درمیان دوحا میں مذاکرات دو دن جاری رہیں گے۔

    طالبان کا مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہنا ہے کہ قطر مذاکرات میں افغان حکومت کے نمائندے کو شرکت کی اجازت نہیں دی، کابل حکومت کٹھ پتلی حکومت ہے ، مذاکرات میں طالبان اورامریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    یاد رہے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں افغان امن مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے ساتھ پاکستان ، سعودی عرب اور یو اے ای کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی، جس میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں بات چیت کی گئی۔

    مزید پڑھیں : طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکا کے خصوصی مندوب افغانستان پہنچ گئے

    طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اور ابتدائی بات چیت کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

    وزیرِ اعظم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ "ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات سے افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہوگی اور تین دہائیوں سے جاری جنگ کے باعث افغانیوں کی مشکلات ختم ہوں گی۔”

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا تھا، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ تھی۔

  • امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    امن مذاکرات کی خلاف ورزی نے حوثیوں کو بے نقاب کردیا، انور قرقاس

    ابو ظبی : اماراتی وزیر برائے امور خارجہ انور قرشاش نے کہا ہے کہ یمن سے متعلق سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات سے حوثیوں کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارت کے وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پیغام دیا ہے کہ سویڈن میں حوثی جنگجوؤں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات نے حوثیوں کی معصوم شہریوں کے خلاف کاررئیوں کا پول کھول دیا ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ الحدیدہ بندرگاہ سے متعلق معاہدے کی متعدد خلاف ورزیاں حوثیوں کے مؤقف کو کمزور بنارہا ہے۔

    وزیر برائے امور خارجہ انور محمود قرقاش کا گذشتہ روز ٹویٹ میں کہنا تھا کہ حوثی جنگجوؤں کی سویڈن معاہدے کی خلاف ورزی نے الحدیدہ سے حوثیوں کے انخلاء کو لازم کردیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے الحدیدہ بندرگاہ کو انسانی امداد کےلیے نہ کھولنا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جنگ زدہ ملک یمن میں امدادی کارروائیوں میں کون رکاوٹیں کھڑی کررہا ہے۔

    موجودہ حالات میں یمنی ریال کے لیے سعودی امداد اہمیت کی حامل ہے، اماراتی وزیر برائے امور خارجہ

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل انور قرقاش نے اپنے ٹویٹ میں سعودی امداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں سعودی حاکم شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کروڑوں ڈالر کی امداد کا اعلان یمنی ریال کے استحکام کے لیے ہے۔

    اماراتی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ یمنی ریال کی قدر مسلسل تنزلی کا شکار ہے جو یمنی شہریوں کے لیے چیلنج بن چکی ہے، جس کے اثرات غذا کی فراہمی سے زیادہ متاثر کن ہوں گے۔