Tag: peanut

  • بی بی سی پریزنٹر کو پائلٹ نے پرواز سے زبردستی اتار دیا، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بی بی سی پریزنٹر کو پائلٹ نے پرواز سے زبردستی اتار دیا، وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    لندن: بی بی سی کی ایک خاتون پریزنٹر کو اس وقت مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب لندن سے ترکیہ جاتے ہوئے پائلٹ نے انھیں فیملی سمیت طیارے سے اتار دیا۔

    بی بی سی کی پریزینٹر 49 سالہ جارجی پالمر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی کی الرجی کی وجہ سے مسافروں سے مونگ پھلی نہ کھانے کی درخواست کی تھی، جس پر پائلٹ نے انھیں فیملی سمیت ترکی جانے والی پرواز سے باہر نکال دیا۔

    جارجی کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا گیا، پائلٹ نے بیٹی کو الرجی ہونے کے باعث طیارے سے اتارا، جارجی کے مطابق انھوں نے طیارے کے عملے سے درخواست کی کہ اعلان کر دیں کہ جہاز میں کوئی مونگ پھلی نہ کھائے، کیوں کہ ان کی بیٹی کو اس سے الرجی ہے، اگر کسی نے طیارے میں مونگ پھلی کھائی تو میری بیٹی مر سکتی ہے۔

    تاہم جب یہ بات پائلٹ کو پتا چلی تو وہ جارجی پر بھڑک اٹھے اور فوری انھیں طیارے سے باہر نکال دیا۔ جارجی پالمر بی بی سی پر موسم کی خبریں سناتی ہیں، وہ اپنے شوہر 48 سالہ نک سولوم، 12 سالہ روزی اور 14 سالہ اینی کے ساتھ لندن، گیٹوِک سے دالامان جا رہی تھیں۔

    جارجی کے مطابق وہ مسافروں سے درخواست کر رہی تھیں کہ وہ مونگ پھلی نہ کھائیں، تاہم جب کپتان کو معلوم ہوا تو اس نے اس خاندان کے ساتھ اڑان بھرنے سے انکار کر دیا۔

  • مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    سردیوں میں گھر والوں کے ساتھ محفل ہو یا ہم عمر افراد کی بیٹھک، گھر و دفتر کے باہر چائے وغیرہ کی باری ہو یا یونہی ٹہلتے ہوئے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کا موقع، مونگ پھلی ہر موقع پر یوں فٹ ہِوتی ہے گویا بنی ہی اس خاص ایونٹ کے لیے ہو۔

    دنیا کے40 سے زائد ملکوں میں کاشت کی جانے والی مونگ پھلی پاکستان کے زیادہ تر بارانی علاقوں جب کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں زرعی نظام آبپاشی رکھنے والے علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی | فصلیں | پلانٹکس

    پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت پنجاب کے اضلاع اٹک، چکوال، خوشاب، میانوالی، بھکر اور بہاولنگر جب کہ خیبرپختونخوا میں کوہاٹ اور کرم، سندھ میں خیرپور، گھوٹکی، سکھر اور سانگھڑ میں کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت اپریل کے وسط تک ہے کیونکہ مونگ پھلی کے بیج کو اگاؤ کے لئے25 درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔

    مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہرگز کاشت نہ کیا جائے بلکہ مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ یوریا سنگل روکاٹن ڈرل کی جائے، بیج کی گہرائی 3 سے 5 سینٹی میٹر رکھی جائے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کا سلسلہ اپریل کے ابتدائی دنوں سے شروع ہو جاتا ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں تک اس کی کٹائی اور تیاری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    اس کے بعد مونگ پھلی کے دانے نکال کر انہیں کھانے، تیل نکالنے سمیت دیگر مصنوعات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ تیل نکالنے کے بعد بچ جانے والے جزو سمیت اس کے خول کو جانوروں کی غذا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    فصل کی کٹائی کیسے؟
    مونگ پھلی کی فصل تیار ہونے پر روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید مشینری استعمال کر کے اس کی کٹائی اور تھریشنگ ہوتی ہے۔

    معیار کے لحاظ سے سب سے بہتر مونگ پھلی وہ مانی جاتی ہے جو پکنے پر پودے سے الگ ہو۔ بہت سے علاقوں میں ایسی مونگ پھلی کو اب بھی ہاتھوں سے چنا جاتا اور بہتر قیمت پر مارکیٹ میں فراہم کیا جاتا ہے۔

    کیا آپ تصاویر دیکھ کر یہ غذائیں پہچان سکتے ہیں؟ | قلم کہانی

    مونگ پھلی کے ایک دانے میں 50 فیصد تیل پایا جاتا ہے۔ اس کا تقریبا ایک فٹ یا کچھ زیادہ کی اونچائی تک کا پودا نسبتا زیادہ پھیلاؤ رکھتا ہے۔ مونگ پھلی کے خول میں ایک سے چار تک دانے پائے جاتے ہیں۔

    زرعی ماہرین کے مطابق مونگ پھلی دنیا میں اگائی جانے والی غذائی فصلوں میں تیرہویں اہم فصل تسلیم کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تیل کے حصول کے لیے یہ چوتھا بڑا ذریعہ ہے جب کہ ویجیٹیبل پروٹین کا تیسرا بڑا ذریعہ تسلیم کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی غذائیت
    مونگ پھلی میں 43 تا 55 فیصد تیل، آسانی سے ہضم ہو جانے والی 25 تا 32 فیصد پروٹین اور 20 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔

    انڈیا کے انٹرنیشنل کراپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار دی سیمی ایرڈ ٹراپکس (آئی سی آر آئی ایس اے ٹی) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں پیدا ہونے والی کل مونگ پھلی کا 50 فیصد تیل نکالنے،37 فیصد کھانے اور12 فیصد بیج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

  • مونگ پھلی کی الرجی: علامات، احتیاط اور علاج

    مونگ پھلی کی الرجی: علامات، احتیاط اور علاج

    مونگ پھلی کی الرجی نہایت احتیاط کی متقاضی ہوتی ہے، اس کی معمولی سی مقدار بھی خطرناک ردعمل کا باعث بن سکتی ہے اور الرجی کا حملہ جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ پر شائع شدہ ایک مضمون کے مطابق حال ہی میں بچوں میں مونگ پھلی کی الرجی یا اینفیلیکسس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ماہرین کے مطابق بالغ افراد یا بچوں میں مونگ پھلی سے الرجی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

    اس کی حساسیت اگر ہلکی بھی ہو تو اس کا خطرہ مستقبل میں زیادہ ہوسکتا ہے۔

    علامات

    مونگ پھلی کھانے کے کچھ دیر بعد اس کا اثر ظاہر ہونے لگتا ہے، اس کی ممکنہ طور پر یہ علامات ہوسکتی ہیں۔

    مونگ پھلی کے کھانے سے جلد پر خارش، سرخ پن یا سوجن ہو جاتی ہے، منہ اور گلے یا ان کے آس پاس خارش بھی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اسہال، پیٹ میں درد، متلی یا قے کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔

    مونگ پھلی کھانے سے گلے میں تنگی محسوس ہوتی ہے، سانس میں تکلیف بھی ہو جاتی ہے اور گھبراہٹ بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے کھانے سے ناک کے بہنے کے مسائل بھی ہوتے ہیں۔

    اینفیلیکسس کی علامات

    شدید الرجی یا اینفیلیکسس ایک ہنگامی صورتحال ہے، اس کی علامات میں گلے میں سوجن جو سانس لینا دشوار کر دے، بلڈ پریشر میں شدید کمی (جھٹکا)، تیز نبض اور چکر آنا یا ہوش ختم ہونا شامل ہیں۔

    وجوہات

    مونگ پھلی کی الرجی اس وقت ہوتی ہے جب آپ کا مدافعتی نظام غلطی سے مونگ پھلی کے پروٹین کو کسی نقصان دہ چیز کے طور پر شناخت کرتا ہے۔

    مونگ پھلی کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ رابطے مدافعتی نظام کو خون کے دھارے میں روگسوچک کیمیکلز جاری کرنے کا سبب بنتے ہیں، مونگ پھلی کے نقصانات مختلف طریقوں سے ہوسکتے ہیں۔

    مونگ پھلی یا اس میں شامل کھانے کی اشیا سے براہ راست رابطہ، کبھی کبھی جلد سے براہ راست رابطہ الرجک رد عمل کو متحرک کرسکتا ہے، مونگ پھلی کا آٹا یا کھانا پکانے کے دوران اس کا تیل استعمال کرتے وقت سانس لینے کی صورت میں بھی الرجک ردعمل ہوسکتا ہے۔

    مونگ پھلی کی الرجی میں خطرے کے عوامل مندرجہ ذیل ہیں۔

    بچوں میں خاص طور پر نوزائیدہ بچوں میں کھانے کی الرجی زیادہ پائی جاتی ہے۔ جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھتی ہے، آپ کا نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور آپ کے جسم میں ایسی کھانوں پر رد عمل ظاہر کرنے کا امکان کم ہوتا ہے جو الرجی کا باعث بنتے ہیں۔

    کچھ بچے بڑے ہوتے ہی مونگ پھلی کی الرجی سے چھٹکارا پاتے ہیں تاہم اس کا امکان بھی موجود ہے کہ بالغ ہونے کے بعد یہ دوبارہ ہوجائے۔

    اگر کسی کو پہلے ہی ایک کھانے سے الرجی ہے تو دوسرے کھانے سے الرجی پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے، اسی طرح الرجی کی ایک اور قسم کا ہونا، جیسے بخار وغیرہ کھانے کی الرجی پیدا ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    بچاؤ کیسے کیا جائے؟

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اس بات کی تصدیق کے مضبوط ثبوت موجود ہیں کہ 4 سے 6 ماہ کی عمر میں خطرے سے دو چار بچوں کی خوراک میں مونگ پھلی شروع کرنے سے کھانے کی الرجی پیدا ہونے کے خطرے میں 80 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    مونگ پھلی کی الرجی پیدا ہونے کا خطرہ ان بچوں میں ہوتا ہے جو ہلکے سے شدید ایگزیما، انڈے کی الرجی یا دونوں کا شکار ہوتے ہیں۔ اپنے بچے کی غذا میں مونگ پھلی شامل کرنے سےقبل اپنے بچے کے ڈاکٹر سے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرلیں۔

    مونگ پھلی سے الرجی کا شکار افراد کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ان کے کھانوں میں مونگ پھلی نہ ہو، پروسسڈ شدہ کھانے کی اشیا پر ہمیشہ لیبل پڑھیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان میں مونگ پھلی یا ان کی کوئی مصنوعات نہ ہو۔

  • مونگ پھلی کے چھپے ہوئے فوائد

    مونگ پھلی کے چھپے ہوئے فوائد

    سردیوں کی راتوں میں کمبل میں دبک کر مونگ پھلی سے لطف اندوز ہونا تو عام سی بات ہے لیکن کیاآپ کو معلوم ہے سخت چھلکے میں قید یہ مختصر سا خشک میوہ آپ کے کتنے مسائل حل کرتا ہے۔

    مونگ پھلی ایک طرف تو کیلوریز اور توانائی کا خزانہ ہے دوسری جانب یہ بغیر وزن بڑھاے کولیسٹرول میں بھی کمی کرتا ہے۔

    مونگ پھلی خون میں شوگر کے تناسب کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے اور اگر آپ کی غذا میں مونگ پھلی یا اس سے بنا ہوا مکھن شامل ہے تو آپ بے فکر ہوکر میٹھی اشیاء سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

    مونگ پھلی جسم میں موجود فالتو کیلوریز کو استعمال کرلیتی ہےاور موٹاپے کو کم کرنے میں بےپناہ مفید ہے۔

    مونگ پھلی وٹامن بی تھری کے خزینے سے مالامال ہے اور اس کااستعمال یادداشت کو تیزکرتا ہے اور ذہنی استعداد بڑھاتا ہے۔

    مونگ پھلی غذائیت سے بھرپور ہے اور اس کا استعمال نہ صرف یہ کہ جسم کی توانائی بحال کرتا ہے بلکہ بیماریوںکے خلاف برپور قوتِ مدافعت فراہم کرتا ہے۔