Tag: PECA Act

  • پیپلز پارٹی نے پیکا ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا، ذرائع

    پیپلز پارٹی نے پیکا ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا، ذرائع

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے پارٹی مخالفت کے باوجود پیکا ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی ایوان بالا میں پیکا ایکٹ کی حمایت کرے گی، حالاں کہ پی پی کی سی ای سی نے ایکٹ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سی ای سی کے تحفظات پر پیکا ایکٹ کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا گیا تھا، جس پر پارلیمانی کمیٹی نے ایکٹ پر تحفظات سے حکومت کو آگاہ کر دیا۔

    اب پی پی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کر دیے ہیں، اور سی ای سی نے ایکٹ پر واضح مؤقف اپنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے اب ایکٹ کی حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ’حکومت نے پیکا آرڈیننس پر میڈیا سے دھوکا کیا‘

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں متنازع ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے، سیکریٹری داخلہ نے بتایا قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے لایا گیا، سینیٹر عرفان صدیقی نے طنزاً کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لیے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو۔

    پی ایف یو جے کی پیکا ایکٹ متنازع ترمیم کیخلاف کل ملک گیر احتجاج کی کال

    سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں، فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے، کیسے فیصلہ ہوگا کہ فیک نیوز کیا ہے؟ انھوں نے تنبیہہ کی جو متنازع قوانین کی بنیاد رکھتا ہے وہی اس کی زد میں آ جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، فیک نیوز کے خلاف مقدمات کریں گے تو صرف وکیلوں کو ہی ادائیگیاں کرتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ متنازع ترمیم کے خلاف کل ملک گیر احتجاج کی کال دے دی ہے۔

  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا۔

    پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔

    متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔

    ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

    بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہوگی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا کے ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر، متعلقہ فیلڈ میں 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی 5 سالہ مدت کے لیے جائے گی۔

    حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو بھی نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے، 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے، اتھارٹی میں وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا، جب کہ اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہوگا۔