Tag: PEMRA notification

  • عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی

    عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی

    اسلام آباد : پیمرا نے عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر دکھانے پر پابندی پیمرا آرڈیننس2002کے تحت عائد کی گئی ہے۔

    پیمرا کی جانب سے جاری نو ٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اب کوئی بھی ٹی وی چینل عمران خان تقاریر اور پریس کانفرنسز نشر نہیں کرے گا۔

    حکم نامے میں پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی تقاریر میں اداروں پر بےبنیاد الزامات لگائے ہیں، عمران خان کے الزامات ٹی وی چینلز نے بغیر ادارتی نگرانی کے نشر کیے۔

    پیمرا کے مطابق ایسے مواد کو نشرکرنے سے لوگوں میں نفرت پیدا ہونے کا امکان ہے، عمران خان کی ایسی تقاریر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ملکی قیادت اور ریاستی اداروں کے خلاف بلاجواز بیانات نشر کیے گئے، عمران خان کی ایسی تقاریر نشر کرنا آرٹیکل 19کی خلاف ورزی ہے۔

    پیمرا نے ہدایت کی ہے کہ چینلز قوانین کے ساتھ احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے، چینلز تاخیری طریقہ کار کو مؤثرطریقے سے استعمال کریں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر عائد پابندی سے متعلق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔

    پیمرا نے 21 اگست کو تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

    نوٹی فکیشن میں اس سے ایک روز قبل عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

    نوٹی فکیشن میں تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عمران خان کی تقاریر اور خطاب براہ راست نشر نہ کریں تاہم ان کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر گزشتہ روز پنجاب میں حقیقی آزادی مارچ کے موقع پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے اگلے روز ایک اہم اور براہ راست ویڈیو بیان جاری کیا تھا۔

    شوکت خانم اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے ان کی منصوبہ بندی کا پتہ تھا اسی لیے میں نےایک اور پلان بنایا ہوا تھا ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا اور اپنی پوری تیاری کرلی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کو قتل کرانے کی کوشش کی گئی ہے ملک کی سب سے بڑی پارٹی کےسربراہ کوانصاف نہیں مل رہا۔،

    علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ادارے اور افسر کیخلاف الزامات ناقابل قبول ہیں۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وردی پوش اہلکاروں کے ذریعے غیرقانونی کارروائیوں کیلئےاحتسابی نظام موجود ہے مفاد پرستوں کے فضول الزامات سے فوجیوں کی عزت کو داغدار کیا جا رہا ہے ادارہ حسد سے اپنے افسروں اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا۔

  • لاہور ہائیکورٹ کے بعد پیمرا نے الطاف حسین کی تقاریر،تصاویراوربیانات پرپابندی عائد کردی

    لاہور ہائیکورٹ کے بعد پیمرا نے الطاف حسین کی تقاریر،تصاویراوربیانات پرپابندی عائد کردی

    اسلام آباد: پیمرا نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر پر نشر واشاعت پر پابندی کا ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پیمرا نے الطاف حسین کی تقاریر کی نشر واشاعت پر پابندی عائد کردی ہے، جس کا پیمرا کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، پیمرا کے جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز الطاف حسین کے متعلق اور ان کے بیانات، تصاویر، تقاریر اور کسی بھی قسم کے ٹکرز نہ چلانے کے پابند ہوں گے۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے الطاف حسین پابندی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے خلاف پابندی لگانے کیلئے مناسب مواد موجود ہے، جس پر ان کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے پیمرا کو الطاف حسین کی تقاریر اور تمام سرگرمیوں کو میڈیا پر بلیک آوٹ کرنے کی بھی ہدایت کی تھی اور چیئر مین پریس کونسل کو فوری طور پر پرنٹ میڈیا سے عمل درآمد کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

    لاہور ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت میں سنایا، عدالت نے الطاف حسین کی شہریت کے حوالے سے ریکارڈ بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔