Tag: PEMRA

  • پیمرا کا جیو نیوز کو فرقہ واریت اور مذہبی منافرت پھیلانے پر نوٹس جاری

    پیمرا کا جیو نیوز کو فرقہ واریت اور مذہبی منافرت پھیلانے پر نوٹس جاری

    اسلام آباد: جیو کا پروگرام نیا پاکستان ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی منافرت پھیلانے کا باعث ہے، عوام کی شکایت پر پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کرنےپرجیوچینل کو نوٹس جاری ہوگیا۔

    بائیس فروری کو جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں اینکر پرسن طلعت حسین نے جو مواد پیش کیا، وہ پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کا باعث بنا جس پر مختلف شہروں میں عوامی ردعمل بھی سامنے آیا اور پیمرا کو شکایت موصول ہوئیں۔

    ترجمان پیمرا کا کہنا ہے کہ پیمرا قوانین کی خلاف ورزی پر جیو چینل کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے، جیو کا پروگرام نیا پاکستان ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی منافرت پھیلانے کا باعث ہے۔

    پیمرا قوانین کے مطابق جیو چینل کی جانب سے نشر کئے جانے والے مواد کو مدنظر رکھتےہوئے پیمرا مزید کارروائی کرے گا۔

  • اے آروائی کی نشریات بند، عوام نے جلسہ گاہ کا رخ کرلیا

    اے آروائی کی نشریات بند، عوام نے جلسہ گاہ کا رخ کرلیا

    اسلام آباد: تحریک ِانصاف کے جلسے کی کوریج کی پاداش میں حکومت اورپیمرا نے کیبل آپریٹرز پردباوؑ ڈال کرپنجاب کے مرکزی شہروں میں اے آروائی نیوز کی نشریات بند کرادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرخان سمیت سینٹرل پنجاب کے بیشتر شہروں میں نشریات بند کرادی گئیں جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی نشریات بند کرادی گئیں ہیں۔

    نشریات بند ہونے کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایاجاتاہے اور لوگوں نے کیبل دفاتر کا رخ کیا اور اے آروا ئی نیوز کی نشریات بند کرنے کے خلاف احتجاج کیا۔

    نشریات بند کرنے کے نتائج الٹا عمران خان کے حق میں گئے اور اسلام آباد اورراولپنڈی کے وہ رہائشی جو کہ گھروں میں اے آر وائی نیوز کی نشریات دیکھ رہے تھے اب جلسہ گاہ کا رخ کر رہے ہیں۔

  • اےآروائی کی معطلی کا پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    اےآروائی کی معطلی کا پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے کا پیمرا کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دےد یا۔

    عدلیہ نے حق اور سچ کی آواز دبانے کی کوششیں ناکام بنا دیں، سندھ ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ پیمرا نے تین اکتوبر کواے آروائی کا لائسنس معطل کرنے کانوٹی فکیشن جاری کیاتھا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ اے آروائی نیوز کو سننے کے بعدپیمرا قانون کےتحت فیصلہ کرے۔ وکیل اے آروائی عابد زبیری نے دوران سماعت عدالت میں استدعا کی کہ پیمرا کی کارروائی اے آروائی کو مالی نقصان پہنچانے کی سازش ہے،ہمیں سنے بغیر ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا۔

    وکیل اے آروائی عابد زبیری نے عدالت میں دلیل دی کہ قائمقام چیئرمین پیمرا پرویزراٹھور قانونی طور پر یہ آرڈر جاری نہیں کرسکتے تھے، سندھ ہائیکورٹ میں اے آروائی نیوز کی جانب سے عابد زبیری ایڈووکیٹ ،مبین لاکھو ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

  • وزیراعظم اہم محکموں کےسربراہوں کا تقررکرنے میں ناکام

    وزیراعظم اہم محکموں کےسربراہوں کا تقررکرنے میں ناکام

    اسلام آباد:عوامی خدمت کے بڑے بڑے دعوے لیکن وزیراعظم پاکستان ڈیڑھ سال کے عرصےمیں بھی انتہائی اہم محکموں کےسربراہان کا تقرر نہیں کرسکے۔

    الیکشن کمیشن کے سربراہ کے عہدے پر تقرری کا معاملہ گزشتہ سال سے زیرِالتواء چلا آرہا ہے، اور اب سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کی مدت ملازمت بھی ختم ہوگئی،بہت سے وفاقی اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کامعاملہ بھی نامعلوم وجوہات کی بناء پر التواء کا شکار ہے،وفاقی حکومت اب تک کئی وزارتوں میں بائیس گریڈ کے سیکریٹریوں کی تعیناتی تک نہیں کرسکی ہے ۔

    ایسے ادارے جن کے سربراہوں کی تقرری میں وفاقی حکومت ناکام رہی ہے ان میں پیمرا،نیپرا،نادرا،پیسکو،الیکشن کمیشن، اے پی پی، پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، ریڈیو پاکستان،نیشنل فرٹیلائزرکمپنی اورایس ای سی پی سمیت دیگر بہت سے ادارے شامل ہیں۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کے دورے پر روانہ ہوں گے،اس کے بعد وہ دیگر چار ممالک کا دورہ بھی کریں گے، یوں نومبر کا تقریباً پورا مہینہ وہ ملک سے باہر ہوں گے۔

  • پیمرا کی ہٹ دھرمی برقرار، اے آر وائی کی نشریات بحال نہ ہوسکیں

    پیمرا کی ہٹ دھرمی برقرار، اے آر وائی کی نشریات بحال نہ ہوسکیں

    اسلام آباد: پیمرا کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کی بندش کا نوٹی فیکیشن معطل کیا لیکن عدالتی حکم کو ایک دن گزرنے کے باوجود اے آر وائی کی نشریات مکمل بحال نہ ہوسکیں۔

    گزشتہ روز اےآر وائی انتظامیہ نے پیمرا کا لائسنس معطلی کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب نے درخواست پر سماعت کی، اے آروائی نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن قانونی ضابطوں پرپورا نہیں اترتا، اے آروائی نیوز کا مؤقف سنے بغیر ہی فیصلہ دیا گیا۔

    وکلا کو سننے کے بعد جسٹس فیصل عرب نے پیمرا کا نوٹی فیکیشن معطل کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ بیس اکتوبر کو پیمرا نے متنازع فیصلہ دیتے ہوئے اے آروائی نیوز کی نشریات پندرہ روز کیلئے معطل کرنے کا فیصلہ دیا اور ساتھ ساتھ ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔ جس کے بعد کیبل آپریٹرز پر دباؤ ڈال کر کئی شہروں میں اے آروائی نیوز کی نشریات بند کرائی گئیں۔

  • کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کی اےآروائی نیوزکی بندش کی مذمت

    کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کی اےآروائی نیوزکی بندش کی مذمت

    نیو یارک:امریکہ میں صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس نے اےآروائی نیوزکی بندش مذمت کی ہے، سی پی جے نے وزیراعظم نوازشریف کوخط لکھ کر اے آر وائی کی نشریات بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مار چ میں آپ نےہمارےوفد کوآزادی صحافت کی یقین دہانی کرائی تھی،اےآروائی نیوزکی نشریات بند کرنا قبول نہیں،سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اےآروائی نیوزکی نشریات بحال کرے۔

    سی پی جےکا کہنا ہے کہ اےآروائی نیوزکی بندش کےاقدامات وعدےکی خلاف ورزی ہے،حکو مت پرتنقیدکی وجہ سےمبشرلقمان کے پروگرام پرپابندی لگائی گئی،خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت نےدوسری بار اے آر وائی نیوزکوخاموش کرنےکااقدام اٹھایا،اور ہائیکورٹ کےفیصلےپربھی عمل نہیں کیاجارہا،سی پی جے مطالبہ کیا کہ آزادی صحافت کیلئے اے آر وائی نیوز کوبحال کیاجائے۔

  • اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    اے آر وائی نیوز کی معطلی کا حکم نہیں دیا، لاہور ہائی کورٹ

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اے آر اوئی کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کی جانب سے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کو معطل کر نے کے احکامات جاری نہیں کیئے گئے ہے اور پیمرا عدالتی حکم کو توڑ مروڑ کر پیش نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بینچ جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس کاظم رضا شمسی، جسٹس سید افتخار حسین شاہ، جسٹس شہزادہ مظہر اور جسٹس سہیل اقبال بھٹی مشتمل تھے نے اے آر وائی کیس کی سماعت کی۔ اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال اور سنیئر اینکر پرسن مبشر لقمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر پی ایف یو جے اور پی یو جے کے رہنماؤں سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے صحافی نمائندے بھی موجود تھے۔

    عدالت نے اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی پر پیمرا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کی غلط تشریح کی ہے، عدالت نے مزید کہا کہ اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پیمرا نے عدالتی احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے اور پیمرا عدالت کے کندھوں پر بندوق نہ رکھے۔ عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ عدالت غیر جانبدار ہے اور کسی ادارے کو تنگ یا افراد کا رزق بند کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ ریمارکس میں مزید کہا گیا کہ آج جو حکم جاری کیا جائے گا اس میں اے آر وائی نیوز کے لائسنس کی معطلی کے حوالے سے تمام وضاحت موجود ہو گی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل ڈاکٹر باسط نے بیان دیا کہ عدالتی نوٹس نہ ملنے کے باوجود اے آر وائی نیوز کے سی ای او پیرس سے صرف عدالت میں پیش ہونے کیلئے آئے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اے آر وائی نیوز عدالتوں کا مکمل احترام کرتا ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سی ای او اے آر وائی کا بیرون ملک سے آ کر عدالت میں پیش ہونا قابل تعریف ہے، اگر ان کی جانب سے تحریری جواب آ جاتا تو عدالت اسے قبول کر لیتی۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے مزید کہا کہ عدلیہ کی بحالی اور جمہوریت کیلئے اے آر وائی نیوز نے بھرپور کردار ادا کیا، جس کی اسے قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ انھوں نے عدالت سے استدعا ہے کہ اے آر وائی نیوز کو ابھی تک نوٹس موصول نہیں ہوئے، جواب کیلئے مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سی ای او سلمان اقبال بنفس نفیس پیش ہوئے۔ عدالت نے کہا کہ بیٹے کی طبعیت ناسازی کے باوجود سلمان اقبال کا ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر سلمان اقبال نے کہا کہ اے آر وائی گروپ نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ اے آر وائی کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے ایک یکطرفہ فیصلے سناتے ہو ئے اے آر وائی کا لائسنس پندرہ روز کے لئے معطل کردیا تھا جس پر ملک بھر کی صحافی اور دیگر تیظیموں کی جانب سے سخت رد عمل آیا تھا۔

  • اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

    اے آر وائی معطل: صحافتی تنظمیوں کا اظہار مزمت

     اسلام آباد: صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوز کے لائسنس کی معطلی فیصلے کیخلاف ملک گیراحتجاج کا اعلان کردیا۔

    صحافتی تنظیموں نے اے آروائی نیوزکیخلاف فیصلے کوصحافت پرقدغن قرار دیا، صدرپی ایف یوجے راناعظیم کہتے ہیں ملک بھرمیں احتجاج کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ پہلی بار نہیں کیا گیا اس سے قبل بھی پیمرا ایسے اقدام کرچکا ہے ، ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ حکومتی نمائندوں دوہرا رویہ اپنایا ہوا ہے ۔

    راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدرشکیل احمد نے کہاجمہوری حکومت نے آمریت کی دور تازہ کردی۔

    سینئر صحافی افضل بٹ نے کہا ریاستی جبر کے بجائے چینل دیکھنے یانہ دیکھنے کافیصلہ ناظرین پرچھوڑ دیاجائے۔

    اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہنا تھا کہ پیمرا کا فیصلہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، صحافتی برادری اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے ملک بھر کی صحا فی تنظیموں اور پر یس کلبس کے عہدیدادروں نے پیمرا کے فیصلے کیخلاف بھر پور احتجا ج کا اعلان کرتے ہو ئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ انہوں نے ما ضی میں بھی آمروں کیخلاف بھر پور جدو جہد کی ہے اور وہ آج پیمرا کے صحافی دشمن فیصلے کیخلاف بھر پور جدو جہد کا اعلان کر تے ہیں۔

    اے آروائی کی ممکنہ بندش کے خلاف پی ایف یوجے کی کال پر لاہورمیں مظاہرہ بھی کیا گیا  صحافتی قیادت نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اے آر وائی نیوز پر پابندی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس گردی کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کاروائی عمل میں نہ لائی گئی تو صحافی برادری ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع کردے گی۔

  • پیپمرا کا اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ

    پیپمرا کا اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد :پیمرا نے اے آر وائی نیوز کا لائسنس 15 روز کے لئے معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔

    اسلام آباد میں اے آر وائی نیوز سے متعلق پیمرا کا اجلاس ہوا جس اے آر وائی نیوز کا لائسنس معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں چار ارکارن نے پیمرا کے فیصلے کے کی مخالفت کی ہے ۔ جبکہ متنازع پیمرا چیئرمین پرویز راٹھور اے آر وائی نیوز کا معقف سنے بغیر اے آر وائی نیوز بند کرانے پر سرگرم ہیں۔

    اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر رانا عظیم کا کہنا تھا کہ پیمرا کا فیصلہ آزادی صحافت پر حملہ ہے، صحافتی برادری اے آر وائی نیوز کے ساتھ ہیں، صدرپی ایف یوجے راناعظم کہتے ہیں ملک گیراحتجاجی تحریک چلا ئیں گے۔

    خیبرپختوخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پیمرا کے فیصلے کی بھر پور مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دور میڈیا کی آزادی کا دور ہے، اے آر وائی نیوز پر پابندی کھلی دہشتگردی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پیمرا اپنے فیصلے کو واپس لے ۔

    سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کہتے ہیں پیمراکافیصلہ سپریم کورٹ کےحکم کےخلاف ہے اےآروائی کےمعاملےپرقانون پرعملدرآمد نہیں کیا گیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسد عمر کا کہنا ہے جمہوریت کے نام لیوا میڈیا کا گلا دبا رہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ظلم، دھونس اور دھاندلی ہے، حکومت یہ جنگ ہار چکی ہے، حکومت کے جانے کے دن دور نہیں، حکومت کی عقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے ۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ فیصلے سے ذاتی طور پر بہت افسوس ہوا ہے، اے آر وائی نیوز کے پاس قانونی آپشن موجود ہے ، جبکہ قانون میں قائم مقام چیئرمین پیمرا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

     

  • آزادی انقلاب، آزادی مارچ کی کوریج کرنیوالے میڈیا گروپس کیخلاف اقدامات پر غور

    آزادی انقلاب، آزادی مارچ کی کوریج کرنیوالے میڈیا گروپس کیخلاف اقدامات پر غور

    اسلام آباد: پیمرا کی جانب سے آزادی انقلاب اور آزادی مارچ کی کوریج کرنیوالےمیڈیاگروپس کیخلاف اقدامات زیر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب اور پیمرا کے اعلیٰ عہدیداروں کی ملاقات ہوئی ہے ، ملاقات میں آزادی انقلاب اور آزادی مارچ کی کوریج کرنیوالےمیڈیاگروپس کیخلاف اقدامات زیر غور کیا جارہا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ دنوں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر اے آر وائی اپنے صحافتی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کرنے پر حکومتی اداروں کو مخالفین کی کوریج برداشت نہیں ہوئی، اسی لئے راولپنڈی، اسلام آباد م ملتان اور فیصل آباد سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کی وجہ سے کوریج بند کی گئی اور کہیں اس کے نمبر تبدیل کیئے گئے ۔

    شہریوں نے اے آر وائی نیوز کے دفتر فون کر کے شکایت کی تھی کہ ملتان کے مختلف علاقوں میں آزادی مارچ کی کوریج دکھانے پر اے آر وائی نیوزکی پوزیشن تبدیل کردی گئی ، اسی طرح لاہور شہر کے کچھ علاقوں میں کیبل پر اے آر وائی نیوز کو بند کروا دیا گیا تھا۔