Tag: pending cases

  • چیف جسٹس کا عملی قدم، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج

    چیف جسٹس کا عملی قدم، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج

    اسلام آباد: چیف جسٹس نے مقدمات میں التوا کی روش کے خلاف عملی قدم اٹھا لیا، تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کے لیے تیسری مرتبہ التوا کی درخواست بھیجنے والے وکیل کا مقدمہ خارج کر دیا گیا، دو دن قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے زیر التوا کیسز کی فکسیشن پالیسی جاری ہونے کے بعد یہ پہلا عملی قدم ہے۔

    چیف جسٹس نے التوا کی درخواست پر کہا کہ وکیل کا کیس آج تیسری مرتبہ سماعت کے لیے مقرر ہوا، لیکن ان تینوں تاریخوں پر کوئی پیش نہیں ہوا، مقدمات کو طول دیے جانے کے اقدامات کی حوصلہ افزائی نہیں جا سکتی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا زیرِ التوا کیسز کی سماعت مقرر کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    چیف جسٹس نے کہا فاضل وکیل کا مقدمہ عدم پیروی کی بنا پر خارج کیا جاتا ہے۔ کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ آفس آرڈر کی کاپی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دی گئی۔

    یاد رہے کہ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے زیر التوا کیسز کی سماعت مقرر کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مقدمات کے تعین کے لیے پالیسی کی منظوری دے دی تھی، اس نئی پالیسی کے تحت کوئی کیس بغیر کسی کارروائی کے التوا کا شکار نہیں ہوگا۔

  • سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

    سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، زیر التوا سول مقدمات کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 31 جنوری تک زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی گئی، زیر التوا مقدمات کی تعداد 53 ہزار 547 تک پہنچ گئی۔

    سپریم کورٹ میں 16 جنوری سے 31 جنوری تک 118 مقدمات کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں 30 ہزار 427 سول مقدمات زیر التوا ہیں، 28 از خود نوٹسز، ایک ریفرنس اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق 133 درخواستیں زیر التوا ہیں۔

    سپریم کورٹ میں دائر فوجداری مقدمات اور جیل پٹیشنز کی تعداد بھی 11 ہزار سے تجاوز کر گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 16 سے 31 جنوری تک لاہور، پشاور اور کوئٹہ رجسٹریز میں کوئی مقدمہ نہیں سنا گیا۔

  • سپریم کورٹ کے زیرِ التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف

    سپریم کورٹ کے زیرِ التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے زیر التوامقدمات کی تعداد میں اچانک 1 ہزار 376 مقدمات کا اضافہ ہوگیا، یکم جنوری 2022 کو زیرالتوامقدمات کی تعداد 53 ہزار142 تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی ، جس میں سپریم کورٹ کے زیر التوامقدمات کے اعداد و شمار میں غلطیوں کا انکشاف ہوا۔

    پندرہ روزہ رپورٹ میں زیر التوامقدمات کی تعدادمیں اچانک 1376 مقدمات کا اضافہ ہوگیا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ رپورٹ کےمطابق 31 دسمبر تک زیر التوامقدمات کی تعداد 51 ہزار 766 رہی جبکہ حالیہ رپورٹ میں زیرالتوامقدمات کی تعداد یکم جنوری 2022 کو 53 ہزار142 تھی۔

    رپورٹ کے مطابق تازہ اعدادوشمار میں بتایا گیا یکم جنوری سے15 جنوری تک 651 نئےمقدمات کااندراج ہوا اور یکم جنوری سے 15 جنوری تک552 مقدمات کے فیصلے ہوئے۔

    نئی رپورٹ کے مطابق زیر التواء مقدمات کی تعداد 53 ہزار 241 ہے۔

  • سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی

    سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے کم ہو کر 51 ہزار 766 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد میں نمایاں کمی ہوگئی، عدالت عظمیٰ میں مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے کم ہو کر 51 ہزار 766 ہوگئی۔

    سپریم کورٹ نے زیر التوا مقدمات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 16 دسمبر سے 31 دسمبر تک 11 سو 16 مقدمات کے فیصلے ہوئے جبکہ اسی عرصے میں 835 نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد اب 51 ہزار 766 ہے، نومبر میں یہ تعداد 54 ہزار سے زائد تھی۔

  • سپریم کورٹ میں زیرالتوا کیسز کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی

    سپریم کورٹ میں زیرالتوا کیسز کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں زیرالتواکیسزکی تعداد44ہزار سے تجاویز کر گئی ، رپورٹ میں بتایا گیا یکم مئی سے15 جولائی تک 196 کیسز کا اضافہ ہوا جبکہ یکم سے 15مئی تک 366کیسز نمٹائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےزیرالتواکیسزکی 15روزہ رپورٹ جاری کر دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کی تعداد 44ہزار658ہوگئی ہے ، یکم مئی کو زیر التوا کیسز کی تعداد44ہزار462 تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا یکم مئی سے15جولائی تک196 کیسز کا اضافہ ہوا جبکہ یکم سے 15مئی تک 366کیسز نمٹائے اور 562نئے کیسز کا اندراج ہوا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں28سے29مئی تک کیسزکی سماعت کیلئے3بینچ تشکیل دے دیئے گئے ہیں، بینچ ایک میں چیف جسٹس گلزاراحمداورجسٹس قاضی امین ، بینچ دو میں جسٹس مشیرعالم،جسٹس مظہرعالم میاں خیل،جسٹس یحییٰ آفریدی جبکہ بینچ تین میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورجسٹس سردارطارق شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ اسلام آباد کیلئے یکم سے5جون تک کیسز پر7بینچ تشکیل دیئے ہیں ، جس کے مطابق بینچ ایک میں چیف جسٹس گلزاراحمد،جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس مظاہرعلی ، بینچ دومیں جسٹس مشیرعالم،جسٹس یحییٰ آفریدی،جسٹس امین الدین خان اور بینچ تین میں جسٹس عمرعطابندیال،جسٹس فیصل عرب،جسٹس قاضی امین شامل ہیں۔

    بینچ چارمیں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورجسٹس سردار طارق ، بینچ پانچ میں جسٹس مقبول باقر،جسٹس مظہر عالم میاں خیل، بینچ چھ میں جسٹس منظورملک اورجسٹس منصور علی شاہ اور بینچ سات میں جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس منیب اختر کو شامل کیا گیا ہے۔

  • عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، سپریم کورٹ کا نیب کو حکم

    عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، سپریم کورٹ کا نیب کو حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے زیر التوا کرپشن مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں غیر فعال احتساب عدالتوں کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں،عدالت عظمیٰ نے وفاقی سیکریٹری قانون کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اللہ دینو بھائیو نامی ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ زیر التوا کرپشن مقدمات کی تفصیلات اور غیر فعال احتساب عدالتوں کی تفصیلات عدالت کو فراہم کی جائیں، عدالت عظمیٰ نے وفاقی سیکریٹری قانون کو بھی طلب کرلیا۔

    کیس کی سماعت کے دوران اللہ دینو بھائیو نامی ملزم کے وکیل شاہ خاور نے بتایا کہ میرا مؤکل کبھی عوامی عہدیدار نہیں رہا، اللہ دینو بھائیو پر ترقیاتی کاموں کی مدمیں22ملین روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

    احتساب عدالت میں ٹرائل نیب کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ جسٹس منصورعلی نے کہا کہ ملزم 2018 سے جیل میں ہے، نیب کے مقدمات کیوں نہیں چل رہے ؟

    جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ملزم پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ2018کے بعد سے ٹرائل میں کیا پیشرفت ہوئی؟ اور قانون کے مطابق نیب مقدمات کا 30 دن میں فیصلہ ہونا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ احتساب عدالتوں میں تو روزانہ سماعت ہونی چاہیے۔

    ملزم کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ملزم پر مبینہ کرپشن کا50فیصد بطور احتجاجاً جمع کرانے کو تیار ہے، عدالت ضمانت منظور کرے تو نصف رقم جمع کرا دیں گے، جس پر نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کے پاس اتنی رقم ہے تو پلی بارگین کر لے۔

    عدالت نے ملزم کی پیشکش مسترد کرکے درخواست ضمانت خارج کر دی، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آپ کی درخواست تو خارج ہوگئی مگر تفصیلات کا بہت لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

  • 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف  3ہزار ججز  ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزار ججز ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ،  ججزآسامیاں پرکی جائیں تو زیرالتوا مقدمات  ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے دیوانی مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ججزآسامیاں پرکی جائیں توزیرالتوامقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، 21 سے 22کروڑکی آبادی کےلیےصرف 3ہزارججزہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں اب زیرالتوامقدمات کی تعداد19 لاکھ ہوگئی ہے، گزشتہ ایک سال میں31 لاکھ مقدمات نمٹائےگئےہیں، گزشتہ ایک سال میں صرف سپریم کورٹ نے26 ہزارمقدمات نمٹائے۔

    جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے کہا امریکا کی سپریم کورٹ نےگزشتہ ایک سال میں 80سے90مقدمات نمٹائے، ججزکمی کےباوجودہمارےججززیرالتوامقدمات نمٹانےکی کوشش کررہےہیں۔

    ان کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہزیرالتوامقدمات کاطعنہ عدالتوں کودیاجاتاہے جبکہ زیرالتوامقدمات کی قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    مزید پڑھیں : عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، جسٹس آصف کھوسہ

    یاد رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ عدلیہ نےکہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کاکام بھی صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈزدینانہیں، مقننہ کاکام ٹرانسفر پوسٹنگ بھی نہیں، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔