Tag: pentagon

  • دنیا کی سپر پاور سیکیورٹی رکھنے والے امریکا میں ایک مرغی نے ہلچل مچا دی

    دنیا کی سپر پاور سیکیورٹی رکھنے والے امریکا میں ایک مرغی نے ہلچل مچا دی

    واشنگٹن : دنیا کی سپر پاور سیکیورٹی رکھنے والے امریکا میں ایک مرغی نے ہلچل مچا دی تاہم مرغی کوپکڑ کے جانوروں کے تحفظ کے محکمے کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی سپر پاور سیکیورٹی رکھنے والے امریکہ کے محکمہ دفاع یعنی پینٹاگون کی ہائی سیکورٹی زون میں مرغی کی آمد حیران کن بن گئی۔

    امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ہائی سیکیورٹی میں مرغی داخل ہوئی اور بغیر کسی خوف اور فکر کے ہائی سیکیورٹی زون پینٹاگون میں گھومتی پھرتی رہی۔

    پینٹاگون میں گھسنے والی مرغی کو پکڑنے کیلئے عملے کی دوڑیں لگ گئیں اور بڑی کوششوں کے بعد مرغی کوپکڑ کے جانوروں کے تحفظ کے محکمے کے حوالے کردیا گیا۔

    مرغی پینٹاگون کے کس حصے سے داخل ہوئی اور کون سے حصے سے پکڑا گیا ہے، اس حوالے سے اب تک کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔

  • دس افغان شہریوں کی ہلاکت جنگی خلاف ورزی نہیں، پینٹاگون

    دس افغان شہریوں کی ہلاکت جنگی خلاف ورزی نہیں، پینٹاگون

    افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں دس شہریوں کی ہلاکت کو پینٹاگون نے جنگی قوانین کی خلاف ورزی ماننے سے انکار کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ (پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ نے افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں دس شہریوں کی ہلاکت سے متعلق اہم بیان جاری کردیا۔

    لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ کا کہنا ہے کہ دس شہریوں کی ہلاکت انتہائی افسوس ناک ہے، ڈرون حملے سے متعلق تحقیقات کی گئی تاہم اس میں جنگی قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہیں پائی گئی۔

    خیال رہے کہ 29 اگست کو کابل میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں 7 بچوں سمیت 10 افراد مارے گئے تھے، جسے امریکی انتظامیہ نے غلطی قرار دیا تھا۔

    اس حوالے سے جنرل فرینک نے کہا تھا کہ جس گاڑی کو ڈرون سے ہدف بنایا گیا تھا ہمارا خیال ہے کہ اس میں داعش کے دہشت گرد موجود نہیں تھے اور نہ ہی ان سے ایئرپورٹ پر تعینات امریکی فوجیوں کو کوئی خطرہ تھا۔

  • پینٹاگون کا امریکی فوجیوں کی ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعلان

    پینٹاگون کا امریکی فوجیوں کی ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعلان

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون نے کرونا کیسز کے پیش نظر امریکی فوجیوں سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے کہا کہ ستمبر کی وسط تک امریکی فوج کے تمام اہلکاروں کے لیے کرونا وائرس کی ویکسینیشن لازمی قرار دی جائے گی کیونکہ وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے ایک پیغام میں کہا کہ وہ صدر جوبائیڈن سے ویکسین کے لازمی قرار دیئے جانے کو تقریباً پانچ مہینوں میں منظور کرنے کی درخواست کریں گے،بے شک امریکا کی فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ایف ڈی اے) کسی بھی موجودہ ویکسین کے لیے مکمل منظوری نہ دے۔

    یاد رہے کہ امریکا میں کرونا کی ویکسینز کو اب تک صرف ہنگامی حالات میں استعمال کی منظوری ملی ہے، امریکی فوج نے اب تک اسے فوجیوں کے لیے دیگر ویکسینیشن کی طرح لازمی قرار نہیں دیا ہے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر فائزر ویکسین کی منظوری مل گئی تو احکامات ستمبر کی وسط سے قبل جاری ہونے کے امکانات ہوں گے، متعلقہ افسران کا ماننا ہے کہ فائزر کو فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی مکمل منظوری ستمبر کے اوائل تک مل سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: کورونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ انتباہ جاری

    امریکی صدر نے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین جان بچاتی ہیں،ویکسین لگوانے سے ہمارے فوجی صحت مند رہ سکیں گے، اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کر سکیں گے اور اس سے یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہماری فورس دنیا میں کہیں بھی کام کر سکتی ہے۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے قانونی چیلنجز کے سامنے آنے کا خطرہ ہو سکتا تھا، جب تک جو بائیڈن اس کی منظوری کے لیے ویور جاری نہیں کر دیتے۔

    اس وقت امریکا کے چودہ لاکھ متحرک فوجیوں میں سے تہتر فیصد کو کم از کم ویکسین کی خوراک مل چکی ہے، تاہم اگر اس گنتی میں گیارہ لاکھ ریزرو فوجیوں کی تعداد شامل کر دی جائے تو ویکسین حاصل کرنے والے فوجیوں کی شرح کم ہو کر چھپن فیصد رہ جاتی ہے۔

  • امریکہ : پینٹاگون کا افسر فائرنگ سے ہلاک،متعدد زخمی

    امریکہ : پینٹاگون کا افسر فائرنگ سے ہلاک،متعدد زخمی

    واشنگٹن : پینٹاگون کے باہر گزشتہ روز ہونے والے حملے میں ایک پولیس افسر ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوگئے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ واقعے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں پینٹاگون فورس پروٹیکشن ایجنسی (پی ایف پی کا ایک افسر ہلاک اور متعدد لوگ زخمی ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایجنسی کے افسر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ٹوئٹر پر پولیس افسر کی ہلاکت پر اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری تعزیت اور دعائیں افسر کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ مزید تفصیلات ان کے گھر والوں کی اطلاع کے بعد جاری کی جائیں گی۔

    اس سے قبل پینٹاگون پولیس چیف ووڈرو کوسے نے کہا تھا کہ محکمہ دفاع کی عمارت کے باہر ایک میٹرو بس پلیٹ فارم کے پولیس افسر پر حملہ کیا گیا تھا اور وہاں فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی مزید مشتبہ کو تلاش نہیں کر رہے ہیں اور کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے مشتبہ متوفی کی شناخت 27سالہ آسٹن ولیم لینج کے طور پر کی ہے۔ وہ جارجیا کا رہائشی تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ولیم لینج نے پینٹاگون کے ایک پولیس افسر کی گردن پر چاقو سے حملہ کیا۔ جس کے بعد دیگر افسران نے اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یہاں جاری ایک بیان میں مقتول افسر کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افسر کے اعزاز میں پینٹاگن میں جھنڈا سرنگوں کرنے کا بھی حکم دیا۔

  • پینٹاگون کو بند کردیا گیا مگر کیوں؟

    پینٹاگون کو بند کردیا گیا مگر کیوں؟

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ میٹرو بس اسٹیشن کے قریب پیش آیا، جو کہ پینٹاگون ٹرانزٹ سینٹر کا حصہ ہے اور پینٹاگون سے محض چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے، فائرنگ کے بعد پینٹاگون کو مکمل بند کردیا گیا ہے اور آمدورفت کو بند کردیا گیا ہے۔

    ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فائرنگ سے زخمیوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے،نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اہلکار نے بتایا کہ وہ اس طرح کی تحقیقات پر عوامی سطح پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہے۔

    عمارت کے قریب ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹر نے تصدیق کی ہے کہ پینٹاگون کے قریب متعدد گولیوں کی آوازیں سنائی دی گئیں ہیں، موقع پر موجود ایک اور صحافی نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ یہاں شوٹر موجود ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے وقت سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین جنرل مارک ملی ، وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن کے ساتھ موجود تھے۔

    یاد رہے کہ دو ہزار دس میں بھی پینٹاگون فورس پروٹیکشن ایجنسی کے دو افسران کو اس وقت فائرنگ کرتے ہوئے زخمی کردیا گیا تھا جب وہ سیکیورٹی ایریا کی جامع تلاشی میں مصروف تھے، پولیس اہلکاروں نے حملہ آور کو زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا، جس کی شناخت جان پیٹرک بیڈل کے نام سے ہوئی تھی۔

  • امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    امریکا کا افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے افغان حکومت کے ساتھ شراکت برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا افغان فضائیہ کو بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز،سوپراسٹرائیک ایئرکرافٹ خرید کر دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغانستان میں امریکی افواج کی کمانڈاب جنرل فرینک مکینزی کریں گے ، جنرل ملر افغانستان سے واپس امریکا روانہ ہوچکے ہیں۔

    جان کربی کا کہنا تھا کہ جنرل مکینزی افغانستان میں موجود خطرات کو دیکھیں گے اور انسداد دہشت گرد کارروائیوں پرتوجہ مرکوزرکھیں گے، افغانستا ن میں امریکا کا مقصد حاصل کر لیا گیا ہے، اگست کے آخر تک امریکی افواج کا نخلا مکمل ہوجائے گا۔

    ترجمان پنٹاگون نے طالبان کی پیش قدمی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کابل میں سفارتی موجودگی برقرار ررکھیں گے،ترکی سے افغانستان کےسیکیورٹی معاملات پربات چیت جار ی ہے اور افغانستان کے قریبی ممالک سے سہولتوں کےاستعمال پربات ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانوں کی ذمہ داری اب افغان فورسز کے پاس ہے، افغان فضائیہ کی استعدادبڑھانے پر کام کر رہے ہیں، افغان فضائیہ کو 37 بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز اور 3سوپراسٹرائیک ایئر کرافٹ سمیت ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرز کے پرزے خرید کردے رہے ہیں۔

    جان کربی نے کہا کہ بگرام ائر بیس خالی کرتے وقت افغان فورسز سے رابطے میں تھے، افغانستان کا مسئلہ صرف سیاسی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے، کسی بھی وقت طالبان انخلا کے دوران خرابی پیدا کرسکتے ہیں۔

    افغانستان کے حوالے سے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں 4 چیزوں پرتوجہ مرکوزہوگی، جس میں امریکی سفارتی مشن کاتحفظ،بین الاقوامی ہوائی اڈوں کامحفوظ آپریشن شامل ہیں جبکہ افغان فورسزکومددکی فراہمی،دہشت گردی کیخلاف تعاون پرتوجہ ہوگی۔

  • ایمازون اور مائیکروسافٹ کے درمیان تلخی کا انجام

    ایمازون اور مائیکروسافٹ کے درمیان تلخی کا انجام

    واشنگٹن: پینٹاگون نے مائیکروسافٹ کے ساتھ 10 ارب ڈالر کا معاہدہ ختم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون نے مائیکروسافٹ کے ساتھ کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا 10 ارب ڈالر مالیت کا ایک بڑا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ جوائنٹ انٹرپرائز ڈیفنس انفرا اسٹرکچر کا معاہدہ منسوخ کر دیا گیا ہے، کیوں کہ یہ اب موجودہ ضروریات کو پورا نہیں کرتا اور ایک نئے ’ملٹی کلاؤڈ، ملٹی وینڈر‘ کمپیوٹنگ معاہدے کے لیے کام شروع کیا جائے گا، حکومت ایک نئی جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرے گی۔

    ادھر غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایمازون اور مائیکروسافٹ کے درمیان سیاسی تعصب کے الزامات کی بنیاد پر جو تلخی جاری تھی، اس کی وجہ سے پینٹاگون نے ایک طرف ہونا مناسب سمجھا اور مائیکروسافٹ سے معاہدہ ختم کیا۔

    پینٹاگون نے 17 کروڑ سے زیادہ کمپیوٹر ایڈریسز رازداری سے فروخت کر دیے

    مائیکروسافٹ نے 2019 کے آخر میں یہ معاہدہ حاصل کیا تھا، جس پر ایمازون نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ معاہدہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایمازون کے خلاف انتقامی سیاست کا نتیجہ ہو۔

    یہ معاہدہ جے ای ڈی آئی پروگرام سے متعلق تھا، جسے 10 سال قبل ڈیزائن کیا گیا تھا، اس پروگرام کے تحت تمام فوجی محکموں کی معلومات ایک کلاؤڈ بیسڈ سسٹم پر شیئر ہوتی تھی، اور ایمازون کو جے ای ڈی آئی ٹیکنالوجی کے لیے اہم سمجھا جا رہا تھا، ایمازون کی ویب سروسز کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے فیلڈ میں آگے ہیں اور کمپنی پہلے ہی سے سی آئی اے سمیت دیگر حکومتی اداروں کو سرورز مہیا کر رہی ہے۔

    تاہم جب مائیکروسافٹ کے ساتھ اس کے لیے معاہدہ ہوا تو ایمازون نے اسے ڈونلڈ ٹرمپ کا سیاسی تعصب قرار دیا، ایمازون نے الزام عائد کیا تھا کہ کمپنی اور اس کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف ٹرمپ کی انتقامی سیاست کی وجہ سے اس کو معاہدے سے نکالا گیا۔

    امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان شیرمین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جے ای ڈی آئی کو اس وقت تیار گیا تھا جب محکمے کی ضروریات مختلف تھیں، اب ہم ایک سے زیادہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ چاہتے ہیں، ایک نئے معاہدے کے لیے ایمازون اور مائیکروسافٹ سے تجاویز بھی طلب کی جائیں گی۔

  • افغانستان سے واپسی کا عمل تقریباً 90 فیصد مکمل ہوچکا ، پنٹاگون کا دعویٰ

    افغانستان سے واپسی کا عمل تقریباً 90 فیصد مکمل ہوچکا ، پنٹاگون کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان سےواپسی کاعمل تقریباً90فیصدمکمل ہوچکاہے ، افغانستان سے انخلا کے بعد بھی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کی جانب سے افغانستان سے انخلا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مستحکم،محفوظ افغانستان کیلئےہماراعزم تبدیل نہیں ہوا، افغانستان سے انخلا کے بعد بھی فضائی صلاحیت برقرار رکھیں گے۔.

    ترجمان پنٹاگون جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمارےکنٹریکٹرزافغان سیکورٹی فورس،فضائیہ کی معاونت کررہےہیں، مشرق وسطیٰ میں اسٹرائیک گروپ افغانستان کیلئے کارآمد ہوسکتا ہے۔

    جان کربی نے کہا افغانستان سےواپسی کاعمل تقریباً90فیصدمکمل ہوچکاہے، بگرام اڈے سے انخلا پر افغان حکومت،سیکیورٹی فورسز سے ہم آہنگی رہی، بگرام آخری اڈہ ہے جس کو افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیاگیا۔

    ،ترجمان پنٹاگون کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کی کچھ تعداد سفارت کاروں کی حفاظت کیلئے موجود رہے گی۔

    یاد رہے امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں افغان فوج اورطالبان کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات بھی ہیں، افغان طالبان نے ملک کے مزید گیارہ اضلاع پر قبضہ کرلیا۔

    افغان فورسز نے جھڑپوں میں 261 طالبان کو مارنے کا دعویٰ کیا جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح ﷲ مجاہد کا کہنا تھا کہ میدان جنگ میں مضبوط پوزیشن کےباوجود مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں، آئندہ ماہ مذاکرات میں تحریری امن منصوبہ افغان حکومت کو پیش کریں گے‘۔

  • مذموم مقاصد کے لیے بنائی گئی پینٹاگون کی ایک بڑی خفیہ فوج کا انکشاف

    مذموم مقاصد کے لیے بنائی گئی پینٹاگون کی ایک بڑی خفیہ فوج کا انکشاف

    نیویارک: امریکا کے ہفتہ وار میگزین نیوز ویک نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پینٹاگون نے مذموم کارروائیوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خفیہ فوج تشکیل دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹاگون نے گزشتہ 10 برسوں میں دنیا کی سب سے بڑی خفیہ فوج تشکیل دی ہے، جس نے بہت ساری مذموم کارروائیاں کیں، نیوز ویک کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کی مذمت خود امریکا کو بھی متعدد مرتبہ کرنی پڑی۔

    پینٹاگون کی بنائی اس خفیہ فوج کے حوالے سے ہفتہ وار میگزین نے ’ملٹری کی خفیہ جاسوس فوج کی اندرونی کہانی‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی، جس میں کہا گیا ہے کہ 2 سال کی تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اس خفیہ فوج سے اب تقریباً 60 ہزار افراد تعلق رکھتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خفیہ فوج کے اکثر لوگ اپنی شناخت چھپاتے ہیں، اور کسی کی نظر میں آئے بغیر کام کرتے ہیں، اور یہ سب ایک بڑے پروگرام ’سگنیچر ریڈکشن‘ کا حصہ ہیں۔

    یہ فوج سی آئی اے کے خفیہ عناصر کے حجم سے بھی 10 گنا بڑی ہے، اور یہ نہ صرف ملک کے اندر بلکہ ملک سے باہر بھی کارروائیاں کرتی ہے، نہ صرف فوجی وردی میں بلکہ سادہ لباس میں بھی، جب کہ حقیقی زندگی میں یا آن لائن یہ لوگ کبھی خود کو نجی کاروبار اور مشاورتی ایجنسیوں میں چھپاتے ہیں اور چند نے گھریلو کمپنیاں قائم کی ہوئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ فوج میں دیگر کے علاوہ کارروائی کرنے والی خصوصی فوج اور فوجی انٹیلی جنس ماہرین بھی شامل ہیں، جنھوں نے کچھ خطوں میں فون ریکارڈ کرنے کی سرگرمیوں اور سوشل میڈیا پر ساز باز کرنے جیسی عوام کے علم میں موجود کارروائیاں کی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس خفیہ دنیا کی دو سالہ تحقیقات اور بہت سارے انٹرویوز کے بعد جو منظر سامنے آیا وہ یہ ہے کہ یہ ایک مکمل بے ضابطہ سرگرمی ہے، اس پروگرام کا مجموعی حجم بھی کسی کو معلوم نہیں، نہ ہی اس خفیہ فوج کے فوجی پالیسیوں پر اثرات کو جانچا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق کانگریس نے کبھی اس موضوع پر سماعت منعقد نہیں کی، حالاں کہ یہ امریکی قوانین، جنیوا کنونشنز، فوجی طرز عمل کے ضابطے اور بنیادی احتساب کو چیلنج کرتی ہے۔

  • ایرانی میزائل حملوں میں کتنے امریکی فوجی زخمی ہوئے ؟ امریکا کی اور ایک قلابازی

    ایرانی میزائل حملوں میں کتنے امریکی فوجی زخمی ہوئے ؟ امریکا کی اور ایک قلابازی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون ایرانی میزائل حملوں میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد بتانے میں کشمکش کا شکار ہیں ، چندہفتوں میں پینٹاگون چوتھی مرتبہ زخمی امریکی فوجیوں کی تعدادبتائی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کے میزائل حملوں میں چونسٹھ امریکی فوجی زخمی ہوئے، زخمی امریکی فوجیوں کا چیک اپ جاری رہے گا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چندہفتوں میں پینٹاگون چوتھی مرتبہ زخمی امریکی فوجیوں کی تعدادبتائی ہے، اس سے قبل پینٹاگون نے زخمی امریکی فوجیوں کی تعدادگیارہ،چونتیس اورپچاس بتائی تھی۔

    یاد رہے عراق میں امریکی ڈرون حملے میں جنرل قاسم کی موت کے بعد ایران نے امریکی فوجی اڈوں کونشانہ بنایا تھا اور ایرانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں میں 80 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں  : ایرانی حملے میں زخمی امریکی فوجیوں کی اصل تعداد بتا دی

    جس کے بعد صدرٹرمپ نے ایران کے امریکی فوجی اڈوں پرحملوں میں کسی امریکی فوجی کے زخمی ہونے یا ہلاکت کی تردید کی تھی۔

    بعد ازاں 17 جنوری کو امریکی فوجی حکام نے اعتراف کیا تھا کہ ایرانی حملے میں 11 امریکی فوجی زخمی ہوئے جنھیں کویت اور جرمنی کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

    حملے میں بچ جانے والے امریکی فضائیہ کی افسر لیفٹیننٹ کرنل اسٹیکی کولیمین نے حملہ حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملے سے چند گھنٹے قبل ہی نوٹی فکیشن موصول ہوا تھا کہ بیس پر حملے کا خدشہ ہے اور تین گھنٹے بعد بم باری شروع ہو گئی۔

    امریکی اہل کاروں نے حملے کے بعد بتایا تھا کہ وہ حملے کے وقت پانچ گھنٹوں تک بنکروں میں چھپے رہے، اور ان خوف ناک حملوں میں ان کا محفوظ رہنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔