Tag: Peoples Party

  • افتخار چوہدری صدر بننا چاہتے تھے، آصف زرداری

    افتخار چوہدری صدر بننا چاہتے تھے، آصف زرداری

    ملتان : سابق صدراورپیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پورے پنجاب میں جلسے ضرور کریں گے، چاہے سیکیورٹی ملے یا نہ ملے، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا نام لیے بغیر ان کی سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شرم کرو۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی نے دبنگ انٹری دے دی۔ شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے ملتان آمد کے بعد سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی کو ان کی رہائش پر جاکر رہائی کی مبارکباد دی۔

    ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے تخت لاہور کو چیلنج کردیا۔ انہوں نے پنجاب کو پیپلزپارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پورا پنجاب لیں گے، سیکیورٹی ملے نہ ملے ہم عوام میں جائینگے اور جلسے ضرور کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کیلئے تیار رہتے ہیں چاہے آج ہو یا کل، مجھے ایسا لگتا ہے کہ نواز لیگ نہیں چاہتی کہ الیکشن ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حامد سعید کاظمی کو اللہ نے عزت کے ساتھ بری کیا۔

    سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا نام لیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ جج سیاسی ہے اور بعد میں سیاسی جماعت بنا کر جج نے میری بات ثابت کر دی۔ ان کی ایک سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شرم کرو، شرم کرو۔

    مخالفین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو ہمیشہ کہتی تھیں کہ عدالتوں سے میاں صاحب کے خلاف اور پیپلزپارٹی کے حق میں کبھی فیصلہ نہیں آیا۔

    سابق صدر آصف زرداری نے الزام لگایا کہ حکومت سڑکیں اور پل بنا کرکمیشن کھارہی ہے، ان کا یہی دھندہ ہے، انہیں قبرمیں یہ لے کر جانا ہے ہمیں قبرمیں کچھ اورلے جانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان اورجمہوریت کی خاطر دھاندلی والا الیکشن قبول کیا۔

  • پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے، تحریک انصاف سے اختلافات ہیں مگر پاناما بل اور ان کے کارکنوں کے تشدد کے معاملے پر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔


    یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اعتزاز احسن، خورشید شاہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن، خورشید شاہ، قمر زماں کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے کیا۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس کا آغاز تین اپریل سے ہوا، جسے ساری قوم نے دیکھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہیں، والدہ کچھ کہتی ہیں ،بیٹے کچھ، وزیرداخلہ کچھ کہتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس 20 برس قبل خریدے گئے، بیٹا قبول کرتا ہے میرے فلیٹ ہیں اور بیٹی کہتی ہے کہ ہماری کوئی جائیداد ہی نہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی اس لیے وہ بوکھلا گئی ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے نوجوانوں کے کنونشن کے دوران پولیس اور ایف سی نے خواتین اور نوجوانوں پر بلا جواز تشدد کیا، ان پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہورہی تھی، ہمارے تحریک انصاف کے بہت اختلافات ہیں لیکن پاناما بل کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور ان پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی کی ایک صاف مثال ہے، میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور ان کا اپنے اقتدار کا توازن سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے، ہمارے میاں صاحب سے چار مطالبات ہیں جو ہمارے چیئرمین نے 16اکتوبر کی ریلی میں پیش کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن ایک وزیر کے اعتراض پر اس بات کو تحریر نہیں کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس وزیر کے ہاتھوں بے بس نظر آئے، اسحق ڈار نے بلاول کو کہا کہ آپ اسے نہ لکھیں ہم سب اس کے پابند ہیں اس لیے اسے تحریر نہیں کیا اور آج تک وہ کمیٹی نہیں بنی۔

    دوسرا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے معاملے میں صوبوں سے منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جائے، جن صوبوں میں ترقی کم ہے وہاں بھی توجہ دی جائے اور روزگار دیا جائے،پاناما پیپرز کے معاملے پر یکساں احتساب کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن ہم اپنی مرضی سے وزیر خارجہ بھی تعینات نہیں کرسکتے، ملک میں مستقل میں وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔

    فرحت اللہ باہر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ایک وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملہ ہے یہ کبھی کہتے ہیں کہ بیرون ممالک سے دہشت گرد آئے اور کبھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اطلاع ملی تھی جس سے صوبائی حکومت کو خبردار کردیا تھا۔


    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے برعکس کالعدم جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی، وزیرداخلہ پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئے، وزیر داخلہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں اگر خود استعفی نہیں دیتے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ان سے استعفیٰ طلب کریں کیوں کہ اب کوئی جواز نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔

  • پی ایس 127:غیر سرکاری نتائج، پی پی  امیدوار کامیاب، زرداری کی مبارکباد

    پی ایس 127:غیر سرکاری نتائج، پی پی امیدوار کامیاب، زرداری کی مبارکباد

    کراچی: سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 ملیر کے انتخاب میں غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ بلوچ نے 21 ہزار 214 ووٹ لے کر کامیاب حاصل کرلی، شریک چیئرمین آصف علی زداری نے کارکنان کو مبارک باد پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار غلام مرتضیٰ بلوچ کے غیر سرکاری نتائج آنے کے بعد پیپلز پارٹی کے جیالوں کا جشن اور روایتی رقص جاری ہے۔

    جیالے منظم ہوجائیں، آصف زرداری

    اس موقع پر سابق صدر آصف علی زدرای نے کارکنوں کو مبارک باد کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جیالے منظم ہوجائیں اور عوامی سطح پر رابطے شروع کردیں کیونکہ مستقبل آپ لوگوں کا ہی ہے۔

    یہ شہر ہے کس کا؟ بھٹو کا‘بلاول بھٹو

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ شہر ہے کس کا؟ بھٹو کا‘‘ اور دوسرے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’’ماروی ملیر جی بے نظیر بے نظیر‘‘۔

    مراد علی شاہ کی بھی مبارکباد

    علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت دیگر پارٹی قائدین اور کابینہ کے وزرا نے کارکنان کو مبارک باد پیش کی ہے۔

    13برس بعد پیپلز پارٹی نے یہ نشست دوبارہ حاصل کرلی

    پیپلزپارٹی 13 سال بعد اس نشست کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہےْ دوسری جانب ایم کیو ایم کے امیدوار وسیم احمد 15 ہزار 422 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تاہم اُن کی جماعت کی جانب سے انتخابات کے نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کرتے ہوئے اسے دھاندلی قرار دیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے غیر سرکاری نتائج مسترد کردیے ہیں اور کہا ہے کہ ہمیں ہرایا گیا، انتخابی ٹریبونل سے رجوع کریں گے، پہلے ہی کہا تھا کہ انتخاب فوج یا رینجرز کی زیر نگرانی کرایا جائے،

    ایم کیو ایم کا 52 پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی کا الزام

    اس حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے تسلیم کیا ہے کہ اس حلقے میں پی پی کا بھی بڑامینڈیٹ ہے۔

    پی ایس 127 میں‌ پی پی کا بھی بڑا مینڈیٹ ہے، خالد مقبول

  • پیپلز پارٹی کا بھی پی ٹی آئی کے جلسوں میں شرکت کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا بھی پی ٹی آئی کے جلسوں میں شرکت کا اعلان

    راولپنڈی: پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مخالف ریلیوں اور دھرنو ں میں شرکت کا اعلان کردیا، پیپلز پارٹی کے کارکنان تین ستمبر کو لاہور اور راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں شرکت کریں گے۔

    اطلاعات کے مطابق پیپلز پارٹی نے بھی حکومت مخالف تحریک میں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اسی فیصلے کے تسلسل میں آغاز لاہور کے تین ستمبر کے جلسے سے کیا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے آج پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل لطیف کھوسہ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو ٹیلی فون کیا اور انہیں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ تین ستمبر کو حکومت مخالف ریلیوں میں ضرور شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج ہی عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور شیخ رشید کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی تحریک احتساب میں شرکت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تین ستمبر کو لاہور میں لوگوں کا سمندر امڈ آئے گا، نواز شریف کا وزیراعظم کے عہدے پر رہنا ملک کے لیے خطرناک ہے، کراچی میں پاکستان مخالف تقریر کا متن اسلام آباد سے گیا

    یہ بھی پڑھیں:عوامی تحریک کا پی ٹی آئی کی تحریک احتساب میں بھرپور شرکت کا اعلان

  • یپلز پارٹی کی تنظیم نو، آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا؟

    یپلز پارٹی کی تنظیم نو، آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا؟

    لاہور: اپریل 2016ء کے آخری ہفتے پیپلز پارٹی کی ملک بھر میں تنظیمیں توڑ کر تنظیم نو کے لیے پانچ کمیٹیاں چاروں صوبوں میں کام کررہی ہیں جن کے پاس مینڈیٹ ہے کہ وہ پارٹی کے سابق عہدے داروں اور کارکنوں کی رائے معلوم کریں کہ پارٹی پالیسی کیا ہونی چاہیے اور کونسی نئی قیادت سامنے لائی جائے جو بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والے خلا کو پورا کرسکے۔

    ان کمیٹیو ں کو ابتدائی طورپر تین ماہ کا وقت دیا گیا تھا،جس میں ایک ماہ کی توسیع کرکے 31 اگست تک کام مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اب کام زوروں پر ہے مگر ایک تاثر ہے کہ اس کمیٹی نے اجلاس کم اور جلسے زیادہ کیے ہیں جب کہ پنجاب کی حد تک کہا جاسکتا ہے کہ جو ممبران کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں انہیں اپنے علاقے کے کارکنوں کا تو علم ہے مگر دوسرے علاقوں کے کارکنوں اور زمینی حقائق سے آگاہ نہیں۔

    انہوں نے جن افراد سے ملاقاتیں کی ہیں ان میں سابق صوبائی صدور، جنرل سیکریٹریز اور سیکرٹری اطلاعات اور اسی طرح ضلعی عہدے دار شامل ہیں۔ مگر ان کا کارکنوں سے اس طرح رابطہ نہیں ہوسکا چونکہ تنظیمی ڈھانچہ موجود ہی نہیں اس لیے جو صدر بننا چاہتا ہے وہ اپنے سپورٹرز کو لے کر اجلاس میں پہنچ جاتا ہے تو فیصلہ یقینا مشکل ہے۔

    ان رابطہ کمیٹیوں کو سفارشات مرتب کرنی ہیں مگر ممبران کو یقین نہیں کہ ان کی سفارشات پر عمل درآمد ہوگا۔ چونکہ حتمی فیصلہ تو قیادت کو ہی کرنا ہے تو پھر اس مشق کا فائدہ کیا؟ اب تک جو سفارشات سا منے آئی ہیں ان کے مطالبق پارٹی کارکنوں نے پیپلز پارٹی کے بنیادی فلسفے سوشلزم کی طرف جانے پر زوردیا ہے لیکن پارٹی کے عمومی مزاج میں سوشلزم کہیں نظر نہیں آتا۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ سوشل ڈیمو کریسی کی بات کرتے ہیں جبکہ شیری رحمان، رحمان ملک، خورشید شاہ اور سینیٹ کے چیئرمین رضاربانی کی بھی اپنی اپنی پالیسی ہے جس کی وہ میڈیا پر وضاحت کرتے رہتے ہیں؟ پارٹی پالیسی کیا ہے ؟کوئی پتا نہیں ورنہ ان کی باتیں مختلف نہ ہوتیں۔ اس وجہ سے پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں ابہام موجود ہے کہ پارٹی پالیسی ہے کیا؟ مزدور کسان کی بات کرنے والی کوئی پارٹی نہیں ہے۔

    پارٹی کے سینئر کارکن سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو اس نہج پر پہنچانے والے آصف علی زرداری نہیں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران بھی ہیں جن کی بنیادی ذمہ داری پارٹی کی تشکیل اور اسے نظریات پر باقی رکھنا ہے مگر ایسا ہوا نہیں۔ البتہ عام کارکن آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی فعالیت اور حکومت پر تابڑ توڑ حملوں سے حوصلے میں آیا ہے اور سمجھتا ہے کہ اگر قیادت خود متحرک ہوگی تو اس کا ووٹر تحریک انصاف کی طرف نہیں جائے گا۔

    اپریل کے آخر سے اب تک تقریباً چار ماہ کے دوران پارٹی عہدے داروں سے متعلق اب تک میسر آنے والی سفارشات کے مطابق صوبے سے یونین سطح تک کے صدر کے لیے تجربہ کار اور جنرل سیکریٹری نوجوان ہونے کی سفارش کی جارہی ہے۔ البتہ دونوں کا نظریاتی ہونا ضروری قراردیا گیا ہے۔

    کمیٹی نے ناراض ارکان سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جن کی ناراضی اور تشویش کو دور کرنے کے لیے سفارشات بھی مرتب کی گئی ہیں اور انہیں واپس پارٹی دھارے میں لایا جائے گا تاہم پیپلز پارٹی کو مختلف اوقات میں ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے بابر اعوان، فاروق لغاری مرحوم اور معراج خالد مرحوم کی باقیات کو پارٹی میں واپس لانے کے لیے اتفاق موجود نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے ایک سینئیر رہنما کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے سامنے یہ بات شدت سے رکھی گئی کہ مفاہمت کی سیاست سے پیپلز پارٹی کو شدید نقصان پہنچا یا گیا ہے۔ پارٹی کو معلوم نہیں کہ میاں نواز شریف کے خلاف لڑنا ہے یا نہیں؟عمران خان کو سیاست دان تسلیم کرکے اس کے ساتھ چلنا ہے یا اپنی مختلف حیثیت کو برقرار رکھنا ہے؟ حالانکہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں کوئی فرق نہیں۔ یہ جماعتیں مزدور کسانوں کے لیے کچھ نہیں کررہیں۔ صرف پی ہی ہے جو مزدوروں کسانوں کے حقوق کی بات کرتی ہے علاوہ ازیں کوئی دوسری جماعت ایسا کرسکتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی پروگرام ہے۔

  • پانامہ لیکس ، کمیشن مرضی کا نہ بنا تو احتجاج کر ینگے، قمرزمان کائرہ

    پانامہ لیکس ، کمیشن مرضی کا نہ بنا تو احتجاج کر ینگے، قمرزمان کائرہ

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر کمیشن انکی مرضی کے مطابق نہ بنا تو احتجاج کر ینگے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان قائرہ نے کہا ہے کہ ابھی تو پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف کوئی تحریک شروع نہیں کی اورصرف ایک مطالبہ کیا ہے کہ شفاف کمیشن بنایا جائے ،بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے دوران میاں صاحب کو صرف ان کا وعدہ یاد کروایا ہے۔

    لاہو ر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت اپوزیشن کی رائے سے کمیشن بنائے تاہم پیپلز پارٹی تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور دیگر جماعتوں کیساتھ ملکر کمیشن بنائے گی، انہوں نے کہا کہ راجن پور میں چھوٹو گینگ پکڑاگیا لاہور میں بھی جلد چھوٹو گینگ پکڑا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ کل اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں آیندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے،فرانزک آڈٹ کیلئے دوسرے ملک کے ایکسپرٹ کی ضرورت ہو تو رابطہ کیا جائے۔

  • کے الیکٹرک کے ساتھ نئی شرائط پرمعاہدہ ہوگا، خواجہ آصف

    کے الیکٹرک کے ساتھ نئی شرائط پرمعاہدہ ہوگا، خواجہ آصف

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ’کے-الیکٹرک‘کے ساتھ معاہدہ ختم ہوچکا ہے اوراب نئی شرائط پرمعاہدہ کیا جائے گا۔

    وفاقی حکومت اور کراچی میں بجلی تقسیم کرنے کی ذمے دار کے الیکٹرک کے مابین پانچ سالہ معاہدہ اتوار کی رات 12 بجےختم ہوگیا ہے۔

    اس سے قبل پانی و بجلی کے سیکرٹری یونس دھاگہ نے اتوار کے روزپریس کانفرنس کرتےہوئے کہاکہ ابھی تک یہ طے نہیں کیا گیا ہے کہ آیا کراچی کو وفاق سے بجلی کی سپلائی جاری رکھی جائے گی یا نہیں۔

    پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2009 میں ایک معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے 650میگاواٹ لینے کی اجازت دی تھی۔

    وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب نئی ڈیل نئی شرائط کے ساتھ بنائی جائے گی۔‘

  • قائم علی شاہ ، منظور وسان کو دیاگیا شوکاز نوٹس واپس

    قائم علی شاہ ، منظور وسان کو دیاگیا شوکاز نوٹس واپس

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ اوروزیرداخلہ منظور وسان کو دیا گیا شوکاز نوٹس واپس لے لیا ہے ۔

    پیپلز پارٹی کے اعلامیے کے مطابق تھر کی صورتحال پرمنظور وسان کی جانب سے مرتب کردہ تحقیقاتی رپورٹ منظر عام آنے پر بلاول بھٹو زرداری کی جانب وزیراعلیٰ سندھ اورمنظور وسان کو دیا جانےوالا شوکاز نوٹس واپس لے لیا گیا ہے ۔

    ترجمان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے پیپلز پارٹی اندرونی طور پر اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور بلاول بھٹو زرداری معاملے کی خود نگرانی کریں گے۔

  • تھرمیں جوکچھ دیکھا اس میں بہت کچھ تھا، منظوروسان

    تھرمیں جوکچھ دیکھا اس میں بہت کچھ تھا، منظوروسان

    خیرپور: صوبائی وزیر جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے کہا ہے انہیں کوئی شوکاز نوٹس موصول نہیں ہوا، ان کا کہنا تھا تھر میں انہوں نے بہت کچھ دیکھا ہے ۔

    میڈیا سے گفتگو میں منظور حسین وسان کا کہنا تھا تھر کی صورتحال پر ابھی کوئی رپورٹ آصف زرداری یا بلاول بھٹو زرداری کو نہیں دی اور نہ انہیں شوکاز نوٹس موصول ہوا ہے ان کا کہنا تھا دعا ہے کہ قائم علی شاہ وزیر اعلی سندہ رہیں، مگر جنہیں فیصلے کرنے ہیں فیصلے وہی کریں گے، ایک سوال کے جواب میں منظور وسان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو حکومت میں رہنا ہے اور شایدایم کیوایم نے مرکزی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

  • بلاول کا قائم علی شاہ اورمنظور وسان کو شوکاز نوٹس جاری

    بلاول کا قائم علی شاہ اورمنظور وسان کو شوکاز نوٹس جاری

    لندن:پاکستان پیپلز پارٹی کے نو جوان قائد بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اوراہم وزیر منظور وسان کو شو کاز نوٹس اور سات دن کےاندر تحریری جواب طلب کر لیا۔

     تھرمیں قحط سالی کے نقصانات سےمتعلق مبینہ رپورٹ جاری کرنے پربلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ سندھ اورمنظوروسان کوشوکاز نوٹس جاری کردیئے، اپنے سیاسی کیریر کے آغاز میں بلاول بھٹو زرداری کا اپنی پارٹی میں یہ پہلا جارحانہ قدم ہے۔

    بلاول نے پیپلز پارٹی میں اپنے انکلز کو شو کاز نوٹس جاری کرکے محترمہ بے نظیر بھٹو کی یاد تازہ کردی، جب محترمہ نے پارٹی کی قیا دت سنبھالی تو انہیں بھی اپنے انکلز کو شو کاز نوٹس جاری کرنے پڑے تھے، کہا جاتا ہےکہ بےنظیر شہید کے اس بولڈ اقدام نے ہی انہیں اور پارٹی کو سیاسی دوام بخشا۔


    s