Tag: Peoples Party

  • چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی وطن لانےکی کوشش کریںگے، قمرزمان کائرہ

    چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی وطن لانےکی کوشش کریںگے، قمرزمان کائرہ

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نام کے خالق چوہدری رحمت علی کی جسد خاکی کو بر طانیہ سے پاکستان لانے کیلئے ہرممکن کو شش کی جائے گی، چوہدری رحمت علی پاکستانی عوام کے ماتھے کا جھومر ہیں۔

    ایبٹ آباد میں انجمن گو جراں کنونشن کی تقریب سے خطاب میں قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو نے مظلوم اورمحروم عوام کو زبان دی اور وڈیروں کے چنگل سے آزاد کروانے کیلئے کردار ادا کیا، سیاسی جماعت سیاسی کارکن کی ماں ہے اس کو مضبوط کرنے سےملک میں جمہوریت صحیح معنوں میں مضبوط ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مضبوط اورترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے تعلیمی میدان میں ترقی کرنا ہوگی، قمرزمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ گجر برادری نے دیگر اقوام کی طرح پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرکے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا۔

  • معاملات کاجلدسیاسی حل نکل آئے تو بہترہے، قمرزمان کائرہ

    معاملات کاجلدسیاسی حل نکل آئے تو بہترہے، قمرزمان کائرہ

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کی گفتگو کو اپنی رہنمائی سمجھے طاقت نہیں،معاملات کا جلد سیاسی حل نکل آئے تو بہتر ہے۔

    اسلام آباد میں ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت پارلیمنٹ کو اپنی طاقت سمجھنے کے بجائے اس سے رہنمائی حاصل کرے، موجودہ بحران کا جلد سیاسی حل نکالا جائے تو بہتر ہوگا تاخیر سے معاملات مزیدخراب ہی ہوں گے۔

    انہوں کہا ہے کہ حکومت ایسا راستہ منتخب کرے جس میں خون خرابے کےبغیر معاملات پرامن طور پر حل ہوجائیں، قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے دوران مسائل کے حل کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا ہے۔

  • وزیر اعظم عمران خان،طاہر القادری سے خودبات کریں، سراج الحق

    وزیر اعظم عمران خان،طاہر القادری سے خودبات کریں، سراج الحق

    پشاور: جماعت اسلامی پاکستان نے وزیر اعظم سے عمران خان اور طاہر القادری سے براہ راست بات چیت کا مطالبہ کردیا ہے جماعت اسلامی نے آج اسلام آباد میں مجلس مشاورت بھی طلب کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ مجلس مشاورت میں حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی، ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء کا نفاذ ملک و قوم کیلئے اچھا نہیں ہوگا،لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کے حل کیلئے مجلس مشاورت کیلئے مختلف جماعتوں سے رابطے ہو گئے ہیں، جس میں معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر اور کامران مرتضٰی کو بھی دعوت دی گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ غلط فہمیوں کی ایک خلیج پیدا کر دی گئی ہے۔

  • حکومت اورفریقین میں مذاکرات، سراج الحق، قمر زماں کائرہ کا اظہاراطمینان

    حکومت اورفریقین میں مذاکرات، سراج الحق، قمر زماں کائرہ کا اظہاراطمینان

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور قمر زاماں کائرہ نے عمران خان، طاہر القادری اور حکومت کے درمیان نوے فیصد مطالبات طے ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا ۔

    جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا ہے کہ مطالبات پرعمل درآمد دھرنے کے شرکاء کی کامیابی ہے، انہوں نے کہا کہ کئی روز سے دھرنا جاری ہے لیکن کسی کا بال بھی بیکا بھی نہیں ہوا، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عمران خان ، طاہر القادری اور حکومت کے درمیان جومطالبات زیر التوا ہیں ان کا حل آئین کی رو سے نکالا جائے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری کے مطالبات کی منظوری پر دونوں فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں، پی پی پنجاب کے رہنما نے دونوں رہنماؤں کے لانگ مارچ کو پر امن انداز سے منزل مقصود تک پہنچنے کوجمہوری رویہ قرار دیا ۔

  • پیپلزپارٹی کسی غیر آئینی عمل کو برداشت نہیں کرے گی، قمر زمان کائرہ

    پیپلزپارٹی کسی غیر آئینی عمل کو برداشت نہیں کرے گی، قمر زمان کائرہ

    کراچی: قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے، احتجاج کے آئینی حق پر کوئی پابندی نہیں لگنی چاہئے۔

    قمرزمان کائرہ نے پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی غیر آئینی عمل کو برداشت نہیں کرے گی، قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملے کا حل سیاسی انداز میں چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اور نئے انتخابات کی اشد ضرورت ہے، تھرڈ امپائر اب صرف عوام ہیں،حکومت عوام کےمسائل حل کرنے کے وعدے پر ناکام ہوچکی ہے، چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ کرنے کا صرف دعویٰ کیا گیا، الیکشن کے نتائج جمہوریت کی وجہ سے تسلیم کئے تاہم دھاندلی کی تحقیقات پیپلز پارٹی کا بھی مطالبہ ہے، سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک کے چودہ کارکنان شہید ہوئے ہیں، عدالتی حکم کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے۔

  • آج سابق فوجی آمر ضیا الحق کی برسی ہے

    آج سابق فوجی آمر ضیا الحق کی برسی ہے

    آج پاکستان کے سابق فوجی آمر اور چھٹے صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی برسی ہے وہ پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ تھے جنہوں نے 1977ء میں اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لاء لگایا اور بعد ازاں ملک کی صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔ جہاں ضیاء الحق اپنے گیارہ سالہ آمریت کے دور کی وجہ سے مشہور ہیں وہیں 1988ء میں ان کی پراسرار موت بھی تاریخ دانوں کیلیے ایک معمہ ہے۔ وہ تا دم مرگ، سپاہ سالار اور صدارت، دونوں عہدوں پر فائز رہے۔

    سابق صدر مملکت و سابق چیف آف آرمی سٹاف۔ اگست 1924ء میں جالندھر میں ایک کسان محمد اکبر کے ہاں پیدا ہوئے۔ جالندھر اور دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ سن 1945ء میں فوج میں کمشن ملادوسری جنگ عظیم کے دوران برما، ملایا اور انڈونیشیا میں خدمات انجام دیں۔ آزادی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔ 1964ء میں لیفٹینٹ کرنل کے عہدے پر ترقی پائی اور سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ 1960 تا 1968 ایک کیولر رجمنٹ کی قیادت کی۔ اردن کی شاہی افواج میں خدمات انجام دیں، مئی 1969ء میں آرمرڈ ڈویژن کا کرنل سٹاف اور پھر بریگیڈیر بنا دیا گیا۔ 1973 میں میجر جنرل اور اپریل 1975ء میں لیفٹنٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر کور کمانڈر بنا دیا گیا اور یکم مارچ 1976ء کو جنرل کے عہدے پر ترقی پا کر پاکستان آرمی کے چیف آف سٹاف مقرر ہوئے۔

    1977ء میں پاکستان قومی اتحاد نے انتخابات میں عام دھاندلی کا الزام لگایا اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے باعث ملک میں سیاسی حالت ابتر ہو گئی۔ پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے اوربالاخر 4 جولائی 1977 کی شام مذاکرات کامیاب ہوئے اور پیپلز پارٹی اور قومی اتحاد کے درمیان 17 نشستوں پر دوبارہ انتخابات کرانے کا معاہدہ ہوا تاہم ضیاالحق جوکہ 1975 سے پس پردہ حکومت کو غیرمستحکم کرنے اور مارشل لاء لگانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے، انہوں نے منتخب حکومت پر’’آپریشن فیئر پلے‘‘ کے نام سے شب خون مار کر اقتدار پر قبضہ کرلیا۔

    انہوں نے آئین معطل نہیں کیا اور یہ اعلان کیا کہ آپریشن فیئر پلے کا مقصد صرف ملک میں 90 دن کے اندر انتخابات کروانا ہے سابقہ فوجی حکمرانوں کی طرح یہ نوے دن بھی طوالت پا کرگیارہ سال پر محیط ہو گئے۔ مارشل لاء کے نفاذ میں ذوالفقار علی بھٹو نے شدید مذاحمت کی جس کے نتیجہ میں ان کو گرفتار کرلیاگیا اوران پرایک قتل کا مقدمہ چلایا گیا، ہائیکورٹ نے ان کو سزائے موت سنائی اور سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کر دی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ آج بھی ان کی پھانسی کو ایک عدالتی قتل قرار دیا جاتا ہے۔

    اس طرح ایک عوامی لیڈر کی موت کے بعد مارشل لاء کو دوام حاصل ہوا ضیاء الحق کی یہ کوشش رہی کہ عوامی نمائندوں کو اقتدار سے دور رکھاجائے اوراس مقصد کے لیے انہوں نے منصفانہ عام انتخابات سے گریز کیا اور بار بار الیکشن کے وعدے ملتوی ہوتے رہے۔ دسمبر 1984 میں اپنے حق میں ریفرنڈم بھی کروایا

    فروری 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات کرانے کااعلان کیاگیا ۔ پیپلز پارٹی نے ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا ۔ یوں محمد خان جونیجو کے وزیر اعظم بننے کی راہ نکل آئی۔ باہمی اعتماد کی بنیاد پر 30 دسمبر 1985ء کو مارشل لاء اٹھالیاگیا لیکن بے اعتمادی کی بنیاد پر آٹھویں ترمیم کے تحت جنرل ضیاء الحق نے 29 مئی 1988 کو وزیر اعظم جونیجو کی حکومت کوبرطرف کردیا۔ ان پر نااہلی اور بدعنوانی کے علاوہ بڑا الزام یہ تھا کہ ان کے سبب اسلامی نظام نافذ کرنے کی ضیاالحق کی تمام کوششوں پر پانی پھر گیا ہے۔

    جنرل ضیا کے دور میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان کو کوڑے مارے گئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ سیاسی نمائندوں بالخصوص پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو پابند سلاسل کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شاعروں اور ادیبوں کی فکر کو بھی پابند کرنے کی کوشش کی گئی۔ ضیا دور کی جس پالیسی پر سب سے زیادہ تنقید ہوتی ہے وہ ان کی افغانستان سے متعلق پالیسی ہے جس کے تحت ملک بھر سے مدرسوں کے ذریعے جہادی تیار کر کے افغانستان بھیجے گئے ان کی اس پالیسی کے نتائج انکی موت کے چھبیس سال بعد بھی پاکستان کے عوام کو دہشت گردی اور منشیات کے عام استعمال کی صورت میں بھگتنا پڑ رہے ہیں۔

    جنرل ضیا کا غیر قانونی اقتدار 1988 تک پورے شدومد کے ساتھ جاری رہا یہاں تک کہ جنرل ضیاالحق اپنے قریبی رفقاء اورامریکی سفیر آرنلڈ رافیل اور جنرل ہربرٹ (امریکہ کی پاکستان کے لئے ملٹری امداد مشن کے سربراہ) کےہمراہ 17 اگست کو بہاول پور کے قریب ایک فضائی حادثے کا شکار ہوکر جاں بحق ہوگئے۔

  • پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا

    پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا

     کراچی: پیپلزپارٹی نے موجودہ صورتحال پرتمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا،  سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ فوج اور عوام کوآمنےسامنےنہ لائیں تو بہترہے۔

    عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر طاہر القادری کے یوم شہدا ٔ کی تاریخیں قریب آنے پرسیاسی ہل چل میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    پیپلزپارٹی نے بھی موجودہ صورتحال پرتمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلےمیں سابق صدرآصف زرداری تمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں سے تبادلہ خیال کریں گے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے اے آروائی نیوز سے گفتگو میں کہا چودہ اگست کے بعد جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، مڈٹرم الیکشن ہونگے یا کچھ اور اسکا انحصار وزیر اعظم نواز شریف پر ہے۔ سابق وزیرِداخلہ نے میاں نواز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ فوج اور عوام کو ایک دوسرے کے سامنے نہ لائیں توبہترہے۔

  • لوڈشیڈنگ کے خلاف پیپلزپارٹی سڑکوں پرآگئی

    لوڈشیڈنگ کے خلاف پیپلزپارٹی سڑکوں پرآگئی

    کراچی: بجلی کی طویل بندش کیخلاف پیپلزپارٹی نے گزری میں کےالیکٹرک کےدفترکے سامنے احتجاج کیا جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، مظاہرین سے خطا ب میں شرجیل میمن کاکہناتھا وزیراعظم اور چوہدری نثار فوج کو عوام سے لڑانے کی سازش کررہے ہیں جس کومیاب نہیں ہونے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا سندھ کے عوام کوووٹ نہ دینے کی سزا دی جارہی ہے، شرمیلا فاروقی کاکہناتھا وزیراعظم الیکشن سے پہلے کیے گئے وعدے پورے کریں، وزیراعلیٰ پنجاب کامینار پاکستان پرپنکھاجھلنے کاڈرامہ بھی کھل کرسامنے آگیا حکمرانوں نے کراچی کو کربلا بنا دیاہے، نثارکھوڑو کاکہناتھا سندھ کے عوام جانتے ہیں نواز لیگ ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک روا رکھے کی، مظاہرین سے تاج حیدر سمیت دیگررہنماؤں نے بھی خطاب کیا، مظاہرے میں ایم کیوایم کے اراکین اسمبلی خالد احمد اورعدنان احمد نے بھی شرکت کی۔

  • پیپلز پارٹی میدان میں آئی تو ن لیگ کی حکومت گھرچلی جائیگی، قمرزمان کائرہ

    پیپلز پارٹی میدان میں آئی تو ن لیگ کی حکومت گھرچلی جائیگی، قمرزمان کائرہ

    گجرات:  پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی میدان میں آگئی تو ن لیگ کی حکومت چند روز میں گھر چلی جائے گی۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھاکہ ابھی تو عمران خان اور طاہرالقادری میدان میں اترے ہیں اور نون لیگ کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی ہیں، پیپلز پارٹی میدان میں آگئی تو نون لیگ کی حکومت چند روز میں گھر چلی جائے گی، قمر زمان کائرہ کا کہنا تھاکہ ن لیگ نےلوڈشیڈنگ کے نام پر احتجاجی ریلیاں نکالیں، مگر پیپلز پارٹی بدترین لوڈشیڈنگ کے باوجود نظام کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔