Tag: Perfume

  • پرفیوم لگاتے ہوئے ہوشیار رہیں ورنہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    پرفیوم لگاتے ہوئے ہوشیار رہیں ورنہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    اچھی خوشبو کا استعمال ہماری شخصیت کو نکھاردیتا ہے بلکہ اکثر اوقات تو یہ انوکھی اور منفرد خوشبو انسان کی پہچان بن جاتی ہے، بعض اوقات یہی پرفیوم یا عطر امراض کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔

    اپنے پسندیدہ اور معیاری پر فیوم کا انتخاب خاصاً مشکل کام ہے کیوںکہ مارکیٹ میں مختلف ناموں اور برانڈ کے ہزاروں پر فیوم دستیاب ہیں۔

    پرفیوم

    ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ ہمیشہ پرفیوم استعمال کرتے ہیں ان کے لیے خطرہ ہوتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مرد و خواتین میں بانجھ پن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    جسم میں تازگی کا احساس دلانے کے لیے لوگ بے خوف ہوکر پرفیوم اسپرے کرتے ہیں، یہ جسم کی بدبو کو دور کرتا ہے۔ تاہم بہت سے لوگ صرف یہ جانتے ہیں کہ کیمیکلز پر مشتمل پرفیوم جلد کے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔

    اس حوالے سے وبائی امراض کی ماہر اور نیویارک کے ماؤنٹ سینائی کے اسکول آف میڈیسن کی پروفیسر ڈاکٹر شانا سوان کا کہنا ہے کہ پرفیوم کا استعمال تولیدی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ اس کا اثر مردوں پر زیادہ ہوتا ہے۔

     خوُشبو

    اس کے علاوہ کچھ اقسام کے صابن، لوشن اور پرفیوم کی بوتلیں بنانے کے لیے مصنوعی کیمیکل جیسے پیرابینز کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے یہ بھی ایک خطرناک چیز ہے جس سے مردوں میں اسپرم کی تعداد کم ہونے کا امکان ہوتا ہے، اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ مردوں میں بانجھ پن کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    انہوں نے متنبہ کیا کہ اس لیے مردوں کو پرفیوم کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے۔ یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر ممکن ہو تو بہتر ہے کہ کیمیکل والے پرفیوم کا استعمال نہ کیا جائے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر ماہرین کی عمومی رائے پر مبنی ہے، یہ معلومات سائنسی تحقیق، مطالعات، طبی اور صحت کے پیشہ ورانہ مشورے کی بنیاد پر شائع کی جاتی ہیں۔لہٰذا کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

     

  • اصلی اور نقلی پرفیوم کا پتہ لگانا بہت آسان

    اصلی اور نقلی پرفیوم کا پتہ لگانا بہت آسان

    مسحور کن خوشبو کی پرفیوم لگانا ہر کسی کو پسند ہوتا ہے، ایک اچھا اور مہنگا پرفیوم ہی بہترین خوشبو رکھتا ہے جو دیر تک قائم رہتی ہے لیکن بعض لوگ اس چکر میں جعلی پرفیوم بھی خرید لیتے ہیں۔

    تاہم مختلف طریقوں کے ذریعے آپ اپنے پرفیوم کے اصلی یا نقلی ہونے کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

    پرفیوم کا رنگ

    یاد رکھیں کہ اصلی پرفیوم کا رنگ مدھم ہو گا نہ کہ تیز یا بھڑکیلا جبکہ نقلی پرفیوم میں کئی قسم کے اجزا شامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پرفیوم کا رنگ تیز اور گہرا نظر آتا ہے۔

    پرفیوم کی بوتل کی فنشنگ

    نقلی پرفیوم والی بوتل کبھی بھی ہموار اور فنشنگ والی نہیں ہوگی، اس کی فنشنگ ناہموار ہوگی اور پرفیوم کی چمک مدہم دکھائی دے گی جبکہ بوتل کے پیندہ کی شکل بھی عجیب ہوگی۔

    اصلی پرفیوم کی بوتل ڈیزائن کے حوالے سے ہموار اور سموتھ ہوتی ہے جس کے نوزل کا سائز بھی زیادہ بڑا نہیں ہوگا۔

    پرفیوم کی بوتل کا سیریل نمبر

    صارف پرفیوم خرید کر اس کا ڈبہ کھولنے سے پہلے بوتل اور ڈبے کے سیریل نمبر کا موازنہ نہیں کر سکتا مگر کسی بھی پرفیوم کو خریدنے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ اس کے ڈبے پر موجود سیریل نمبر بوتل پر موجود سیریل نمبر سے مماثلت رکھتا ہے۔

    اگر سیریل نمبر میں یکسانیت نہیں ہوگی تو فوراً سمجھ جائیں کہ پرفیوم جعلی ہے۔

    پرفیوم کے ڈبے کی ریپنگ

    ڈبے پر موجود پلاسٹک ریپنگ بھی اس پرفیوم کے اصلی یا نقلی ہونے کا اندازہ لگانے میں بڑی حد تک معاون ہو سکتی ہے۔

    ڈبے پر موجود پلاسٹک ریپنگ چیک کریں کیونکہ اگر ریپر کی فولڈنگ ناہموار یا 5 ملی میٹر سے چوڑی ہیں تو آپ کا پرفیوم نقلی اور جعلی ہے۔

    اصلی اور برانڈڈ پرفیوم کے ڈبے میں اندرونی پیپر صاف اور سفید رنگ کا ہوتا ہے، جبکہ ڈبے میں ایک گتہ بھی موجود ہوتا ہے جو بوتل کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے رکھا گیا ہوتا ہے۔

    پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن

    پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن، بوتل پر موجود لوگو متوازن اور بوتل یا ڈھکن کے مرکز میں چسپاں ہونا چاہیئے کیونکہ اگر یہ لوگو بوتل پر لگے ڈھکن کی سیدھ کے مرکز میں نہ ہوا تو پرفیوم کی کوالٹی کے بارے میں سوال پیدا ہوگا۔

    پرفیوم کی خریداری سے قبل کمپنی کی ویب سائٹ وزٹ کریں

    ویب سائٹ وزٹ کرنے سے ایک تو پرفیوم کی اصل قیمت کا پتہ چل جاتا ہے اور دوسرا اس سے پرفیوم کے رنگ اور کمپنی کی پیکنگ وغیرہ کے بارے میں بھی پتہ چل جاتا ہے جبکہ پرفیوم کے اجزا سے بھی واقفیت ہو جاتی ہے۔

  • ہمارے پرفیوم میں کس جانور کا فضلہ شامل ہے؟

    ہمارے پرفیوم میں کس جانور کا فضلہ شامل ہے؟

    ہم اپنی روزمرہ زندگی میں پرفیومز کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں، لیکن ان پرفیومز کے بارے میں ایک راز ایسا ہے جسے جان کر آپ پریشان ہوسکتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے پرفیومز میں خوشبو پیدا کرنے والی شے وہیل مچھلی کا فضلہ ہے؟

    یہ بات سننے میں تو نہایت حیرت انگیز ہے لیکن آپ کو شاید علم نہیں کہ وہیل مچھلی کا فضلہ ایک نہایت قیمتی شے سمجھا جاتا ہے۔

    وہیل مچھلی کا فضلہ ۔ ایمبرگرز

    وہیل کی ایک قسم اسپرم وہیل کا فضلہ جسے ایمبرگرز کہا جاتا ہے خاصا قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ وہیل کے جسم سے نکلنے کے کچھ عرصے بعد یہ ایک چٹانی ٹکڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور اس کے ایک گرام کی مالیت چاندی کی مالیت کے 30 گنا زیادہ ہوتی ہے۔

    اس مادے کی طلب خوشبویات کی صنعت میں بے تحاشہ ہے اور یہاں پر یہ خاصے مہنگے داموں خریدا اور بیچا جاتا ہے۔ وجہ اس کی خوشبو ہے جو پرفیومز کو دیرپا بنا دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق براہ راست وہیل کے جسم سے نکلنے والا فضلہ کارآمد نہیں ہوتا، یہ وہیل کے جسم سے نکلنے کے بعد کافی عرصے تک سمندر میں رہتا ہے جس کے بعد اس کی ہیئت تبدیل ہوجاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ ہمارے کام آسکتا ہے۔

    حیران کن بات یہ ہے کہ ایمبرگرز بننے والا فضلہ صرف 1 فیصد اسپرم وہیلز کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔ ماہرین اس کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں کہ وہ کیا عوامل ہیں جو کسی وہیل کے فضلے کو خاص بنا دیتے ہیں۔

    اسی کمیابی کی بدولت یہ مادہ خاصا بیش قیمت ہے اور اس کا ملنا کسی حد تک مشکل بھی ہے۔

    اسپرم وہیلز پر 15 سال تک تحقیق کرنے والے ایک کینیڈین ماہر ڈاکٹر شین گرو کا کہنا ہے کہ اپنی تحقیق کے 15 سالوں میں وہ ایک بار بھی ایمبرگرز کو نہیں دیکھ پائے۔

    البتہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ساحل پر جانے والے افراد کو بغیر کسی محنت کے یہ شے مل جاتی ہے۔

    کچھ عرصے قبل آسٹریلیا میں ساحل پر جانے والے ایک جوڑے کو ایمبرگرز کا 32 پاؤنڈ وزنی ٹکڑا ملا، بعد ازاں اس کی مالیت کا اندازہ 3 لاکھ ڈالرز تک لگایا گیا، گویا اس خوش قسمت جوڑے کی لاٹری نکل آئی تھی۔

    دوسری جانب امریکا میں ایمبرگرز کی خرید و فروخت حتیٰ کہ اسے جمع کرنا بھی غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپرم وہیلز کو معدومی کے خطرے کا شکار جانورں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چند دہائیوں قبل تک ہمارے سمندروں میں لاکھوں اسپرم وہیلز موجود تھیں تاہم اب ان کا صرف پانچواں حصہ ہی بچا ہے۔

    گو کہ ایمبرگرز کو حاصل کرنے کے لیے کسی وہیل کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا، پھر بھی ماہرین کا خیال ہے کہ خطرے کا شکار ایک جانور کی کسی شے کی خرید و فروخت کرنا اخلاقی طور پر غلط ہے۔