Tag: Pervaiz Musharraf

  • ایک جج نے اختلاف کیا، مشرف کو سزائے موت نہیں ہوسکتی، اعتزاز احسن

    ایک جج نے اختلاف کیا، مشرف کو سزائے موت نہیں ہوسکتی، اعتزاز احسن

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مشرف کو اپیل کا موقع ملے گا، ایک جج نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے جس پر سزائے موت نہیں ہوسکتی ۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کو بالکل اپیل کا حق ملنا چاہئے، اپیل میں وکلا دلائل دے سکتے ہیں کہ صرف مشرف کو سزا کیوں دی گئی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مشرف جواز پیش کرسکتے ہیں کہ شوکت عزیز اور دیگر کو سزا کیوں نہیں دی گئی، اپیل کے فیصلے تک سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے حکم پر تمام ججز کو بے اختیار کردیا گیا تھا، ان کے غیرقانونی اقدام سے انکار نہیں کیا جاسکتا، پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی اور جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پرویز مشرف کسی صورت غدار نہیں‌ ہوسکتے، پاک فوج

    اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ آئین کے تحت ایک ادارہ ہے اس پر چڑھائی نہیں کی جاسکتی۔

    پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ ہادی النظر میں مشرف کو بیماری کی صورت میں چھوٹ مل سکتی ہے، بیماری کی صورت میں نواز شریف کی مثال ہمارے سامنے ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ فرد جرم عائد ہوجائے تو ملزم کی غیرموجودگی میں فیصلہ ہوسکتا ہے، ملزم اشتہاری قارر دے دیا جائے تو بھی فیصلہ ہوسکتا ہے، مشرف پر فرد جرم عائد ہوچکی تھی اس کے بعد وہ باہر گئے تھے۔

  • مشرف کیس کا فیصلہ بھٹو کے فیصلے سے زیادہ متنازع ہے، وکیل سلمان صفدر

    مشرف کیس کا فیصلہ بھٹو کے فیصلے سے زیادہ متنازع ہے، وکیل سلمان صفدر

    اسلام آباد: پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو اپنے دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، حالیہ فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے سے زیادہ متنازع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا سلمان صفدر ودیگر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے وکلا کو بھی نہیں سنا گیا، مشرف کے خلاف فیصلے میں متعلقہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ کیس میں تمام بنیادی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی، پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں فیصلہ افسوسناک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی کو ایسے مقدمے میں سزا نہیں دی گئی، مقدمے کے استغاثہ کی بنیاد ہی غلط تھی، کابینہ کو آن بورڈ نہیں لیا گیا۔

    پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے تعاون کیا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، مقدمے میں شوکت عزیز اور دیگر وزرا کو کیوں شامل نہیں کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: آئین شکنی کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم

    سلمان صفدر نے کہا کہ سب کو بائی پاس کرکے 77 سال کے بیمار کو سزا سنانا افسوسناک ہے، قانونی تقاضے پورے کیے جاتے تو فیصلہ جو آیا ہے وہ نہ ہوتا۔

    واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف کو آئین شکنی کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔

    خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ میں شامل ایک جج نے سزائے موت سے اختلاف کیا تھا، تاہم خصوصی عدالت کے بینچ نے اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ سنایا تھا۔

    یاد رہے کہ خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف 6 سال آئین شکنی کیس چلا، 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی میں چیف جسٹس و دیگر ججز کو نظر بند کیا گیا تھا، جنرل (ر) پرویز مشرف تشویش ناک حالت میں دبئی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، وہ سابق آرمی چیف اور صدر پاکستان رہ چکے ہیں، پاکستان کے لیے 2 جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

  • ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ ڈاکٹر امجد نے پارٹی چیئرمین شپ سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر امجد نے اپنا استعفیٰ کورکمیٹی کو پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا اور اے پی ایم ایل کے تنظیمی معاملات چلانے کے لیے ہدایت علی خیشگی کو عبوری چیئرمین مقرر کردیا گیا۔

    اے پی ایم ایل ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امجد مستعفیٰ ہونے کے بعد پارٹی سے علیحدہ نہیں ہوں گے بلکہ وہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قانونی امور کی نگرانی کریں گے۔

    واضح رہے کہ اے پی ایم ایل کے سربراہ پرویز مشرف نے گزشتہ دو ماہ قبل (22 جون) کو پارٹی صدارت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، یہ اقدام انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے پر کیا تھا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکسستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے پرویز مشرف کا نام پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کے لیے پرویزمشرف کی نااہلی پارٹی رجسٹریشن کی راہ میں رکاوٹ تھی، عدالتی فیصلہ الیکشن وقت سے بہت قریب آیا تو سابق صدر کو سربراہی سے مجبوراً مستعفیٰ ہونا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے غداری کیس میں عدم حاضری پر پرویز مشرف کو مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سابق صدر عدالت میں پیش ہوجائیں تو انہیں عدالت تحفظ دے گی اور گرفتار نہیں کیا جائے گا ساتھ ہی الیکشن کمیشن میں اُن کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مشرف کمانڈو ہیں تو پاکستان آکر دکھائیں اور سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے‘۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے 14 جون کو عدم حاضری پر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ پرویز مشرف کو تاحیات نا اہل قرار دے چکی ہے اور اے پی ایم ایل کی رجسٹریشن کا کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا ۔

  • نادرا نے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا

    نادرا نے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا

    اسلام آباد: نادرا کی جانب سے سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کریا گیا جس کے باعث ان کا پاسپورٹ بھی منسوخ ہوگیا۔

    نادرا ذرائع کے مطابق عدالتی احکامات پر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کا پاسپورٹ بھی منسوخ ہوگیا اور اب وہ ملک کے اندر جائیداد کی خرید وفروخت نہیں کر سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب سپریم کورٹ کی جانب سے پرویز مشرف کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اجازت ملی ہے۔


    پرویز مشرف کا وطن واپسی کا فیصلہ، سپریم کورٹ کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے کی مشروط اجازت


    خیال رہے کہ آج عدالت نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

    دریں اثنا آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما ڈاکٹر امجد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز مشرف نے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے، ملک واپس آکر وہ انتخابات میں حصہ لیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرویز مشرف کی زیر قیادت نیا سیاسی اتحاد تشکیل

    پرویز مشرف کی زیر قیادت نیا سیاسی اتحاد تشکیل

    دبئی: پاکستان عوامی اتحاد کے نام سے نیا سیاسی اتحاد تشکیل دے دیا گیا، سابق صدر پرویز مشرف چیئرمین ہوں گے۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے نئے سیاسی اتحاد کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال ڈار نئے سیاسی اتحاد کے سیکریٹری ہوں گے، واپس آکر عوام کے پاس جاؤں گا، حالات میں تبدیلی آرہی ہے اس کے مطابق پاکستان آؤں گا، پاکستان آمد پر حکومت سے کسی قسم کی سیکورٹی نہیں چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما پارٹی چھوڑنے جارہے ہیں، پیپلزپارٹی بھی ختم ہوتی جارہی ہے، ایم کیو ایم والے متحد ہوجائیں، ایم کیو ایم اپنا نام چھوڑ کر نئے نام سے ایک چھتری کے نیچے جمع ہوجائے، ایم کیو ایم والے بھی ہمارے ساتھ اتحاد کرلیں، ایم کیو ایم کا نام بدنام ترین ہے۔

    چیئرمین پاکستان عوامی اتحاد نے کہا کہ ایم کیو ایم قومی دھارے میں آئے، کراچی میں بہت قومیں آباد ہیں، فاروق ستار کی جگہ نہیں لے سکتا، پی ایس پی متحدہ اتحاد غیر فطری ہے، ایم کیو ایم یا پی ایس پی کا سربراہ نہیں بنوں گا۔

    سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے، مسلم لیگ ن نے پنجاب اور پیپلزپارٹی نے سندھ میں تباہی مچائی، نواز شریف کا سیاسی مستقبل ختم ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے، فخر ہے عدلیہ اور فوج ٹھیک کام کررہی ہے، میرا وژن پاکستانیت ہے مہاجر متحد ہوجائیں۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے بارے میں نہیں اپنی پارٹی کا سوچتے ہیں، تحریک انصاف کے لیڈر اپنے دماغ کے مطابق عمل کرتے ہیں، پرویز الٰہی نے پنجاب میں اچھی حکومت چلائی تھی، امید ہے ق لیگ بھی ہمارے اتحاد کا حصہ بنے گی۔

    سابق صدر نے کہا کہ ہمیں ملکی سیاست کے لیے اہم فیصلے کرنے ہیں، بڑا فیصلہ متحد کرنے کا ہے، مسلم لیگ کے تمام دھڑے متحد ہوجائیں تو یہ بھی اچھا ہوگا، حالات ٹھیک نہیں ہوتے تو قبل ازوقت انتخابات ہونے چاہئیں۔

    یہ پڑھیں: ملک میں تیسری سیاسی قوت کے طور پرابھریں گے، پرویز مشرف


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • منی لانڈرنگ:‌ اسحاق ڈار پر کوئی تشدد نہیں‌ ہوا، بیان حلفی خود دیا، پرویز مشرف

    منی لانڈرنگ:‌ اسحاق ڈار پر کوئی تشدد نہیں‌ ہوا، بیان حلفی خود دیا، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ شریف فیملی کی منی لانڈرنگ سے متعلق اسحاق ڈار نے حلفیہ بیان دیا تھا، اسحاق ڈار پر کوئی تشدد کیا گیا نہ ہی انہیں دھمکایا گیا، شاہ عبداللہ کی درخواست پر شریف برادران کو سعودی عرب بھیجا۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ شریف فیملی کے ٹرائل پر سوشل اور تمام میڈیا پر باتیں ہورہی ہیں، نوازشریف پر کرپشن کا کیس پہلے بنا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نےشریف فیملی سےمتعلق منی لانڈرنگ کاحلفیہ بیان دیا، منی ٹریل میں سب کچھ سامنے تھا اُس میں مزید کیا ثبوتوں کی ضرورت نہیں تھی۔

    پرویزمشرف نے کہا کہ اسحاق ڈار پر دوران قید کوئی تشدد یا انہیں ہراساں نہیں کیا گیا، انہوں نے خود شریف فیملی کی منی لانڈرنگ سے متعلق بیان دیا جس کے بعد نوازشریف پر کرپشن کا کیس بنایا گیا۔

    سابق صدر نے کہا کہ نوازشریف نے طیارہ ہائی جیک کر کے انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی کوشش کی تو اُن پر اس کا مقدمہ بنایا گیا، نوازشریف کی سعودی عرب روانگی کسی کی دھمکی کا نتیجہ نہیں بلکہ شاہ عبداللہ نے شریف برادران کو بھیجنے کی درخواست کی تھی۔

    ویڈیو دیکھیں

    پرویز مشرف نے کہا کہ عامر عزیز کو نہیں جانتا اور نہ ہی اُن سے میرے کوئی تعلقات ہیں، تعلقات سے متعلق باتیں پاناما کو طول دینے کے لیے کی جارہی ہیں، حکومتی دفاع میں بولنے والے دانیال عزیز وزارت کے لیے چمچہ گیری کررہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جےآئی ٹی کاہررکن حکومت کےماتحت ادارےکا ملازم ہے ، شریف فیملی اب  اپنے ماتحت اداروں پر ہی الزامات لگارہی ہے، میرےپاکستان میں سیاسی جماعتوں کےرہنماؤں سےرابطےہیں وقت آنے پر نیا اتحاد بنایا جائے گا۔

    پاک بھارت میچ پر تبصرہ

    سابق صدر نے کہا کہ پاک بھارت میچ گراؤنڈ میں بیٹھ کر دیکھنے کی خواہش تھی مگر مصروفیات کے باعث ایسا ممکن نہیں، پاکستانی ٹیم کے نوجوان کھلاڑی اچھا کھیل پیش کررہے ہیں، امید ہے کل پاکستان ٹیم بھارت کو شکست دے گی۔

  • ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں، خواجہ اظہار

    کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اور متحدہ پاکستان کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ پرویز مشرف ایم کیو ایم کو ریسکیو کررہے ہیں یا پھر ہم اسٹیبلشمنٹ کا سہارا تلاش کررہے ہیں، ایم کیو ایم وہی ہے جو پاکستان میں کام کررہی ہے تاہم ایم کیو ایم لندن نام کی کوئی جماعت نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام الیونتھ آر میں میزبان وسیم بادامی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔ خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف سے دبئی میں ملاقات ہوئی تھی اُس وقت وہاں اُن کے رفقاء بھی موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ سابق صدر کی اپنی جماعت کے لوگ پارٹی کے لیے صحیح کام نہیں کرسکے اور وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے تھے کہ شاید ایم کیو ایم پاکستان میں کوئی جگہ خالی ہے تاہم اگر متحدہ میں کوئی پوسٹ نکلی تو اُسے اندر سے ہی پُر کیا جائے گا۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کے حوالے سے غلط خبریں پھیلا کر ایم کیو ایم پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے خبروں سے ہمارے مخالفین فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ’’مشرف صاحب کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں جس کے جواب میں ہم بھی اُن کا دل سے احترام کرتے ہیں تاہم ایسی کوئی صورتحال نہیں کہ انہیں پارٹی کی سربراہی دی جائے‘‘۔

    ایک سوال کے جواب میں خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم صرف وہی ہے جو پاکستان سے چلائی جارہی ہے، ایم کیو ایم لندن کوئی جماعت نہیں،  23 اگست کے بعد سے ہم بہت مضبوط ہوئے ہیں اور ہمارے ووٹرز سپوٹرز و اراکین اسمبلی سیاسی تبدیلیوں کو محسوس بھی کررہے ہیں‘‘۔

    کراچی میں ہونے والی حالیہ چاکنگ کے حوالے سے خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ ’’22 اگست کے بعد بہت سارے لوگوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی جس میں سندھ حکومت بھی شامل ہے، حالیہ چاکنگ یا بینرز کے حوالے سے سندھ سرکار سے مطالبہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ’’ہماری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں تاہم سیاسی آزادی ملنا ہمارا حق ہے، کچھ لوگ اس چاکنگ اور بینرز سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہتے ہیں تو کریں ایم کیو ایم پاکستان پہلے سے زیادہ مضبوط ہے‘‘۔

  • پرویز مشرف اور ایم کیو ایم علیحدہ جماعتیں‌ ہیں، اتحاد ممکن نہیں، متحدہ پاکستان

    پرویز مشرف اور ایم کیو ایم علیحدہ جماعتیں‌ ہیں، اتحاد ممکن نہیں، متحدہ پاکستان

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ خواجہ اظہار الحسن کی دبئی میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی ہے تاہم میڈیا میں ہونے والی قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں اور متحدہ کا کسی بھی جماعت سے کوئی اتحاد زیر غور نہیں ہے۔

    متحدہ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے رکن اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن اور پرویز مشرف کی دبئی میں ہونے والی ملاقات ہوئی تھی۔

    ترجمان نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کی اپنے مشترکہ دوستوں کے ہمراہ پرویز مشرف سے ملاقات ہوئی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور کراچی کی ترقی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس ملاقات میں کراچی اور مقامی نمائندوں کے اختیارات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا تاہم اس ملاقات کو غلط رنگ دے کر میڈیا پر جو خبریں نشر کی جارہیں وہ بے بنیاد ہیں اور اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

    ایم کیو ایم کے ترجمان نے مزید کہا کہ ملاقات کے حوالے سے میڈیا پر شائع کیا جانے والا احمد رضا قصوری کا ویڈیو بیان اُن کی اپنی خواہش ہوسکتا ہے کیونکہ متحدہ کا کسی بھی جماعت سے کوئی اتحاد زیر غور نہیں ہے کیونکہ پرویز مشرف کی اپنی سیاسی جماعت ہے اور ایم کیو ایم ایک علیحدہ پارٹی ہے۔

    متحدہ پاکستان کے ترجمان نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم میں مشاورت کا عمل مکمل جمہوری ہے اور رابطہ کمیٹی ہی تمام فیصلوں کا اختیار رکھتی ہے۔

    دوسری جانب آل پاکستان مسلم لیگ کے سنیئر رہنماء احمد رضا قصوری کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ’’پلس ون‘‘ فارمولا متعارف کروایا ہے۔

    اے پی ایم ایل کے رہنماء نے پلس ون فارمولے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم ایک حقیقت ہے جسے ختم کرنا ناممکن ہے۔ کراچی اور پاکستان کی بہتری کے لیے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو متحدہ کی قیادت سنبھال لینی چاہیے۔

    اس فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان نے کے رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ویڈیو شیئر کی جس کے ساتھ انہوں نے واضح طور پر اس فارمولے کو مسترد کردیا ہے۔

    یاد رہے 22 اگست کو اشتعال انگیز تقریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملے کے بعد پریس کانفرنس کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر اور رکن صوبائی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر کو قانون نافذ کرنے والے پریس کلب سے حراست میں لیا تھا تاہم اگلے روز دونوں رہنماؤں سمیت متحدہ کی پوری قیادت نے بانی تحریک اور لندن رابطہ کمیٹی سے اظہارِ لاتعلقی کا اعلان کیا تھا۔

    بعد ازاں متحدہ پاکستان نے پارٹی جھنڈے سے بانی تحریک کا نام ہٹا دیا تھا اور اُن کے خلاف قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت کی تھی جس میں ملک کے خلاف تقریر کرنے پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    متحدہ پاکستان کی علیحدگی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ نگاروں نے مؤقف پیش کیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ پاک سرزمین پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور اے پی ایم ایل کا اتحاد ہوجائے گا جس کی قیادت سابق صدر پرویز مشرف کریں گے۔