Tag: Pervez Musharraf

  • پرویز مشرف کی میت لینے کے لیے پاکستان سے طیارہ کل صبح دبئی پہنچے گا

    پرویز مشرف کی میت لینے کے لیے پاکستان سے طیارہ کل صبح دبئی پہنچے گا

    اسلام آباد: سابق صدر پاکستان اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی میت لینے کے لیے پاکستان سے طیارہ کل صبح دبئی پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مرحوم پرویز مشرف کے اہل خانہ نے میت لے جانے کے سلسلے میں دبئی میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے، کل مرحوم کی میت پاکستان لائی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کل صبح ایک خصوصی طیارہ نور خان ایئر بیس سے دبئی کے المکتوم ایئر پورٹ پہنچے گا، جہاں سے پرویز مشرف کی میت کو پاکستان منتقل کیا جائے گا۔

    سابق صدر پرویز مشرف انتقال کرگئے

    پرویز مشرف کی تدفین اسلام آباد میں کی جائے گی یا کراچی میں، اس حوالے سے فی الوقت کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف دبئی کے امریکن اسپتال میں انتقال کر گئے ہیں، وہ کافی عرصے سے علیل اور اسپتال میں زیر  علاج تھے۔ پرویز مشرف نے اہلیہ صہبا مشرف، بیٹی عائلہ مشرف اور بیٹے بلال مشرف کو سوگوار چھوڑا ہے۔

  • پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، درخواست سلمان صفدر نے سپریم کورٹ میں دائر کی، اپیل 65 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں وفاق اور خصوصی عدالت فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا خصوصی عدالت نےٹرائل مکمل کرنے میں آئین کی 6 بارخلاف ورزی کی، شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی تھی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی اور خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقع نہیں دیا، انصاف کا قتل نہ ہو اسی لیے مقررہ قانونی مدت میں درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کے 17 دسمبر کے فیصلے سے غیرمطمئن ہوں، خصوصی عدالت میں جو پراسیکیوشن ہوئی وہ سلیکٹیو تھی، ایمرجنسی کی اعانت اورسہولت کاروں کوٹرائل کاحصہ نہیں بنایا گیا، سہولت کاروں کوحصہ بنانے کی درخواست کونظر انداز کرکے ٹرائل مکمل کیا گیا اور پرویز مشرف کے خلاف مبینہ آئینی جرم کا ٹرائل غیرقانونی طریقے سے چلایا گیا۔

    پرویز مشرف نے کہا میں نے فوج میں43 سال ایمانداری اور سخت لگن سےخدمات انجام دیں اور 2001 سے2008 تک ملک کےصدر رہا اور نوے کی دہائی میں تباہ حال معیشت کی بحالی میں اہم کرداراداکیا ، ہماری کوششوں سےپاکستان ایشیا کی چار ترقی کرتی معیشتوں میں شامل ہوا جبکہ بطور صدر میرے دور میں پاکستان کی دیوالیہ کے قریب معیشت کو بحال کیا گیا۔

    مؤقف میں کہا گیا درخواست گزارکے دور میں بھارت سےامن عمل بڑھانے کے اقدامات کیےگئے ، درخواست گزار نے کوئی کام بھی ملکی مفاد کے خلاف نہیں کیا ، پرویز مشرف کا کیس حراست سے بھاگنے کا نہیں ، وہ اجازت کے ساتھ بیرون ملک گئے جہاں وہ بیمار ہوگئے ، حکومت نے جلد بازی اور بغیر قانونی طریقہ اپنائے کیس تیار کیا۔

    درخواست میں کہا گیا خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججوں کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں ، حکومت نےکسی مرحلے پربھی کابینہ کی منظوری نہیں لی، اور پراسیکیوٹر نے قانونی تقاضوں کو پورا کیے بغیر ہی کیس دائر کیا ، خصوصی عدالت کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں مزید کہا گیا دہشت گردی میں امریکا کا اتحادی بننے سے پاکستان دنیا میں نمایاں ہوا، پرویز مشرف کی خصوصی عدالت سےغیر حاضری جان بوجھ کرنہیں تھی، وہ علالت کےباعث خصوصی عدالت میں پیش نہ ہوسکے، درخواست

    درخواست کے مطابق پرویز مشرف جیل توڑ کر نہیں بھاگے تھے، خصوصی عدالت نے بھی ان کی علالت کو تسلیم کیا، تاہم عدالت نےپرویز مشرف کوغیر حاضری میں سزا سنائی، پرویز مشرف کی اپیل ان کی غیر حاضری میں پذیرائی کےقابل ہے، بینظیر بھٹو کی اپیل کوبھی سپریم کورٹ نےغیر حاضری میں پذیرائی دی۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ سزا نے سابق صدر، سابق آرمی چیف اور پوری قوم کے لیے برا تاثر دیا، پرویز مشرف مفرورنہیں لیکن سنجیدہ بیماریوں میں مبتلا ہیں، پراسیکیوشن غداری کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی، پرویزمشرف علالت کے باعث سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکتے، وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، پاکستان سفرنہیں کرسکتے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ، پرویز مشرف کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ، پرویز مشرف کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ بہت اچھا ہے مجھے بہت خوشی ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد بات کروں گا، صحت یابی کیلئے دعائیں کرنے پرسب کاشکرگزار ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق صدر پرویزمشرف نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا میری طبیعت بہتری کی طرف گامزن ہے ، ہائی کورٹ کا فیصلہ بہت اچھا ہے مجھے بہت خوشی ہے۔

    پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد بات کروں گا، صحت یابی کیلئے دعائیں کرنے پرسب کاشکرگزار ہوں۔

    یاد رہے لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کاقیام اورفیصلہ کالعدم قرار دےدیا، عدالت نے فیصلے میں کہا آرٹیکل6 کےتحت ترمیم کا اطلاق ماضی سےنہیں کیا جاسکتا، ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ نہیں سنایاجاسکتا، ملزم کی غیرموجودگی میں ٹرائل بھی کرنا غیر آئینی ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دینے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیرآئینی قرار

    خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں سابق صدر کو سزائےموت سنائی تھی، جس کے بعد پرویزمشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل سکس کے تحت کارروائی کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری ضروری ہے،سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایگزیکٹو اختیارات استعمال کرکے درخواست دائر کی، اس معاملے میں آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

  • پرویز مشرف کی حمایت میں ملک گیر ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعروں کی گونج

    پرویز مشرف کی حمایت میں ملک گیر ریلیاں، پاک فوج زندہ باد کے نعروں کی گونج

    لاہور/ کراچی / کوئٹہ ملک بھرمیں سابق صدر پرویز مشرف کی حمایت میں ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں کی تعداد میں شہری سڑکوں پر ریلیوں کی صورت میں نکل آئے، پاک فضا فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتی رہی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس کے فیصلے کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

    اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں پاک فوج اور پرویز مشرف کے حق میں نعرے بازی کی۔

    اس حوالے سے لاہور میں تنظیم مشائخ عظام پاکستان نے ریلی نکالی، کوئٹہ اور مستونگ میں بھی مظاہرے ہوئے، دادو، جیکب آباد اور دیگر شہروں میں بھی شہری سڑکوں پر نکلے۔ ریلیوں میں شہریوں نے سابق صدر پرویز مشرف سے اظہار یکجہتی کیا۔

    لاہور میں بینر اٹھائے شہریوں کی بڑی تعداد نے پاک فوج اور پرویزمشرف کے حق میں ریلی نکالی۔ پاکپتن بھی پاک فوج زندہ باد کے نعروں سے گونجتا رہا۔

    کوئٹہ میں قبائلی عمائدین نے جلسہ کیا، مقررین نے پرویزمشرف کے خلاف فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مستونگ میں پرویزمشرف اور پاک فوج کے حق میں سول سوسائٹی نے ریلی نکالی۔

    دادو میں مختلف تنظیموں نے سابق صدر اور پاک فوج کے حق میں مظاہرہ کیا، جیکب آباد کے شہری پاک فوج سے اظہاریکجہتی کے لیےسڑکوں پر نکل آئے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے قوم کی توہین کی گئی، خالد مقبول صدیقی

    ایبٹ آباد میں بھی قومی پرچم اٹھائے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں سے نکلی۔ مانسہرہ میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا گلگت میں مشرف کے حق میں لوگوں نے مظاہرے کیے۔

  • پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے قوم کی توہین کی گئی، خالد مقبول صدیقی

    پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے قوم کی توہین کی گئی، خالد مقبول صدیقی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف فیصلے سے قوم کی توہین کی گئی، ملک کو طاقت کے ذریعے نہیں انصاف سے جوڑا جاسکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے لیاقت آباد فلائی اوور پر پرویز مشرف کے حق میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک عدالت نے آئین وقانون اور شریعت سے ماورا فیصلہ دیا، فیصلےمیں ایسی زبان استعمال کی گئی جو سترسالوں میں نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کو طاقت کے ذریعے نہیں انصاف سے جوڑا جاسکتا ہے، مشرف کے خلاف فیصلے سے ایک قوم کی توہین کی گئی، عدالتیں آئین اور قانون کی تشریح کرسکتی ہیں، ہم کو ڈر ہے کہ کہیں عدالتوں پر سے اعتماد ختم نہ ہوجائے۔

    ایم کیو ایم کے کنوینئر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے 40تک ملک کی خدمت کرکے ہم پر احسان کیا ،وہ 1999میں اپنی خوشی سے اقتدار میں نہیں آئے تھے، ہم اتنے احسان فراموش نہیں ہیں، اس ملک میں میڈیا کو ایک آمر نے آزاد کیا تھا، ہم وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں سچ بولنے پر غدار نہ ٹھہرایا جائے۔

    علاوہ ازیں ملک کے مختلف شہروں میں سابق صدر پرویز مشرف کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں، کوئٹہ کے زرغون روڈ پرجلسہ میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی, جلسے کے شرکا نے پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں سابق صدر کے حق میں بھرپور انداز میں نعرے بازی کی۔

  • پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے کی کاپی میڈیا کو نہ دینے کا حکم دیا، بعد ازاں پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی گئی۔ دونوں نمائندے تفصیلی فیصلے کی کاپی لے کر خصوصی عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    پرویز مشرف کو سزا سنانے والے خصوصی عدالت کا بینچ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تھا۔

    تفصیلی فیصلے میں کیا کہا گیا ہے؟

    تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت کے جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ موجود ہے، جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں پرویز مشرف کو بری کر دیا۔

    اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔

    بینچ کے بقیہ 2 ججز جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ سزائے موت کا حکم 3 میں سے 2 ججز کی اکثریت پر دیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائے گئے دستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا۔ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔ ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    گزشتہ روز ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔ کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے وہ کیسے میرے خلاف فیصلے دے سکتے ہیں۔ اس کیس کو سننا ضروری نہیں تھا، اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

  • حکومت اور پاک فوج نے مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، فردوس عاشق

    حکومت اور پاک فوج نے مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، فردوس عاشق

    اسلام آباد : وفاقی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج نے مل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، تمام ملکی اداروں میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان میں کام کرنے والے بارڈر پر کھڑے ہیں، افواج پاکستان نے ملکی سلامتی کے لئےقربانیاں دیں، حکومت اور فوج یکجہتی سے مسائل حل کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کے درمیان باہمی اعتماد اور ہم آہنگی ہے، ہمارے جوانوں نے ہرمحاذ پر دشمنوں کے دانت کھٹےکیے، مل کرخارجی، داخلی مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے، حکومت اور پاک فوج نے مل کرملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، تمام ملکی اداروں میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

    اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہادر جوانوں اور افسران نے اپنے خون سے امن بحال کیا، افواج پاکستان کا مورال بلند کرنا قومی قریضہ ہے، معیشت کو استحکام ملنے پرعالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارے جوانوں کا حوصلہ بلند رکھناہمارا فرض ہے، افواج پاکستان نے ملکی دفاع کیلئے لازوال قربانیاں دیں، آج ایسا فیصلہ آیا جس کے بعد کچھ لوگ جشن منارہے ہیں، داخلی اور خارجی محاذ پر پاکستان کامیابیاں سمیٹ رہا ہے۔

    مشیر اطلاعات نے کہا کہ فیصلے پرجشن منانے والے مشرف کے ہی حلف یافتہ ہیں، سیاسی جماعتیں اپنی تسکین کیلئےقومی بیانیہ نہیں دےرہیں۔

    افواج پاکستان نےجمہوریت کی آبیاری کی، کچھ نادان دوست افواج پاکستان کی تضحیک میں مصروف ہیں، سب سے پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد اور کوئی شناخت ہے قومی سلامی کے اداروں پرالزام تراشی درست عمل نہیں۔

    پاکستان مخالف قوتیں تقسیم بیانیہ کو کمزوری تصور کررہے ہیں، آزادی اظہار رائے ہے مگر دھرتی ماں پرسمجھوتہ نہیں ہوگا، پاکستان مقدم ہے اورادارے طاقت رکھتے ہیں، اداروں کو کمزور کرنے کی سازش کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

  • آئین شکنی کیس بےبنیاد ہے، انصاف کا تقاضہ پورا نہیں ہورہا، پرویز مشرف

    آئین شکنی کیس بےبنیاد ہے، انصاف کا تقاضہ پورا نہیں ہورہا، پرویز مشرف

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میری نظر میں آئین شکنی کیس بےبنیاد ہے، کیس میں زیادتی ہورہی ہے، انصاف کا تقاضہ پورا نہیں ہوا۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی سابق صدرکا کہنا تھا کہ میری طبعیت بہت خراب ہے، علاج کے سلسلے میں اسپتال آنا جانا لگا رہتا ہے، چکر آنے کے بعد جب بے ہوش ہوا تو مجھے فوری طور پر اسپتال پہنچادیا گیا۔

     انہوں نے کہا کہ اس کیس میں کمیشن میرابیان ریکارڈ کرے، اگر کمیشن میرا بیان لے تو اس کی بات عدالت میں سنی جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میری نظر میں آئین شکنی کیس بےبنیاد ہے، غداری کو چھوڑیں میں نے ملک کے لیے بہت سی خدمات انجام دیں، کئی جنگیں لڑچکاہوں،10سال ملک کی خدمت کی۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ کیس میں میری شنوائی نہیں ہورہی، عدالت میں میرے وکیل سلمان صفدر کو بھی نہیں سناجارہا، کیس میں میرے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، انصاف کا تقاضہ پورانہیں ہوا لیکن امید ہے کہ مجھے عدالت سے پورا انصاف ملے گا۔

    مزید پڑھیں : سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب

    واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا اس سے مختلف ہے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرایا، جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔

  • سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے  مقدمے کا ریکارڈ  طلب

    سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں سابق صدر پرویزمشرف کیس کافیصلہ محفوظ کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدرکی درخواست پر سماعت کی۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کرایا، جس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔

    پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے ہی یہ مقدمہ بنانا تھا، جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمے کے لیے آئین کو معطل ہونا ہے کیا نومبر 2007 کو ایسا ہوا ، مارشل لا تو 12 اکتوبر کو لگا، جس کا اس مقدمہ میں ذکر ہی نہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے اور آئین معطل کرنا مختلف ہے اور قرار دیا کہ مقدمہ کا ریکارڈ کیوں پیش نہیں کیا گیا، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مقدمہ کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جاسکا اور جب ریکارڈ پیش ہوگا تو اٹارنی جنرل پاکستان بھی پیش ہوں گے۔

    عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی دس دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پرویزمشرف ٹرائل کورٹ کی اجازت سے بیرون ملک گئے، خصوصی عدالت نےموقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، بیماری کی وجہ سے عدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فیصلوں کے مطابق کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی جائے اور خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ ہائی کورٹ کیس کی سماعت تندرست ہونے تک ملتوی کرنے اور صحت کے تعین کیلئے غیرجانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں :  سنگین غداری کیس ، پرویزمشرف کو 5 دسمبرتک بیان ریکارڈ کرانے کاحکم

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین شکنی کیس میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرلی تھی اور خصوصی عدالت کو آئین شکنی کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا ، ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خصوصی عدالت کچھ دیر کیلئے پرویز مشرف کامؤقف سن لے اور پھر فیصلہ دے۔

    بعد ازاں خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں پرویزمشرف کو 5 دسمبر تک بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا اور کہا تھا 5 دسمبرسے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی، کوئی التوا نہیں دیا جائے گا۔

  • لاہورہائی کورٹ نے مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا

    لاہورہائی کورٹ نے مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کیلئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیس کا فیصلہ رکوانے کے لئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا، فاضل جج نے وزارت قانون سے خصوصی عدالت کی تشکیل اور سمری کل طلب کرلی، عدالت کا کہنا تھا بد قسمتی سے اس ملک میں ہر چیز میں ڈائنامکس بدلتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کی۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے کہا خبرہےاسلام آباد میں بھی کوئی درخواست دائرہوئی ہے، جس پر خواجہ طارق رحیم نے بتایا وزارت داخلہ نےدرخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، تو جسٹس مظاہرعلی اکبر کا کہنا تھا کہ نظرثانی کی درخواست میں آپ درخواست کیوں نہیں دائر کرتے، سپریم کورٹ نےخصوصی عدالت کوہدایات دے رکھی ہیں۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا پرویز مشرف جس شہر میں لینڈ کریں گے، پہلے ٹربیونل کے فیصلے کاسامنا کریں گے، ٹربیونل یاخصوصی عدالت خود ہی غیر قانونی ہے، جس پر جسٹسں مظاہر علی اکبرنقوی کا کہنا تھا بد قسمتی سےاس ملک میں ہرچیز میں ڈائنامکس بدلتےہیں۔

    خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا ٹربیونل قانون کے مطابق تشکیل نہیں دیا گیا تو جسٹس مظاہرعلی اکبر نے استفسار کیا ساری باتیں ٹھیک ہیں مگریہ عدالت کیسے سماعت کر سکتی ہے؟ بھارتی سپریم کورٹ نے 2017میں اپنے حکم پر نظر ثانی کی ، کیونکہ حکم سےکسی کا بنیادی حق متاثر ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں : درخواست کی سماعت کیوں کریں؟ مشرف کے وکیل سے مزید دلائل طلب

    جسٹس مظاہر علی اکبر کا کہنا تھا کہ قانون مسلسل پڑھنے سےآتا ہےاور روزکی بنیاد پر نئے کیس آتےہیں، کیاپرویز مشرف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ؟ جس پر وکیل نے کہا پرویز مشرف ٹرائل عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے۔

    گذشتہ روز سماعت میں عدالت نے سابق صدرکے وکیل کو درخواست قابل سماعت ہونے پر کل مزید دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے پرویزمشرف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خصوصی عدالت نے انیس نومبر کو مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، وہ بیماری کی وجہ سےبیرون ملک زیر علاج ہیں ، بیماری کی وجہ سے خصوصی عدالت میں اپنا موقف پیش نہیں کرسکا ، لہذا سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔