Tag: Pervez Musharraf case

  • تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد سرشرم سے جھک گیا، بیرسٹرشہزاد اکبر

    تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد سرشرم سے جھک گیا، بیرسٹرشہزاد اکبر

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹرشہزاد اکبر نے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد سرشرم سے جھک گیا ہے، بین الاقوامی قوانین کی بھی دھجیاں اڑادی گئیں، حکومت اس کیس میں اپیل میں جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور بیرسٹر فروغ نسیم بھی موجود تھے۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے مشرف غداری کیس کے حوالے سے تفصیلی فیصلے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ کے پیرا66کو لے کر سرشرم سے جھک گی، فیصلے میں تو بین الاقوامی قوانین کی بھی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان معزز ججز حضرات نے بھی آئین کی پاسداری کاحلف اٹھایا ہوا ہے، یہ کیسا فیصلہ لکھ دیا گیا کہ جس سے جگ ہنسائی ہوئی، پیرا66میں توقانون اورآئین کو بالائےطاق رکھ دیا گیا ہے، عدلیہ کا کام قانون بنانا نہیں قانون پرعملدرآمد کرنا ہے۔

    بیرسٹر شہزاد اکبر نے جس قسم کے ریمارکس دیئے موجودہ دور میں نظیر نہیں ملتی، ایک جج نے اختلافی نوٹ لکھا، دوسرےجج نے بھی اتفاق نہیں کیا، حکومت کو فیصلے پر بہت سے تحفظات ہیں، پرویز مشرف کے ٹرائل کو عجلت میں نمٹایا گیا، ملزم کی غیرموجودگی میں سزانہیں سنائی جاسکتی اسے بھی نظر انداز کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس ٹرائل کے آخری مراحل پرشدید تحفظات ہیں، حکومت کیس میں شریک ملزمان کو شامل کرناچاہتی تھی، حکومت فیصلے کیخلاف اپیل میں بھی جائے گی، یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ پیرا66کس طرح ڈالا گیا۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ لمحہ فکریہ ہے، فیصلے کےآخری مراحل کو دیکھنے کی ضرورت ہے، فیصلے کے پیچھے محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے اورہم دیکھ رہے ہیں، قانون کے رکھوالوں کا ہم آہنگی پیدا کرنے کا فرض بنتا ہے، وفاقی حکومت اس کیس میں اپیل میں جائے گی۔

  • حکومت نے مشرف کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست دائر کر دی

    حکومت نے مشرف کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد : حکومت نے پرویز مشرف کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے دو درخواستیں دائرکردی گئیں، ایک درخواست وزارت داخلہ اور دوسری پرویز مشرف کے وکیل نے دائر کی۔

    وزارت داخلہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے اور نئی پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے بھی روکا جائے، اس کے علاوہ خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ معطل کیا جائے۔

    دوسری جانب مشرف کے وکیل درخواست میں کہا ہے کہ پرویز مشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، کیس میں انھیں دفاع کے حق سے محروم کیا گیا، مشرف شدید علالت کے باعث پیش نہیں ہوسکے، خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل چار اور دس اے کی خلاف ورزی ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ19 نومبر 2019 کا خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

    یاد رہے 23 نومبر کو سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کی جائےاور اور غیرجانبدارمیڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا

    یاد رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔