Tag: Pervez Musharraf

  • پرویز مشرف کو غدار کہنا ظلم ہے ، وزیرداخلہ اعجاز شاہ

    پرویز مشرف کو غدار کہنا ظلم ہے ، وزیرداخلہ اعجاز شاہ

    اسلام آباد : وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے پرویز مشرف کو غدار کہنا ظلم ہے، ان کے خلاف کیس صحت یابی تک موخر کر دینا چاہیے، مریم نواز کو باہرجانے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا پرویز مشرف کو غدار نہیں کہا جاسکتا، ان سے زیادہ اس وقت کوئی بیمار نہیں ، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے عدالتوں نے نکالا۔

    نواز شریف کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیمار ہیں مگر کچھ ہوا تو ہے، اگر وہ بیماروں کی طرح باہر جاتے تو کوئی نہیں پوچھتا، میڈیکل رپورٹ اور حقیقت میں کہیں نہ کہیں تو فرق ہے۔

    اعجاز شاہ نے کہا کہ نواز شریف کو باہرجانے کی اجازت کابینہ کی منظوری کےبعد دی گئی، بیشتر کابینہ ارکان نواز شریف کےباہر جانے کے حامی تھے، نواز شریف واپس نہیں آتے تو ہم عدالت جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے ساتھ نہ ڈیل کی جا رہی ہے اور نہ ڈھیل دی جائے گی، اعجاز شاہ

    ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت دینے کی مخالفت کرتے ہوئے نواز شریف کے اوربچے بھی ہیں وہ تیمارداری کرسکتے ہیں۔

    سابق صدرآصف زرداری کیس پر ان کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹ کیس میں بہت کچھ ہے، لوگ کہہ رہے ہیں انہوں نے پیسے دینے شروع کردیے ہیں ، میڈیکل بورڈ کہہ دے تو زرداری کو بیرون ملک جانے دینا چاہیئے۔

    خیال رہے گذشتہ روز  وزارت داخلہ مشرف کیس کا فیصلہ روکنے کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے اور نئی پراسکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو فیصلے سے روکاجائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔

  • آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، پرویز مشرف نے عدالت سے رجوع کرلیا

    آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، پرویز مشرف نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا، جس میں کہا گیا عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویزمشرف نے آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست دائر کردی ، جس میں وفاقی حکومت،وزارت قانون وانصاف، ایف آئی اے اور رجسٹرارخصوصی عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے19نومبرکومؤقف سنے بغیرکیس کا فیصلہ محفوظ کیا، بیماری کی وجہ سے بیرون ملک زیرعلاج مقیم ہوں، بیماری کی وجہ سےخصوصی عدالت میں مؤقف پیش نہیں کرسکا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق سماعت دوبارہ شروع کی جائے اور خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ ، 28 نومبر کو سنایا جائے گا

    درخواست میں کہا گیا عدالت کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کرنے اور غیرجانبدارمیڈیکل بورڈتشکیل دینے کا حکم دے۔

    یاد رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکلا کو دفاعی دلائل سے روک دیا تھا اور پراسیکیوشن کی نئی ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا ، نئی ٹیم مقرر کرنے میں تاخیر پر عدالت نے بغیر سماعت فیصلہ محفوظ کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل چاہیں تو 26 نومبر تک تحریری دلائل جمع کرادیں۔

  • بینظیرقتل کیس : پرویز مشرف اشتہاری قرار

    بینظیرقتل کیس : پرویز مشرف اشتہاری قرار

    راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق صدر پرویزمشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے جائیداد اور بینک اکاؤنٹ ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بینظیر قتل کیس سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا اور ان کےدائمی وارنٹ جاری کرتے ہوئے جائیداد اور بینک اکاؤنٹ ضبط کرنے کے احکامات جاری کردیئے، حکم انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک نے جاری کیا۔

    پرویز مشرف بینظیر قتل کیس میں طلبی کے باوجود پیش نہیں ہو رہے تھے۔

    مزید پڑھیں : بے نظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف مفرور قرار، تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

    خیال رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 برس بعد بے نظیر قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق پولیس افسران سعودعزیزاورخرم شہزاد کو سترہ،سترہ سال قید اوردس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشروف کو مفرور قرار دیتے ہوئے اُن کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ 27 دسمبر 2007 میں بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد جب اسلام آباد جانے کے لیے لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو اس دوران ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے وہ شہید ہوگئیں تھیں۔

  • ججوں کی عدم دستیابی : پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ملتوی

    ججوں کی عدم دستیابی : پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ملتوی

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ججز کی عدم دستیابی کے باعث 23جولائی تک ملتوی کردی گئی ، رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزارت قانون کو وکلاءکا پینل فراہم کرنے کا کہا تھا تاہم پینل ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں ججوں کی عدم دستیابی پر سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی ، بینچ میں شامل تینوں جج رخصت پرہیں

    رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا فاضل ججز موجود نہیں اس لیے سنگین غداری کیس کی آئندہ سماعت 23 جولائی کو ہوگی۔

    رجسٹرار خصوصی عدالت راؤ عبدالجبار کے مطابق گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزارت قانون کو وکلاءکا پینل فراہم کرنے کا کہا تھا تاہم پینل ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔

    خصوصی عدالت نے 12 جون کو ملزم پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کی تھی جس پر ملزم کے وکیل نے التوا کی ایک اور درخواست دائر کی تھی۔ عدالت کی طرف سے پرویز مشرف کو ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس پیشکش کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے عدالت میں پیش نہ ہو کر اپنے دفاع کا حق کھو دیا، اب عدالت کیس کی کارروائی کو چلانے کے لیے وکیل صفائی مقرر کرےگی،اس مقصد کے لیے وزارت قانون وکلا کا پینل تجویز کرے۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

    بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

  • آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    آئین شکنی کیس: مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کے دوران مشرف کی مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں آئین شکنی کیس کی سماعت جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہیں آسکے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف پاکستان نہ آسکے جس پر شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں، مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے۔

    سلمان صفدر نے کہا کہ مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، وہ کیسز کے باوجود سنہ 2013 میں وطن واپس آئے۔ مارچ 2014 میں مشرف پر فرد جرم عائد کی گئی۔

    عدالت کی جانب سے کیس خارج کیے جانے کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ عدم حاضری پر دفاع کا حق ختم کیا جائے۔

    جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کو ہم نے پڑھ لیا ہے، بتائیں جو نئی درخواست آئی کیا ہم اس کو سن سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم خود مختار عدالت کے طور پر کام کر رہے ہیں یا نہیں، آپ کیا اس درخواست کی مخالفت کرتے ہیں؟

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ استدعا کروں گا پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی جائے، پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کیا جائے۔ سیکشن 9 کے مطابق بیماری کے باعث سماعت ملتوی نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ اس درخواست میں بیان کی گئی بیماریوں کو چیلنج کرتے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ساتھ ہیں تو میں کیسے چیلنج کر سکتا ہوں۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ عدالت اس صورت میں کارروائی کرتی جب نئی درخواست نہ آتی، درخواست سے ظاہر ہے مشرف عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں، بیماری کے باعث نہیں آسکے انہیں موقع فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دانستہ غیر حاضری پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل ہو سکتا تھا، موجودہ درخواست کی روشنی میں سماعت ملتوی کی جائے۔

    خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

    اس سے قبل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 2 مئی کو مشرف نہ آئے تو دفاع کے حق سے محروم ہوجائیں گے۔

    سرپیم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ ان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کر کے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے کہا تھا سابق صدر کی ہفتے میں 2 مرتبہ کیمو تھراپی ہوتی ہے، کیمو تھراپی کا عمل مکمل ہوا تو وہ عدالت میں ضرور حاضر ہوں گے۔

  • اگر پرویز مشرف 2 مئی کو  نہیں آتے تو دفاع کےحق سےمحروم ہوجائیں گے ،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    اگر پرویز مشرف 2 مئی کو نہیں آتے تو دفاع کےحق سےمحروم ہوجائیں گے ،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد: :سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کے ٹرائل سےمتعلق فیصلہ سناتے ہوئے کہا 2مئی کومشرف نہیں آتے تو دفاع کےحق سےمحروم ہوجائیں گے ، اور حکم دیا ٹرائل کورٹ ان کی غیرموجودگی میں ٹرائل مکمل کرکے حتمی فیصلہ جاری کردے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا ملزم پرویز مشرف 2مئی کو عدالت میں پیش ہوں گے ؟ جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا میں نے یہی مشورہ دیا ہے کہ پیش ہوں، یقین سے نہیں کہہ سکتا ،ان کی صحت کا معاملہ ہے، ہفتے میں دو مرتبہ انکی کیموتھراپی ہوتی ہے، کیموتھراپی کا عمل مکمل ہوا تو ضرور حاضر ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا سیشن کورٹ ایکٹ کی دفعہ 9کیا کہتی ہے ؟ وکیل استغاثہ نے کہا پرویز مشرف شروع میں عدالت میں پیش ہوئے، پرویزمشرف نےفردجرم سنی اورانکار کیا، پھر استثنیٰ کی درخواست دی اوروعدہ کیا ضرورت ہوگی پیش ہوں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا اب وہ دانستہ طور پر غیر حاضرہیں، غیرحاضری میں ٹرائل اوردانستہ غیر حاضرہونا2مختلف باتیں ہیں، غیرحاضری میں ٹرائل ہوناآئینی طورپردرست نہیں، دانستہ طور پر غیر حاضرہونامختلف معاملہ ہے ، دانستہ طور پرغٖیر حاضری کافائدہ ملزم کو نہیں دیا جاسکتاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا اس مرحلے پر ہمیں کوئی فیصلہ نہیں دینا چاہیے، ہوسکتا ہےہمارے سامنے اپیل میں دوبارہ یہ نقطہ اٹھایاجائے، وفقے کے بعد اس پر مزید غورکریں گے کیا کرنا چاہیے۔

    سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کےٹرائل سے متعلق فیصلہ سنادیا، جس میں کہا گیا اگر 2 مئی کومشرف نہیں آتے تو دفاع کےحق سےمحروم ہوجائیں گے ، ایسی صورت میں ٹرائل کورٹ استغاثہ کےدلائل سن کر حتمی حکم جاری کردے۔

    فیصلہ میں کہا گیا جو ملزم غیر حاضرہوجائے اس کے حقوق معطل ہوجاتے ہیں، دفعہ 342 ملزم کو اپنےدفاع کا موقع فراہم کرتی ہے ، ملزم یہ موقع ہی حاصل نہیں کرنا چاہتاتوپھر اسےدفاع کاحق نہیں رہتا ، دانستہ غیر حاضری کی صورت میں گواہ پیش کرنے کابھی حق نہیں رہتا۔

    چیف جسٹس نے کہا اگر پرویز مشرف 2مئی آجاتے ہیں تو سارے حقوق بحال ہوں گے، نہیں آتے توچاہےوجہ کچھ ہو، استغاثہ کوسن کر حتمی حکم جاری کیاجائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کا مئی میں وطن واپسی کا عندیہ

    یاد رہے 28 مارچ کوسابق صدر جنرل ( ر) پرویز مشرف کے وکیل نے خصوصی عدالت میں عندیہ دیا ہے کہ ان کے موکل 13 مئی کو وطن واپس آکر عدالت کے روبرو پیش ہوسکتے ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ  نے پرویز مشرف کے سامنے تین آپشنز رکھے تھے،  پہلا آپشن پرویز مشرف آئندہ سماعت پر ہوکر بیان ریکارڈ کروائیں، دوسرا آپشن اگر  نہیں پیش ہوتے تو اسکائپ پر بیان ریکارڈ کروائیں اور تیسرا آپشن اگر وہ اسکائپ پر بھی بیان ریکارڈ نہیں کرواتے تو ان کے وکیل بیان ریکارڈ کروائیں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سےالتواکی درخواست بھی مسترد کردی  تھی،  چیف جسٹس نے کہا تھا پرویزمشرف تو مکے شکے دکھاتے تھے، یہ ناہوعدالت کو مکے دکھانا شروع کردیں۔

  • ہمیں فوری ردعمل دکھاناچاہیے جس سے فائدہ ہوگا، پرویزمشرف

    ہمیں فوری ردعمل دکھاناچاہیے جس سے فائدہ ہوگا، پرویزمشرف

    دبئی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے ہمیں فوری ردعمل دکھاناچاہیےجس سےفائدہ ہوگا، منصوبہ بندی کرنی چاہیےکہ ہم بھارت کو کس  جگہ پرنشانہ بناسکتے ہیں، پاکستان کوچاہیےاپنےدوست استعمال کرکےایسی صورتحال کوکاؤنٹرکرے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں بھارتی جارحیت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا بھارت طیارے بھیجتا ہے تو یقین ہے پاک فضائیہ منہ توڑجواب دےگی، افواج پاکستان کےدفاع کے لیےہمہ وقت تیارہے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ مودی اپنی عوام کوبےوقوف بنارہےہیں، جب بھی بھارت میں انتخابات آتےہیں توپاکستان پرہرزہ سرائی کی جاتی ہے، ہمیشہ ان کاحربہ یہ ہی ہوتاہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کونشانہ بنایاجائے۔

    منصوبہ بندی کرنی چاہیےکہ ہم بھارت کوکس جگہ پرنشانہ بناسکتے ہیں

    سابق صدر نے کہا کانگریس کی مقبولیت بڑھی ہے،بی جےبی کوالیکشن میں شکست کاخوف ہے، بھارت کی5ریاستوں کےحالیہ انتخابات میں مودی کوشکست ہوئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا اگر بھارت ایل اوسی پر ہمیں نقصان پہنچاسکتےہیں توہم بھی نقصان پہنچاسکتے ہیں، منصوبہ بندی کرنی چاہیےکہ ہم بھارت کوکس جگہ پر نشانہ بناسکتے ہیں، اپنی تیاری رکھنی چاہیے کہ بھارت دراندازی کرے تو ہمیں بھی کرنی چاہیے۔

    پرویز مشرف نے کہا ہمیشہ کہتارہاہوں چھیڑو مت، چھیڑا تو سنبھالنا مشکل ہوجائےگا، ہمیں اینٹ کاجواب پتھر سے دیناچاہیے، ہمیں فوری ردعمل دکھاناچاہیےجس سےفائدہ ہوگا۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کا رسپانس ٹائم بہترین ہے اس سے بھی اچھاہونا چاہیے، ہمارے پاس دوسری جگہ پر فوری ردعمل کیلئے فورس تیار رہنی چاہیے، بھارت جارحیت کرتا ہے تو دوسری جگہ پر ردعمل والی فورس حملہ کرے۔

    ہمارے پاس فورس تیار رہنی چاہیے، بھارت جارحیت کرتا ہے تو دوسری جگہ پر ردعمل والی فورس حملہ کرے

    انھوں نے مزید کہا بھارت عالمی سطح پرخودتنہاہوگیا ہےاسی لیےہاتھ پاؤں ماررہاہے، پلواماحملےبھی بھارت نےخودکرائےاورالزام پاکستان پرلگایاجارہاہے، کلبھوشن کیس میں بھی بھارت عالمی سطح پر بے نقاب ہورہاہے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا عالمی سطح پرملکوں کےاپنےاثرورسوخ زیادہ اہمیت رکھتےہیں، بھارت عالمی سطح پراثرورسوخ استعمال کرکےپاکستان مخالف پروپیگنڈاکرتاہے، پاکستان کو چاہیے اپنے دوست استعمال کرکے ایسی صورتحال کو کاؤنٹر کرے۔

  • وہ دن دور نہیں جب بھارت کشمیریوں کے جذبےکے آگےگھٹنے ٹیک دے گا، پرویز مشرف

    وہ دن دور نہیں جب بھارت کشمیریوں کے جذبےکے آگےگھٹنے ٹیک دے گا، پرویز مشرف

    دبئی : سابق صدر پرویزمشرف کاکہناتھا مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد ضائع نہیں ہوگی ، وہ دن دور نہیں جب شہیدوں کا لہو رنگ لائےگا اور بھارت کشمیریوں کےجذبے کے آگےگھٹنے ٹیک دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ آل پاکستان مسلم لیگ پرویز مشرف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کشمیریوں کےنام پیغام میں کہا مقبوضہ کشمیرمیں آزادی کی جدوجہد ضائع نہیں ہوگی، وہ دن دورنہیں جب شہیدوں کالہورنگ لائےگا۔

    [bs-quote quote=” پاکستانی قوم خون کےآخری قطرے تک کشمیریوں کےساتھ ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”پرویز مشرف”][/bs-quote]

    پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ ظلم کوبہرحال فنا ہوناہے،بھارتی بربریت کی مذمت کرتے ہیں ، بھارت کشمیر کو ترنوالہ نہ سمجھے، عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ ہے، بھارت کشمیرپرزیادہ عرصہ تک غاصبانہ قبضہ نہیں رکھ سکتا۔

    سربراہ آل پاکستان مسلم لیگ نے کہا کشمیری اپنےخون سےآزادی کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، کشمیریوں کےجذبہ وہمت کوخراج تحسین پیش کرتاہوں، پاکستانی قوم خون کے آخری قطرے تک کشمیریوں کےساتھ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنےدورحکومت میں مسئلہ کشمیرکےحل کےقریب پہنچ چکےتھے، وہ دن دورنہیں جب بھارت کشمیریوں کے جذبے کے آگےگھٹنے ٹیک دے گا۔

    مزید پڑھیں: پانچ فروری ، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دن

    خیال رہے بھارت کے غاصبانہ قبضے کیخلاف دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے ، یوم یکجہتی کشمیرپردنیابھرمیں بھارت کی کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی کیخلاف احتجاج اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کااظہار کیا جارہا ہے ۔

    اسلام آبادمیں مرکزی تقریب میں شہدائے کشمیرکوخراج عقیدت پیش کرنےکیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی جبکہ کوہالہ پل اورمظفرآبادمیں ہاتھوں کی زنجیربناکرکشمیریوں سے یکجہتی کااظہار کیا گیا۔

    واضح رہے کشمیری عوام سے یکجہتی کے دن قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں اضافی دستے تعینات کرکے جیل میں تبدیل کردیا ہے اور انٹرنیٹ اورموبائل سروس بھی بند ہے جبکہ نام نہاد سرچ آپریشن کے بہانے کئی علاقوں کا محاصرہ کرکے متعدد نوجوانوں کوحراست میں لےلیا ہے۔

  • مشرف عدالتوں کےحکم سےباہرنہیں گئے،انہیں بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، چیف جسٹس

    مشرف عدالتوں کےحکم سےباہرنہیں گئے،انہیں بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : این آر او کیس میں چیف جسٹس نے کہا واضح کردوں مشرف عدالتوں کے حکم سے باہر نہیں گئے، مشرف کو ملک سے بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، مشرف آئندہ پیرکوآجائیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی، وکیل کی جانب سے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی اور درخواست کی کہ رپورٹ کو عام نہ کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ایسے بہت سے مریض تو پاکستان میں بھی ہوں گے، جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا عدالتی حکم پر پرویز مشرف آنے کو تیار ہیں، مشرف کے ڈاکٹرز کو واپسی پر ملنے کی اجازت دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ک مشرف واپس آکرنام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دیں تو وکیل نے کہا مشرف کا نام ای سی ایل میں ایک عدالتی حکم پر دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئے دبئی علاج کے لیے بہترین ملک نہیں، دبئی سے بہتر علاج پاکستان میں دستیاب ہے، پرویزمشرف واپس آکر 342کا بیان ریکارڈ کرائیں، مشرف آئندہ پیرکوآجائیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا، جیسے ٹرائل کورٹ حکم کرے گی ویسا ہوگا۔

    وکیل پرویز مشرف نے دلائل میں کہا آرٹیکل 6سمیت دیگر مقدمات بھی ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا مشرف حکومت کی اجازت سےبیرون ملک علاج کےلیےگئے۔

    چیف جسٹس نے کہا واضح کر دوں مشرف عدالتوں کے حکم سے باہر نہیں گئے، مشرف کو ملک سے بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پرویزمشرف کے خلاف بہت سے مقدمات ہیں، بنیادی حقوق تو مقدمات کی صورت میں ختم نہیں ہوتے، اگربنیادی حقوق ملتے تو ڈیڑھ 2سال مشرف باہر نہ رہتے۔

    چیف جسٹس نے کہا مشرف صرف ایک کیس میں مفرور ہیں، پرویزمشرف صاحب واپس آ جائیں، آرٹیکل 6کامقدمے مدنظر رکھ کر حکم جاری نہ کرنےکاکہہ دیں گے اور کیا گنجائش درکار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے این آر او میں حصہ لیا ان کے کیخلاف بھی کارروائی کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشرف واپس آئیں ممکن ہےعلاج کےلیےباہرجانے کی اجازت مل جائیں۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کی تھی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا تھا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا، پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

  • پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    تفصیلات سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی۔

    سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، سیکورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے۔ سیکورٹی فراہم کا کہا گیا لیکن وزارت داخلہ کے انتظامات سے مطمئن نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرے گا، خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا،  پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گزشتہ سماعت پر کہا تھا مشرف پاکستان آجائیں پوری سہولت دی جائے گی، یقین دہانی پاکستان کی اعلی ٰ عدالت کرارہی ہے، ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ واپس نہ آئیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کمانڈو جو کہتا تھا جرات مند کمانڈو ہوں وہ جرات کا مظاہرہ کرے، کمانڈو کیوں پاکستان نہیں آرہا؟ ایک وہ ہیں اور دوسرے اسحاق ڈار ہیں چھپ کر بیٹھے ہیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کو کمر کا مرض لاحق ہے تو یہاں آئیں علاج کرائیں گے، ، بہت سے وکلا کوبھی چک پڑتی ہے لیکن وہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں، مجھے بھی چک پڑی ہوئی ہے، چک کے علاج کا بہترین انتظام کر رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں اتریں گے رینجرز سیکیورٹی مہیا کریں گے، حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں، ان کی رہائشگاہ کی صفائی کرائیں گے، انکے دوست نعیم بخاری صفائی کا معائنہ کرلیں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کو ایئرپورٹ پہنچتے ہی رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے اور سپریم کورٹ آنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل کی استدعا پر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر جواب جمع کرانے کیلئے گیارہ اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا۔

    عدالت نے این آر او کیس میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے 10 اکتوبر تک کا وقت دے دیا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سے متعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل تھیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا تھا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔