دبئی : چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ اور سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے سیکنڈ لیفٹیننٹ اور سپاہی کی شہادت قوم کا بڑا نقصان ہے۔
تفصیلات کے مطابق یئرمین آل پاکستان مسلم لیگ اور سابق صدر پرویز مشرف نے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی مذمت کی اور اپنے بیان میں کہا کہ حکومتی اداروں کو بھی اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔
دہشت گردوں کی فائرنگ سے 21سالہ سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید اور سپاہی بشارت کی شہادت پر پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ سیکنڈ لیفٹیننٹ اور سپاہی کی شہادت قوم کا بڑا نقصان ہے۔
یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں فورسز کی گاڑی پر دہشتگردوں نے فائرنگ کی ، دہشتگردوں کی فائرنگ سے 21سالہ سیکنڈ لیفٹیننٹ عبدالمعید اور سپاہی بشارت شہید ہوگئے تھے۔
شہید لیفٹیننٹ عبدالمعید پی ایم اے سے حال میں پاس آؤٹ ہوئے تھے ، شہید لیفٹیننٹ عبدالمعید کا تعلق وہاڑی کے علاقے بورے سے تھا جبکہ شہید ہونیوالے اکیس سالہ سپاہی بشارت کا تعلق گلگت سے تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لندن : چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ اور سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں دنیاکوتباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں، امریکااپنےفیصلے پرنظرثانی کرے،او آئی سی ایسے اقدامات کرے، جس سے امریکا فیصلہ واپس لے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین آل پاکستان مسلم لیگ اور سابق صدر پرویز مشرف نے امریکی صدر کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ٹرمپ کی پالیسیاں دنیاکوتباہی کی طرف دھکیل رہی ہیں ، امریکی فیصلہ اسلامی دنیاکےلئےمایوس کن ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں دنیامیں امن کےلئےخطرناک ہیں امریکی فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے،امریکا اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک حالات کاجائزہ لےکرمتفقہ لائحہ عمل اختیارکریں،او آئی سی ایسے اقدامات کرے، جس سے امریکا فیصلہ واپس لے۔
یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا، ٹرمپ کے فیصلے پر مسلمان ملکوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔
مریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے پر خوشی محسوس کر رہا ہوں
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لندن : سابق صدر پروز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان جاؤں گا، وہاں جائے بغیر حالات تبدیل نہیں ہوں گے، ملک کے موجودہ مسائل کاحل عبوری حکومت کا قیام ہے۔
تفصیلات کے مطابق لندن میں جلسے سے خطاب میں سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ملک قیادت کے بحران اور بدانتظامی کا شکار ہے، اداروں میں اختلافات ہیں جن کا فائدہ بھارت اٹھارہا ہے۔
نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نےنااہل شخص کوپارٹی صدربنانےکی راہ ہموارکی، نااہل شخص کوپارٹی صدربنانےکی راہ ہموارکرنا آئین کیساتھ ظلم ہے، امید ہےکہ سپریم کورٹ ایسی قانون سازی کےنفاذ کو روکےگی ۔
کراچی کے حالات کے حوالے سے سابق صدر نے کہا کہ کراچی میں سیاسی خلاموجود ہے، کراچی میں ایم کیوایم کے علاوہ کوئی سیاسی قوت نہیں ، پاکستان میں ایم کیوایم اورمہاجرلفظ منفی سمجھا جارہا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرکے حل تک بھارت کو افغانستان تک رسائی نہیں ملے گی، موجودہ مسائل کاحل عبوری حکومت کا قیام ہے، پاک سرزمین پارٹی کی قیادت سے کوئی تعلق نہیں۔
پرویز مشرف نے کہا کہ سندھ میں تمام قومیتوں پرمشتمل پارٹی ہی پی پی کو شکست دے سکتی ہے، پاکستان جاؤں گا،وہاں جائے بغیر حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔
دبئی : سابق صدر پرویز مشرف سے ارم عظیم فاروقی نے ملاقات کی ، ملاقات میں ارم عظیم نے کہا کہ پرویزمشرف کی ملک خصوصاًکراچی کےلیےبڑی خدمات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدرپرویز مشرف سے ارم عظیم فاروقی کی دبئی میں ملاقات ہوئی، ملاقات میں پرویزمشرف اورارم عظیم فاروقی کا آئندہ بھی رابطہ بحال رکھنے پر اتفاق ہوا۔
اس موقع پر ارم عظیم فاروقی کا کہنا تھا کہ سابق صدرپرویزمشرف کی دعوت پرملنےگئی تھی، پرویزمشرف کی ملک خصوصاًکراچی کےلیےبڑی خدمات ہیں، فی الحال کوئی پارٹی جوائن نہیں کررہی۔
یار رہے چند روز قبل سابق ایم کیوایم رہنما ارم عظیم فاروقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم والوں نےمجھےکہاہم تجھےدیکھ لیں گے، میری زندگی کوخطرات ہیں ملک چھوڑکرجا رہی ہوں، ہمیشہ پاکستان زندہ باد کہا ہے اور کہتی رہوں گی۔
ارم عظیم فاروقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے مجھ پر غلط الزامات لگائے، عامرخان،فیصل سبزواری،خواجہ اظہارالحسن آگے نہیں آنےدیتے، ایم کیوایم اچھی جماعت ہے لیکن اس پر مافیا کا قبضہ ہے۔
یاد رہے چند ماہ قبل ایم کیو ایم کی سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں پی ٹی آئی کو بھی خیر باد کہہ دیا تھا۔
واضح رہے 22 اگست کی متنازع تقریر کے بعد ارم عظیم فاروقی نے ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا، بعد ازاں انہوں نے فاروق ستار کی غیر مشروط حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔
متحدہ کی سابق خاتون رکن اسمبلی نے بانی ایم کیو ایم کی ملک مخالف تقریر کی شدید الفاظ میں مذمت اور انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
دبئی : سابق صدر پرویزمشرف نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک پر اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی کو شرمناک قرار دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف نے برما میں روہنگیا مسلمانوں کے کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برما میں غیرانسانی سلوک پر اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی شرمناک ہے۔
پرویزمشرف کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر مظالم پر امت مسلمہ کو مشترکہ حکمت عملی طے کرنی چاہئے، اقوام عالم کو باور کرانا چاہئے، مسلم قوم ایک حقیقت ہے، اقوام عالم کو مسلمانوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔
سابق صدر نے کہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں پرتاریخ کا بدترین تشدد کیا جارہاہے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا دہرہ معیار امن کیلئے تباہ کن ہے، کشمیر، فلسطین، برما میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے بدترین قتل عام کا معاملہ گھمبیر ہوتا جارہا ہے، بنگلہ دیش میں پناہ لینےوالےروہنگیا مسلمانوں کی تعداد ڈیرھ لاکھ سےتجاوزکرگئی۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک سوا لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔ جبکہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید پینتیس ہزار افراد سرحد پار کرکے پناہ لیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بنگلہ دیش کی سرحدی پولیس پابندی کے باوجود سرحد کھول رہی ہے جبکہ پناہ گزین بہت بری حالت میں اکثر لوگوں کئی دن سے بھوکے پیاسے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : چئیرمین آل پاکستان مسلم لیگ سید پرویز مشرف نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر احمد رضا قصوری کو پارٹی سے فارغ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چئیرمین آل پاکستان مسلم لیگ سید پرویز مشرف نے 12 اگست کے جلسے میں غلط رویہ کی وجہ سے احمد رضا قصوری اور ان کا ساتھ دینے والوں کو برطرف کر دیا ہے اور ان کی بنیادی رکنیت بھی ختم کر دی ہے۔
جوائنٹ سیکرٹری اطلاعات آل پاکستان مسلم لیگ شہزاد عربی ستی کے جاری بیان کے مطابق ڈاکٹر امجد اب بھی اے پی ایم ایل کے سیکرٹری جنرل ہیں اور اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ کے موجودہ مرکزی دفتر میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
بیان میں تمام پارٹی ممبرز کو ہدایت دی گئی کہ عثمان گجر اور اس کے دوستوں کی طرف سے کئے گئے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کا بھرپور جواب دیں۔
جوائنٹ سیکرٹری اطلاعات آل پاکستان مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ پارٹی سے نکالے جانے کے بعد احمد دضا قصوری اے پی ایم ایل کی مرکزی قیادت کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کررہے ہیں، احمد رضا قصوری نے پارٹی کے اندر دھڑے بندی کو فروغ دیا، پارٹی کارکنان ان کی باتوں میں نہ آئیں۔
خیال رہے کہ احمد رضا قصوری کو پارٹی میں گروپ بندی اور فیصل آباد جلسہ کے دوران اسٹیج پر بدتمیزی کا مظاہرہ کرنے پر اے پی ایم ایل سے نکالا گیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
لاہور : وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعدرفیق کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف آئین شکن اور عوام دشمن تھے، ڈکٹیٹر تاریخ کے کوڑا دان کی نذر ہوگئے، قبر پر رونے والا کوئی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ ریلوے سعد رفیق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں سابق آرمی چیف پرویزمشرف پر خوب برسے ، انکا کہنا ہے کہ پرویزمشرف آئین شکن اور عوام دشمن تھے ، پرویز مشرف کی آمرانہ پالیسیوں نے پاکستان کی بنیادیں ہلا دیں، مشرف کوبچاکر نکال دیا گیا، حکومت تو آپ کی تھی پھر الزام کس پر۔
پرویز مشرف آئین شکن اور عوام دشمن تھے- انُ کی آمرانہ پالیسیوں نے پاکستان کی بنیادیں ھِلا ڈالیں-
سعدرفیق نے فوجی حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ڈکٹیٹرقوم کو مُکے دکھاکراغیارکےتلوے چاٹتےہیں، مشرف بچاکر نکال دئے گئے مگرتاریخ کی عدالت میں غاصب اورقومی مجرم کے لقب سے نہیں بچ سکتے۔
پاکستانی ڈکٹیٹرقوم کو مُکےدکھاتےاوراغیار کےتلوے چاٹتے ہیں، مشرف بچاکرنکال دئے گئےمگرتاریخ کی عدالت میں غاصب اورقومی مجرم کےلقب سے نہیں بچ سکتے
وفاقی وزیرِ ریلوے نے ٹوئٹ میں لکھا ڈکٹیٹر جعلی ترقی اور مصنوعی تبدیلیُ لاتے ہیں ، اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے قومی خود مختاری پر سمجھوتے کرتے ہیں لیکن ماضی میں کس نے سمجھوتہ کیا۔
ڈکٹیٹر جعلی ترقی اور مصنوعی تبدیلیُ لاتے ھیں- اپنے ناجائز اقتدار کو دوام دینے کیلئے قومی خود مختاری پر سمجھوتے کرتےھیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈکٹیٹر تاریخ کے کوڑا دان کی نذر ہوگئے، قبر پر رونے والا کوئی نہیں، منتخب حکمرانوں کی کارکردگی خامیوں پر حاوی رہی سو وہ یاد رکھے گئے۔
ڈکٹیٹر تاریخ کے کوڑا دان کی نذر ھو گئے- ان کی قبر پر رونے والا کوٸ نہیں-منتخب حکمرانوں کی کارکردگی انکی خامیوں پر حاوی رھی سو وہ یاد رکھےگئے
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
لندن : سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک توڑنے میں فوج کا نہیں بھٹو کا قصور تھا، آئین سے زیادہ قوم مقدس ہے، ڈکٹیٹروں نے ملک ٹھیک کیا، سویلینز نے بیڑہ غرق کیا۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو تہلکہ خیز انٹرویو دیتے ہوئے ملک کی تباہی کی ذمہ داری سویلین حکومتوں پر دھرتے ہوئے کہا کہ ڈکٹیٹروں نے ملک ٹھیک کیا،سویلینز نے بیڑہ غرق کیا ، فوج ملک کو پٹڑی پر لاتی ہے اور سویلینز اتار دیتے ہیں۔
پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ ملک توڑنے میں فوج نہیں بھٹو کا قصور تھا، کچھ الزام یحیٰی خان پر بھی آتا ہے، آئین سے زیادہ قوم مقدس ہے، ہم آئین کو بچاتے ہوئے قوم کو ختم نہیں کر سکتے، قوم کو بچانے کیلئے آئین کو تھوڑا نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔
سابق صدر نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ضیاء کا دور متنازع تھا لیکن ایوب خان کی دس سالہ حکومت نے ترقی کے ریکارڈ قائم کئے، ضیاالحق نے طالبان، امریکہ سے ملکر سویت یونین کیخلاف جو کیا ٹھیک کیا۔
ننانوے کے ٹیک اوور سے متعلق سابق صدر نے کہا کہ عوامی مطالبے پر حکومت گرائی، لوگ آکر کہتے تھے کہ ہماری جان چھڑوائیں، نواز شریف بھارت کے تعلقات میں ٹوٹل سیل آؤٹ پالیسی پر گامزن تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر شپ، کمیونزم ،سوشلزم یا بادشاہت سے عوام یاملک کو زیادہ فرق نہیں پڑتا، جب بھی مارشل لاء لگا حالات کے تقاضوں کے مطابق لگا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا جلد پاکستان آؤں گا، سپریم کورٹ نے اچھا فیصلہ دیا، پوری قوم کومبارکباد دیتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق اے آر وائی نیوز کی خصوصی نشریات میں سابق صدر پرویز مشرف کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تاریخی فیصلے پرسپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، مٹھائیاں تقسیم ہو رہی ہیں، ہم نےبھی مٹھائی کھائی ہے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، فیصلے کے ملک پر اچھے اثرات پڑیں گے، سپریم کورٹ کو مبارکباد دیتا ہوں، جےآئی ٹی نے بہادری کا مظاہرہ کیا، نیب میں ریفرنس داخل کرکے شریف خاندان کاٹرائل شروع کیا جائے۔
سابق صدر نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال حکومت کام نہیں کررہی تھی، حکومت کی پوری توجہ پانامالیکس کیس پر تھی، ملک بحران کا شکار تھا، حکومت نے توجہ نہیں دی، مسلم لیگ ن میں دراڑیں نظرآرہی ہیں، نوازشریف نے اسرائیلی مشینری خرید کر اپنی فیکٹری میں لگائی، اےآروائی نیوزکی نشریات شوق سےدیکھتا ہوں۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان جلدآؤں گا، لارجربینچ کے فیصلے سے میرا اعتماد بڑھا ہے، نوازشریف خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
دبئی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت جانا کا فیصلہ غلط ہے، یہ ہمارا داخلی اور قومی سلامتی کا معاملہ ہے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی چلتی ہے،ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو، 80ء کی دہائی میں جہادیوں پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، اسامہ بن لادن 80ء کی دہائی کا ہیرو ہے، امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے۔
یہ باتیں انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض یہ ہے ‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے بات کرتے ہوئے کہیں۔
کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر آئی سی جے میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا،کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے، اگر یہی بات ہے تو اجمل قصاب کا کیس ہمیں بھی لے جانا چاہیے تھاجب کہ کلبھوشن تو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو دیکھ رہا تھا۔
جس کی مرضی ہوتی ہے عالمی عدالت کا فیصلہ مانتا ہے ورنہ نہیں
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جس کی مرضی ہوتی ہے آئی سی جے کا فیصلہ مان لیتا ہے،ماضی میں مثالیں ہیں کہ آئی سی جے کے فیصلوں سے انکار کیا گیا،پاکستانی طیارہ گرانے کے معاملہ پر بھارت آئی سی جے میں نہیں آیا تھا۔
آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی بھی چلتی ہے
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کامعاملہ قومی سلامتی کا ایشو ہے اس میں مداخلت برداشت نہیں کرنی چاہیے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی وغیرہ بھی چلتی ہے،کلبھوشن کا کورٹ مارشل ہوا ہے یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے۔
بھارت کلبھوشن جیسوں کے ذریعے دہشت گردی کرارہا ہے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کے ذریعے بھارت دہشت گردی کرا رہا ہے، بلوچستان میں کچھ لوگ پٹاخے چلاتے ہیں اور بھارت ان کی مدد کرتا ہے،بھارت ان ہی ایشوز کا سہارا لے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرتا ہے۔
آرمی چیف نے عالمی عدالت بھیجا تب بھی فیصلہ غلط ہے
آرمی چیف قمر باجوہ کی جانب سے کل کے سیمینار میں کہا گیا کہ عالمی عدالت جانے کا ہم نے کہا تھا تو اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ اگر آرمی چیف کے کہنے پر عالمی عدالت گئے تب بھی یہی کہتا ہوں کہ عالمی عدالت جانا ہی نہیں چاہیے تھا یہ فیصلہ غلط تھا۔
یہ کام حکومت یا دفتر خارجہ کو کرنا چاہیے فوج نے کیوں کیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی خاص بات نہیں قوانین تو یہی ہیں کہ حکومت یا دفتر خارجہ یہ بات کرے لیکن کلبھوشن کو چوں کہ فوجی عدالت نے سزا دی ہے اس لیے فوج نے ہی یہ فیصلہ کیا ہوگا کہ عالمی عدالت جایا جائے۔
کلبھوشن کا معاملہ بہت اچھالنا چاہیے تھا
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حاضر سروس نیوی کا کمانڈر را کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے اس معاملے کو ہمیں بہت زیادہ اچھالنا چاہیے تھا۔
جندال آیا تھا تو اسلام آباد میں ملاقات کرنی چاہیے تھی
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جندال پاکستان آیا تو اسلام آباد میں ہی ملاقات کرنی چاہیے تھی، جندال آپ کا ذاتی دوست ہے تو ذاتی سطح پر ملاقات کی جائے۔
نواز شریف جندال سے ملاقات کی وضاحت کریں
انہوں نے کہا کہ سجن جندال سے مری میں ملاقات کی وضاحت ہونی چاہیے، سجن جندال کی نواز شریف سے ملاقات پر کنفیوژن ہے،سجن جندال سے ٹیلی فون پر بھی بات ہوسکتی تھی۔
ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو
ملاقات میں کلبھوشن کا معاملہ زیر بحث آیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی چالاک بہت ہیں، مودی کے ویسے ہی نواز شریف سے تعلقات ہیں، وہ ان کا ہاتھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں، ممکن ہے کہ کبلھوشن کے معاملے پر جندال کوئی پیغام لائے ہوں۔
پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دیتا ہے
انہوں نے کہا کہ واجپائی سے ہاتھ سیاسی بریک تھرو کے لیے ملایا تھا، اب یہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف اشتعال انگیزی کرتے ہیں،پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دے رہا ہے،ہمیں سبق سکھانے کی بات کرنے والے خود سبق یاد کریں۔
ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرتی ہے
پرویز مشرف نے کہا کہ یہ تو ثابت ہوگیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، مجھ سمیت قوم کی نظر میں نواز شریف صادق اور امین نہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو آئندہ الیکشن ن لیگ جیت جائے گی،ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تیسری سیاسی قوت وقت کی اہم ضرورت ہے، پی ٹی آئی سندھ میں دوسری سیاسی قوت بھی نہیں ہے۔
جہادیوں کو سپورٹ اور بعد میں ان کا مخالف بننا، پالیسی ایک نہیں رہتی
سوشل میڈل کے ذریعے نوجوانوں کا ذہن تبدیل ہونے کے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ 80ء میں جہادیوں کو سپورٹ اور نائن الیون کے بعد ان کے خلاف ہوجانا،پالیسی کبھی ایک نہیں رہتی، جو مرے ہوئے ملک ہیں وہ ایک ہی پالیسی پر چلتے ہیں جب کہ جاگے ہوئے ملک دنیا کے ماحول کو دیکھتے ہیں، تجزیہ کرتے ہیں اور اس کے مطابق رد عمل ظاہر کرتے ہیں اور پالیسی وضع کرتے ہیں۔
سال 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا
انہوں نے کہا کہ 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، وہ فیصلہ امریکا کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ پاکستان کا فیصلہ تھا کیوں روس اور افغان فورسز گرم پانیوں کی طرف جانا چاہتے تھے ہمیں دو طرفہ تھریٹ تھے۔
پشاور اور کوئٹہ کے سوا لاکھ افراد افغان جہاد میں فنڈنگ کرکے بھیجے
مشرف کا کہنا تھا کہ ہم نے الیون اور ٹویلو(12) کور یعنی پشاور اور کوئٹہ والے سوا لاکھ افراد کو اخراجات کے بعد افغان جہاد بھیجا یہ ہمارا اپنا مفاد تھا کہ روسیوں کو نکالیں جو ہمارے لیے خطرہ بن رہے تھے۔
اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کے ہیرو ہیں
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت کی بات تھی اور اب معاملہ دوسرا ہے، روسی جاچکے ہیں، 90ء کا دور آگیا، یہی لوگ جنہیں جہادی کہتے ہیں پلٹ گئے، اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کی دہائی کے ہیرو ہیں جو روسیوں سے لڑنے آئے تھے لیکن اب انہوں نے اپنی توپیں انٹرنیشنل ٹیررازم کی جانب موڑ دیں، کیا اب بھی ہم انہیں سپورٹ کرتے رہے ہیں؟ بالکل نہیں۔
سال 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا
انہوں نے کہا کہ اب معاملہ بدل گیا، اب طالبان آگئے، ملا عمر آگئے اور ہم نے انہیں سپورٹ نہیں کیا، 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کی غلطی ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر چلے گئے، میں امریکا میں بھی یہ کہتا ہوں۔
افغانستان میں ہم فیل طالبان کامیاب کیوں ہوئے؟ تجزیہ کیا جائے
افغانستان میں امریکا موجود ہے پھر بھی حالات تبدیل کیوں نہ ہوئے اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ سب فیل ہوئے اور طالبان وہاں کامیاب ہوئے، ایسا کیوں ہوا اس کا ہم سب کو تجزیہ کرنا چاہیے کہ حالات کیوں ٹھیک نہ ہوئے۔
امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے
آج امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ وہاں چھا جائیں گے اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔
امریکا نے حملہ کیا تو طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پوری دنیا نے مشترکہ طور پر کہا کہ انہیں سزا دی جائے جس پر امریکا نے وہاں کارروائی کی تو القاعدہ اور طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے، افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری وکٹری فائنل سلوشن نہیں ہوتی اس بات کو یاد رکھیں۔