اسلام آباد: آئین شکنی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق صدر عدالت آنا چاہتے ہیں، وزارت دفاع انہیں سیکیورٹی دے۔
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ہوئی۔ مشرف کے وکیل کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف عدالت آنا چاہتے ہیں۔ وزارت دفاع انہیں سیکیورٹی دے، عدالت آنے پر گرفتار نہ کیا جائے۔
وکیل کے مطابق پیشی کے بعد مشرف واپس دبئی چلے جائیں گے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ عدالت ریلیف فراہم کر سکتی ہے یا نہیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت کے سامنے 3 سوالات ہیں۔ کیا عدالت کو وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کا اختیار ہے؟ کیا عدالت مفرور اشتہاری کو حاضری سے استثنیٰ دے سکتی ہے یا نہیں اور کیا عدالت جائیداد ضبطگی کا حکم واپس لے سکتی ہے؟مشرف کے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ سابق صدر کی جائیداد ضبط ہو چکی۔ ان کے پاس پاکستان میں رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کا وکالت نامہ جعلی ہے۔ اختر شاہ کے مطابق وہ مارچ 2017 میں مشرف سے ملے۔ وکالت نامے پر تصدیق 2016 کی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ ہے کہ پرویز مشرف عدالت نہیں آتے۔ اشتہاری قرار دیا گیا شخص درخواست بھی دائر کر رہا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اسلامی اتحادی افواج کا معاملہ نازک ہے، پاکستان کو اس اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیے، یہ واضح نہیں کہ اتحاد کارروائی کس کے خلاف کرے گا، نواز شریف کے ہر آرمی چیف سے تعلقات کشیدہ رہے، بہت مذاق اڑ چکا، نواز شریف کی جگہ ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا۔
نواز شریف کے دور حکومت میں سول ملٹری تعلقات میں ہمیشہ کشیدگی رہی، آصف نواز،وحید کاکڑ،جہانگیر کرامت کےساتھ کشیدگی رہی، نواز شریف اور راحیل شریف کے درمیان معاملات بس ٹھیک تھے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروبرام الیونتھ آور میں شرکت کے دوران میزبان وسیم بادامی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کچھ نہ کچھ ایسا کرتے ہیں جس سے سول ملٹری تعلقات میں کشیدگی آجاتی ہے اس لیے ان کی ہر دور میں اپنے آرمی چیف سے تعلقات میں کشیدگی رہی،آصف نواز،وحید کاکڑ،جہانگیر کرامت کے ساتھ کشیدگی رہی، راحیل شریف سے معاملات بھی بس ٹھیک ہی تھے۔
واضح نہیں اسلامی اتحاد کس کے خلاف کارروائی کرے گا؟
اسلا می اتحاد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ایسا فوجی اتحاد نہیں بننا چاہیے جو فرقہ وارانہ ہو، اسلامی ملکوں کی اتحادی افواج کا معاملہ نازک ہے، پاکستان کو اسلامی ملکوں کی اتحادی فوج کا حصہ نہیں بننا چاہیے، اسلامی اتحادی فوج کی کامیابی کے امکانات ہوں تو حصہ بنے، یہ بات مبہم ہے کہ اسلامی اتحادی فوج کس کے خلاف کارروائی کرے گی، سعودی عرب،ایران اور ترکی کے درمیان پاکستان رابطہ کار ہے۔
نواز شریف کی جگہ ہوتا تو اب تک استعفیٰ دے چکا ہوتا
پاناما لیکس کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کی فیملی کا بہت مذاق اڑ چکا، اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو اب تک استعفیٰ دے چکا ہوتا، شیخ رشید نے صحیح کہا ہے کہ پپو دو پرچوں میں فیل اور تین میں کمپارٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کا فیصلہ کنفیوز ہے، ہر شخص وکٹری کا نشان بنا رہا ہے۔
شفاف انتخابات ہوئے تو ن لیگ ہار جائے گی، پی ٹی آئی مضبوط ہے
مشرف نے انتخابات پر کہا کہ ن لیگ حکومتی مشینری کو غلط استعمال کرتی ہے،الیکشن میں حکومتی مشینری سے ہی ن لیگ جیت جاتی ہے اگر شفاف انتخابات ہوئے تو ن لیگ نہیں جیت سکتی، شفاف انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی کی پارٹی مضبوط ہے تاہم سندھ میں عمران خان کی انتخابات سے متعلق کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔
تیسری سیاسی قوت بننے کے لیے پاکستان آنا چاہتا ہوں
انہوں نے کہا کہ ملک میں تیسری سیاسی قوت کی کمی ہے، اگر پاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت اور سیکیورٹی ملی تو تیسری سیاسی قوت بننے کے لیے پاکستان آنا چاہوں گا لیکن حالات موافق نہ ہوئےتو پاکستان نہیں آؤں گا۔
انتخابات میں قائد متحدہ کے نمائندے فاروق ستار اور مصطفی کمال کو ہرادیں گے
الطاف حسین سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں بانی ایم کیو ایم کا اب بھی گہرا اثر ہے، مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار عوام کو اپنا اسیر نہیں بناسکے، ان دونوں کو عوام میں پذیرائی حاصل نہیں ہے انتخابات میں فاروق ستار کے سامنے بانی ایم کیو ایم کےنمائندےجیت جائیں گے۔
احسان اللہ اور کلبھوشن میں فرق ہے، کلبھوشن کو ہرصورت پھانسی دی جائے
کلبھوشن یادیو پر انہوں نے کہا کہ احسان اللہ اور کلبھوشن میں فرق ہے، کلبھوشن یادیو دہشت گرد ہے اسے ہر صورت پھانسی دی جائے، افغان سرحد پر پاکستان کے خلاف بھارت متحرک ہے، بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو ہوا دیتا ہے۔
ایران کے مقابلے میں عربوں نے ہماری زیادہ مدد کی
انہوں نے کہا کہ ایران کےساتھ سرحد کے معاملے پر مذاکرات ہوسکتے ہیں،ایران کے مقابلے میں عرب خطے نے ہماری زیادہ مدد کی ہے، عرب خطے کے لیے ہمیں کردار ادا کرناچاہیے۔
لاہور : وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مجھ پر تشدد ہوا ہے، مشرف میرے ہتھے چڑھے تو ٹھکائی کروں گا، اوپر سے لیکر نیچے تک جو جو لوگ مجھ پر تشدد میں ملوث تھے سب کے نام کھلم کھلا بتا چکا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں وفاقی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویزمشرف پاکستان واپس آئے تو سیکیورٹی دیں گے،
مجھ پر تشدد ہوا ہے، مشرف میرے ہتھے چڑھے تو ٹھکائی کروں گا۔
صحافی نے رانا ثنااللہ سے سوال کیا کہ پرویزمشرف پر آپ کیسا تشدد کریں گے؟ تو انکا کہنا تھا کہ میں ٹارچرسیلوں میں رہا، مجھ پر تشدد ہوا ، سارے طریقے جانتا ہوں، مجھ پر تشدد کرنے والوں کو نہ معاف کیا نہ کروں گا، کئی عرصے سے سیاست میں ہوں، معاملات کو جانتا ہوں۔
پاناما کیس کا فیصلہ نواشریف اور ن لیگ کے حق میں آئے گا، رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ فیصلہ نواشریف اور ن لیگ کے حق میں آئے گا، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر تنقید نہیں کریں گے، تفصیلی فیصلہ آنے پر اپیل کا سوچیں گے، نوازشریف مقبول لیڈر ہیں عدالتی یا کوئی اور فیصلے لیڈروں کو عوام سے دور نہیں کرسکتے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر پانامہ کیس کا فیصلہ غیر مقبول آیا تو عوام اسے قبول نہیں کریں گے، عدالتوں نے پھانسیاں دیں یا ہائی جیک کیس نے جلا وطن کیا عوام کو جب موقع ملا اپنے لیڈروں کو عزت دی اور عہدے واپس دلائے۔
رانا ثنا اللہ کا بابربٹ قتل کے حوالے سے کہنا تھا کہ بابرسہیل بٹ کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، سہیل شوکت بٹ ،بابربٹ قتل کیس میں شامل تفتیش ہیں، سہیل شوکت بٹ نے واضح کیا ملزمان سے کوئی تعلق نہیں، کچھ لوگ قتل کو الگ رنگ دینا چاہتے ہیں جسے واضح کرنا ہے۔
اسلام آباد : عبدالرشید غازی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ریڈوارنٹ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ، ریڈوارنٹ سے متعلق فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت ہوئی ،سماعت کے دوران طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کے آنے کا کوئی شیڈول ہے تو بتائیں ، جس پر اخترشاہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 2 یا3ہفتے میں پرویزمشرف پاکستان آ جائیں گے۔
وکیل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ کیا ہمارا حق نہیں ہمیں سیکیورٹی ملے، آرٹیکل 9 سیکیورٹی دینے کی اجازت دیتا ہے ، مشرف کواشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری ہواتومیں نہیں تھا ،میرے مؤکل کو پاکستانی ہونے کی حیثیت سے برابر کے حقوق ملنے ہیں۔
وکیل پرویز مشرف اختر شاہ ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی عدالت میری بات سنے پھر جو مرضی فیصلہ دے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے جسٹس(ر)عبدالوحید نے وکالت نامہ جمع کرایا تھا، سابق صدر کے نئے وکیل اختر شاہ کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم سیکیورٹی خدشات اوران کی صحت اجازت نہیں دے رہی۔
علاوہ ازیں پرویز مشرف کے وکیل نےعدالت سے مزید مہلت مانگ لی ہے، عدالت نے مہلت کی استدعا قبول کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی تھی ۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے ہارون الرشیدغازی کی جانب سے عدالت میں پٹیشن دائر کی تھی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالت مشرف کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کے احکامات جاری کرے۔
اسلام آباد: وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان مصدق ملک نے جنرل(ر) پرویز مشرف کے ایک انٹرویو کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرف کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے، وزیراعظم نے پرویز مشرف سے دو جنرلز کی برطرفی کی کوئی فرمائش نہیں کی۔
وزیراعظم ہائوس سے جاری بیان میں ترجمان وزیراعظم ہائوس مصدق ملک نے کہا کہ پرویز مشرف کے نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے بیان میں صداقت نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہوئی کہ دو میجر جنرلز کو برطرف نہ کرنے اور کشمیر کا معاملہ نہ اٹھانے پر نواز شریف اور پرویز مشرف میں چپقلش کا آغاز ہوا۔
یاد رہے کہ پیر کی رات نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل(ر) پرویز مشرف نے کہا تھا کہ نواز شریف نے مجھے دو میجر جنرل کی برطرف کا کہا تاہم میں نے انکار کردیا جس کے بعد ان سے اختلافات کا آغاز ہوا، بعدازاں انہوں نے کشمیر کے معاملے کو اس وقت کے وزیراعظم واجپائی کے سامنے ٹھیک طرح اجاگر نہیں کیا جسے میں ںے غلط قرار دیا۔
مشرف کا انٹرویو میں یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی تعیناتی میرٹ پر ہوئی۔
انٹرویو میں پرویز مشرف نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ’’راحیل شریف اُن کے ماتحت تھے اس لیے انہوں نے حکومت سے معاہدہ کرکے مجھے بیرون ملک روانہ کروایا‘‘۔
پرویز مشرف نے تسلیم کیا تھا کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف نے ان کے خلاف کیسز میں ان کی مدد کی حکومت سے ڈیل کی اور بیرونِ ملک روانگی کا محفوظ راستہ فراہم کیا۔
سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف کے انٹرویو کے بعد سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کیونکہ آئین پاکستان کو توڑنے پر سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف عدالت میں سنگین غداری کا مقدمہ زیرسماعت ہے۔
کراچی: شہر قائد کی دیواروں پر ایک بار پھروال چاکنگ ہوگئی،اس بار سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف نعرے لکھے گئے۔
اطلاعات کے مطابق کراچی کی دیواروں پر پھرسیاسی وال چاکنگ ہوئی ہے لیکن اس بار وال چاکنگ ایم کیوایم کے کسی رہنما کے خلاف یا حق میں نہیں ہوئی بلکہ سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویزمشرف کے خلاف ہوئی ہے۔
وال چاکنگ میں جنرل مشرف نا منظور کے نعرے درج ہیں، کراچی اور حیدر آباد کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد نے نعرے لکھے ہیں، نعروں کےنیچے نہ کسی شخص کا نام ہے اور نہ کسی تنظیم کا، جنرل مشرف نامنظور کے ساتھ مہاجر پلس ون نامنظور نامنظور کا نعرہ بھی لکھا گیا ہے۔
جنرل پرویز مشرف سے کچھ روز پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار نے دبئی میں ملاقات کی تھی۔ سوشل میڈیا پر خواجہ اظہار الحسن اور پرویز مشرف کی تصویر کے بعد یہ تاثر بھی دیا گیا کہ مشرف ایم کیو ایم پاکستان کے نئے سربراہ ہوں گے۔
واشگنٹن: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی روکنی پڑے گی ورنہ پاکستان کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے واشگنٹن فورم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملہ کرنے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں تاہم پاک فوج ملکی دفاع کے لیے ہروقت تیار ہے اور ہر حملے کا جواب دینا جانتی ہے۔
سابق آرمی چیف کے تجربے کو مد نظر رکھتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے بھارتی جرنیل کو نصیحت کی کہ وہ پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی سے باز رہے اور اگر اس قسم کے اقدامات کیے تو اس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان جنگ میں کبھی بھی پہل نہیں کرے گا تاہم اگر پڑوسی ملک کی جانب سے حملہ کیا گیا تو پاک فوج بھارتی جارحیت کا جواب اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر دے گی‘‘۔
واشگنٹن فورم کے میزبان رابرٹ سیگل کی جانب سے وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’میرافی الحال پاکستان جانے اور حکومت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم ایسے ماحول میں واپسی کا خواہش مند ہوں کہ جب ملک میں سیاسی تبدیلی کا قوی امکان ہو‘‘۔
امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’افغان جنگ کے دوران ہمارے درمیان بہترین تعلقات تھے تاہم پاکستانی عوام کی کثیر تعداد اس حوالے سے یہ سوچتی ہے کہ امریکا اپنا کام لینے کے بعد پاکستان کو تنہاء چھوڑ دیتا ہے۔
امریکی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’میرا بھی یہی یقین ہے کہ ضرورت ختم ہونے پر امریکا اپنا رویہ تبدیل کرلیتا ہے‘‘۔
پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سابق صدر نے کہا کہ ’’ملک میں جمہوری نظام میں بہت نقائص ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے، عوام کو ضروریاتِ زندگی فراہم کرنا حکومتوں کا کام ہے مگر وہ اس میں ناکام نظر آتی ہیں‘‘۔
فوج کی جانب سے پرویز مشرف کی حمایت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’فوج کی جانب سے مدد کی باتیں کافی حد تک درست ہیں، پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک فوج نے ملک کی گورننس میں بہت اہم کردار ادا کیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پاک فوج سے پیار اور 40 سال سے اُن سے تواقعات وابسطہ رکھتی ہیں، آرمی کو عوامی حمایت پر فخر ہے اور وہ ان کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنا کردار بھی ادا کرتیں کیونکہ پاکستان میں نام نہاد جمہوریت، معاشرتی ضروریات کے مطابقت نہیں رکھتی‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان میرا جنون ہے اور میں چاہتا ہوں کہ ملک کو اچھے طریقے سے چلایا جائے، عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور کرپشن روکنے کے لیے آئین میں کوئی قانون وضع نہیں جس کی بے حد ضرورت ہے‘‘۔
پاکستانی عدالتوں میں قائم مقدمات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں‘‘۔
لندن: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف علاج کی غرض سے لندن پہنچ گئے۔
پرویز مشرف کے لندن پہنچنے پر ائیرپورٹ پر پارٹی رہنماوں نے شاندار استقبال کیا، ڈاکٹر امجد کے مطابق پرویزمشرف لندن میں ریڑھ کی ہڈی کامعائنہ کرائیں گے۔
سابق صدر کو ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف پاکستان میں ہوئی تھی جس کے علاج کے باعث ای سی ایل سے نام نکلنے کے بعد وہ کچھ عرصہ دبئی میں رہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو علاج کے باعث بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے معاملے پراپنی پوزیشن کلئیرکرتے ہوئے وفاق کی اپیل خارج کردی تھی جس پر وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت کسی مخمصے کاشکار نہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مشرف کو ملک سے باہر جانےکی باضابطہ اجازت دے دی گئی۔
اسلام آباد : سیشن عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر اظہار برہمی کیا ہے۔
اسلام آبادکے ایڈیشنل سیشن جج پرویز القادر میمن کی عدالت میں عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت ہوئی، وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف احمدخان کیجانب سے سیکشن افسر ای سی ایل ڈاکٹر وقارمقصود اور آئی جی کیجانب سے اظہر شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
مشرف کوبیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کاکہنا تھا کارروائی قانون کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔
سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدرپرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری کیا تھا جس کیخلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی،عدالت عظمیٰ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ وفاق کیجانب سے نام ای سی ایل سےنکالنےکےبعد سابق صدربیرون ملک روانہ ہوئے تھے۔
ایبٹ آباد : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے پرویزمشرف کو بیرون ملک علاج کیلئے بھیج کر اختیارات کا غلط استعمال کیا اوراب حکومت سپریم کورٹ کے کند ھے پر رکھ رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ یہ بات انہوں نے ایبٹ آباد میں سردار امان ایڈووکیٹ کے بھائی کی فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
افتخارمحمد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی پرویز مشرف کا علاج ہو سکتا تھا حکومت کو انہیں باہر نہیں بھیجنا چاہئیے تھا۔
ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ پرویز مشرف اگر پاکستان نہ آئے تو مقدمات کا کیا بنے گا تو ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی عدالتوں نے انٹرپول کے ذریعے ایسے افراد کو پاکستان بلایا اور اب بھی واپس لا سکتی ہیں۔