Tag: Perween Rahman

  • سخت محنت سے بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی بیوہ نرس

    سخت محنت سے بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی بیوہ نرس

    شوہر کے انتقال کے بعد 4 بچوں کی پرورش اور ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری کسی اکیلی خاتون کے لیے آسان نہیں ہوتی لیکن 55 سالہ نرس پروین رحمٰن نے اس ناممکن کو ممکن کردکھایا، آج ان کے چاروں بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔

    سنہ 2000 میں جب پروین رحمٰن کے شوہر کا انتقال ہوا تو ان کی عمر 35 سال تھی، وہ نرس کی ملازمت کرتی تھیں اور ان کے ساتھ 4 چھوٹے چھوٹے بچے تھے۔

    پروین نے دن رات محنت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ان کے 2 بیٹے کامیاب ڈاکٹر ہیں، بیٹی فارمیسی کی تعلیم مکمل کرچکی ہے، جبکہ سب سے چھوٹا بیٹا بھی ایم بی بی ایس کی تعلیم مکمل کرنے والا ہے۔

    پروین کا کہنا ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد کا وقت ان کے لیے بہت کٹھن تھا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے بچوں کے لیے دوسری شادی بھی نہیں کی۔

    وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے شوہر کی پنشن اور اپنی تنخواہ میں سے بچت کرتی رہیں جس کی وجہ سے وہ اس قابل ہوسکیں کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا سکیں۔

    ان کے سب سے بڑے بیٹے رمیز فیصل کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے تمام بہن بھائی ٹرسٹ کی نوعیت کا ایک اسپتال قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوسکے۔

  • پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    پروین رحمان قتل کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ ملتوی ہو گیا

    کراچی: اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان قتل کیس میں عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ مؤخر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف سماجی رہنما پروین رحمان کے قتل کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ آج مؤخر کر دیا۔

    آج استغاثہ کی جانب سے مقدمے میں ضمنی فرد جرم عائد کرنے کی درخواست دائر کی گئی، یہ درخواست جرم کی سازش رچنے کی دفعہ کے تحت ضمنی فرد جرم عائد کرنے کے لیے کی گئی۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا حالیہ دنوں میں کیس میں شامل ہونے کے بعد میں نے کیس کا مطالعہ کیا، رحیم سواتی کے بیان اور تفتیشی مواد سے سازش رچنے کے شواہد ملتے ہیں۔

    عدالت نے درخواست پر سرکاری وکیل سے دلائل طلب کر لیے، جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    پروین رحمان قتل کیس میں پانچ ملزمان رحیم سواتی، عمران سواتی، احمد خان، امجد حسین ، ارو ایاز سواتی گرفتار ہیں۔ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 2013 میں قتل کیاگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 6 نومبر 2018 کو اس کیس کو 2 ماہ میں نمٹانے کا حکم بھی جاری کیا تھا، لیکن اس کیس کا فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا ہے، آج بھی اس کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    مقتول سماجی رہنما پروین رحمان کی زندگی پر مبنی فلم ریلیز

    سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پروین رحمان کو قتل کر دیا گیا اور کیس اب تک چل رہا ہے، وکلا کو بھی معاشرے میں اچھے لوگوں کا احساس ہونا چاہیے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ ملک میں اب پروین رحمان جیسی شخصیات کم ہی ملتی ہیں۔

    یاد رہے کہ اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں بنارس پل پر عبداللہ کالج کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

    ان کے قتل میں نامزد مرکزی ملزم رحیم سواتی کو مئی 2016 میں خفیہ اطلاع پر منگھوپیر کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے تھا اور اس کے ریکارڈ پر قبضہ گیری اور بھتہ خوری جیسے جرائم بھی موجود تھے۔

    ملزم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پروین رحمان زمینوں پر قبضے سے متعلق اس کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ بن رہی تھیں۔ 2017 میں پولیس نے امجد نامی ایک اور ملزم کو طویل عرصے تک ریکی کی اَن تھک محنت کے نتیجے میں گرفتار کیا، پولیس کے مطابق مذکورہ ملزم کے لیے تین سال تک ریکی کی گئی تھی۔