Tag: peshawar attack

  • اچھے اوربرے طالبان کی تمیزختم، وزیرِاعظم کااعلان

    اچھے اوربرے طالبان کی تمیزختم، وزیرِاعظم کااعلان

    پشاور: وزیرِ اعظم نواز شریف نے سانحۂ پشاور پرآل پارٹیز کانفرنس کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اچھے اور برے طالبان کی تمیز روا نہیں رکھی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ معصوم بچوں پر حملہ ایک بزدلانہ کاروائی ہے جس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

    آل پارٹیز کانفرنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اور پاکستان کی سرزمین پر آخری دہشت گرد کی موجودگی تک جنگ جاری رہے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضربِ عضب میں پاک فوج نے لازوال قربانیاں دیں ہیں اور ان کی کاروائیوں نے دہشت گردوں کو فرار ہونے پر مجبور کردیا ہے اوریہ کاروائی فرار ہوتے ہوئے شدت پسندوں کی بزدلانہ کاروائی ہے۔

    انہوں نےکانفرنس میں کئے گئے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کی سربراہی میں تمام پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو کہ7 دن میں نیشنل پلان آف ایکشن تیار کرکے قومی قیادت کو پیش کرے گی۔ قومی قیادت اور فوجی قیادت مل کر یہ پلان عوام کے سامنے لائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ جنگ کرتے ہوئے بچوں کے چہرے سامنے رکھنے ہوں گے۔

    انہوں نے اس موقع پرملک کی قومی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اس موقع پرتمام اختلافات بھلا کر قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔

  • پاکستان میں تحریک طالبان کے بزدلانہ حملوں کی تاریخ

    پاکستان میں تحریک طالبان کے بزدلانہ حملوں کی تاریخ

    اسلام آباد: پاکستان میں طالبان کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں میں 2007 سے اب تک ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

    یہاں ہم سن 2007 میں ان کے قیام سے لے کر اب تک کئے جانے والےبڑےدہشت گرد حملوں کی تفصیلات بتارہے ہیں:

    2007

    اکتوبر 18: پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کے قافلے پر حملہ کیا جس میں 139 افراد جاں بحق ہوئے۔ بعد ازاں دسمبر 27 کو بینظیر بھٹو کو بھی ایک خودکش حملے میں قتل کردیا گیا۔

    2008

    اگست 21: دو خودکش حملوں میں 64 افراد جاں بحق ہوئے ، حملہ اسلام آباد کے نزدیک پاکستان کے مرکزی اسلحہ ساز ادارے ’واہ آرڈیننس فیکٹری‘ کے باہر کیا گیا۔

    ستمبر 20: ایک خودکش حمہ آور بارودی مواد سے بھرا ٹرک لے کر اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل سے جا ٹکرایا۔ اس حملے میں 60 افراد جاں بحق ہوئے۔

    2009

    اکتوبر 28 : پشاور کے ایک بازار میں کار میں بم لگا کر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 125 افراد جاں بحق ہوئے۔

    2010

    جنوری 1: بنوں میں ایک کار بم حملے میں 101 افراد جاں بحق ہوئے، حملہ والی بال کے میچ کے دوران ہوا۔

    مارچ 12:لاہور میں آرمی پر دو خودکش حملے کئے گئے جن میں 57 افراد شہید ہوئے۔

    مئی 28: احمدیوں کی عبادت گاہ پر مسلح افراد نے حملہ کیا اور قتل و غارت کے بعد خعد کش حملے کئے، اس واقعے میں 82 افراد جاں بحق ہوئے۔

    جولائی 9:مہمند قبائلی علاقے کے ایک مصروف بازار میں ایک خودکش حمہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں ا105 افراد جاں بحق ہوئے۔

    ستمبر 9 : کوئٹہ میں منعقدہ شیعہ ریلی میں کئے گئے خودکش حملے میں 59 افراد جاں بحق ہوئے۔

    نومبر 5: درہ آدم خیل میں جمعے کی نماز کے دوران ایک خودکش حملہ آور کے حملے کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے۔

    2011

    اپریل 3: ڈیرہ غازی خان میں ایک صوفی بزرگ کے مزار پر کئے گئے خودکش حملے میں 50 افراد جاں بحق ہوئے۔

    مئی 13 : چارسدہ کے پولیس ٹریننگ کالچ پر ہونے والے دو خودکش حملوں میں 98 افراد جاں بحق ہوئے۔

    اگست 19:خیبر ڈسٹرکت میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں 43 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

    2012

    جنوری 11: قبائلی علاقہ جات کے بازار میں کئے جانے والےریموٹ کنٹرول حملے میں 35 افراد جاں بحق ہوئے۔

    اگست 16: مانسہرہ میں مسلح افراد نے 20 شعیہ افراد کو بس سے اتار کر گولیوں سے بھون ڈالا

    2013

    جنوری 10: کوئٹہ کے شیعہ ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والے خودکش حملے میں 92 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    فروری 16:کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ہی ایک اور بم حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 89 افراد جاں بحق ہوئے۔

    مارچ 3: کراچی کے علاقے عباس ٹاؤن میں ایک کار بم حملے کے نتیجے میں 45 افراد جاں بحق ہوئے۔

    جولائی 27: پاکستان کے شمال مغربی علاقہ جات کے مصروف بازار میں ہونے والے خودکش حملے میں 41 افراد جاں بحق ہوئے۔

    اگست 9: کوئٹہ میں ایک سینئر پولیس افسر کے جنازے کو خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں 38 افراد جاں بحق ہوئے۔

    ستمبر 22: پشاور میں ایک چرچ پر ہونے والے دو خودکش حملوں کے نتیجے میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 82 افراد جاں بحق ہوئے۔

    ستمبر 29: پشاور کے ایک مصروف بازار میں کار بم حملے میں 42 افراد جاں بحق ہوئے۔

    2014

    جنوری 19: بنوںمیں ملٹری قافلے پر ہونے والے بم حملے میں 20 سپاہی شہید ہوئے۔

    جنوری 21:بلوچستان میں شیعہ زائرین کی بس پر ہونے والے بم حملے میں 24 افراد جاں بحق ہوئے۔

    جون 10: ٹی ٹی پی کے 10 مسلح جنگجوؤں نے کراچی ایئرپورٹ کو یرغمال بنا لیا اس حملے میں 27 افراد جاں بحق ہوئے۔

    نومبر 2:پاکستان انڈیا بارڈر پر روزانہ منعقد ہونے والی تقریب پر ہونے والے خودکش حملے میں 55 افراد جاں بحق ہوئے۔

    دسمبر 16:تحریک ِ طالبان کے مسلح دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول پر دھاوا بول دیا اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 132 معصوم بچوں سمیت 141 افراد جاں بحق ہوئے۔

  • سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

    سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

     پشاور:  اے آر وائی نیوز پشاور کی رپورٹر مدیحہ سنبل نے اپنے خاندان پر غم کے پہاڑ ٹوٹنے کے باوجود اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھی،مدیحہ سنبل کے دو کزن محمد یاسین اور گل شیر پشاور اسکول حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔

    پشاور میں ٹوٹنےوالی قیامت سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹر مدیحہ سنبل کا خاندان بھی نہ بچ سکا، صبح سویرے اسکول جانے والے دو کزن یاسین اور گل شیر دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے،مدیحہ سنبل پر یہ انکشاف اس وقت ہواجب وہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں رپورٹنگ میں مصروف تھیں، اپنے کزن کی میت دیکھ کرخود پر قابو نہ رکھ سکی۔

    مدیحہ سنبل نے اپنے بھائیوں کی موت باوجود قوم کے دکھ درد میں شریک ہو کر وہ کارنامہ سرانجام دیا ہے جو پاکستان کی صحافتی تاریخ میں ایک روشن سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ اور تمام ٹیم مدیحہ سنبل کو فرائض کی بہادری سے ادائیگی پر سلام پیش کرتی ہے۔


    Two cousins of ARY News' reporter Madiha Sumbul… by arynews

  • سانحۂ پشاور: ملالہ یوسف زئی کا اظہارِافسوس

    سانحۂ پشاور: ملالہ یوسف زئی کا اظہارِافسوس

    لندن: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے پشاور سانحے کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں بچوں پر طالبان کے حملے سے دلبرداشتہ ہیں، یہ ایک احمقانہ اور بے رحمانہ حرکت ہے۔

    پشاور میں ہونے والے حملے میں بچوں سمیت کل 130 افراد کی شہادت کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے۔

    ملالہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور میں ہونے والا یہ واقعہ انتہائی سفاک ہے ۔ معصوم بچوں نے اپنے اسکول میں کبھی ایسی دہشت کا سامنا نہیں کیا ہوگا۔

    انہوںنے کہا کہ وہ اس ظالمانہ اور بزدلانہ اقدام کی مذمت کرتی ہیں اوراس اندوہ ناک موقع پر وہ پاک فوج اورحکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔

    17 سالہ ملالہ یوسف زئی کو سن 2012 میں طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے کی پاداش میں ایک حملے میں قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ ملالہ اس حملے میں شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔

  • سانحۂ پشاور: 132 شہید ، آخری دہشت گرد تک جنگ جاری رہے گی، آئی ایس پی آر

    سانحۂ پشاور: 132 شہید ، آخری دہشت گرد تک جنگ جاری رہے گی، آئی ایس پی آر

    پشاور: ڈی جی آئی ایس پی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحۂ پشاور پرصحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جس سفاکانہ طریقے سے بچوں کو قتل کیا اس کی مثال نہیں ملتی، اس وقت پوری قوم کو ایک جان ہوکر دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن قومی المیے کا دن ہے کہ ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے میں 132بچے اور 9 اسٹاف ممبر شہید ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں نا ہی انسان ہیں انہوں جس سفاکانہ طریقے سے بچوں کو قتل کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔

    انہوں نے آرمی پبلک اسکول کے نقشے کی مدد سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد عقبی سمت سے داخل ہوئے اور آڈیٹوریم پہنچ کرفائرنگ کی ۔

    اس کے بعد آڈیٹوریم کے دونوں اطراف سے نکل کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن کوئیک ریسپانس فورس نے انہیں واپس اندر دھکیل دیا اور وہ ایڈمینسٹریشن بلاک کی طرف بھاگے۔

    شام میں ایس ایس جی نے آپریشن کیا جس میں سب کے سب دہشت گرد مارے گئے۔

    پہلا دہشت گرد آڈیٹوریم کے دروازے پرمارا گیا جب کہ باقی چھ کو ایڈمینسٹریشن بلاک میں گھیرکرمارا گیا۔

    ساتوں حملہ آوروں نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی اوران کے پاس دھماکہ خیز مواد بھی تھا۔

    آرمی چیف راحیل شریف کی ہدایت پر ایس ایس جی کے جوانوں کو متحرک کیا گیا اور اس آپریشن میں ایس ایس جی کے سات جوان بھی اس واقع میں زخمی ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ حملہ آوراس قدردرندہ صفت تھے کہ مسجد کے اندربھی انہوں نےبچوں کو قتل کیا۔

    عاصم باجوہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے مکمل نیٹ ورک کے بارے میں معلومات حاصل ہوچکیں ہیں جنہیں آپریشنل وجوہات کی بناء پرفی الحال شیئر نہیں کیا جارہا آئندہ دو سے تین دن میں میڈیا کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔

    انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ وقت ہے کہ قوم خود بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرے اور جہاں بھی کوئی مشکوک سرگرمی دیکھے آرمی کو اطلاع دے۔

    انہوںنے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور اپنے ساتھ راشن اور بھاری تعداد میں اسلحہ بھی لے کر آئے تھے جو کہ اس امرکی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کے ارادے انتہائی خطرناک تھے۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آورعربی میں گفتگو کررہے تھے اوران کی قومیت کی شناخت تاحال باقی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ حملہ آپریشن ضرب ِ عضب کا ردعمل ہے اور دہشتگردوں اور ان کے آخری ہمدرد تک یہ آپریشن جاری رہےگا۔


    DG ISPR, Major General Asim Saleem Bajwa press… by arynews

  • پشاور: دہشتگردوں کا اسکول پرحملہ، 132 بچوں سمیت 141افراد شہید

    پشاور: دہشتگردوں کا اسکول پرحملہ، 132 بچوں سمیت 141افراد شہید

    پشاور:  سیکیورٹی فورسزکی وردی میں ملبوس تحریک ِ طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نےپشاورکےعلاقے ورسک روڈ  پرآرمی پبلک اسکول پرحملہ کردیا، جس کے نتیجے کل 141 افراد شہید ہوگئے ہیں، شہید ہونے والوں میں132 بچے ہیں اورپرنسپل سمیت 10 اسٹاف ممبران شامل ہیں جبکہ 122 افراداب بھی زندگی اورموت کی کشمکش میں ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحۂ پشاور پرصحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جس سفاکانہ طریقے سے بچوں کو قتل کیا اس کی مثال نہیں ملتی، اس وقت پوری قوم کو ایک جان ہوکر دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہوگا۔ 

    انہوں نے کہا کہ یہ حملہ آپریشن ضرب ِ عضب کا ردعمل ہے اور دہشتگردوں اور ان کے آخری ہمدرد تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

    ARmy public school Peshawar

    آرمی نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے اسکول کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کرتے ہوئے اسکول کے مختلف بلاکس کوکلئیرکرالیا ہے اور اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چھ دہشت گردوں کو مارگرایا ہے۔

    آئی ایس پی آر ذرائع کے مطابق اسکول کی عمارت کے اندر کل 14 چھوٹےبڑے دھماکے ہوئے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بدھ کو گورنرہاوٴس پشاور میں طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

    دن ساڑھے گیارہ بجے ہونے والے اجلاس کے لیے وفاقی وزراء پرویز رشید اور اسحاق ڈار کو وزیراعظم نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمانی رہنماوٴں کو مدعو کریں

    وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے خیبرپختونخواہ کے گورنر ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسکول پرحملہ قومی سانحہ ہے اوراس موقع پرپورے ملک کو ایک قوم ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بزدلانہ کاروائی ہے معصوم بچوں کی جانوں کے ضیاع پرنہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم غمزدہ ہے۔ ان کی شہادت ایک قومی المیہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاک فوج کے ساتھ مل کرآپریشن ضربِ عضب شروع کیا اوروہ انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے، آپریشن اپنے فیصلہ کن موڑپرآچکا ہے۔

    پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاورروانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورا پاکستان اس سانحہ میں ایک ساتھ کھڑا ہے، پشاور حملے کی مذمت کرتے ہوئےعمران خان نے اٹھارہ دسمبر کوہونیوالی ہڑتال ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جبکہ حکومت سے آج ہونے والے مذاکرات کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

    ٓآئی ایس پی آر کے مطابق چھ میں سے چاردہشتگرد ہلاک کردیئے گئے، فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی حکام کے مطابق ابھی بھی تین سے چار دہشت گرد عمارت میں موجود ہیں۔

    متحد ہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پشاور میں دہشتگردوں کی جانب سے آرمی پبلک اسکول پرافسوس ناک حملے کےردعمل میں ملک بھر میں ایم کیوا یم کی جانب سے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کردیاہے۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ کا دورہ مختصر کرکے ہنگامی طورپر پشاور کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔

    وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے پشاور دہشتگردی میں ایک سو چار افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کر دی ہے، جس میں چوراسی بچے شامل ہیں، وزیراعلیٰ کے مطابق دہشتگردوں نے ایف سی کی وردی پہن رکھی ہے۔

    پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ کچھ دیرپہلے تک چار سے پانچ دہشتگرد موجود تھے، دہشت گرد پرنسپل کے کمرے کے پاس موجود ہیں ،جن کے خلاف آپریشن جاری ہے، دہشت گرد ایف سی کی یونیفارم میں آئے تھے۔

    وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ہے جبکہ دو سے تین دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے عمارت کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور آپریشن جاری ہے

    اسکول کے آڈیٹوریم کے باہرایک خودکش بمبار نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا ہے۔

    سیکیورٹی حکام کے مطابق پانچ  سے چھ کے قریب دہشتگرد اسکول میں موجود ہے۔ فائرنگ سے متعدد بچے اور اساتذہ زخمی بھی ہوئے ، جنہیں  لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں سے  متعدد کی حالت نازک ہے، دہشتگردوں نے عملے اور بچوں کو یرغمال بنالیا ہے، پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔

    سیکیورٹی حکام کے مطابق بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے، اس وقت چار سو سے پانچ سو بچے اسکول میں موجود ہے۔

    زرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے گاڑی کو آگ لگائی اورپھر اسکول کی عمارت میں داخل ہوئے، اسکول کے استاد کے مطابق دہشت گرد نے اسکول کے پچھلے حصے سے دیوار پھلانگ کر حملہ کیا۔

    فورسز نے ورسک روڈ اور اطراف کے علاقے کو گھیرے میں  لے کر آپریشن شروع کردیا ہے جبکہ روڈ کو ٹریفک کےلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر کے زریعے سے  آپریشن کی نگرانی کی جارہی ہے ۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کرلی ہے، ٹی ٹی پی کے ترجمان محمدخراسانی کا کہنا ہے کہ اسکول پر حملہ شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی میں فوجی آپریشن کے جواب میں کیا گیا۔

    فرانسیسی خبررساں ایجنسی کوترجمان نے بتایاکہ چھ حملہ آور ہیں جو ٹارگٹ کلرز اور خودکش بمبار ہیں۔

    وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں اسکول کے بچوں پر دہشت گردوں کےحملے کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے چوہدری نثار کو ٹیلی فون کیا اور گورنر کے پی کے سے رابطے کرنے اور صوبائی حکومت سےہرممکن تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

    پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور طاہر القادری نے کہا کہ معصوم بچوں پر دہشتگرد حملہ بدترین سفاکیت ہے۔

    مسلم لیگ ق کے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نےکہا واقعہ کو نہایت افسوسناک قراردیا۔

    ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ دہشتگردوں کا حملہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے متراد ف ہے۔

    یہ خبر لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کیجارہی ہے، اے آر وائی نیوز کی براہ راست نشریات دیکھنے کے لئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔

    اے آر وائی نیوز لائیو

  • سانحۂ پشاور: مشہورشخصیات کی مذمت

    سانحۂ پشاور: مشہورشخصیات کی مذمت

    آج کا دن انسانی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے کہ جب پشاور میں دہشت گردوں نے ایک اسکول پر حملہ کرکے130 افراد کو شہید کردیا۔

    اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے اور پشاور اٹیک اس وقت ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے۔

    معروف گلوکار اور اداکار علی ظفر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ، ’’ یہ افسوسناک ہے ، واقعی افسوسناک۔ آہ معصوم بچے‘‘۔

    بھارتی اداکارہ سونم کپور نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ’’ کیسا غیر عاقلانہ قدم ہے، کیا کہا جائے دنیاجانوروں سے بھری پڑی ہے‘‘۔

    پاکستان کے مایہ ناز بلے باز وسیم اکرم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’’ میں اپنے وطن کے ہولناک مناظر دیکھ رہا ہوں۔ میرے خیالات اور دعائیں اہلیانِ پشاور کے ساتھ ہیں‘‘۔

    بھارتی اداکار ریتیش دیش مکھ نے ٹویٹ کیا کہ’’یہ انسانیت کا قتل ہے۔ دنیا جاگے ۔ یہ ان کا (پاکستان) نہیں ہمارا مسئلہ ہے اور ہمیں اس کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا‘‘۔

    سابق کرکٹر اظہر محمود نے ٹویٹ کیا کہ’’پشاور اسکول حملے کی خبر انتہائی تباہ کن ہے۔ خیالات اور دعائیں بچوں کے والدین اور اساتزہ کے ساتھ ہیں۔ آج انتہائی المناک دن ہے‘‘۔

    بھارتی فلم ساز کرن جوہر نے ٹویٹ میں کہا کہ،’’ سانحہ پشاور دل برداشتہ کردینے والی خبر ہے ، یہ انسانیت کی موت ہے، صرف لاچارگی ہی آج واحد احساس ہے‘‘۔

    پریانکا چوپڑہ نےکہا ہے کہ’’دعاکرتی ہوں کہ خدا اپنے بچوں کو انسانیت کی قدر کرنے کی توفیق دے ‘‘۔

    ارجن کپور نے اپنے ٹویٹ میں کہاکہ ’’سانحہ پشاور کے بارے میں پڑھ رہا ہوں آج تک خود کو اتنا لاچار محسوس نہیں کیا تھا۔۔ میری دعائیں بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ ہیں۔۔ آج غم کا دن ہے‘‘۔

  • اسکول پرحملہ انتہائی بزدلانہ فعل ہے، آرمی چیف

    اسکول پرحملہ انتہائی بزدلانہ فعل ہے، آرمی چیف

    پشاور: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ  قوم کے دل پر حملہ کیا گیا ہے،دہشتگردوں اوران کی مدد کرنے والوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کریں گے۔

    آرمی پبلک سکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ہنگامی طور پر پشاور پہنچنے کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ آ ج بزدل دہشت گردوں کی طرف سے قوم کے دل کو نشانہ بنایاگیا ہے جس میں معصوم جانوں کے ضیاع پرگہرا صدمہ ہوا ہے مگر اس حملے بعد بھی ہمارا عزم کمزور نہیں ہوا بلکہ نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے دشمن ہیں اور آج بہادر افواج کی طرف سے بزدل حملہ آوروں کو منہ توڑ جواب دیا گیا ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک پاک فوج کا آپریشن ضرب عضب جاری رکھنے کا اعادہ بھی کیا۔ آئی ایس پی آر کےمطابق پاک فوج کی کارروائی میں چھ دہشتگردمارےگئےہیں۔