Tag: peshawar

  • سندھ حکومت کا پشاور کے عوام کے لیے تحفہ

    سندھ حکومت کا پشاور کے عوام کے لیے تحفہ

    پشاور: سندھ حکومت نے پشاور چڑیا گھر کو 2 مگرمچھ تحفے میں دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے پشاور کے عوام کے لیے تحفہ بھیجا گیا ہے، جو مگرمچھوں کے ایک جوڑے کی صورت میں ہے۔

    ترجمان وائلڈ لائف لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ سندھ سے آئے مگرمچھ پشاور چڑیا گھر پہنچا دیے گئے ہیں، مگرمچھ کی جوڑی سندھ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے خیبر پختون خوا وائلڈ لائف کو گفٹ کی ہے۔

    وائلڈ لائف کے ترجمان نے مزید بتایا کہ مگرمچھ جوڑے کو چڑیا گھر میں ان کے مخصوص کمپاؤنڈ میں رکھا گیا ہے، نر اور مادہ مگرمچھ 4 سے 5 میٹر لمبے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پشاور چڑیا گھر میں بھی اب عوام کو مگر مچھ دیکھنے کو ملیں گے۔ چڑیا گھر میں مہمان مگرمچھوں کا پورا خیال رکھا جا رہا ہے۔

  • کے پی میں قیام امن تک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، سراج الحق

    کے پی میں قیام امن تک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے، سراج الحق

    پشاور : جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تک اسلام آباد میں دھرنا دیں گے جب تک خیبرپختونخوا میں امن نہ ہوجائے۔

    یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے افغانستان کا ایک بار بھی دورہ نہیں کیا، کیا انہیں معلوم نہیں کہ اس خطے کا امن دونوں ملکوں کیلئے ناگزیر ہے، امریکا دونوں ملکوں میں جنگ چاہتا ہے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کےپی کو412 ارب روپے دیئے گئے تھے لیکن یہاں پولیس کے پاس نا تو اسلحہ ہے اور نا ہی جدید آلات اور جو کیمرے لگے ہیں اس میں بھی کچھ نظر نہیں آتا۔

    انہوں نے کہا کہ پشاور مسجد حملے کی ذمہ داری نہ وفاقی حکومت نے قبول کی نہ ہی صوبائی حکومت نے، کے پی کے عوام کے ساتھ مرکزی حکومت نے ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امریکا یوکرین کی طرح ہمارے ایٹمی اثاثے ختم کرنا چاہتا ہے، حکومت ایئرپورٹ ،موٹروے ، ریلوے تک امریکا کے ساتھ گروی رکھنا چاہتی ہے، امریکا نے اپنے مقاصد کے لئے یہاں مصنوعی قیادت مسلط کی ہے، ایران ،ہندوستان، تاجکستان میں امن لیکن ہمارا صوبہ بارود کا ڈھیر بن گیا۔

    سراج الحق نے کہا کہ حکومت ہمیں وہ لائحہ عمل بتائے جس سے کے پی میں امن آئے گا، قیام امن کے لئے اسلام آباد جائیں گے۔ کیا آپ میرے ساتھ اسلام آباد جانے کے لئے تیار ہیں؟ ہم اس وقت تک اسلام آباد میں بیٹھیں گے جب تک کے پی میں امن نہ ہوجائے۔

    سانحہ میں پولیس کے شہداء کے بچوں کی تعلیم و تربیت جماعت اسلامی کرے گی، میں شہداء کے گھرانوں کو تسلی دیتا ہوں ہم آپ کے بھائی ہیں ہم آپ کو این جی اوز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔

  • کوئی جیکٹ، خود کش یا چھوٹا بم اتنی تباہی نہیں پھیلاتا، الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے: امیر متقی

    کوئی جیکٹ، خود کش یا چھوٹا بم اتنی تباہی نہیں پھیلاتا، الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے: امیر متقی

    کابل: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی پاکستانی وزرا پر برس پڑے، انھوں نے کہا کہ کوئی جیکٹ، خود کش یا چھوٹا بم اتنی تباہی نہیں پھیلاتا، پشاور واقعے کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کے شہر پشاور میں پولیس لائن کے اندر ایک مسجد میں ہلاکت خیز دھماکے کے واقعے پر امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ امیر متقی نے اپنے رد عمل میں پاکستانی وزرا سے کہا ہے کہ وہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں۔

    مولوی امیر خان متقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہئیں، پاکستانی وزرا سے امید ہے کہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہیں ڈالیں گے۔

    انھوں نے کہا ’’اپنے مسائل کی بنیادیں اپنے گھر میں تلاش کریں، ہم انھیں مشورہ دیتے ہیں کہ پشاور دھماکے کی پوری باریکی سے تحقیقات کی جائیں، یہ خطہ بارود، دھماکوں اور جنگوں سے آشنا ہے، یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی جیکٹ، کوئی خود کش، کوئی چھوٹا بم اتنی تباہی پھیلائے۔‘‘

    ‘کرائم سین سے جو شواہد ملے اس کے مطابق پشاور دھماکا خودکش تھا’

    امیر متقی نے مزید کہا ’’پچھلے 20 سالوں میں ہم نے کوئی بم ایسا نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت اور سینکڑوں انسانوں کو اڑائے، لہٰذا اس کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہیے، اور اس کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اگر آپ کے بقول افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہے تو یہ بھی آپ ہی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اگر دہشت گردی افغانستان میں ہوتی تو یہ چین کی جانب بھی پھیلتی، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب بھی پھیلتی۔‘‘

    وزیر خارجہ افغانستان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کے پڑوسی ممالک میں امن ہے، خود افغانستان میں امن ہے تو معلوم ہوا کہ دہشت گردی یہاں نہیں ہے، اس لیے ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

  • پشاور: مسجد میں نماز کے دوران دھماکا، 32 افراد شہید

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں زوردار دھماکا ہوا جس میں اب تک 32 افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کی پولیس لائن میں مسجد میں نماز ظہر کے وقت زوردار دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت مسجد میں درجنوں نمازی موجود تھے۔

    کمشنر پشاور ریاض محسود نے دھماکے میں 32 افراد کی شہادت اور 150 زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی افراد کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز اتنی شدید اور زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی، دھماکا مسجد کے اندر ہوا جس سے مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا۔ ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے جبکہ مزید افراد کے دبے ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

    دھماکے سے پولیس لائن کی دیگر عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرلیے ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تاحال دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا، پولیس لائن کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔

    دھماکا خودکش تھا: وزیر داخلہ کی تصدیق

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسجد میں خودکش حملہ ہوا ہے، اس وقت ترجیح زخمیوں اور شہدا کو سنبھالنے کی ہے، سیکیورٹی کے باوجود حملہ آور کیسے مسجد تک پہنچا اس کی انکوائری ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا، ہمسایہ ممالک کی ایجنسیاں پاکستان کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

    خون کے عطیات کی اپیل

    دوسری جانب ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال محمد عاصم کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد 50 سے زائد زخمی افراد لائے گئے ہیں۔ زخمیوں میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، کچھ زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے لوگوں سے خون کے عطیات کی بھی اپیل کی ہے۔

    دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ شہر بھر میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

    ’نماز پڑھنے جارہا تھا جب دھماکا ہوا‘

    دھماکے کے عینی شاہد پولیس اہلکار نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد کی طرف جا رہے تھے کہ دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔

    پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ دوران نماز ڈیوٹی پر اہلکار ہوتے ہیں مگر مسجد کی اتنی زیادہ سیکیورٹی نہیں ہوتی، اس مسجد میں ڈی ایس پی سمیت تمام پولیس اہلکار نماز ادا کرنے آتے ہیں۔

    ’نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی‘

    وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔

    ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

    پشاور دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت راولپنڈی، لاہور، کراچی اور دیگر شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔

    ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے، تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے اور سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔

    ترجمان نے کہا ہے کہ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دوران سفر اپنے شناختی دستاویزات ساتھ رکھیں اور چیکنگ کے دوران پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

  • پشاور : گھر میں دھماکا، نوجوان کے دونوں ہاتھ جسم سے علیحدہ

    پشاور : خیبرپختونخوا کے شہر پشاور کے ایک گھر میں دھماکے کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک نوجوان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے داؤد زئی میں گھر میں دھماکا کے نتیجے میں نوجوان شدید زخمی ہوگیا، زخمی رفیع اللہ کے دونوں ہاتھ جسم سے کٹ کر دور جاگرے اور چہرہ بھی جھلس چکا ہے۔

    نوجوان کو اس کے رشتہ دار زخمی حالت میں اسپتال لے کر آئے جنہوں نے بتایا کہ رفیع اللہ کمرے کے اندر دھماکا ہونے سے زخمی ہوا۔

    ایس ایس پی آپریشنز نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ زخمی نوجوان کا تعلق افغانستان سے ہے، دھماکے کی نوعیت کے تحقیقات جاری ہیں۔

  • ہراسمنٹ کا کیس کیوں کیا؟ خاتون افسر کے خلاف افغان کمشنریٹ میں انکوائری شروع

    ہراسمنٹ کا کیس کیوں کیا؟ خاتون افسر کے خلاف افغان کمشنریٹ میں انکوائری شروع

    پشاور: افغان کمشنریٹ سے تعلق رکھنے والی خاتون افسر کے خلاف ہی انکوائری کا شروع کر دی گئی ہے، خاتون نے ادارے کے افسران کے خلاف ہراساں کرنے کا کیس دائر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان کمشنریٹ کی خاتون افسر نے فریاد کی ہے کہ جب سے انھوں نے ادارے کے 2 افسران کے خلاف ہراساں کرنے کا کیس کیا ہے، تب سے انھیں مختلف طریقوں سے مزید ہراساں کیا جانے لگا ہے۔

    افغان کمشنریٹ کی خاتون افسر نے کمشنریٹ کی جانب سے انکوائری شروع کرنے کے خلاف عدالت میں درخواست بھی دے دی، جس پر سماعت جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

    درخواست گزار کے وکیل سلیم شاہ ہوتی نے عدالت کو بتایا کہ خاتون افسر نے کمشنریٹ کے دو افسران کے خلاف ہراسمنٹ کیس کیا تو کمشنریٹ نے الٹا خاتون کے خلاف انکوائری شروع کر دی ہے اور اب ان کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے۔

    افغان کمشنریٹ کے وکیل رزتاج انور نے عدالت کو بتایا کہ ایسا کچھ نہیں ہے، خاتون افسر نے 2012 سے 2020 تک مختلف ممالک کے 12 دورے کیے ہیں اور کوئی این او سی نہیں لیا، اسی پر انکوائری شروع کی گئی ہے، اس کے خلاف کوئی اور انکوائری نہیں ہو رہی۔

    جسٹس محمد ابراہیم خان نے خاتون افسر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو شوکاز ملا ہے؟ اس پر خاتون افسر نے بتایا کہ ان کو ابھی تک کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔ تاہم افغان کمشنریٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خاتون کو شوکاز نہیں دیا گیا، بلکہ ان کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔

    جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ چارج شیٹ ہراسمنٹ کیس کے بعد کیا گیا ہے یا پہلے؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ چارج شیٹ ہراسمنٹ کیس دائر کرنے کے دو تین دن بعد کیا گیا ہے۔ جس پر جسٹس محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ ہراسمنٹ کیس کرنے کے بعد چارج شیٹ کیا گیا، اس کا مطلب ہے ڈیپارٹمنٹ ہیڈ اس خاتون سے خوش نہیں ہے، اس وجہ سے چارج شیٹ کیا گیا ہے۔

    جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ جن افسران کے خلاف ہراسمنٹ کیس کیا گیا ہے ان کی درخواست بھی زیر سماعت ہے، آج اگر ہم اس کیس پر فیصلہ جاری کرتے ہیں، تو اس کیس پر اس کا اثر پڑے گا، اس پر جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہم ان دونوں کیسز کو ایک ساتھ سنیں گے اور فیصلہ جاری کریں گے۔

    عدالت نے کمشنر افغان کمشنریٹ کو ذاتی حیثیت میں کل پیش ہونے کا حکم دے دیا اور سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    سماعت کے بعد خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے آر وائی نیوز کو بتایا ’’جب سے میں نے ہراسمنٹ کیس کیا ہے اس دن سے یہ لوگ میرے پیچھے پڑے ہیں، افسران ہمیں مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے تھے، اس کے خلاف کمشنر کو درخواست دی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔‘‘

    انھوں نے بتایا ’’ہم نے صوبائی محتسب کو درخواست دی، انھوں نے کیس وفاقی محتسب کو بھیج دیا، وفاقی محتسب نے کیس کو سنا اور 8 ماہ بعد فیصلہ دیا، اور الزامات ثابت ہونے پر دونوں افسران کو نوکری سے برخاست کرنے کا حکم دے دیا۔‘‘

    خاتون افسر کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کمشنر نے ان کا تبادلہ ہری پور اور دوسری ساتھی خاتون کا تبادلہ ڈی آئی خان کیا، جس پر انھوں نے اس کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، اور عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا، اور ٹرانسفر کی نوٹیفکیشن معطل کر دی۔‘‘

    انھوں نے مزید بتایا ’’لیکن جب ہم آفس گئے تو دوسرے ہی دن ہمارا تبادلہ پھر دوسرے آفس کیا گیا، جس آفس میرا تبادلہ کیا گیا ہے وہاں میرا کوئی کام نہیں ہے، میں روز جاتی ہوں لیکن کوئی کام نہیں ہوتا، اس آفس میں سارے مرد ملازمین ہیں، پورے آفس میں صرف میں ایک خاتون ہوں، ہراسمنٹ کیس کرنے کی یہ سزا مجھے دے رہے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ ہراسمنٹ کیس میں نوکری سے برخاست ہونے والے افسران نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر پاکستان کو اپیل کی تھی، لیکن صدر پاکستان نے بھی ملزم افسران کی اپیل مسترد کر دی، اس کے بعد اب افغان کمشنریٹ نے بھی دونوں افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔

  • آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا پشاور کا دورہ

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا پشاور کا دورہ

    اسلام اباد / پشاور: پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پشاور کا دورہ کیا، جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسران اور جوان قوم کی خدمت اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پشاور کا دورہ کیا، آرمی چیف نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔

    کور ہیڈ کوارٹر آمد پر کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے پشاور کور کے افسروں اور جوانوں سے خطاب بھی کیا، خطاب میں انہوں نے امن و استحکام کے لیے افسروں اور جوانوں کی کوششوں کو بھی سراہا۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ امن و استحکام ہمارے شہدا کی قربانیوں کی مرہون منت ہے، شہدا کی قربانیوں کے نتیجے میں معاشی اور اقتصادی ترقی ممکن ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ افسران اور جوان قوم کی خدمت اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز رکھیں۔

  • پشاور: منشیات فروشی پر حاضر سروس ایس ایچ او بیٹے سمیت گرفتار

    پشاور: منشیات فروشی پر حاضر سروس ایس ایچ او بیٹے سمیت گرفتار

    پشاور: خیبر پختون خوا میں منشیات فروشی پر ایک حاضر سروس ایس ایچ او کو ان کے کانسٹیبل بیٹے سمیت گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں گلبہار پولیس نے ایک کارروائی میں خیبر پولیس کے حاضر سروس ایس ایچ او اور کانسٹیبل کو گرفتار کر لیا۔

    ایس ایس پی کاشف آفتاب نے بتایا کہ ملزمان باپ اور بیٹا منشیات فروش ہیں، کارروائی کے دوران ان سے 13 کلو سے زائد ہیروئن برآمد کی گئی۔

    ایس ایس پی کے مطابق گرفتار ایس ایچ او اور کانسٹیبل کو معطل کر دیا گیا ہے، اور ان کے خلاف منشیات فروشی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق گرفتار ایس ایچ او ضلع خیبر کے تھانہ ملاگوری میں تعینات تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی تھانہ آغا میر جانی پولیس نے اپنے ہی کانسٹیبل کو گرفتار کیا تھا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کانسٹیبل ہیروئن سپلائی کرتا تھا، جسے معطل کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

  • پشاور: خیبرپختونخوا کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا

    پشاور: خیبرپختونخوا کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا

    پشاور : آئندہ مالی سال کیلئے خیبر پختونخوا کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم1ہزار300ارب روپے سے زائد ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق ضم اضلاع کے لیے222ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ، تنخواہوں کےلیے440ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔

    سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے105ارب روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں15فیصداضافے کا امکان ہے۔

    صوبے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مدمیں68ارب50 کروڑ روپے جبکہ وفاق سے ٹیکس کی مد میں550 ارب روپے سے زائدملیں گے۔

    وفاق سے آئل، گیس رائلٹی کی مد میں30ارب روپے سے زائد رقم ملے گی، بجلی کےمنافع اور بقایاجات کی مد میں61ارب50 کروڑروپے سے زائد رقم ملنے کی توقع ہے۔

    صوبائی ٹیکسوں کی مد میں80ارب روپے سےزائد وصول ہوں گے، 90ارب روپے سے زائد کی غیرملکی امداد بھی بجٹ میں شامل ہے، قبائلی اضلاع کے لیے200ارب روپے سے زائد کی گرانٹس ملنے کی توقع ہے۔

    اس کے علاوہ دیگرمحاصل کا تخمینہ210ارب روپے سےزائد لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لیے350ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔

    بندوبستی اضلاع کے لیے180ارب روپے سے زائد، ڈسٹرکٹس اے ڈی پی کے لیے35ارب روپے سے زائد جبکہ قبائلی اضلاع کےلیے24ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    653جاری منصوبوں کے لیے90ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، سرکاری اسکولز میں242سائنس اورآئی ٹی لیبز تعمیرکی جائیں گی، قبائلی اضلاع میں164بنیادی مراکز صحت اور15سول اسپتالوں بحال کیے جائیں گے۔

    خیبر پختونخوا میں ڈویژن کی سطح پر پیتھالوجی لیبز قائم کی جائیں گی، قبائلی اوربندوبستی اضلاع میں جدید ڈیری فارم قائم کیے جائیں گے، بارنگ سے سوات تک61کلومیٹر روڈ تعمیرکی جائے گی۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق قبائلی اضلاع میں چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں گے، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی حیات آباد میں بون میرو ٹرانسپلنٹ سینٹر قائم کیا جائے گا۔

  • پشاور : فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا ایکشن : متعدد کارخانوں پر تالے ڈال دیئے

    پشاور : فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا ایکشن : متعدد کارخانوں پر تالے ڈال دیئے

    پشاور : کے پی کے فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے مختلف شہروں میں کارروائیاں کرکے دو کارخانے سیل اور متعدد یونٹس پر جرمانے عائد کردیئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی ٹیم نے ڈی آئی خان میں فیکٹری پر چھاپہ مارا، کارروائی کے دوران 500 لیٹر سے زائد مضرصحت مشروبات برآمد کیا گیا۔

    فوڈ سیفٹی اتھارٹی اہلکاروں نے بتایا کہ کارروائی کے دوران پروڈکشن یونٹ سیل کردیا گیا، اس کے علاوہ کوہاٹ میں غیرمعیاری آئس کریم فروخت کرنے پردو کارخانے سیل کردیئے گئے۔

    ایف ایس اے کی ٹیم نے بڑی مقدار میں غیرمعیاری آئس کریم تلف کرتے ہوئے متعدد یونٹس پر جرمانے عائد کردیئے جبکہ مس لیبلنگ پر چارسدہ میں چپس یونٹ سیل کردیا گیا۔

    کے پی کے فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق دیگر کارروائیوں میں کوہاٹ، ڈی آئی خان میں2دکانیں، لوئرکرم میں آئس کریم یونٹ سیل کیا گیا ہے۔