Tag: petition

  • مفت آٹے کی تقسیم کے دوران بھگڈر اور ہلاکتیں، ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر

    مفت آٹے کی تقسیم کے دوران بھگڈر اور ہلاکتیں، ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ مفت آٹے کی تقسیم کے دوران ہونے والی بھگدڑ سے ہلاکتوں پر کاررواٸی کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں آٹے کی مفت تقسیم میں بھگدڑ سے ہلاکتوں پر کاررواٸی کے لیے درخواست داٸر کر دی گٸی۔

    درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملک بھر میں آٹے کی تقسیم میں شدید بدنظمی کی وجہ بھگڈر کے واقعات پیش آرہے ہیں جس کی وجہ سے کئی افراد کی جان چلی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حکومت نے مفت آٹے کی تقسیم کا طریقہ کار انتہاٸی ناقص ہے جس کی وجہ سے عوام میں پریشانی کے باعث بھگدڑ مچ جاتی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ تقسیم کے ناقص طریقہ کار پر ذمہ داروں کے خلاف کاررواٸی کا حکم دیا جائے جبکہ آٹے کا معیار بھی عالمی لیب سے چیک کروانے کی استدعا کی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی جس کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اندوہناک واقعہ کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں واقع فیکٹری میں پیش آیا تھا جہاں راشن کی تقسیم کی جارہی تھی، تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 3 بچوں اور خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ متعدد خواتین بے ہوش ہوگئیں۔

  • عدالت کا سینیٹری ورکرز کو کم از کم 25 ہزار تنخواہ ادا کرنے کا حکم

    عدالت کا سینیٹری ورکرز کو کم از کم 25 ہزار تنخواہ ادا کرنے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار ادا کرنے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے مختلف محکموں کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سینیٹری ورکرز کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میں سینیٹری ورکرز کو 17 ہزار تنخواہ دی جارہی ہے، 25 ہزار روپے سے کم تنخواہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    وکیل نے عدالت میں کہا کہ سندھ حکومت نے 7 جولائی 2022 کو مزدوروں کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی تھی۔

    عدالت نے مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار ادا کرنے کے حکم پر عمل درآمد کا حکم دیا، عدالت نے کہا کہ صوبے میں سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے یقینی بنایا جائے۔

    عدالت نے محکمہ لیبر کو مختلف محکموں سے رپورٹ منگوا کر جائزہ لینے کا حکم بھی دیا جبکہ سندھ حکومت کو درخواست گزار کی تجاویز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    درخواست کی مزید سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

  • لاہور کا شہری مہنگائی کے خلاف عدالت پہنچ گیا

    لاہور کا شہری مہنگائی کے خلاف عدالت پہنچ گیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں مہنگائی کے خلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست گزار نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اقدامات کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں اضافے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست داٸر کر دی گٸی، درخواست شہری منیر احمد نے دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور عام ضرورت کی اشیا کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مہنگائی کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کوئی ٹھوس اور مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مہنگائی سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے، بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ مہنگائی کم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے فوری ایکشن لینے کی ہدایت بھی کی جائے۔

  • سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے پر شہری عدالت پہنچ گیا

    سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے پر شہری عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد: سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے معاملے پر شہری نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، شہری کی درخواست ہے کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2022 کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شہری نے الیکشن ترمیمی ایکٹ 2022 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، سیکریٹری وزارت قانون و انصاف اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کو درخواست میں فریق ٹھہرایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے محروم رکھا گیا، گزشتہ حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے اوور سیز کو ووٹ کا حق دیا تھا۔

    درخواست کے مطابق آئین کا آرٹیکل 17 سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیتا ہے، 26 مئی کو حکومت نے اوور سیز پاکستانیوں کو حق رائے دہی سے محروم کردیا، الیکشن ترمیمی ایکٹ کو پارلیمان سے بغیر کسی ڈسکشن کے پاس کروایا گیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ترمیمی ایکٹ 2022 کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی کی اجازت دی جائے۔

  • فٹ پاتھ پر اسٹال لگانے والے مچھلی فروش نے عدالت سے رجوع کرلیا

    فٹ پاتھ پر اسٹال لگانے والے مچھلی فروش نے عدالت سے رجوع کرلیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے حسن اسکوائر پر اسٹال لگانے والے مچھلی فروش نے عدالت سے رجوع کرلیا، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایسوسی ایشن کی اجازت سے اسٹال لگایا اب اسٹال بند کرنے کا نوٹس دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے مچھلی فروش کی کاروبار اٹھانے کے خلاف فوری درخواست کی سماعت مسترد کردی، عدالت نے فٹ پاتھ پر مچھلیاں فروخت کرنے کا اسٹال لگانے پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت پہلے ہی 5 مئی کو مقرر ہے۔ پہلے ثابت کریں کہ آپ کا اسٹال قانونی ہے۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ یہ دکان نہیں فٹ پاتھ ہے جہاں قبضہ کر رکھا ہے۔

    درخواست گزار مچھلی فروش نے کہا کہ حسن اسکوائر ایسوسی ایشن نے ہمیں اجازت دی جس پر جج نے استفسار کیا کہ ایسوسی ایشن کو فٹ پاتھ دینے کا اختیار کس نے دیا؟

    سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواست خارج کردی

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے حوالے سے درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی، ہائیکورٹ نے نظام کے لیے ریفرنڈم کروانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں جسے ہدایت جاری کرنا ہوں، موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون نہیں بتایا گیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے، درخواست گزار سے استفسار کیا گیا کہ ایسی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جو درخواست آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو اسے کیسے سنا جا سکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کابینہ ڈویژن کے روبرو صدارتی نظام کے لیے ریفرنڈم کی درخواست دی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت کابینہ کو درخواست پر جلد فیصلے کی ہدایت دے۔ وفاقی حکومت فیڈرل رولز کے تحت اختیارات استعمال کرتی ہے۔

  • شناختی کارڈ بنانے کے لیے یتیم طالب علم سے والد کو بلانے کا اصرار

    شناختی کارڈ بنانے کے لیے یتیم طالب علم سے والد کو بلانے کا اصرار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 24 سالہ یتیم طالب علم عدالت پہنچ گیا، طالب علم کا کہنا ہے کہ نادرا اس کا شناختی کارڈ بنا کر دینے کے لیے مرحوم والد کو بلانے پر مصر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نادرا قوانین یتیم طالب علم کے حصول علم میں رکاوٹ بن گئے جس کے بعد طالب علم نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    24 سالہ احسن کا کہنا ہے کہ نادرا کی جانب سے ان کا شناختی کارڈ بنانے کے لیے والد یا والدہ کو لانے کی شرط عائد کی گئی ہے، ان کی والدہ 20 سال پہلے چھوڑ کر جاچکی ہیں جبکہ والد کا انتقال ہو چکا ہے۔

    احسن کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 4 سال سے یونیورسٹی میں داخلے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں داخلہ نہیں مل رہا۔

    احسن کے وکیل ایڈوکیٹ عثمان فاروق کا کہنا ہے کہ نادرا کو والد کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی دکھایا گیا ہے تاہم وہ احسن کا شناختی کارڈ بنا کر دینے سے انکاری ہیں۔

  • سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے: مری کا شہری عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد: مری میں ہونے والے سانحے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست مری کے رہائشی نے دائر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ مری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    مری کے رہائشی حماد عباسی نے دانش اشراق عباسی ایڈوکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ مری کے تمام ذمہ داروں کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کارروائی کی جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے اے ایس آئی نوید کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا تاہم حکام نے اطلاع کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 25 ہزار سیاحوں کی گنجائش والے مری میں 1 لاکھ سے زائد سیاحوں کی اجازت کیوں دی گئی؟ اعلیٰ حکام کا ایکشن نہ لینا مجرمانہ غفلت ظاہر کرتا ہے۔

    یاد رہے کہ مری میں چند دن قبل معمول سے زیادہ برفباری میں بے شمار گاڑیاں پھنس گئیں تھیں جس کے باعث 22 سیاح اپنی گاڑیوں میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود افریقی ہاتھی سخت تکلیف کا شکار

    کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں موجود افریقی ہاتھی سخت تکلیف کا شکار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے 4 افریقی ہاتھیوں کی طبی رپورٹ عدالت کو پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق ہاتھی تکلیف میں ہیں اور انہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، علاج میں تاخیر سے ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے 4 افریقی ہاتھیوں سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جرمن ڈاکٹر فرینک گورٹز کی جانب سے تیار کی گئی تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی چڑیا گھر اور سفاری پارک میں رکھے گئے ہاتھیوں کا معائنہ کیا گیا، سفاری پارک میں رکھے ہاتھیوں کو خوراک کے مسائل درپیش ہیں، چڑیا گھر میں 2 ہاتھیوں کو دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ چاروں ہاتھیوں کو فوری طبی امداد کی اشد ضرورت ہے، ہاتھیوں کو فوری طبی تربیت اور اچھی صحت بخش خوراک کی ضرورت ہے۔ ہاتھیوں کے ٹوٹے دانت نکالنے، سرجری کرنے، انہیں ٹیٹنس اور بیکٹریا پوش ادویات دینے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اگر علاج میں تاخیر کی گئی تو ہاتھیوں کی زندگی کو خطرات ہوسکتے ہیں، تمام ہاتھیوں کو مستقل طور پر اچھا ماحول دیا جائے۔ روٹین کی بنیاد پر علاج اور بنیادی میڈیکل چیک اپ کروایا جائے۔

    جرمن ڈاکٹر کی تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہاتھیوں کا معائنہ کرنے والی ٹیم 4 بین الاقوامی ڈاکٹرز اور ماہرین پر مشتمل تھی۔ ہاتھیوں کا جسمانی معائنہ، رویے، غذا اور پاؤں کا معائنہ کیا گیا۔

    جرمن ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ہاتھیوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ پاؤں کی تکلیف ہے، چاروں ہاتھیوں کے الٹرا ساؤنڈ بھی کیے گئے ہیں، ہاتھی موٹاپے کا شکار ہیں اور ان کا وزن بڑھا ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی چڑیا گھر میں رکھے گئے 2 ہاتھیوں کا ہیمو گلوبن کم ہے، ہاتھیوں کے ناخن کاٹے گئے اور دانتوں کی بھی سرجری کی گئی ہے تاہم ہاتھی ابھی بھی تکلیف میں ہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت کا کہنا تھا کہ تشخیص ہوگئی ہے، اب بتایا جائے کہ علاج کیسے ہوگا۔ کے ایم سی کے وکیل نے کہا کہ جتنا ممکن ہے ہاتھیوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔

    این جی او کے وکیل نے کہا کہ علاج کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں، اگر کے ایم سی ہم سے رجوع کرے تو علاج کروا سکتے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ کاون کی طرح ان ہاتھیوں کو بھی کمبوڈیا بھیج دیا جائے، کے ایم سی علاج کی درخواست دے تو عدالت اس پر حکم جاری کردے گی۔

    کے ایم سی کی جانب سے کہا گیا کہ ہمیں تفصیلی رپورٹ کی نقل فراہم کی جائے جس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔

    عدالت نے رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ عدالت نے جواب طلب کرلیا

    میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ عدالت نے جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں سیکریٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا، درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں، سیکریٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون دو ہفتے میں جواب جمع کروائیں۔

    عدالت نے کہا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی سیکیورٹی کے لیے مؤثر قانون سازی موجود نہیں، درخواست گزار نے آئین کے آرٹیکلز کے تناظر میں عوامی مفاد کے سوالات اٹھائے۔ بتایا گیا ہے کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی سیکیورٹی یقینی بنانے کا تعلق بنیادی حقوق کے ساتھ ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ سوالات آزادی صحافت سے متعلق ہیں، آرٹیکل 19 اے شہریوں کو مفاد عامہ سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔ ایڈیٹرز، رپورٹرز اور کالم نویس کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ رجسٹرار آفس 3 ہفتوں کے بعد درخواست کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کر دے۔