Tag: petition against

  • سابق وزیراعظم عمران خان ودیگر کیخلاف غداری کی درخواست خارج

    سابق وزیراعظم عمران خان ودیگر کیخلاف غداری کی درخواست خارج

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان، امریکی سفارتکار، سابق ڈپٹی اسپیکر اور سابق وفاقی وزرا کیخلاف غداری کی درخواست خارج کردی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان، امریکی سفارتکار، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور سابق وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کیخلاف غداری کی کارروائی کیلیے انٹرا کورٹ اپیل پر خارج کردی۔

    منگل کے روز اسلام ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے محفوظ فیصلہ سنایا اور سنگل رکنی بنچ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔

    واضح رہے کہ 11 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے 1 لاکھ جرمانہ کے ساتھ غداری مقدمہ درج کرانے کیلیے دائر درخواست خارج کر دی تھی۔

    درخواست گزار مولوی اقبال حیدر نے اپنے مقدمے کی خود پیروی کی تھی اور دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم نے ایک جلسے کے دوران ایک خط عوام کو دکھایا، ایو ایس سفارتخانہ نے متنازع خط کو جعلی قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: عمران خان کیخلاف غداری کی کارروائی کی درخواست خارج ، وکیل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست کو اپنا کام کرنے دیں، سیاسی مسائل کو عدالت کیوں لائے ہو، آپ نے اپنی درخواست میں استدعا کیا کی ہے،عمران خان منتخب وزیراعظم تھے، پرویزمشرف سےموازنہ نہ کریں۔

  • مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست پر سماعت 15 مارچ کو ہوگی

    مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست پر سماعت 15 مارچ کو ہوگی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ، لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ پندرہ مارچ کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی ضمانت خارج کرنے کےلیے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    لاہورہائی کورٹ کا 2رکنی بنچ 15 مارچ کو درخواست پرسماعت کرے گا ، 2رکنی بنچ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد گرال پر مشتمل ہیں۔

    نیب نے لاہورہائی کورٹ سے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ مریم نوازلاہورہائیکورٹ سےچوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پررہاہیں، وہ ضمانت کاناجائزفائدہ اٹھارہی ہیں۔

    نیب کا کہنا تھا کہ مریم نوازکیخلاف چوہدری شوگرملزسمیت دیگرانکوائریزپرتحقیقات جاری ہیں، مریم نوازضمانت پر رہا ہونےکےبعد تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں، ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

  • حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے علاج کا طریقہ کار اور پروٹوکول بھی طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے کی، سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت کسی نفع نقصان کے بغیر یہ ماسک فروخت کر رہی ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل نے کہا کہ ماسک میڈیکل ڈیوائسز کے زمرے میں آتے ہیں، ڈرگ کے زمرے میں نہیں آتے کہ ہم کارروائی کریں۔

    وکیل ڈریپ کے مطابق 70ہزار ماسک روزانہ کی بنا پر تیار کروا کر مارکیٹ میں فراہم کئے جا رہے ہیں، جس پر عدالت نے قرار دیا کہ اس ماسک کی قیمت کو ڈریپ نے مقرر کرنا ہے کہ اس قیمت سے زائد فروخت نہیں ہو گا، بادی النظر میں تمام ہسپتالوں میں سرجری ماسک غائب ہیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ ماسک کی عدم دستیابی پر حکومت نے انسپکشن ٹیمیں بنا دی ہیں، دلائل کے بعد عدالت نے حکومت کو سرجیکل ماسک کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے علاج کا طریقہ کار اور پروٹوکول بھی طلب کر لی۔

    خیال رہے کروناوائرس کیس سامنے آنے پر سرجیکل ماسک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور 50 سرجیکل ماسک کےڈبےکی قیمت میں1500روپےتک اضافہ ہوا اور 80 روپے والا ڈبہ 2500 روپے تک فروخت ہونے لگا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم نے کرونا وائرس کے بعد ماسک مہنگےداموں فروخت کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف نوٹس لے کر انتظامیہ کو کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

  • نواز شریف کے داماد  کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    نواز شریف کے داماد کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داما کیپٹن صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے مسترد کردی ، ۔

    ٹفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، :جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے استدعا کی کیس کی سماعت ملتوی کی جائے ، جس پر عدالت نے کہا نہیں ملتوی نہیں ہوگی ابھی بتائیں فیصلہ کردیتےہیں ، ابھی تک تواس میں نوٹس بھی نہیں ہوئے ، آپ دلائل دیں ہم اس کا فیصلہ کردیتے ہیں۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے کہا کہ کیپٹن صفدرنےسیشن کورٹ میں ریاستی اداروں کیخلاف بات کی، ان کی میڈیا سے گفتگوقابل اعتراض ہے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کیپٹن (ر)صفدر نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ، حکومت خودبھی احتجاج کرتی رہی کیا اس کے خلاف بھی پرچہ دیناچاہئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نے مزید کہا کہ احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں مگر قانونی دائرہ کار میں رہ کر کیا جانا چاہئے، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر نے مریم کی پیشی پر پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی کی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے کیپٹن صفدر کی ضمانت منسوخی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

    گزشتہ سماعت پرسرکاری وکیل نے تیاری کیلئےمہلت طلب کی تھی ، پنجاب حکومت کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن(ر)صفدر نے مریم کی پیشی پر پولیس اہلکاروں سے ہاتھاپائی کی، جس کے بعد ان کےخلاف ہنگامہ آرائی اورکارسرکارمیں مداخلت کامقدمہ درج کیاگیا، سیشن عدالت نےقانونی جوازکےبغیر ضمانت منظور کی۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ کیپٹن (ر) صفدرکی ضمانت منظوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے بعد ان کے داماد کو بھی ضمانت مل گئی

    یاد رہےکیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے مریم نواز کی عدالت میں‌ پیشی کے دوران پولیس پر حملہ بھی کیا تھا، جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر اور پولیس اہلکاروں میں ہاتھا پائی کا مقدمہ تھانہ اسلام پورہ درج کر لیا گیا تھا ، جس میں کیپٹن صفدر سمیت 15 نامعلوم افراد کو نامزد کیاگیا۔

    بعد ازاں لاہور پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو راوی ٹول پلازہ سے گرفتار کرلیا تھا ، انہیں حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے گذشتہ سال اکتوبر میں لاہور کی سیشن عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کیس میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے اور کیپٹن (ر)صفدر کو 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • مقبول ترین  ڈرامے "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط رکوانے کی درخواست مسترد

    مقبول ترین ڈرامے "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط رکوانے کی درخواست مسترد

    لاہور : لاہور کی سول عدالت نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے مشہور زمانہ ڈرامہ سیریل "میرے پاس تم ہو” کی آخری قسط روکنے کے لئے حکم امتناعی کی درخواست مسترد کردی۔ جج نائلہ ایوب نے قرار دیا کہ ڈرامہ کی نشریات سے معاشرے پر منفی اثرات کا امکان نہیں، سینسر بورڈنے بھی اجازت دےدی ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ ڈرامے سے معاشرے پر برا اثر پڑنے کا امکان نہیں، سنسر بورڈ نے بھی ڈرامے کی نمائش کی اجازت دے دی ہے، درخواست گزار  کا کیس اس موقع پر حکم امتناعی کا نہیں بنتا۔

    اے آر وائی کی طرف سے میاں عرفان اکرم اور وقاص احمد عزیز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ وکیل اےآروائی نے کہا ڈرامے کی آخری قسط 25 جنوری کو اے آر وائی ڈیجیٹل اور سینما گھروں میں نشر ہونی ہے۔ "میرے پاس تم ہو” ڈرامہ معاشرے کی اصلاح کے لیے ہے، ڈرامے کا مقصد غیرت کے نام پر قتل کرنے کی جوصلہ شکنی ہے، قانون کے مطابق بھی سول کورٹ اس معاملے کی سماعت نہیں کرسکتی۔

    وکیل نے مزید کہا کہ درخواست گزار کو اگر کوئی شکایت ہے تو متعلقہ فورم سے رجوع کرتے، جو قسط نشر ہی نہیں ہوئی اس کے متعلق درخواست قانون کے خلاف ہے، درخواست گزارقانون کے بجائے ڈرامےکےمکالموں پربات کررہےہیں ، اے آر وائی نے معاشرے کی ایسی برائی کی نشاندہی کی جس پربات کرتے لوگ گھبراتے ہیں۔

     

    مزید پڑھیں : میرے پاس تم ہو’ کی آخری قسط کیسی ہوگی ؟ عائزہ خان کا بڑا انکشاف

    واضح رہے کہگذشتہ روز  مقبول ڈرامے کی آخری قسط رکوانے ایک خاتون پٹیشن لے کر عدالت پہنچیں تھیں ، دوران سماعت عدالت نےکہا تھا پورا ڈرامہ دیکھ کرآگئیں،آپ پہلے کیا کررہی تھیں ، اتنےٹکٹ فروخت ہوگئے، آخری وقت پرڈرامہ کیسےروک دیں۔

    درخواست گزارکے وکیل نے کہا تھا کہ ڈرامےمیں ایک عورت پیسے کے لئے اپنے بچے کو بھی چھوڑ کر چلی جاتی ہے ، جواب میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بولےمگروہ آخری قسط میں واپس آرہی ہے، بعد ازاں عدالت نے فریقین سےچار فروری کو جواب طلب کرلیا تھا۔

    خیال رہے’ میرےپاس تم ہو’کی آخری قسط کل اےآروائی ڈیجیٹل سمیت پاکستان بھرکےسینماگھروں میں نشرہوگی، قسط کو سب سے پہلےاے آروائی زیپ کی ایپلیکشن پر دیکھا جاسکے گا۔

  • انصارالاسلام پر پابندی ، وزارت داخلہ کے افسر  کل طلب

    انصارالاسلام پر پابندی ، وزارت داخلہ کے افسر کل طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا اور حکم دیا وزارت داخلہ مطمئن کرے کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی ، وکیل جے یو آئی کامران مرتضی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انصار الاسلام پرائیویٹ ملیشیا نہیں بلکہ جمیعت علماء اسلام کا حصہ ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ ملیشیا نہیں لیکن ڈنڈے تو ہیں، جس پر کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ڈنڈے تو جھنڈوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن کے پاس رجسٹرڈ ہے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر سیاسی جماعت کی ممبر ہے تو پھر تو یہ نوٹیفکیشن ہی غیر موثر ہے، وکیل کامران مرتضی کا کہنا تھا کہ ہمیں وزارت داخلہ نے سنے بغیر پابندی لگا دی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا وفاقی حکومت نے آپ کو سنا بھی نہیں؟ رائے کے مطابق تویہ نوٹیفکیشن ہی غیرمؤثرہے، جب تنظیم کاباقاعدہ وجودنہیں تو پابندی کیسےلگ سکتی ہے، خاکی کےبجائےسفیدوردی پہن لیں توپھرکیاہوگا۔

    وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم قائداعظم کے دور سے کام کررہی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کم از کم آپ کوحکومت پوچھ تولیتی کہ یہ تنظیم کیاہے، 24 اکتوبر کوانصارالاسلام پرپابندی کانوٹیفکیشن جاری ہوا، عجیب بات ہےایک چیزموجود نہیں اورپابندی لگ گئی۔

    عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڈھے دس بجے تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا اور حکم دیا کہ وزارت داخلہ عدالت کو مطمئن کرے کہ کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔

  • مولانا فضل الرحمان کیخلاف بغاوت کی کارروائی ، تقاریر کاتحریری متن پیش کرنے حکم

    مولانا فضل الرحمان کیخلاف بغاوت کی کارروائی ، تقاریر کاتحریری متن پیش کرنے حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست  پر تقاریر کاتحریری متن پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس محمد امیر بھٹی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے مقامی شہری کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اشتعال انگیز تقاریر کرکے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسارہے ہیں . مولانا فضل الرحمان کی تقاریر سے انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا آسیہ بی بی کا فیصلہ بیرونی دباو میں دیا گیا، جو توہین عدالت ہے، مولانا نے آزادی مارچ کے لیے ڈنڈا بردار کارکن تیارکئےجوقانون کے منافی ہے، وہ اسلام آباد میں مارچ کی تیاریوں پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت مولانا فضل الرحمان کےخلاف بغاوت کی کاروائی اور الیکشن کمیشن کو مولانا فضل الرحمان کو ہونے والی فنڈنگ سے متعلق تحقیقات کا حکم دے جبکہ پیمرا کو مولانا فضل الرحمان کی تقاریر نشر کرنے سے روکے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان بڑی مشکل میں پھنس گئے

    عدالت نے درخواست گزار کومولانا فضل الرحمن کی تقاریر کاتحریری متن پیش کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28اکتوبرتک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے پاک فوج کےخلاف تقریر پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی گئی
    تھی اور درخواست میں استدعا کی تھی کہ مولانا فضل الرحمان کی تقاریر اور ان کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی جائے۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

  • مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کل درخواست پر سماعت کریں گے ۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرا ر آفس نے کاز لسٹ جاری کردی۔

    درخواست شہری حافظ احتشام نے دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے، سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے مختص جگہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری تعلیم، سربراہ جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چئیرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا  کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاحلف اٹھانے سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاحلف اٹھانے سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے سے روکنے سے متعلق درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ، جوکچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو وزارت اعظمی کا حلف لینے سے رکوانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار حافظ احتشام ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان آرٹیکل باسٹھ کے تحت رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں، ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں، ایسے شخص کا وزیراعظم بننا ملکی سالمیت اور وقار کیخلاف ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدالت ریحام خان کو بھی لگائے جانے الزامات کے شواہد فراہم کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں وفاق، الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور ریحام خان کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو وزارت اعظمی کا حلف لینے سے رکوانے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    فیصلہ کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ عمران کان کی تقریب حلف برداری کی تقریب 13 اگست کو ہونے کا امکان ہے، جس میں غیر ملکی شخصیات کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تقریب سادگی سے منعقد کرنے کی ہدایت کی، عمران خان سادگی سے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے، تقریب سے کسی قسم کے تعیش یا تکلف کا اظہار نہیں کیا جائے گا۔

  • نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    نوازشریف اور مریم نوازکی سزاکے خلاف درخواست پرسماعت کیلئے لارجربنچ کی سفارش

    لاہور : ایوان فیلڈ میں سزا یافتہ نوازشریف اور مریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت کیلئے لاہور ہائی کورٹ نے لارجربنچ کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اورمریم نوازکی سزا کے خلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت جسٹس علی اکبرقریشی نے کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب آرڈینینس جاری کیا تاہم اب یہ قانون متروک ہو چکا ہے کیونکہ اٹھارویں ترمیم میں پرویز مشرف کے اقدامات کو قانونی حیثیت نہیں دی گئی. اٹھاارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔

    درخواست گزار میں کہا گیا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے،نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی گئی سزا غیر قانونی ہے، عدالت متروک شدہ نیب قانون کے تحت دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دے۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اہم اور قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں، جن کی تشریح ضروری ہے، اس لیے لارجر بنچ بنایا جانا ضروری ہے۔

    عدالت نے درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو واپس بھجوادیں۔

    لاہور ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی قانونی حیثیت کا تعین ہونے تک نوازشریف،مریم نوازاور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزاوں پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت مسترد


    دو روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کی سزا کیخلاف اپیل پر نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا اور نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

    یاد رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

    فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔