Tag: petition file

  • پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    پرویزمشرف کو پارٹی صدارت سےہٹانے کیلئے درخواست، نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو پارٹی صدارت کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم نامہ طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کیلئے درخواست پر سماعت کی

    درخواست گزار محمد آفاق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62،63 کے تحت پرویز مشرف کو 2013 کے الیکشن میں نااہل قرار دیا گیا، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر اینڈ رولز کے تحت نا اہل شخص پارٹی صدر نہیں بن سکتا۔ سپریم کورٹ نواز شریف کو بھی اسی قانون کے تحت پارٹی صدارت سے نا اہل کر چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بطور پارٹی صدر پرویز مشرف کی جانب سے کئے گئے تمام فیصلے کالعدم قرار دیئے جائیں اور ان کو پارٹی صدارت کے عہدے سے نا اہل کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے مزید استدعا کی کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے تمام ممبران اسمبلی کو بھی نا اہل قرار دیا جائے جبکہ پیمرا کو پرویز مشرف کی تقاریر نشر کرنے سے روکا جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو پرویز مشرف کی نااہلی کا عدالتی حکم جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی عدالت نے مشرف کو نااہل کیا ہے تو حکم کی کاپی پیش کی جائے۔

    بعد ازاں سماعت ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار


    یاد رہے گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی ، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا اور اٹھائیس جولائی کے بعد نوازشریف کے کیے گئے فیصلے کالعدم تصور کیے جائیں۔

    فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف پارٹی صدارت سے نااہل قرار ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایم کیوایم بہادرآباد نے پی آئی بی کا انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کردیا ، فاروق ستار 27 فروری کو طلب

    ایم کیوایم بہادرآباد نے پی آئی بی کا انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کردیا ، فاروق ستار 27 فروری کو طلب

    اسلام آباد: ایم کیوایم بہادرآباد گروپ نے پی آئی بی کا انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کردیا، جس  پر  الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کو 27 فروری کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست کنور نوید جمیل کی جانب سے الیکشن کمیشن میں دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف کیا گیا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان نے غیرقانونی انٹراپارٹی انتخابات کرائے، یہ ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں، یہ کسی گروپ کے الیکشن ہو سکتے ہیں۔

    جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کو 27 فروری کی صبح 10بجے کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے اور ڈاکٹر فاروق ستار کو ہدایت کی ہے کہ وہ خود یا اپنے نمائندے کو الیکشن کمیشن بھیجیں اور ان کے نہ آنے کے علاوہ ان کی جانب سے کوئی نمائندہ پیش نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ سنادے گا۔

    یاد رہے 18 فروری کو ایم کیوایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن میں فاروق ستار نے 9 ہزار433 ووٹ لے کر ایک بار پھر کنوینرمنتخب ہوئے۔


    مزید پڑھیں : ایم کیوایم انٹراپارٹی الیکشن میں فاروق ستارکنوینرمنتخب


    ایم کیوایم پاکستان چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئین کے آرئیکل 18 سی کے تحت الیکشن ہوئے، انٹرا پارٹی الیکشن میں ٹوٹل 9 ہزار613 ووٹ کاسٹ، 163مسترد ہوئے۔

    واضح رہے کہ کامران ٹیسوری کو سینٹ کی سیٹ دیئے جانے پر ایم کیو ایم اور رابطہ کمیٹی میں اختلاف مزید شدت اختیار کر گئے ہیں ، رابطہ کمیٹی نے فاروق ستارکو آؤٹ کرکے خالد مقبول کو کنوینر بنادیا۔

    جس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اختیارات اور اس کو تحلیل کرتے ہوئے نئے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ بہادرآباد والوں کے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نواز شریف، مریم نواز، طلال چوہدری، راناثنا اللہ کیخلاف درخواست دائر

    نواز شریف، مریم نواز، طلال چوہدری، راناثنا اللہ کیخلاف درخواست دائر

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف،مریم نواز، طلال چوہدری،راناثنااللہ کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی کہ نوازشریف و دیگر لیگی رہنما مسلسل عدلیہ کی توہین کررہےہیں، عدالت لیگی قائدین اور رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نواز شریف،مریم نواز، طلال چوہدری،راناثنااللہ کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، توہین عدالت کی درخواست خاتون شہری نے دائرکی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوازشریف ودیگرلیگی رہنمامسلسل عدلیہ کی توہین کررہےہیں، 2روز پہلے جڑانوالہ جلسے میں پھر عدلیہ کی توہین کی گئی، مریم نواز بھی کئی بار عدالتوں کے خلاف بیان دے چکی ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ پاناماکیس کے بعد سپریم کورٹ بینچ کوتنقیدکانشانہ بنایاجا رہاہے، پیمراعدلیہ مخالف بیانات کی روک تھام میں ناکام ہوچکا ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت لیگی قائدین اوررہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔


    مزید پڑھیں : جڑانوالہ کہہ رہا ہے کہ ہم ججوں کا فیصلہ نہیں مانتے: نوازشریف


    یاد رہے کہ نواز شریف نے جڑانوالہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ججز کے فیصلے کو قوم مسترد کردے گی، یہ کون ہیں، جومجھے آپ سے جدا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ کا فیصلہ ہے کہ ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    انھوں نے عدلیہ کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اسمبلی میں مجھےعوام نے وزیراعظم بنایا، کیا مجھے کوئی اورنکال سکتا ہے، قوم خود نوٹس لے گی اور سارے فیصلے مسترد کردے گی، تحریک عدل کو یقینی بنائیں گے، یہ تحریک کامیاب ہوگی، تاکہ دادا کے مقدمے میں پوتے نہ پیش ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ جعلی مقابلوں میں 250 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کی ہلاکت کے بعد ایس ایس پی راؤ انوار کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ، سندھ ہائیکورٹ میں راؤ انوار کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ۔

    مزمل ممتاز ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار نے دوران ملازمت اختیارات سے تجاوز کیا ہے اورراؤ انوار نے اب تک مبینہ طور پر250سے زائد افراد کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلوں کے متعدد الزامات کی باوجود راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، جعلی مقابلوں میں 250سے زائد افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی بورڈ قائم کیا جائے۔اور اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ راؤ انوار کو دوران ملازمت مسلسل ملیر میں کیوں تعینات کیا گیا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ راؤ انوارکے اثاثوں کی بھی تحقیقات کرائی جائیں،درخواست گزار کا کہناتھا کہ راؤ انوار نے دبئی میں جائیدادیں کیسے بنائیں؟،تحقیقات کرائی جائیں۔

    درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، راؤ انوار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    نقیب اللہ کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے دعویٰ کیا تھا کہ دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور کراچی میں نیٹ ورک چلا رہا تھا جبکہ 2004 سے 2009 تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا جبکہ دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ، درخواست وکیل عدنان اقبال نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کی ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف تقاریر ،  نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب


    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تقاریر میں کہا گیا کہ عوام نے ججوں کے فیصلے کو مسترد کر دیا، تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلایا گیا کہ کہو ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیمراء عدلیہ مخالف تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے میں ناکام ہو چکا ہے، عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    درخواست میں نوازشریف ،مریم نواز اور پیمراء کو فریق بنایا گیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر مقدمے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، مقدمے کے اندراج کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔

    درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت آئینی طور پر شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ، آئین کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد کی پابند ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے پرنسپل آف پالیسی کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو نہ بھجواء کر آئین شکنی کی ہے . عدالت آئین پر عملدرآمد کروانے کے لیے گورنر پنجاب کو موجود حکومت کو معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پروزیر اعلی پنجاب شہباز شریف،،وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ اور آئی جی ہنجاب کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے۔

    درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب ست بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنانے کے عمل کو دہشت گردی قرار دے جبکہ عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے بھی احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کر کے لاش کچرے میں پھینک دی تھی، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا مریم نوازعدلیہ کی کردار کشی کر رہی ہیں، توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کا شہری سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف عدالت پہنچ گیا اور لاہور ہائیکورٹ میں مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ، درخواست اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائرکی گئی۔

    ،درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدمریم نواز نے توہین آمیز ٹوئٹس کئے،پیغامات میں عدلیہ کا مذاق اڑایا گیا، ایسے بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔

    درخواست گزار استدعا کی کہ مریم نوازعدلیہ کی کردار کشی کر رہی ہیں، مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔


    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ


    یاد رہے مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کئی بار عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔

    مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اورانصاف شرمندہ ہیں اسی طرح اقلیت اکثریت کو بدنام کرتی ہے، شکارنوازشریف نہیں نظام عدل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر

    لاہور: میاں نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے پارٹی صدر کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کےلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چودھری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ، الیکشن ایکٹ کے تحت ایک نااہل شخص کو اتنے اختیارات دے دیئے گئے ہیں کہ وہ ملک میں اپنی مرضی سے قانون سازی کروا سکے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے الیکشن ایکٹ پر عمل سے ملک بنانا ریپبلک بن جائے گا، عدالت الیکشن ایکٹ کو غیر آئینی اور نواز شریف کے پارٹی صدارت کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔


    مزید پڑھیں : انتخابی اصلاحات بل 2017: پاکستان عوامی تحریک نے بھی نے عدالت سے رجوع کرلیا


    یاد رہے اس سے قبل  پاکستان عوامی تحریک  انتخابی اصلاحات ایکٹ  کو چیلنج کر چکی ہے، پاکستان عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ سے نا اہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے، اس ایکٹ سے دہشت گرد، اور مافیا سربراہ ملکی سیاسی باگ ڈور سنبھال سکتے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی  کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کو آئین کے منافی اور کالعدم قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیےدرخواست دائر

    انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیےدرخواست دائر

    لاہور : انتخابی اصلاحات ایکٹ کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی، اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین پارلیمنٹ کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست تحریک انصاف کے رہنماء گوہر نواز سندھو نے دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عظمٰی نے پانامہ لیکس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور عدالتی فیصلے کے بعد آئین کے مطابق وہ اپنی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی صدارت کیلئے بھی اہل نہ رہے. تاہم ن لیگ اور اس کے اتحادیوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بے اثر کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کی اور اب انتخابی اصلاحاتی ایکٹ کے ذریعے نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے صدر بن گئے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق انتخابی اصلاحات ایکٹ صرف ایک نااہل شخص کو صدر بنانے کے لیے لایا گیا جو اسلامی تعلیمات اور آئین کی روح کے منافی ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے لیے ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 62 جی کی خلاف ورزی کی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 جی کے تحت کسی ایسے شخص کو عوامی عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جا سکتا جو ملکی وقار اور نظریہ کے خلاف کام کرے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئین سے متصادم قانون منظور کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی، چیرمین سینٹ سمیت ووٹ دینے والے اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    واضح رہے کہ دو روز قبل نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا، جس کے بعد نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا صدر منتخب کرلیا گیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کوپارٹی صدربنانے کیخلاف درخواست دائر

    نوازشریف کوپارٹی صدربنانے کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ایکٹ کواسلام آباد ہائیکورٹ منسوخ کردے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست اسلام آبادہائیکورٹ کےرجسٹرارآفس نےوصول کرلی ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پارٹی صدارت اور رجسٹریشن کیخلاف درخواستیں روکی جائیں، الیکشن ایکٹ203،232 پرعملدرآمد رٹ فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کوپارٹی صدارت سےفیصلہ آنےتک روکاجائے، الیکشن ایکٹ2017قومی مفاد کے برعکس اورآئین سے متصادم ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن ایکٹ کواسلام آبادہائیکورٹ منسوخ کردے جبکہ درخواست میں سیکرٹری قانون،چیف الیکشن کمشنراوردیگرکوفریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔

    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔