Tag: petition file

  • کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف ایک اور درخواست دائر

    کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف ایک اور درخواست دائر

    لاہور : سابق وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ، درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں ان کے خلاف سندھ میں درج بغاوت کی ایف آئی آر کے متعلق ذکر تک نہیں کیا، کلثوم نواز نے جان بوجھ کر حقائق چھپائے، لہذا جھوٹ بولنے کی وجہ سے کلثوم نواز الیکشن لڑنے کی اہل نہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق ریٹرننگ افسر کو شواہد دیے مگر انہوں نے بغیر سنے ہی کاغذات نامزدگی منظور کرلیے، عدالت کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کی منظور کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی نے بھی اسی نوعیت کی درخواست دائر کی، جس کی سماعت کے لیے تین رکنی بنچ تشکیل دیا گیا تاہم بنچ کے سربراہ جسٹس فرخ عرفان نے سماعت سے مٰعذرت کر لی، جس کے بعد کیس واپس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی پر نو افراد کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے تھے، جنہیں ریٹرننگ افیسر نے مسترد کرتے ہوئے کاغذات درست قرار دے دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں : این اے 120: بیگم کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور


    یاد رہے گذشتہ روز  این اے 120 سے ضمنی انتخاب لڑنے کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے تمام اعتراضات کو مسترد کردیئے تھے۔

    خیال رہے کہ این اے 120 پر ضمنی انتخاب 17 ستمبر کو ہوں گے اور یہ نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقریر، سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایک اور درخواست دائر

    عدلیہ مخالف تقریر، سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایک اور درخواست دائر

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک اور درخوست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک اور درخوست دائر کردی گئی، درخواست مقامی شہری سید محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 25 اگست کو نواز شریف نے ایوان اقبال میں وکلاء کی ایک تقریب سے خطاب کیا، جس میں پانامہ فیصلے پر شدید تنقید کی اور فیصلے کو انصاف کے برعکس قرار دیا، نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جو بارہ سوالات اٹھائے ان کے ذریعے عدلیہ کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔

    دائر درخواست کے مطابق سابق وزیر اعظم کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، ہائی کورٹ نے پیمرا کو میڈیا پر توہین آمیز مواد نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا مگر اس پر عمل نہیں کیا گیا اور سابق وزیراعظم کی انتہائی توہین آمیز تقریر نشر کرنے کی اجازت دی گئی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔


    مزید پڑھیں :   وکلاء کنونشن سے خطاب‘ نوازشریف کی ایک بارپھرعدلیہ پرتنقید


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج ایوانِ اقبال میں منعقدہ مسلم لیگی وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کیلئےوکلانےجاندارتحریک چلائی،سختیاں برداشت کیں‘ آج بھی وکلاپربھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    نوازشریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ منتخب رہنماجیلوں میں سڑتےاورملک بدر ہوتے رہےجب کہ آمر حکومت کرکے سکون سےبیرون ملک جاتے رہے ایسے سوراخوں کوبندکرناہو گاجہاں سے جمہوریت کا ڈسا جاتا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور ان کے بچوں کے اثاثے منجمد کرنے کے لئے درخواست دائر

    نوازشریف اور ان کے بچوں کے اثاثے منجمد کرنے کے لئے درخواست دائر

    لاہور : نیب ریفرنسز کی کارروائی مکمل ہونے تک نوازشریف اور ان کے بچوں کے اثاثے منجمد کرنے کے لئے درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثے منجمد کرنے کے لئے درخواست دائر کر دی ، درخواست بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانامہ فیصلے میں سپریم کورٹ نے شریف فیملی کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کے احکامات جاری کیے، جس کے بعد اب نیب کارروائی کر رہا ہے تاہم میاں نواز شریف سمیت دیگر ملزمان اس کارروائی سے بچنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

    دائر درخواسر میں کہا گیا کہ نیب کارروائی سے بچنے کے لئے شریف فیملی کے بیرون ملک جانے کا بھی خدشہ ہے تاکہ وہ سزا سے بچ سکیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ میاں نوازشریف اور ان کے بچے پاکستان اور بیرون ملک جائیدادوں کے علاوہ متعدد اکاؤنٹس اور دیگر اثاثے موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل عمل درآمد کے لئے ریفرنسز کے فیصلے تک شریف فیملی کے تمام اثاثے منجمد کرنے کے کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : تفتیش کے لیے پیش نہیں ہوں گے: نواز شریف کا نیب کو تحریری جواب


    یاد رہے کہ نواز شریف، ان کے بچوں اور وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کو نیب کی جانب سے 3 بار طلبی کا نوٹس جاری کیا جا چکا ہے تاہم ابھی تک کوئی بھی نیب میں پیش نہیں ہوا۔

    شریف خاندان کی جانب سے نیب کو ایک نوٹس بھی بھیجا جا چکا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابھی پاناما کیس پر نظر ثانی کی اپیل جاری ہے لہٰذا ان کے خاندان کا کوئی بھی فرد نیب میں پیش نہیں ہوسکتا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر

    سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاون جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے درخواست دائر کردی، درخواست متاثرین سانحہ ماڈل ٹاون کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہو گا، انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت کسی شہری کو بھی معلومات کی فراہمی سے نہیں روکا جا سکتا، انفرمیشن کمشنر کی عدم تعیناتی کی بناء پر سانحہ ماڈل ٹاون کی رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر آئین کی روح کے خلاف ہے۔

    متاثرین کا درخواست میں کہنا ہے کہ ماڈل ٹاون عدالتی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی متعدد درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں پہلے سے ہی زیر سماعت ہیں، ہائیکورٹ کے فل بنچ نے کئی ماہ سے ان درخواستوں پر سماعت نہیں کی، سماعت نہ ہونے سے تین برسوں سے ماڈل ٹاون انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواستوں پرفیصلہ نہیں ہوسکا، درخواستوں پر جلد فیصلہ نہ ہونے سے ملزمان کو فائدہ ہو رہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت سانحہ ماڈل ٹاون جوڈیشل رپورٹ متاثرین کو فراہم کرنے اور منظر عام پر لانے کے احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • این اے 120 ضمنی انتخاب فوج کی نگرانی میں کرانے کے لیے درخواست دائر

    این اے 120 ضمنی انتخاب فوج کی نگرانی میں کرانے کے لیے درخواست دائر

    لاہور‌: این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب فوج کی نگرانی میں کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کے لئے ریٹرننگ افسر کے روبرو درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست عوامی تحریک کے امیدوار اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے بھائی شہباز شریف کی حکومت ہے، میاں نوازشریف کی اہلیہ حلقہ این اے ایک سو بیس سے امیدوار ہیں . پولیس اور انتظامیہ شہباز شریف کے ماتحت ہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ سرکاری مشینری کو بیگم کلثوم نواز کی انتخابی مہم میں استعمال کیا جائے گا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ میں دھاندلی اور ووٹرز کو ہراساں کر کے الیکشن پر اثر انداز ہونے کے خدشات بھی موجود ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل دو سو اٹھارہ کے تحت صاف شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے جو پنجاب پولیس کی نگرانی میں ممکن نظر نہیں آتا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔

    واضح رہے کہ نوازشریف کی نااہلی پرخالی ہونے والی این اے ایک سو بیس کی نشست پرضمنی انتخاب کا دنگل سترہ ستمبر کو ہوگا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کے انتظامات سے روک دیا گیا

    عوامی تحریک کو مال روڈ پر دھرنے کے انتظامات سے روک دیا گیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے عوامی تحریک کے وکیل کو قیادت سے دھرنے کے بارے میں تفصیلی ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ قانون پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے، تفصیلات دیے بغیر صبح تک دھرنے کے انتظامات نہ کیے جائیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون الرشید نے تاجر نعیم میر کی درخواست پر سماعت کی جس میں عوامی تحریک کے مال روڈ پر دھرنے   کے اعلان کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے واضح کیا کہ مال روڈ پر دفعہ 144 کا نفاذ ہے اور عدالت بھی مال روڈ پر احتجاج کے خلاف حکم دے چکی ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ عوامی تحریک کی جانب سے ابھی تک احتجاج کے لیے کوئی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی۔

    عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق چوہدری نے بتایا کہ احتجاج کا مقام پنجاب اسمبلی سے  تبدیل کر کے استنبول  چوک کردیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اسد منظور بٹ نے نشاندہی کی  مال روڈ پر احتجاج کرنا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ  دھرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں جس پر عدالت نے حکم دیا کہ قانون پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے جب کہ عوامی تحریک کے وکیل اپنے رہنماؤں سے ہدایات لے کر پیش ہوں۔

     درخواست پر  مزید سماعت صبح نو بجے دوبارہ ہوگی۔

     


    مزید پڑھیں  : سانحہ ماڈل ٹاؤن: 16 اگست کوخواتین کا دھرنا ہوگا: ڈاکٹرطاہرالقادری


    پاکستان عوامی تحریک کا ردِ عمل

    ترجمان پاکستان عومی تحریک نے کہا ہے کہ قانون اور عدالتی فیصلہ کا احترام کرتے ہیں، ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے لیے تین سال سے انصاف مانگ رہے ہیں مگر ابھی تک کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ دھرنے سے متعلق عدالت نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم کل ہمارے رہنماء عدالت میں پیش ہوکر اپنا مؤقف ضرور پیش کریں گے اُس کے بعد عدالت کوئی فیصلہ جاری کرے گی۔

    پی اے ٹی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مال روڈ پر دھرنا پاکستان عوامی تحریک یا پھر طاہر القادری کی طرف سے نہیں تھا بلکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین سے اس کا اعلان خود کیا تھا تاہم ڈاکٹر صاحب اُن سے اظہار ہمدردی کے لیے ضرور جاتے۔

    یاد رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے بیرونِ ملک سے واپسی پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کے لیے لاہور میں دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

    تازہ اطلاعات کے مطابق عوامی تحریک نے دھرنا لاہور میں واقع استنبول چوک پر منتقل کردیا ہے اور وہاں ہنگامی طور پر انتظامات شروع کردیے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : الزامات کے بعد عائشہ گلالئی کے موبائل کا ڈیٹا منظرعام پر لانے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، جس پر عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق مزید دلائل طلب کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے عائشہ گلالئی کے الزامات پر موبائل ڈیٹا منظر عام پر لانے کی درخواست پر سماعت کی۔

    فاروق امجد نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے عمران خان پر سنگین الزامات لگائے، جس سے پورے ملک میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں شدید تنازعات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور خدشہ ہے کہ عائشہ گلالئی کے بیانات کی وجہ سے پورے ملک میں دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہنگامہ آرائی مزید بڑھ سکتی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق عمران خان ایک قومی لیڈر ہیں، ان پر لگائے گئے الزامات سے ملک بھر میں بے چینی پائی جا رہی ہے لہذا عائشہ گلالئی اور عمران خان کا موبائل ڈیٹا منظر عام پر لایا جائے تو حقائق سامنے آجائیں گے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈی جی سائبر کرائم کو ڈیٹا عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    یاد رہے عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی پر سنگین الزام جبکہ عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی تھی۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ گلالئی کے خلاف نیب خیبرپختونخوا میں ریفرنس کیلئے درخواست دائر

    عائشہ گلالئی کے خلاف نیب خیبرپختونخوا میں ریفرنس کیلئے درخواست دائر

    پشاور : پی ٹی آئی کی باغی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کیخلاف نیب خیبرپختونخوا میں ریفرنس کیلئے درخواست دائر کردی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے کروڑوں روپے کی کرپشن کی،احتساب کمیشن انکی کرپشن پرتحقیقات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن اسمبلی عائشہ گلالئی نے کس منصوبے سے کتنامال بنایا۔ کہاں کہاں گڑ بڑگھوٹالہ ہے، ذاتی معاون ثبوت لے کرنیب پہنچ گئے اور عائشہ گلالئی کے خلاف نیب خیبرپختونخوا میں ریفرنس کیلئے درخواست جمع کرادی۔

    درخواست ان کے معاون خصوصی نور زمان اور لکی مروت کے پی ٹی آئی رہنماسلیم خان کیجانب سے جمع کرائی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی نے کروڑوں روپے کی کرپشن کی، احتساب کمیشن انکی کرپشن پر تحقیقات کرے۔

    اس سے قبل عائشہ گلالئی کے اسسٹنٹ نور زمان کا کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کا عمران خان سے کبھی ایس ایم ایس پر رابطہ نہیں تھا، عائشہ گلالئی کئی بار گورنر ہاؤس بھی گئیں اور گورنرہاؤس میں امیرمقام سےبھی ملاقاتیں کیں۔

    نور زمان نے کہا کہ عائشہ گلالئی پر لگے کرپشن الزامات پر مجھے بھی سزا ملے تو تیار ہوں، نیب میں ثبوت کے ساتھ درخواست دائر کی ہے، عائشہ گلالئی کےپاس صرف باتیں ہیں اورہمارےپاس ثبوت ہے۔


    مزید پڑھیں : عائشہ گلالئی کے ذاتی معاون نے ان کی کرپشن بے نقاب کردی


    یاد رہے کہ عائشہ گلالئی کے ذاتی معاون نے عائشہ گلا لئی کی کرپشن کی داستان سناتے ہوئے میڈیا کو ثبوتوں کیساتھ بتایا کہ کس طرح عائشہ گلالئی ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن کی۔

    عائشہ گلالئی کے ذاتی معاون نورزمان نے تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عائشہ گلالئی نے مختلف ترقیاتی منصوبوں سے تقریباایک کروڑ روپےیشن لیا جس کے ثبوت موجود ہیں، عائشہ گلالئی نے کونسلرکو ٹکٹ دلوانے کےلئے دس لاکھ روپے میں ڈیل کی۔

    نور زمان نے کہنا تھا کہ ، عائشہ گلالئی کے والد سارے مالی لین دین کیا کرتے تھے اور وہ اپنے والد کے ذریعے امیر مقام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔ عائشہ گلا لئی کے کمیشن لینے کے تمام ثبوت موجود ہیں، نور زمان نے میڈیا کے سامنے کچھ رسیدیں بھی پیش کیں۔

    جس کے بعد خیبر پختونخواہ احتساب کمیشن نے نور زمان کے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر

    عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر

    لاہور: عائشہ احد کے الزامات پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق عائشہ احد کے الزامات پرپارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی ، درخواست سپریم کورٹ رجسٹری میں دائرکی گئی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کاحکم دیاجائے، عائشہ احد کے مطابق جان سے مارنے کی کوشش اور تھانے میں تشدد کیا گیا، عائشہ احد کے نکاح نامے کو چھپانے پر حمزہ شہباز صادق اور امین نہیں رہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ نواز شریف، کلثوم نواز، شہباز شریف کو شامل تفتیش کیا جائے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو شفاف تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے اور حمزہ شہباز کو بطور رکن قومی اسمبلی فیصلہ آنے تک کام سے روکا جائے۔


    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز نے جھوٹ بول کر مجھ سے شادی کی،صادق امین نہیں رہے، عائشہ احد


    یاد رہے 5 اگست کو وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کا دعوی کرنے والی عائشہ احد نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حمزہ شہباز نے مجھ سے جھوٹ بول کر شادی کی اور بعد میں مُکر گئے جبکہ پنجاب پولیس کے ذریعے مجھے میرے اہل خانہ سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ائشہ احد کا کہنا تھا کہ میری کہانی کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے 7 سال سے اپنے حق کے لیے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہوں جس کے دوران مجھے اور میری بیٹی کو آئینی اور شرعی حق سے محروم رکھا گیا اور جب اپنا حق مانگا تو مجھے اور میرے اہل خانہ کو تھانے کچہری کے چکر لگوائے گئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : سپریم کورٹ میں نواز شریف کی زیرصدارت اجلاسوں پر پابندی اور ن لیگ کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لئے آئینی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانے اور ن لیگ کی رجسٹریشن کی منسوخی کے لئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کر دی گئی، درخواست خدائی خدمت گار تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی پر نہ نواز شریف کسی جماعت کی صدارت کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کے نام سے پارٹی رجسٹرڈ رہ سکتی ہے۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاناما فیصلے کے باوجود نواز شریف پارٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہیں، نواز شریف نے وزیراعظم اور کابینہ کی تشکیل دی، جو عدالتی احکامات کے خلاف ہے جبکہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت نواز شریف کے نام سے رجسٹرڈ ن لیگ نامی پارٹی کا کوئی وجود نہیں رہا۔

    درخواست میں استدعا کی کہ عدالت نواز شریف کی مشاورت سے وزیر اعظم اور کابینہ کی تشکیل کو کالعدم قرار دے اور اور دوبارہ سے آئین کے مطابق کابینہ تشکیل دینے کا حکم دیا جائے، نواز شریف کو آئندہ کسی بھی اجلاس کی صدارت پر پابندی اور اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاوس جانے پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم جاری کرے، ساتھ ہی نواز شریف کی ریلی میں لاہور آمد روکنے کے احکامات دئیے جائیں۔

    موقف میں مزید کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے نا اہل ہونے سے پارٹی رجسٹریشن منسوخ ہوگئی، اسلئے نئی پارٹی رجسٹرڈ کراکر الیکشن کا حکم بھی دیا جائے۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد  پارٹی رکنیت بھی ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔