Tag: petition file

  • عائشہ گلالئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر

    عائشہ گلالئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر

    لاہور : رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا گیا ہے، درخواست مقامی شہری محمود اختر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان پر سنگین الزامات عائد کیے، عائشہ گلالئی نے عمران خان کے خلاف نازیبا زب استعمال کی، جس سے پورے ملک میں بے چینی پھیلی۔

    درخواست گزار کے مطابق عائشہ گلا لئی نے جو بیانات میڈیا دیئے ہیں ان کے بارے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انھوں نے عمران خان پر جھوٹے الزاماے عائد کیے، عائشہ گلا لئی بغیر ثبوت جھوٹے بیانات دینے کی وجہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت قومی اسمبلی کی رکنیت کی اہل نہیں رہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عائشہ گلا لئی کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے تا حیات نااہل قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  تحریک انصاف میں خواتین کی عزت محفوظ نہیں، عائشہ گلالئی


    یاد رہے گذشتہ روزعائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا اور پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی پر سنگین الزام عمران خان اور رہنماؤں کے کردار پرانگلی اٹھادی۔

    عائشہ گلالئی نے کہا تھا کہ پارٹی میں عزت دارخواتین کی عزت نہیں، چئیرمین خود بھی خواتین کی عزت نہیں کرتے،  پارٹی میں اخلاقیات نہیں اس لیے چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور قیادت خواتین کارکنان کو نازیبا میسجز کرتی ہے، جس کی وجہ سے کئی خواتین کارکنان نالاں ہیں، میں این اے ون کا ٹکٹ نہیں مانگا، نہ ہی جلسے میں تقریر کا معاملہ تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر

    لاہور: شریف خاندان کے گرد گھیرا مزید تنگ کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف فیملی کی مشکلات بڑھنے لگیں، سابق وزیر اعظم نوازشریف، ان کے بچوں مریم، حسن اور حسین نواز ، داماد کیپٹن ریٹائر صفدر اور اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائرکر دی گئی۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے نواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے ، خدشہ ہے سزا سے بچنے کے لئے ملزمان ملک سے فرارہو سکتے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ نوازشریف، مریم، حسن، حسین، صفدر، اسحاق ڈار کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنس دائرکرنے کی منظوری


    اس سے قبل گذشتہ روز عدالتی حکم پر نیب نے نوازشریف، حسن، حسین اور مریم کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی جبکہ اسحاق ڈار اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف بھی ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، مقامی شہری سید محمود اختر نقوی نے درخواست دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے چترال میں اشتعال انگیز تقریر کی، جس میں انہوں نے عدلیہ پر بھی تنقید کی لہذا تقریر کے دوران توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

    درخواست گزار کے مطابق کوئی بھی شخص آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے، اس لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اورانہیں آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دینے کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں : احتساب نہیں استحصال کیا جارہا ہے: وزیر اعظم


    یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع اپر دیر میں لواری ٹنل منصوبے کا افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا جو سڑکیں اور ٹنل بنا رہا ہے، اور پلانٹس لگا رہا ہے اس کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اس کےاحتساب کی باتیں ہو رہی ہیں جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ یہ احتساب نہیں استحصال ہے۔ اس احتساب کو کوئی نہیں مانے گا۔

    وزیر اعظم نے پاناما لیکس کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کل ہر جگہ پاناما لیکس کا بورڈ لگا ہوا ہے، اس قسم کے بورڈ ہر سرکس میں لگے ہوتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

    وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

    اسلام آباد : وزیراعظم کی نااہلی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد نوازشریف عہدے کے اہل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلی ا اہلی کی درخواست دائر کردی گئی ہے ۔

    درخواست میں نواز شریف کے بچوں، کیپٹن ریٹائرصفدر، اسحاق ڈار ، چیئرمین نیب، طارق شفیع، الیکشن کمیشن، سیکریٹری خزانہ ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین نیشنل بینک کو بھی فریق بنایا گیا ہے

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا، عوامی عہدوں کا فائدہ خود اور اپنے بچوں کو پہنچایا، اپنے دور اقتدار میں اپنے کاروبار کو پروان چڑھایا نوازشریف اور بچوں کے اثاثے ذرائع آمدن سے زیادہ قرار پائے گئے جبکہ نواز شریف اور خاندان نےغلط اور جعلی دستاویز جمع کرائیں۔


    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس کی سفارش


    درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کےبعد نوازشریف عہدے پر رہنے کےاہل نہیں، انھیں نااہل قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی رپورٹ نے تہلکہ مچا دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف فیملی کاروبار سے فائدہ اٹھاتے رہے، گوشواروں میں غلط بیانی کی، مریم نواز آف شور کمپنیوں نیلسن اور نسکول کی مالک ہیں، شریف فیملی ذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکا، مجرم تصور کیا جائے۔

    پورٹ میں لکھا گیا ہے کہ قیمتی تحائف اور قرض کی شکل میں رقوم نوازشریف اورحسن نواز نے وصول کیںک، کمپنیاں واضح طورپر خسارے میں تھیں۔ یہ بات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے کہ قیمتی جائیدادیں کاروبار سے خریدی گئیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں واجد ضیا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا شخص تعینات کیا جائے، جو رقم واپس لانے کی اہلیت رکھتا ہو، واجد ضیا احتساب اور رقم کی واپسی پر دلچسپی نہیں رکھتے، واجد ضیا شریف خاندان کے خلاف جانبدارانہ رویہ رکھے ہوئے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ واجد ضیا نے قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم کے بارے میں دریافت نہیں کیا، واجد ضیا نے یونس حبیب کی جانب سے رقوم کی بابت کچھ دریافت نہیں کیا، واجد ضیا کی تحقیقات کا رخ مستند ریکارڈ کی طرف نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ بااختیار ہونے کے باوجود ریکارڈ ٹیمپرنگ پر کارروائی نہیں کی گئی، سفری سہولتوں کے باوجود قطر جاکر بیان قلم بند نہیں کیا، این آر او کیس میں عدالت نے رقوم واپس لانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی جانب سے دستیاب ریکارڈ پر بھی ٹیمپرنگ کا سنگین الزام عائد کیا جبکہ نیب پر بھی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ جے آئی ٹی رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کررہا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بچھڑے کی گمشدگی :خاتون نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی

    بچھڑے کی گمشدگی :خاتون نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی

    اٹک : خاتون وکیل نے اپنی گائے کا گمشدہ بچھڑا تلاش کروانے کیلئے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کردی۔ ان کا کہنا ہے کہ دوہفتے سے گائے کا بچہ گم ہے اور گائے اس غم میں رو رہی ہے، اطلاع دینے والے کو ایک لاکھ روپے انعام دوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سیاست میں ریلو کٹے جا بجا دستیاب ہیں لیکن اٹک کی ایک خاتون وکیل کا کٹا نہ جانے کہاں گم ہو گیا۔

    ممتاز بیگم گائے کو بچھڑے کو ڈھونڈے ڈھونڈتے سپریم کورٹ آ پہنچیں اور معصوم جانور کی برآمدگی کے لیے درخواست دائر کردی۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح انسان اپنی لاپتہ اولاد سے متعلق سوچ کر تڑپ جاتا ہے اسی طرح بے زبان جانور کو بھی اپنی اولاد اتنی ہی پیاری ہوتی ہے۔

    دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ اب ممتاز بیگم کی اس درخواست پر کیا ایکشن لیتی ہے، یہ تو وقت بتائے گا لیکن معصوم جانور کی برآمدگی اور اس کی ماں کو قرار دلوانے کے لیے ممتاز بیگم نے ایک لاکھ روپے کا انعام کا بھی اعلان کردیا ہے۔

  • کراچی: سپریم کورٹ میں قائم مقام آئی جی سندھ کی تعیناتی کیخلاف پٹیشن دائر

    کراچی: سپریم کورٹ میں قائم مقام آئی جی سندھ کی تعیناتی کیخلاف پٹیشن دائر

    کراچی : سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں قائم مقام آئی جی سندھ غلام قادرجمالی کی تعیناتی کے خلاف پٹیشن دائر کردی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے موًقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں آئی جی سندھ تعینات کرنے کا حکم دیا تھا،جس پرتاحال عمل نہیں ہوسکا ہے۔ مستقل آئی جی سندھ تعینات نہ کرکے وزیر اعظم،وزیر اعلیٰ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

    درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت کی جانب سے فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔