Tag: petition

  • وقت اور پیسے کا ضیاع ،  ‘ٹک ٹاک’ بند کرنے کے لیے درخواست دائر

    وقت اور پیسے کا ضیاع ، ‘ٹک ٹاک’ بند کرنے کے لیے درخواست دائر

    لاہور : سوشل میڈیا ایپ ‘ٹک ٹاک’  بند کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک سے وقت اور پیسےکے ضیاع کیساتھ فحاشی عام ہو رہی ہے، عدالت پابندی عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست مقامی وکیل ندیم سرور نے درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ٹک ٹاک نوجوان نسل کے لیے تباہ کن ہے. اس سے وقت اور پیسےکے ضیاع کیساتھ فحاشی عام ہو رہی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک سے بلیک میلنگ اور ہراسگی کا عنصر بڑھ رہا ہے، ٹک ٹاک پر پابندی عائد نہ کی گئی تو یہ پاکستانی معاشرے کے لیے زہر قاتل ثابت ہو گا ،اس لیے عدالت پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کیس کے حتمی فیصلے تک ٹک ٹاک ویڈیو کو آپ لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ہائیکورٹ ملتان بنچ میں بھی سوشل میڈیا ایپ ‘ٹک ٹاک’ کو بند کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی، پٹشنر شہباز احمد نے ایڈووکیٹس عمیر رزاق بھٹی اور فیصل اقبال کے ذریعے درخواست دائر کی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ٹک ٹاک’آئین پاکستان کی اسلامک دفعات، بنیادی انسانی حقوق، رازداری کی خلاف ورزی، ویب سائٹ اسلامی ضابطہ حیات کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ ٹک ٹاک نوجوان لڑکیوں کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے کا بھی باعث بن رہا ہے۔

    جسٹس امیر بھٹی نے درخواست پر چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے سے تین ہفتے میں جواب طلب کرلیا تھا۔

  • محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں: عدالت برہم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے متعدد محکموں سے اسموگ کے تدارک کے لیے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمے کارکردگی دکھانے کے بجائے سوئے پڑے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر شدہ درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسموگ کی روک تھام کے لیے کابینہ اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    عدالت نے کہا کہ اسموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات پر سالانہ رپورٹ دی جائے۔ اسموگ کی روک تھام کے لیے ون ونڈو سسٹم قائم کیا جائے۔

    عدالت نے متعدد محکموں سے کیے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت کی جانب سے ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ سے آلودگی کی روک تھام کے لیے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی۔

    عدالت نے کہا کہ سیف سٹی اتھارٹی پر اتنے پیسے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دوسرے محکموں پر کیوں رقم خرچ نہیں کی جارہی؟ انسانی زندگی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں۔

    عدالت نے واسا سے بھی صاف پانی کی بابت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف واسا کہتا ہے پینے کا صاف پانی میسر نہیں، بادی النظر میں ایل ڈی اے کارکردگی دکھانے کے بجائے سویا پڑا ہے۔

    عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے محکمے اپنے قانونی نظام کو بہتر بنائیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر 13 سو درخت کاٹے گئے، فیکٹریوں کے گندے پانی سے مچھلیوں کی افزائش و نسل ختم ہو رہی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ڈینگی اسپرے سے صرف مکھیاں مر گئیں، یہ حکومتی کارکردگی ہے؟ پارکس اینڈ ہارٹی کلچرل اتھارٹی (پی ایچ اے) بتائے درختوں کی افزائش نسل کے لیے کیا اقدامات کیے؟

    پی ایچ اے کی جانب سے کہا گیا کہ کینال روڈ پر 27 ہزار درخت لگائے ہیں۔ ایک کے بدلے 10 درخت لگانا پی ایچ اے کی پالیسی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ لگائے گئے درخت کہیں دکھائی کیوں نہیں دے رہے؟

    عدالت نے متعدد محکموں سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • لاہور اسموگ: عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے

    لاہور اسموگ: عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے، کیوں نہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کو طلب کرلیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ غیر معیاری پیٹرول سلفر میں اضافے اور بیماریوں کا سبب ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کیوں نہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکریٹری کو طلب کرلیا جائے۔ وعدے اور دعوے تو بہت کیے جا رہے ہیں مگر عملی اقدامات کا فقدان ہے، سڑکیں بنانے کے لیے کتنے درخت کاٹے گئے تفصیلات دی جائیں۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک انہیں نہیں بلایا جائے گا اس وقت تک کوئی ذمے داری نہیں لے گا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ پنجاب بھر میں 3 ہزار بھٹے بند کر دیے گئے ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ عدالت خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے۔ ملتان کے قریب چلتے بھٹے دیکھے ہیں عملہ بھی گواہ ہے۔ مقدمہ عدالت کی یا عملے کی مدعیت میں درج کیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ 36 محکمے اسموگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ذمے داری ایک فرد یا ادارے پر ڈالنے تک کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو طلب کیا تو کہا جائے گا ابھی تعینات ہوا ہوں، کچھ پتہ نہیں۔ اتنی جلدی تبادلے کیے جا رہے ہیں کہ کسی کو کچھ پتہ نہیں چل رہا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ شہر میں آلودگی کی بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے، دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا دی گئی ہیں۔ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی بنائی گئی لیکن عمل نہیں ہو رہا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا حکم دے۔

  • ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 63 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر زیادہ کرنے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، لوگ ریٹائرڈ نہیں ہوں گے تو نئے کیسے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود کہتی ہے فنانشل کرائسز کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں، 3 سال بعد تو پنشن کے لیے اور بھی زیادہ رقم درکار ہوگی۔

    عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان بھی سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کے معاملے پر 7 رکنی کمیٹی قائم کرچکے ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ سیکریٹری خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، دفاع، قانون اور آڈیٹر جنرل کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر قانونی، معاشی اور انتظامی تجاویز دے گی۔

  • فیصل واوڈا کی کامیابی کو چیلنج کرتی شہباز شریف کی درخواست مسترد

    فیصل واوڈا کی کامیابی کو چیلنج کرتی شہباز شریف کی درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر برائے آبی امور فیصل واوڈا کے خلاف اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست مسترد کردی، شہباز شریف نے حلقہ این اے 249 میں فیصل واوڈا کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی کراچی کے حلقہ این اے 249 میں فیصل واوڈا کی کامیابی کے خلاف درخواستیں مسترد کردی گئیں۔

    شہباز شریف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ فیصل واوڈا کو 35 ہزار 349 جبکہ شہباز شریف کو 34 ہزار 626 ووٹ ملے۔ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 نہیں دیے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ بیشتر پولنگ اسٹیشنز پر سادہ کاغذ پر نتائج تھما دیے گئے، کئی فارم 45 پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط بھی نہیں تھے۔

    درخواستوں کے مسترد کیے جانے کے بعد وفاقی ویر برائے ریلوے شیخ رشید اور وزیر برائے آبی امور فیصل واوڈا نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کیس جیتنے پر فیصل واوڈا کو مبارکباد دیتا ہوں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ریلوے میں مسافروں کی تعداد 80 لاکھ ہوگئی ہے۔ جناح ٹرین کے ساتھ اکنامی کوچز بھی لگائی جائیں گی، 15 اکتوبر کو جناح ٹرین کا افتتاح کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون کا شروع ہونا کراچی والوں کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی۔ ریلوے قوم کا سستا ترین سفر ہے، ریلوے کی آمدنی میں بہتری آئی ہے۔ میں ریلوے اور عمران خان کو جوابدہ ہوں کسی اور کو نہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے ساتھ میں بھی چین جا رہا ہوں۔ عمران خان نے مودی کا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا، عمران خان نے کشمیر کا مسئلہ جس طرح اٹھایا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    اپوزیشن کے مارچ سے متعلق انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں بڑا ڈینگی ہے مولانا صاحب نہ آئیں تو بہتر ہے، 27 اکتوبر خوش اسلوبی سے گزرے گا، 5 افراد کو عمران خان این آر او دے دیں، سب ٹھیک ہوجائے گا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نا امید ہونے کی ضرورت نہیں عمران خان 5 سال پورے کریں گے، عمران خان نے اس ملک کو ڈوبنے سے بچایا ہے۔

    فیصل واوڈا نے بھی کیس جیتنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں آج پھر شہباز شریف کو شکست ہوئی، ہمیں عدالتوں پر بھروسہ ہے، عدالتوں کا شکر گزار ہوں۔

  • کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبانوں پر ظلم کر رہے ہیں: عدالت چڑیا گھر کی انتظامیہ پر برہم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے چڑیا گھر کی حالت زار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بے زبان جانوروں پر ظلم کیا جارہا ہے، زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری موسمیات سے رپورٹ طلب کرلی۔

    ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے دریافت کہ آوارہ کتوں کی روک تھام کے لیے کیا ذمہ داری ہے؟ میٹرو پولیشن کارپوریشن اسلام آباد کے افسر نے بتایا کہ ہم صرف شکایت پر آوارہ کتوں کو شوٹ کر کے مارتے ہیں، جن کتوں کے گلے میں چین ہو اس کو نہیں مارتے۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے چیئرمین نے عدالت میں کہا کہ مگر مچھ کو اسلام آباد چڑیا گھر میں جان کا خطرہ ہے، مگر مچھ کو سکھر یا کسی اور چڑیا گھرمنتقل کرنا چاہتے ہیں۔

    اس حوالے سے عدالت نے چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کی تو ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ مگر مچھ کو جان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جج نے کہا کہ حلفیہ بیان دیں مگر مچھ کو کچھ ہوا تو آپ ذمے دار ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مسلمان ہیں؟ بے زبان جانوروں پر ظلم کرتے ہیں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ چڑیا گھر کو چلانے کے لیے فنڈ نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فنڈز نہیں ہیں تو جانوروں کو کسی اور چڑیا گھر میں منتقل کردیں۔ ’زبان والوں سے زیادہ حق بے زبانوں کا ہے‘۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ چڑیا گھر حکام یہ بتائیں جانوروں کی شرح اموات کیا ہے، میونسپل کارپوریشن کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ اسلام آباد چڑیا گھر میں جانوروں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی ایک جانور کو نقصان ہوا تو ذمے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔ وکیل نے کہا کہ پاکستان کے چڑیا گھر عالمی معیار کے مطابق نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھ بھال نہیں کر سکتے تو انہیں جانوروں کی پناہ گاہ منتقل کردیں۔ عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد، گرفتاری دینا ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 6 ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے دائر کی گئی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیرون ملک علاج اور ضامنت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت میں توسیع کی ضرورت ہو تو ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ بات سپریم کورٹ نے زبانی حکم میں کہی تھی، تحریری فیصلے میں ایسی بات نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں یاد ہے ہم نے یہ آبزرویشن دی تھی، ہم مستقبل کی پیش گوئی نہیں کرسکتے اس لیے فیصلے میں نہیں لکھا، یہ آپ پر منحصر ہے آپ اپنے مؤکل کو کیا مشورہ دیتے ہیں۔ آپ کے مؤکل کے پاس بہت سے آپشن ہیں۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کی حالت ابھی تک بہتر نہیں ہوئی، فیصلے کے مطابق دوبارہ گرفتاری کے بغیر وہ درخواست ضمانت نہیں دے سکتے۔

    بعد ازاں درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت علاج کے لیے دی تھی، آپ نے ٹیسٹ پر صرف کردی۔ ہم تو یہ سمجھیں گے ان کی جان کو خطرہ نہیں ہے۔

    عدالت نے ڈاکٹر عدنان کی نواز شریف سے خط و کتابت پر سوال بھی اٹھا دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سزا کی معطلی اور ضمانت پر رہائی کوئی انہونی بات ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد نواز شریف کو اب دوبارہ ضمانت کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنا ہوگا، نواز شریف کو دوبارہ ضمانت کے لیے گرفتاری بھی دینا ہوگی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف نے 6 ہفتوں کی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست میں استدعا کی تھی کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ ہونے تک عبوری ضمانت میں توسیع کی جائے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی 6 ہفتوں کی عبوری ضمانت کی مدت 7 مئی کو ختم ہو رہی ہے جبکہ انہوں نے 26 مارچ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کر دیا گیا تھا۔

    26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا

    کراچی: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ آرٹیکل 77 کے خلاف ہے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، محکمہ خزانہ، چیئرمین اوگرا اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 24 اپریل تک جواب طلب کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6، 6 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا، نئے نرخوں کے بعد پیٹرول 98 روپے 89 پیسے اور ڈیزل 117 روپے تینتالیس پیسے کا ہوگیا تھا۔

    قیمتوں میں اضافے کے بعد مٹی کے تیل کی قیمت 3 روپے فی لیٹر بڑھ گئی جس کے بعد مٹی کا تیل 89 روپے 31 پیسے اور لائٹ ڈیزل 80 روپے 54 پیسے فی لیٹر ملے گا جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت بھی 3 روپے بڑھا دی گئی۔

    اس سے قبل اوگرا نے پیٹرول 11 روپے 91 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 11 روپے 17 پیسے جبکہ مٹی کا تیل 6 روپے 65 پیسے اور لائٹ ڈیزل 6 روپے 49 پیسے مہنگا کرنے کی تجویز دی تھی۔

    گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، استدعا ہے عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔

  • لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    لندن : 7 لاکھ سے زائد افراد نے بریگزٹ کے خلاف پٹیشن پر دستخط کردئیے

    لندن : یورپی یونین سے برطانوی انخلاء کے خلاف دائر کی گئی پٹیشن پر 7 لاکھ برطانوی شہریوں سے دستخط کردئیے۔

    تفصیلات کے مطابق تین برس قبل ہونے والے ریفرنڈم کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے نکلنا تھا تاہم بریگزٹ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدہ مسترد کیے جانے کے باعث تاخیر کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورپی یونین سے انخلاء کا فیصلہ واپس لے اور یورپی یونین کا رکنیت باقی رکھے جس پر اب تک 7 لاکھ افراد دستخط کرچکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹیشن منگل کے روز وزیر اعظم تھریسامے کی تقریر کے بعد کچھ گھنٹوں بعد دائر کی گئی تھی، پٹیشن پر ہر منٹ میں ہزاروں افراد کی جانب سے دستخط کیے جارہے ہیں۔

    تھریسامے نے برطانیہ کے قانون سازوں کی جانب سے مسلسل یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے کو مسلسل تین مرتبہ مسترد کیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرلے۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہی بہت اہم گھڑی ہے جب ہم فیصلہ کرسکتے ہیں، جبکہ برطانوی عوام سے کہا کہ ’میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں‘۔

    یورپی یونین کے سربراہوں نے برطانوی وزیر اعظم سے کہا ہے کہ ’ان کے پاس دو مہینے ہوں گے کہ وہ مرحلہ وار بریگزٹ کی تیاری کرسکیں لیکن اگر وہ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں تو برطانوی عوام کو یورپی یونین سے مایوس کن انخلاء کرنا پڑے گا‘۔

    واضح رہے کہ سنہ 2016 میں 1 کروڑ 70 لاکھ افراد نے (51 فیصد) نے یورپی یونین سے انخلاء کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ افراد نے بریگزٹ کے خلاف ووٹنگ کی تھی۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کا خط، یورپی یونین بریگزٹ میں تاخیر کے لیے راضی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے بریگزٹ ڈیل میں تاخیر سے متعلق خط پر یورپی یونین نے رضامندی ظاہر کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین 22 مئی تک بریگزٹ میں تاخیر پر رضامند ہوگیا ہے، یو ای کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ سے ڈیل کی منظوری پر بریگزٹ 22 مئی تک ملتوی کریں گے۔

    یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ ڈیل کی عدم منظوری پر 12 اپریل کو بریگزٹ پر عمل درآمد ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین کے آرٹیکل پچاس کے تحت اس بلاک سے اپنے اخراج کی طے شدہ مدت میں تیس جون تک کی توسیع کی درخواست کی تھی۔

  • شہری نے معیاری وقت کے تعین کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

    شہری نے معیاری وقت کے تعین کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا

    لاہور: ملک کے مختلف اداروں میں معیاری وقت کے تعین کے لیے شہری نے عدالت سے رجوع کرلیا، درخواست گزار کے مطابق ہر شخص اور ادارے کی گھڑیوں میں سیکنڈز اور ملی سیکنڈز کا فرق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے شہری نے ملک میں معیاری وقت کے تعین کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملک میں رائج اسٹینڈرڈ ٹائم کیا ہے کسی کو معلوم نہیں۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ہر شخص اور ادارے کی گھڑیوں میں فرق پایا جاتا ہے، ہر شخص اور ادارے کی گھڑیوں میں سیکنڈز اور ملی سیکنڈز کا فرق ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ نیشنل فزیکل اینڈ سٹینڈرڈ لیبارٹری معیاری وقت کی تشہیر کی پابند ہے۔ عدالت مک میں یکساں معیاری وقت کے نفاذ کو یقینی بنانے کا حکم دے۔